وادی چوڑسے کمراٹ تک

بدھ 13 دسمبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہم سڑکوں اورپلوں کی تعمیرکاانتظارہی کرتے رہے اورتحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان ہمارے آبائی علاقے جوزسے ملحقہ ایشیاکی سب سے بڑی چراگاہ وادی چوڑکاتین چارمہینے پہلے نظارہ بھی کرگئے۔۔وادی چوڑیہ بٹگرام کی تحصیل آلائی میں واقع ہے ۔۔ویسے آلائی توجوزسے بہت دورہے لیکن پرانے نظام اور راستوں کے ذریعے ہمارے آبائی علاقے کے لوگ آج بھی سنگلاخ پہاڑوں کوعبورکرکے چندگھٹوں کی پیدل مسافت کے بعدآسانی کے ساتھ وادی چوڑپہنچ جاتے ہیں ۔

۔ہم جب چھوٹے تھے توموسم گرمامیں اپنے رشتہ داروں اورگاؤں کے لوگوں سے اکثریہ سنتے تھے کہ وہ اپنے جانوروادی چوڑمیں چھوڑنے یاواپس لانے کے لئے چوڑجارہے ہیں ۔۔دورجدیدمیں کھیتی باڑی کارواج ختم ہونے کی وجہ سے شہروں کی طرح اب دیہی اورپہاڑی علاقوں میں بھی جانوروں کی پہلی والی بہتات تو نہیں لیکن پھربھی جولوگ زمینداری سے جڑے ہوئے ہیں اورجن کے ہاں مویشیوں کا کوئی ریوڑموجودہے وہ آج بھی گرمیوں کے موسم میں اپنے جانوراورمال مویشی کئی مہینوں کے لئے اس وادی میں چھوڑآتے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔ہمارے اکثررشتہ دار۔۔دوست احباب اورعلاقے کے لوگ سیروتفریح کی غرض سے اب بھی سال میں ایک دونہیں کئی باراس وادی کارخ کرتے ہیں مگرہم پچپن میں والدین کی لاڈپیاراورپھرشہری آب وہواکھانے کی وجہ سے آج تک ایک باربھی اس وادی کانظارہ نہیں کرسکے ۔۔اس وادی کے حسین نظاروں اورجون جولائی میں دسمبرکی یخ ہواؤں کالطف اٹھانے کے لئے دوستوں اوررشتہ داروں کی جانب سے چوڑجانے کے لئے اصرارتوہمیشہ حدسے زیادہ رہااوردل میں خواہش بھی ہمیشہ رہی لیکن سنگلاخ پہاڑوں اوربل کھاتی کھائیوں کے قصے اورکہانیاں سامنے رکھ کر وادی چوڑجانے کی ہمت کبھی نہیں ہوئی۔

۔دیہات سے شہرکی طرف مستقل سفرکے بعد وادی چوڑجانے یادیکھنے کی خواہش تو دل ہی دل میں توڑنے لگی لیکن پھربھی ایک خواب اورمدہم سی ایک امید باقی تھی کہ جب شہروں کی طرح دیہی اورپہاڑی علاقوں میں پل اورسڑکیں بنیں گی ۔۔جب موٹروے کے جال بچھائے جائیں گے تواوروں کی طرح ہم بھی وادی چوڑکی مست نگاہوں میں ڈوب کرایک دن ضرورپانی پانی ہوں گے لیکن بغیرکسی پل اورسڑک کے وادی کمراٹ اورپھروادی چوڑپہنچ کر تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے ہمارے اس خواب کے بھی پرخچے اڑادےئے ہیں ۔

۔کل تک ہم سوچتے رہے کہ عمران خان اورپرویزخٹک کوسڑکوں اورپلوں کی تعمیرسے اتنی چڑکیوں ہے۔۔؟مگراب پتہ چلاکہ دنوں کاسفراگرگھنٹوں اورمنٹوں کاسفراگرسیکنڈوں میں طے ہوسکتاہے توایسے میں نہ صرف سڑکوں اورپلوں کی تعمیرپاگل پن ہے بلکہ ان پرقومی وسائل کااستعمال واقعی بہت بڑا ظلم بھی ہے۔۔عمران خان اورپرویزخٹک ٹھیک کہتے ہیں جب دنوں کاسفرگھنٹوں میں طے کرنے کے لئے ہیلی کاپٹرزتیارکھڑے ہوں توایسے میں پھر سڑکوں اورپلوں کی تعمیرکی کیا ضرورت۔

۔؟وادی چوڑ۔۔وادی کمراٹ ۔۔دیہی اورپہاڑی علاقوں کے لوگ سیروتفریح نہیں ضروریات زندگی کے حصول اورنظام زندگی چلانے کے لئے گھنٹوں گھنٹوں پیدل مسافت سے سنگلاخ پہاڑوں کے دامن چیرے یابل کھاتی کھائیوں کے شکاربنیں ۔۔منزل تک پہنچنے کے لئے چلتے چلتے کسی کا پیرپھٹے یاجسم دکھے۔۔اس سے عمران خان اورپرویزخٹک کوکیا۔۔؟ان دونوں نے وادی چوڑاورکمراٹ کی طرح جب بھی کسی وادی یادوردرازکسی علاقے میں جانا ہوایہ ہیلی کاپٹرپر ایک منٹ میں وہاں پہنچ جائیں گے۔

۔شہرمیں رہتے ہوئے ہمیں بھی عمران خان اورپرویزخٹک کی طرح دیہی اورپہاڑی علاقوں میں سڑکوں اورپلوں کی تعمیرسے کوئی زیادہ لینادینانہیں لیکن جب بھی ہم ان علاقوں میں رہنے والے بدقسمت غریبوں کے بارے میں سوچتے ہیں تودل خون کے آنسورونے لگتاہے۔۔چنددن پہلے ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے راولپنڈی جاناہوا۔۔وہاں بٹگرام کے کسی نواحی علاقے کاایک نوجوان ہمیں دیکھتے ہی قریب آیااوراپنے علاقے کی چارسال سے لاوارث سڑک کی حالت زارکے بارے میں آنسوبہانے لگا۔

۔ہمیں نہیں پوری دنیاکوپتہ ہے کہ صرف بٹگرام نہیں خیبرپختونخواکی اکثرسڑکیں آج یتیمی کاغم سہہ رہی ہیں مگرکسی کواس کی کوئی پرواہ نہیں ۔۔ہم تولکھ لکھ کرتھک گئے مگرکسی کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی۔۔ہم بھی کہتے ہیں کہ جن کے پاس ہیلی کاپٹرزہیں ان کے لئے سڑکوں اورپلوں کی کوئی ضرورت نہیں لیکن غربت کی وجہ سے پہاڑوں کے دامن اورسائے میں خیمے لگاکر زندگی کے شب وروزگزارنے والے ان غریبوں کے پاس توہیلی کاپٹرزنہیں ۔

۔ان کاچلناپھرناتوانہی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اورہواسے ہروقت لرزتے اورجھولے کھاتے پلوں پرہے ۔۔ ان کھنڈرنماسڑکوں اورتنکوں کے سہارے پرقائم ان پلوں کی حالت زارکی وجہ سے غریب عوام کوکن مصائب اورمشکلات سے گزرناپڑتاہے اس کااندازہ ہیلی کاپٹروں میں گھوم پھرنے والے حکمرانوں کو شائدنہیں یقیناہی نہیں ہوگاکیونکہ جولوگ سیاسی جلسوں۔۔شادی ۔

۔جنازوں اورتعزیت کے لئے بھی ہیلی کاپٹرمیں آتے جاتے ہوں وہ سڑکوں اورپلوں کی اہمیت کیاجانیں۔۔؟ہرن کے گوشت سے ناشتہ کرنے والے مکئی کی روٹی سے پیٹ کاجہنم بھرنے والے غریبوں کادردکیاجانیں ۔۔؟میرے آبائی ضلع بٹگرام سمیت خیبرپختونخواکے اکثرعلاقوں کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں ۔۔صوبے میں ایسے بھی بے شمارعلاقے ہیں جہاں ابھی تک سڑکیں بنی ہی نہیں ۔

۔سوچنے کی بات ہے ہیلی کاپٹرتوان کے پاس نہیں ۔۔سڑکیں اورپل ان کے لئے کسی نے بنائے نہیں ۔۔تعلیم ۔۔صحت سمیت دیگربنیادی ضروریات توان علاقوں میں ہے ہی نہیں ۔۔ایسے میں جب یہ خودیا ان کے بچے بیمارہوں گے تویہ پھران کوہسپتال کیسے پہنچاتے ہوں گے۔۔؟ زندگی کانظام چلانے کے لئے ہرروزنہیں تودوتین دن بعدیہ شہربھی آتے ہوں گے ۔۔یہ لوگ سڑکوں اورپلوں کے بغیریہ سب کچھ کیسے کرتے ہوں گے ۔

۔؟پرویزخٹک کاہیلی کاپٹرکے بغیرگزارہ نہیں ۔۔وہ پشاورسے ایبٹ آباداورمانسہرہ بھی جب جاتے ہیں توہیلی کاپٹرہوامیں اڑادیتے ہیں لیکن بات جب غریبوں کی سڑکوں اورپلوں کی آتی ہے تووہ پھرانہیں فنڈزکاضیاع اورفضول قراردیتے ہیں۔۔پرویزخٹک ہیلی کاپٹراستعمال کریں یاکوئی بحری بیڑہ ۔۔ہمیں اس سے کوئی تکلیف نہیں لیکن اگرسڑکوں اورپلوں کی تعمیرواقعی فضول ہے توپھرپرویزخٹک ہیلی کاپٹرکے بغیرصرف ایک دن میرے آبائی گاؤں جوزجیسے کسی پسماندہ علاقے میں گزارکردکھائیں ۔

۔عمران خان اورپرویزخٹک اگرہیلی کاپٹرکی بجائے جیپ۔۔ڈاٹسن یاکسی سوزوکی سے لٹک کر صرف ایک بار کسی دوردرازعلاقے کاسفرہی کرلیں پھرہم بھی سڑکوں اورپلوں کی تعمیرسے دستبردارہوجائیں گے لیکن عمران خان اورپرویزخٹک کواگرہیلی کاپٹرکی وجہ سے سڑکیں اورپل فضول لگتے ہیں تویہ پھرکوئی چھوٹانہیں بہت بڑاظلم ہے کیونکہ یہی سڑکیں اورپل غریبوں کے پاس آمدورفت کاواحدذریعہ ہے ۔

غریبوں کے پاس عمران خان اورپرویزخٹک کی طرح نہ ہیلی کاپٹرہے ۔۔نہ لینڈکروزراورنہ ہی موٹروے جیسی سڑکیں ۔۔غریبوں کے پاس حکمرانوں کی طرح گھرکی دہلیزپرسہولیات کی نہریں بھی نہیں بہتی کہ غریب سڑکوں اورپلوں کے بغیرگھروں میں بیٹھ کرزندگی گزارسکیں ۔۔اللہ گواہ ہے کہ ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اورپلوں کے بغیرغریبوں کی زندگی نہ صرف اجیرن بلکہ نامکمل بھی ہے ۔

۔اس لئے خداراغریبوں کوغربت کی وجہ سے سڑکون اورپلوں جیسی زندگی کی بنیادی سہولیات وضروریات سے محروم کرکے دنیاکے سامنے تماشانہ بنایاجائے ۔۔عمران خان اورپرویزخٹک خودبے شک ہیلی کاپٹروں میں اڑکرموج مستیاں کریں لیکن غریب عوام کے لئے وہ سڑکیں اورپل ضرورتعمیرکریں تاکہ کل کو دوردرازعلاقوں سے ان سڑکوں اورپلوں کے ذریعے غریب بھی پی ٹی آئی کے جلسوں اوردھرنوں میں شرکت کرسکیں ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :