کپتان اور ال شریف کا مستقبل

اتوار 31 دسمبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

ویسے تو میں نجومی نہیں ہوں مستقبل کا حال اللہ ہی جانتا ہے لیکن سیاست کا طالب علم ہوں سیاست کے ہاتھ پرواضع ہونے والی لکیریں مستقبل کی پیشنگوئی ضرور کردیتی ہیں ۔۔ ایجویکشن لائف میں بہت نعرے سنتے تھے امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ۔۔ پھر نجی محفلوں میں یہ سننے کو ملتا تھا کہ پاکستان کے تمام بڑے "عہدوں "پر امریکہ کی منظوری کے بغیر کوئی مسند اقتدار پرنہیں بیٹھ سکتا ۔

بڑے عہدوں کا مطلب سویلین،خاکی،نیلی پیلی ،مطلب ہر رنگین اور طاقتورسیٹ پرحکم امریکہ کا چلتا ہے۔۔ ریاست پاکستان میں امریکہ ہی حکومتیں بناتا اور گراتا ہے،اس لیے یہ نعرہ بکتا ہے امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے (کیونکہ وہ ہمارے اندورنی معملات میں مداخلت کرتا تھا اور کرتا ہے )لیکن سوال اب یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب سعودی عرب کے خلاف بھی یہ نعرہ لگے گا؟؟ ہرگزنہیں لگے گا ، کیونکہ جیسے پاکستان میں ملا ازم اپنا سیاسی چورون مذہب کے لبادے میں فروخت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

اسطرح ال سعود اپنے مقاصد اور مفادات کو روزہ رسولﷺ اور خانہ کعبہ کے غلاف میں لپیٹ کر فروخت کرتے ہیں، لہذا دونوں کامیاب ہیں ۔۔۔۔۔ سیانے کہتے ہیں کہ دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں آگ ہوتی ہے،پہلے یہ سب افواہیں شمار ہوتی تھیں جیسے اب ن لیگی قیادت کی سعودی یاترا ایک افواہ ہے ۔۔۔ لیکن بعد میں تاریخ ہمیشہ ان حقیقتوں پر ضرورتصدیق مہرثبت کرتی آ رہی ہے ۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان میں نظام حکومت جھولے کھا رہا ہے اور افواہوں کا بازار گرم ہے ۔ لیکن ان افواہوں میں ہی حقیقت چھپی ہے جسکو ڈھونڈ کر مستقبل کا تعین کرنا اب اتنا مشکل نہیں رہا۔۔۔۔ دھوندلی مگرمستقبل کی پیکچر نظر آنے لگی ہے۔۔۔۔ پاکستان کی سیاست میں سعودی عرب کا کردار ہمیشہ سے رہا ہے اور ن لیگی قیادت کی اچانک سعودی عرب یاترا مستقبل کا پتہ بتا رہی ہے ۔

۔۔ نواز شریف اپنے نامولود بچہ جمہورہ "نظریہ نواز" کا سودا کرنے پہنچ چکے ہیں جو اپنی قیمت وصول کرکے کھڈے لائن ہوجاہیں گے جبکہ شہباز شریف کھل کر اگلے الیکشن میں کپتان کا مقابلہ کریں گے ،امریکہ بہادر نے اپنے مقاصد سعودی عرب کے ذریعے شہباز شریف تک پہنچا دیے ہیں جن کو من عن تسلیم کرلیا گیا ہے صرف نواز شریف کی منظوری درکار تھی جو کچھ لے دے کے مل جائے گی ۔

۔۔ پاکستان رائج نظام میں نہ کبھی ماضی میں حکومت ووٹوں سے بنی ہے اور نہ ہی مستقبل میں بنتی نظر آ رہی ہے جس نے حکومت بنانے والوں کو کر لیا راضی تو کیا کرے گا قاضی ۔۔ ن لیگ کی موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اورمارچ کے سینٹ الیکشن بھی جیتے گی ۔ شریف خاندان کے امریکہ،سعودی عرب،ترکی،چین،سے قریبی مراسم ہیں جنکو وہ استعمال کرتے ہوئے مستقبل کی راہ ہموار کر رہے ہیں،انکل وقار اور انکل رحمتا کو رام کرنا اس وقت شہباز شریف کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے جسکو عبور کرنے میں نواز شریف کا نظریہ جمہورہ رکاوٹ بنا ہوا ہے،سعودی عرب انکل وقار اور نواز شریف کے بچہ جمہورہ کو راضی کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے ۔

۔ نوازشریف کا سیاسی مستقبل تو اب ختم ہوچکا ہے لیکن وہ اپنی بیٹی مریم صفدر کو بینظیر بھٹو بنانے کی کوشش کررہے تھے جنکو بتایا جائے گا کہ جناب بینظیر بنانے کے لیے باپ کو پھانسی کے پھندے پر جھولنا پڑتا ہے لہذا آپ اس بھیانک خواب سے جاگیں اور شہباز کو اڑنے دیں ۔۔۔ لہذا اب نواز شریف کا "نظریہ نواز" نامی نامولود بچہ جمہورہ جائے بھاڑمیں ۔

۔۔۔۔۔
اب بات کرتے ہیں عمران خان کے مستقبل کی ۔۔ کپتان کے نا ملک کے اندر
"انکل وقار" کے ساتھ آئیڈیل مراسم ہیں اورنا ہی ملک کے باہرال شریف جیسے مراسم ہیں ۔۔ ال شریف انکل وقارسمیت تمام قوتوں سے سوادگری کے ماہر ہیں جبکہ کپتان اس خوبی سے بھی محروم ہے ۔۔۔ ال شریف کو الیکشن ڈے خریدنا اورلڑنے کا جو تجربہ ہے وہ کپتان کے پاس نہیں ۔

ال شریف پنجاب کے ہر حلقہ کی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹکٹ تقسیم کرتے ہیں اور جیتنے والے کو میدان میں اتارہ جاتا ہے ، جبکہ ہر حلقہ کی بیوروکریسی اور الیکشن عملہ "ار اوز"سمیت سب کو منیج کیا جاتا ہے ،کپتان اس آرٹ سے بھی ناواقف ہے ۔۔۔۔ ملک کی بیشتر بیورکریسی نے ریاست پاکستان کی بجائے تخت شریفیہ کی وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

۔ لہذا کپتان اس طاقت کے جن کو بوتل میں قابو کرنے سے بھی قاصر ہے ۔ سب سے اہم ال شریف کا "انکل وقار" سے لین دین پرانا ہے دونوں ایک دوسرے کے نشیب و فراز سے اچھی طرح واقف ہیں ،شہبازشریف انکل وقار کے فیورٹ مین ہیں کیونکہ وہ ماضی میں اس لین دین کے اہم مہرے رہے ہیں لہذا کپتان ،شہباز کے مقابل انکل وقار کے اعتماد سے بھی محروم نظر آتا ہے ۔

۔ انکل وقار کیوں اعتماد کرے ایک ایسے سر پھرے کپتان پر جو سب کا احتساب چاہتا ہے ۔ جو سب کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی خدمت کرنے کی بات کرتا ہے، جویہ کہتا ہے کہ جرنیل ، بیوروکریٹ ، جج ، ادارے سب آئین پاکستان کے مطابق کام کریں ۔ جو ہر ادارے کے فنڈز کا آڈٹ چاہتا ہے جو ملک کی خاطر کسی سے رعایت کا حامی نہیں۔ جو اپنے ہرجائزموقف پر ڈٹ جاتا ہے ۔

جسکو خریدنا ناممکنات میں سے ہے جو عوام کو سب کچھ بتا دیتا ہے جو سیاست کی منافق کتاب میں نہیں بتایا جاتا ۔۔ ایسے سر پھرے پر "وقارانکل" کیونکر اعتماد کرے گا ۔۔ ۔ کپتان تو وہ ہے جو حکومت کے بغیر امریکہ ۔اسرائیل ، انڈیا سمیت تمام ملک دشمن قوتوں کو منہ توڑ جواب دیتا ہے اور اپنے ملک کا مقدمہ بغیر کسی دباو کے دنیا میں لڑتا ہے ۔۔۔۔۔ لہذا خان کا مستقبل عوام کے شعور پر منحصر ہے اور عوام کے ووٹوں پر نہ پہلے کبھی اس ملک میں حکومت بنی ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی بنتی نظر آ رہی ہے لہذاکپتان ماسوائے عوام کے کسی کو قابل قبول نہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :