”ڈونلڈ ٹرک پر قابو“

پیر 11 دسمبر 2017

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

امریکن ڈونلڈ ٹرمپ جیسے انسان کو ڈونلڈ ٹرک کہنا زیادہ مناسب لگتا ہے کیونکہ ایسا انسان بے وقوفی کرکے سوچتا ہے کہ کچھ غلط ہو گیا ہے، اس نے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا غلط فیصلہ دیکر دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔اگرچہ اس کے اس فیصلے سے یہودی اور عیسائی کمیونٹی کو تقویت ملی ہے۔اس فیصلے کو اس طرح سمجھ لیا جائے تو کچھ غلط نہ ہو گا کہ جیسے کسی کے گھر کو زبردستی کسی اور کے حوالے کر دیا جاتا ہے یااس کو مالکانہ حقوق دے دیئے جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں اس فیصلے کے خلاف مسلمان بڑے زور و شور سے مظاہرے کر رہے ہیں اور اس کے بعد پوری دنیا میں مزید حالات خراب ہونے کا خطرہ ہے۔اس سانحے کے بعد اگرچہ سیکورٹی کونسل کی میٹنگ بلالی گئی ہے لیکن اس سے امریکہ جیسے تنگ نظر ملک پر کوئی اثر ہونے والا نہیں۔

(جاری ہے)


امریکہ کے گھٹنے ٹیکنے کے لئے دنیا بھر کے تما م مسلمانوں کو تفرقہ بازی سے بالا تر ہو کر امریکہ کے خلاف یکجا ہو جانا ہو گا۔

اگر پاکستان سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک امریکن اشیاء کا بائیکاٹ کر لیں تو یہ زیادہ بہتر ہو گا۔دنیا بھر کے تمام مسلمان امریکہ میں سفر کرنا چھوڑ دیں اور پوری دنیا کے مسلمان امریکن سفارتی تعلقات ختم کرلیں،تمام مسلمان امریکہ سے اپنے سفارت خانے ختم کردیں اور اپنے ملک میں موجود امریکن سفارت خانو ں سے امریکن سفیروں کو ان کے ملک واپس بھیج دیں تو یقین کریں ایک ہفتہ نہیں بلکہ ایک دن لگے گا امریکہ کو لگ سمجھ جائے گی۔


اب امت مسلمہ کے ایمان اور غیرت کا امتحان ہے۔ہم تمام مسلمان پوری دنیا میں محض اسی وجہ سے مار کھا رہے ہیں کہ ہم سب میں اتفاق بنتا ہی نہیں۔لیکن تمام مسلمان بھائیوں کو اگر اتنا احساس ہو جائے کہ یہ ہم سب کے ایمان کے معاملہ ہے اور اس وقت دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کو اپنی ایمانی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ہم عوام کو اپنی حکومت کو بھی اس چیز کا احساس کرانا ہوگا کہ وہ عالمی سطح پر امریکہ کواسٹپ ڈاؤن کرانے کے لئے ہر ممکنہ اہتمام کرے۔

مزید یہ ہے ہماری حکومت وقت کو دنیا بھر کے تمام ممالک کو ہنگامی بنیادوں پر اسلامی بلاک کو اکٹھا کرنا ہوگا اور سب کو امریکہ کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا ہو گا۔یہ وہ وقت ہے جب دنیا کے سب مسلمانوں کو آپس میں موجود تفرقہ بازی کی دیواروں کو گرانا ہو گا ۔اگر اب بھی مسلمان اتحاد نہ کر پائے تو یقینا دنیا بھر کے مسلمانوں کے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔


ساری دنیا کو اس بات یا بھی اندازہ ہے کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کا بیت المقدس پر قبضے کا معاملہ متنازعہ تھا ،وہ دونوں ممالک اس مسئلے پر آپس میں آمنے سامنے تھے۔اب ڈونلڈ ٹرمپ نے تو یکسر عالمی حالات کو ہی بدل کر دکھ دیا ہے ۔یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت بناناہی سرا سر دہرے معیار کی نشانی ہے اسرائیل جو کہ خود متنازعہ (امریکہ کی بنائی ہوئی)ریاست ہے ،اس پر امریکہ نوازی ہو جاناہم پوری دنیا کے مسلمانوں کے منہ پر حقیقی طمانچہ ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ نواز نام نہاد ریاستیں اس طمانچے کو ویلکم کرتی ہیں یا امریکہ کی دم پر پیر رکھنے کی صلاحیت دکھاتے ہیں۔
بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ فلسطین اور تمام مسلمانوں کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی کے بعد بھی ہمارے ملک کے سیاستدان جلسوں میں کرسی کے حصول کے لئے ڈانس پارٹیاں چلا رہی ہیں۔زرداری،عمران خان ،طاہر القادری اور شیخ رشید کو نئے دھرنے کے لئے اتحاد کی کوششیں جاری ہیں،پاکستانی وزارتوں اور پاکستانی پر کشش سیاسی کرسیوں کے حصول کے لئے سب اپنی اپنی دکان سجائے ہوئے ہیں،کچھ دین کے نام پر سیاست اور کچھ سیاست کے نام پر جھوٹے بہتان بازیوں میں مصروف عمل ہیں۔

اس وقت حزبِ اختلاف اور حزب اقتدار کو ایک پلیٹ فارم پر آ کر امریکن صدر کی سرزنش کرنا بہت ضروری ہے۔
امریکن صدر اور امریکہ اس وقت شدید غرور میں میں ہیں۔کسی سیانے نے کیا خوب کہا ہے کہ غرور اور موٹاپاجب حد سے بڑھ جائے تو آپ انسان چاہ کر بھی کسی کو گلے نہیں لگا سکتا۔امریکہ کے اس فیصلے کے بعد پوری دنیا میں حالات عالمی جنگ کی طرف جاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

جب امریکہ ایک اسلامی ملک کو تباہ کرنے کا سوچتا تھا تو مسلمان دبک جاتے تھے لیکن اب تو امریکہ نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو للکارا ہے دیکھنا ہے کہ اس کے بعد کتنے دنوں یا کتنے عرصے میں امریکہ تباہ ہونے جا رہا ہے۔احقر کی پیشن گوئی ہے کہ اگر امریکہ نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو امریکہ کی تباہی کسی طرح بھی رک نہیں سکتی کیونکہ غرور اور اجارہ داری کی منزل تباہی ہے اور کوئی شخص یا کوئی ملک اپنے تکبر اور اجارہ داری کی وجہ سے اپنے آپکو تباہی بچا نہیں سکتا۔


ہم سارے ہر روز دیکھتے ہیں کہ 22ویلر ٹرالر کے ڈرائیور بغیر دیکھے سنے پوری دنیا میں نجانے کتنے انسانوں،مکان اور اشیاء کو کچلتے ہوئے گزر جاتے ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتہ اپنے آپکو 22ویلر ٹرالر ثابت کیا ہے۔سب کو نظر آ رہا ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا کردار اس وقت ایک ڈرائیور کا ہے جو ہر چیز کو کچل دیتا ہے ۔ہم سارے مسلمان نہ جاگے تو ڈونلڈ ٹرک سب کچھ کچلنے کی تیاری میں ہے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ بنانا اس کا آغاز ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ مسلمان اس ٹرک کو کیسے قابو کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :