مذہب کے ماسک میں حواس اقتدار کے پجاری

بدھ 13 دسمبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

ختم نبوت ﷺ پرہرمسلمان کا کامل یقین ہے ریاست پاکستان میں 97فیصد لوگ مسلمان ہیں ریاست کا آئین اسلامی ہے ،ختم نبوت پر ملک میں واضع قانون موجودہے ،اورایسا قانون دنیا کے کسی مسلم ملک میں نافذ نہیں ، اس کے باوجود ملاازم کی دوکانداری کے لیے اسلام خطرے میں ہے ، محبت رسول ﷺ تحریک ، ختم نبوت ﷺ تحریک،پاسدارن نبوت تحریک اور پتہ نہیں کیا کیا تحریکیں اس ملک میں موجود ہیں اور سب اپنا اپنا چوروں اچھے بھاو بیچ رہے ہیں ، ایک قول ہے کہ اگر جاہلوں پر حکومت چاہتے ہو تو مذہب کا لبادہ اوڑھ لو ۔

بدقسمتی سے پاکستان میں اس قول پر من عن عمل ہو رہا ہے ، المیہ دیکھیں ریاست کے ایک وزیر کو ایک رونگ نمبرنوٹنکی پیربابا بلا کر اسکے مسلمان ہونے یا نہ ہونے کے فیصلہ کی زد کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

اگر یہ حق انکو دے دیا جائے تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے،ختم نبوت ﷺ پر شور مچانے والوں کو صرف سیاست دان ہی کیوں نظر آتے ہیں جبکہ الزام تو جرنلز،بیوروکریٹ ، ججز پر بھی موجود ہیں،اگر ہمت ہے تو یہ بابا نوٹنکی ،بابا پین دی سری ، بابا جلالی کسی جنرل کو بلا کر تجدید عہد کا مطالبہ کرکے دکھائے میں بھی گھٹنوں پر بیٹھ کر انکو پیراور ختم نبوت ﷺ کامحافظ مان لوں گا۔

۔۔
تاریخ گواہ ہے پاکستان میں جمہوری مخالف قوتوں نے ہمیشہ ملاازم کو مہرے کے طور پر استعمال کیا اور یہ مولوی کم قیمت پر اچھی ادکاری کرلیتے ہیں ملا نے قائد اعظم کو کافر قرار دیا اور پاکستان بننے کی کھل کر مخالفت کی لیکن پاکستان بن گیا،آئین شکن ضیا کے دور میں ملا اس آئین شکن کے لاڈلے تھے اس لیے مرضی کے بھاو پراپنا گیارہ سال سودہ بیچا ۔

۔۔ پھر مشرف دور میں آمر کا ساتھ دیا اپوزیشن لیڈر اور ایک صوبے کی حکومت کو انجوائےکیا اب گذشتہ دس سال سے ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت ہے اس لیے جو اقتدار کا شوربا ان کے منہ کو آمروں نے لگایا ہوا ہے اسکا مزا جمہوریت میں نہیں مل رہا ۔۔۔۔۔
خاکی والوں کی یہ فرنٹ لائن فورس ہے جو ہمیشہ سے استعمال ہوتی آ رہی ہے موجودہ سیاسی کشیدگی بدقسمتی سے ختم نبوت ﷺ نہیں بلکہ ختم حکومت کا پرانا ڈرامہ پرانے سکرپٹ پررچایا جا رہا ہے ۔

صرف پروڈیوسرز،ایکٹر، اور ڈائریکٹرز کی شکلیں تبدیل ہوئی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"خادم رضوی ڈرامہ سیریل کی کامیابی کے بعد اب پیش خدمت ہے سیالوی ڈرامہ سیریل " رضوی ڈرامہ سیریل اچھی قیمت پر" ڈرامہ ایجنٹوں " مطلب دھرنہ ڈائریکٹرز نے فروخت کروائی ہے ،جبکہ سیالوی ڈرامہ سریل کی شوٹنگ جاری ہے ، ڈرامے میں کام کرنے والے اداکاروں کومیدان میں اتارا جا رہا ہے اور استعفوں کی بازگشت عروج پر ہے پہلے ان اداکاروں کی تعداد بیس بتائی گئی پھر تیس ہوئی پھر چالیسں ، لیکن اب یہ ڈرامہ ایک ہیروئن سمیت 5 لوگوں کے استعفی پر فلمایا گیا ہے، اس ڈرامہ کی لاونچنگ سےقبل اپنے تنخواہ دار اینکرز نما نوٹنکیوں کے ذریعے ٹی وی چینلز پرخوب ایڈوٹائزمنٹ کی گئی ،سکرینیں لال پیلی ہوتی رہیں اور اینکرز منہ سے جھاگ نکالتے ہوئے اداکاروں کی تعداد اور کارکردگی بڑھا چڑھا کر پیش کرتے رہے ۔

۔ تاکہ ڈرامہ سیریل زیادہ قیمت پر فروخت کی جاسکے ،لیکن جب اداکاروں کی پرفامنس کا وقت آیا توایک ہیروئن سمیت صرف 5 لوگ سامنے آئے انکی استٰعفی ادارکاری کی آخر وجہ کیا تھی یہ جاننا بہت ضروری ہے ،اس ڈرامے کی ہیروئن غلام بی بی بھروانہ ہیں جوکہ جھنگ اور چینوٹ کے درمیانی علاقہ سے ممبر قومی اسمبلی ہیں موصوفہ نے شریف فیملی کو اعتماد میں لیکر یہ ڈھونگ رچایا ہے اور اپنے ووٹ بنک جو نوٹنکی پیر کی وجہ سے متاثر ہونا تھا اسکو پکا کیا ہے اس کے علاوہ موصوفہ کے حلقہ میں شیخ وقاص اکرم الیکشن لڑنے کا اعلان کرچکا ہے اور اس نے الیکشن کمپین بھی شروع کر رکھی ہے ہیروئن کو ڈر ہے کہ اگر ن لیگ نےشیخ وقاص کو ٹکٹ دے دیا تو میری پکی سیٹ ہاتھ سے نکل جائے گی ،لہذا ن لیگی قیادت سے مک مکا کرنا مقصود تھا ،لیکن موصوفہ کو ن لیگ کی جانب سے ٹکٹ کی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی گئی اس لیے لگتا ہے وہ پی ٹی آئی کو پیاری ہو جائے گی ۔

۔ لیکن ہیروئن صاحبہ قومی اسمبلی میں سپیکرز کو استعفٰی نہیں دیں گی ۔۔۔۔
دوسرے اداکار نثار جٹ جوکہ فیصل آباد سے ممبر قومی اسمبلی ہیں پچھلے چار سال سے یہ ایک بے اختیار ایم این اے کے طور پر کام کر رہے تھے کیونکہ رانا ثنااللہ سے موصوف کی زبردست لڑائی ہے بیوروکریسی رانا ثنااللہ کی اجازت کے بغیر جٹ صاحب کے کہنے پر چپڑاسی کا بھی تبادلہ نہیں کرتی لہذا ثنااللہ کو نیچا دکھانے کے لیے یہ استعفٰی ڈرامہ کا حصہ بنا ، تیسرا ادکار محمد خان بلوچ ہے یہ بھی جنگ سے ممبر پنجاب اسمبلی ہے اس ان پڑھ ممبر نے فیصل آباد میں دوسری بار استفی دینے کا ڈھونگ رچایا ہے موصوف پچھلے ماہ 24نومبر بروز جمعہ شام 5بجے وزیر اعلی ہاوس میں اپنا استفی جمع کروا چکے ہیں،اس استعفی کی خبر سب سے پہلے میں نے اپنے چینل پر بریک کی اور اسکے بعد دیگر نیوز چینلز بھی یہ خبر آن ائر کرچکے ہیں ،اس استفٰی میں محمد خان نے لکھا کہ چار سال سے وزیر اعلی پنجاب سے ملنے کا وقت مانگ رہا ہوں لیکن ملاقات کا شرف مجھے نصیب نہیں ہوا ، ڈی پی او جھنگ ، ڈی سی جھنگ سمیت سرکاری مشینری میری بات نہیں سنتی لہذا بے اختیار ممبر نہیں رہنا چاہتا ۔

ڈرامے میں چوتھا کردار نظام دین سیالوی کا ہے یہ بھی ممبر پنجاب اسمبلی ہیں موصوف بڑےرونگ نمبر پیر سیالوی کے بھتیجے ہیں جو کہ ڈرامہ پروڈیوسر کے مین ایکٹر ہیں انکی خوشنودی اور یقین دہانی کے لیے اپنا استٰعفی اپنے ہی دربار پر جمع کروانے کی ایکٹنگ کی ،پانچواں استفٰی کا سین رحمت اللہ پر فلم بند ہوا موصوف چینوٹ سے ممبر پنجاب اسمبلی ہیں انکے حلقہ میں بڑے پیر کا کافی اثر رسوخ ہے جس وجہ سے پیر صاحب کی بلیک میلنگ نے رحمت اللہ کو یہ کردار ادا کرنے پر مبجور کیا ۔

۔۔ اس ڈرامے کی کاسٹ میں ایم این اے شیخ اکرم کا نام بھی موجود تھا جوکہ شیخ وقاص کے والد ہیں انہوں نے پہلے اداکاری کی حامی بھری پھر پتلی گلی سے نکل گیا ۔۔۔ یہ پانچ ممبرز اگر اشاروں پر عمل درآمد کرتے ہوئے استفٰی دے بھی دیں تو حکومت کو رتی باربر بھی فرق نہیں پڑنے والا ۔۔۔۔۔
اب ایک بات اس ڈرامہ سیریل کی قبل غور ہے کہ تمام استعفٰے پہلے سپیکرز کی بجائے دربار عالیہ پر جمع کروانے کا سین فلمایا گیا ہے ،اپھر مجبورا س ڈرامہ میں کچھ حقیقت کا روپ دھار نے کے لیے اب صرف تین استعفٰی پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری کو جمع کروائے گئے ہیں ۔

۔ یاد رکھیں استعفوں کی منظوری ہرگز ہرگز سکرپٹ کا حصہ نہیں تھی ۔ صرف ڈرامے کا ٹریلر جاری کرنا مقصود تھا تاکہ رضوی ڈرامے سے زیادہ قیمت وصول کی جاسکے، لیکن ٹارگٹ میں ناکامی پر مبجورا استفوں پر عمل کروایا گیا ۔۔۔ کیونکہ ان پانچ ایکٹرز کے استفوں سے حکومت کو تو کچھ فرق نہیں پڑنے والا ۔۔۔۔۔۔۔
قارئین ان استعفوں کی اصلیت ختم نبوت ﷺ نہیں بلکے ختم حکومت کی راہ ہموار کرنا ہے ،ان حواس اقتدار کے پجاریوں سے میرا ایک مصومانہ سوال ہے کہ نواز شریف مان لیا کرپٹ تھا ۔

چور تھا ،نااہل ہوگیا اسکا احتساب بھی آپکی منشا کے مطابق ہورہا ہے وہ تاریخ پر تاریخ بھی بھگت رہا ہے ۔ اسکا پورا خاندان احتساب کے کہٹرے میں کھڑا ہے پھر یہ بے چینی اور سازشوں کا نہ تھمانے والا طوفان آخر کیوں نہیں تھم رہا ۔ مطلب ٹارگٹ نواز شریف نہیں بلکے جمہوریت ہے
ہر باشعور جمہوریت پسند پاکستانی سمجھ رہا ہے کہ شکاری کا اصل شکار کونسا ہے ۔ تمام سیاست دان خاکی طاقت اور مذہب کے لبادے میں چھپے ان جمہوریت دشمنوں کو پہچانیں، ورنہ یہ جمہوریت کو دیمک کی طرح چاٹ کرآمریت کا راستہ صاف کردیں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :