تعلیم سے کھیلواڑکیوں ۔۔؟

منگل 19 دسمبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہم تومذاق سمجھ رہے تھے لیکن تحریک انصاف کی صوبائی حکومت خیبرپختونخوامیں تبدیلی لانے میں واقعی سنجیدہ نکلی۔ہزارہ سمیت صوبے بھرمیں وہ سرکاری سکولزجن کوبنانے کے لئے غریبوں نے راتوں کی نیندیں اوردنوں کاسکون قربان کیا۔۔وہ سکولزجن کے دیوارغریبوں کی محنت۔۔کوشش اورقربانیوں کی اینٹوں اورپتھروں سے قائم ہوئے۔۔جن سکولزکوبنانے کے لئے ووٹ اورضمیرکی قربانی دینے کے ساتھ غریبوں کوایم این ایزاورایم پی ایزکے نورانی چہروں کے مسلسل طواف کرکے ان کے پاؤں بھی پکڑنے اوردبانے پڑے۔

اب ایک لمحے میں ان سکولوں کی بندش یہ تبدیلی نہیں تواورکیاہے۔۔؟ خیبرپختونخوامیں طلبہ کی کم تعدادکے نام پرسرکاری سکولوں کی بندش کاکام بڑے زوروشورسے جاری ہے ۔۔اب تک ایک دونہیں درجنوں اورسینکڑوں سکول اس آفت حکمرانی کاشکارہوکربندہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری سکولوں کی بندش کے اس ظالمانہ طریقے کوبعض یارلوگ تبدیلی قراردے رہے ہیں لیکن ہم سکولوں کے بارے میں اس حکومتی آفت ناگہانی کوتباہی سے تعبیرکئے بغیرہرگزنہیں رہ سکتے ۔

۔تعلیمی اداروں کواپنوں نے نشانہ بنایایابیگانوں نے ۔۔؟ہم نے ہردورمیں اس کی مذمت کی اورآج بھی ہم ڈنکے کی چوٹ پراس طرح کے کسی بھی کام اوراقدام کی کھل کرمخالفت کرکے تبدیلی کے خوش نماکلمے کے ذریعے ذبح ہونے والے سرکاری سکولوں کی قربانی کوجائزاورحلال قرارنہیں دیتے۔۔سکولزحکومت بندکرے یاکوئی اور۔۔یہ دونوں صورتوں میں ملک وقوم کے ساتھ ظلم اوربہت بڑی بے انصافی ہے۔

۔کسی سکول کوبندکرناقوم کے نونہالوں کے ہاتھوں سے قلم کتاب چھینناہے اورکوئی بھی باشعورشخص کسی بچے کے ہاتھ سے قلم کتاب چھیننے کی حمایت کبھی نہیں کرسکتا۔۔پسماندگی اورجاہلیت اس طرح ختم نہیں ہوتی نہ ہی تعلیمی میدان میں اس طرح آگے بڑھاجاسکتاہے۔ملک وقوم کی تعمیروترقی کے لئے ضروری ہے کہ گلی گلی میں تعلیمی اداروں کاجال بچھایاجائے۔۔

سکولوں کوآبادرکھنے کے لئے طلبہ کی زیادہ تعدادکی شرط یہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔نہ ہی کسی سکول کو دوسرے میں ضم کرنے کاکوئی تک بنتاہے۔۔کسی سکول میں آج اگرطلبہ کی تعدادکم ہے توکل زیادہ ہوجائے گی اس میں کم اورزیادہ کی فکرکرنے کی کیاضرورت۔۔؟اگرکسی گاؤں میں تعلیم حاحل کرنے والے صرف دس بچے ہوں توکیاان دس بچوں کوتعلیم کی سہولت دیناحکومت کاکام نہیں ۔

۔؟بچہ ایک ہویاسوسے زیادہ ۔۔سب کوتعلیمی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔۔؟حکمران کم اورزیادہ کے چکرمیں پڑنے کی بجائے اپنی ذمہ داریوں کااحساس کریں ۔۔کسی سکول کی بندش سے اگرایک بچہ بھی متاثرہواتوسوچنے کی بات ہے ملک اورقوم کاپھرکتنانقصان ہوگا۔۔؟ملک کے دوسرے صوبوں کی نسبت خیبرپختونخواکااکثرحصہ پہاڑی علاقوں پرمشتمل ہے ۔

۔یہاں کے اکثر لوگ ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی سہولت اورنعمت سے آج بھی محروم ہیں ۔۔ایسے میں اگرکسی علاقے اورگاؤں میں قائم کوئی سکول بندہوتاہے تواس علاقے یاگاؤں کاکوئی معصوم اورچھوٹابچہ تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے کس طرح دوسرے سکول میں جائے گا۔۔؟انہی سکولوں کے نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے کئی پھول جیسے بچوں کوسیلاب۔

۔ندی نالوں وطغیانی میں بہتے۔۔بارش میں بھیگتے ۔۔پلوں اورپتھروں سے کھائیوں میں گرتے دیکھاہے۔۔اس ملک کے اکثرغریبوں کے بچے آج بھی صرف اسی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں کہ ان کے علاقے اورگاؤں میں سکول نہیں ہوتے۔۔قدم قدم اورگلی گلی میں اگرقوم کے نونہالوں کوتباہ کرنے کے لئے سنوکرکلب کھولے جاسکتے ہیں اورنیٹ کیفے چلائے جاسکتے ہیں توپھرقوم کامستقبل بچانے کے لئے ہرگاؤں اورعلاقے میں سکول کھولنے یابنانے میں کیاحرج ہے ۔

۔؟اس ملک کی گلیوں اورمحلوں میں آج پرائیوٹ سکولوں کی توبھرمارہے جودونوں ہاتھوں سے عوام کولوٹنے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ۔۔حکومت ان پرائیوٹ سکولوں کے لئے توآج تک کوئی پالیسی نہیں بناسکی اورنہ ہی ان کے لئے کوئی فارمولہ ایجادکیا لیکن وہ سرکاری سکول جوغریبوں کی امیدوں اورامنگوں کے پہلے اورآخری مراکزہیں ان کوتالے لگانے کے لئے نت نئے قوانین ایجادکئے جارہے ہیں ۔

۔پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اورخٹک سرکارتعلیم کے فروغ اورتبدیلی لانے میں واقعی سنجیدہ ہوگی ہمیں ان کے اچھے اورتعلیم دوست اقدامات سے انکارنہیں لیکن صوبائی حکومت کاسکولوں کی بندش والایہ فارمولہ کسی بھی صورت ملک اورقوم کے مفادمیں نہیں ۔۔اس ملک میں یہ سکول پہلے ہی نشانوں پرنشانہ بن چکے ۔۔کئی پر ظالم دہشتگردوں نے اپنابارودٹھنڈاکیا۔

۔کئی کوجاگیرداروں۔۔سرمایہ داروں اوروڈیروں نے اپنی مویشیوں کے لئے خاص کیا۔۔جوبچ گئے انہیں قیامت خیززلزلے نے اپنے جھٹکوں میں لیا۔۔اب جوبچ گئے ہیں ان کوصوبائی حکومت نے نشانے پرلے رکھاہے ۔۔سکول بنانے کی بجائے اگرسکولز بندکرنے کایہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا توپھر میرے اس ملک کے غریب بچے تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے کہاں جائیں گے ۔

۔؟ان غریبوں کے پاس نہ تونوازشریف۔۔عمران خان ۔۔آصف زرداری اورپرویزخٹک کی طرح کوئی بے حساب دولت ہے اورنہ ہی کوئی جاگیرکہ یہ امریکہ۔۔برطانیہ اورآسٹریلیاجاکرڈگریاں حاصل کرلیں گے ۔۔ان غریب بچوں کی دوڑتوگاؤں ۔۔علاقوں اوردیہات کی سطح پربننے والے انہی سرکاری سکولوں تک ہے ۔۔جہاں یہ جاکرالف سے اناراورب سے بکری پڑھ کر تعلیم کی پیاس بجھادیتے ہیں ۔

۔ چنددن پہلے بٹگرام کے کسی نواحی علاقے سے مجھے ایک غریب دیہاڑی دارمزدورکی کال آئی ۔۔کہنے لگے جوزوی صاحب ۔سکول بندش کے فارمولے آج کل ہرجگہ فٹ ہورہے ہیں اگرہمارے گاؤں میں قائم سکول بھی اس آفت کی لپیٹ میں آیاتوپھرمیرے بچے کہاں پڑھیں گے۔۔؟میرے پاس اس سوال کاکوئی جواب نہیں تھا۔۔ہم شہروں میں رہنے والوں کودیہات والوں کے مصائب ومشکلات کا کوئی اندازہ نہیں ۔

۔ہم توہرجگہ کوشہراورہرراستے کوموٹروے سمجھتے ہیں لیکن ایسابالکل نہیں ۔۔دیہات کے لوگ بڑی مشکل سے زندگی جی رہے ہیں ۔۔گاڑیاں تودورسڑکوں کابھی وہاں نام ونشان نہیں ہوتا۔۔بلندوبالاپہاڑ۔۔گھنے جنگلات اورہرطرف کالے پتھروں کی بارش ۔۔اوپرسے موسم کے موڈکابھی کوئی پتہ نہیں ہوتا۔۔ایسے میں کوئی معصوم تعلیم حاصل کرنے کیلئے ان بلندوبالاپہاڑوں۔

۔گھنے جنگلات اورکالے پتھروں کامقابلہ کیسے کرے گا۔۔؟شہروں میں توکوئی مسئلہ نہیں لیکن دیہی علاقوں میں ایک گاؤں سے دوسرے میں جانے کے لئے بڑے پاپڑبیلنے اورکئی طرح کے مصائب جھیلنے پڑتے ہیں ۔۔ان غریبوں کے یہ پھول جیسے بچے بھی مریم نواز۔۔بلاول بھٹواورسلمان وسلیمان کی طرح اس ملک اورقوم کاقیمتی سرمایہ ہیں ۔۔عمران خان اورپرویزخٹک خیبرپختونخوامیں جس طرح مرضی تبدیلی لائیں لیکن خدارغریبوں کے ان بچوں کے ہاتھوں سے قلم اورکتاب چھین کرانہیں تعلیم کے حصول کے لئے پتھریلی راستوں اوربل کھاتی کھائیوں کے ذریعے زندہ درگورنہ کریں ۔

۔خٹک سرکاراگرتعلیم کے فروغ اورمعیاری تعلیم کوعام کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تووہ سرکاری سکولوں کی بندش کے ذریعے غریبوں پرتعلیم کے دروازے بندکرنے کی بجائے پرائیوٹ تعلیمی اداروں اوران کے بدمست مالکان جن میں اکثریت سیاستدانوں کی ہے ان کوکسی مضبوط فارمولے کے ذریعے لگام ڈالیں ۔۔جب تک تعلیم کے نام پرلوٹ مارکایہ سلسلہ بندنہیں ہوتااس وقت تک تعلیمی ترقی اورانقلاب کاخواب کبھی پورانہیں ہوگا۔

۔سرکاری سکولوں کی ان بندش سے شائدکہ ایک دونہیں کئی لوگوں کے مفادات جڑے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہی سکولوں کی بقاء سے ہزاروں نہیں لاکھوں غریبوں اورملک وقوم کامستقبل وابستہ ہے ۔۔اللہ نہ کرے اگریہ سکول بندہوگئے توپھرملک کے مستقبل کوتاریکی اورتباہی سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :