اسوہ ء رسول اکرم ﷺ

پیر 27 نومبر 2017

Hussain Jan

حُسین جان

انہتائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ملک میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صبح و شام دین اسلام پر تنقید کرنا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں۔ اُن کے خیال میں اسلام لوگوں کو انتہا پسند بنا رہا ہے۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں جتنی نرمی کا معاملا اسلام سیکھاتا ہے اس کی نظیر کسی دوسرئے مذہب میں نہیں ملتی۔ لبرل حضرات اکثراسلامی تعلیمات کا مذاق اُڑاتے نظر آتے ہیں۔

یہ اللہ کا احسان ہے جس نے ہمیں زندگی گزارنے کے طریقے نبی اکرم ﷺ کے زریعے ہمیں سکھلائے۔ اللہ کے آخری رسول ﷺ نرم مزاجی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ اقلیتوں کے حقوق تک بیان کیے گئے ہیں۔ کسی بے گناہ کو تکلیف دینے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اور تو اور جانوروں تک سے نرمی برتینے کا حکم ہے۔ ایسے مذہب پر تنقید کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔

(جاری ہے)

زیل میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کے چند واقعات بیان کرنے کی سعادت حاصل کر رہاہوں۔

ان واقعات سے پتا چلتا ہے وہ واقعی رحمت العالمین ہیں۔
صبر و استقامت
حضرت انس  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ کے راستے میں مجھے اتنا ڈرایا اور دھمکایا گیا کہ کسی اور کو اتنا نہیں ڈرایا گیا۔ اور اللہ کی راہ میں مجھے اتنا ستایا گیا کہ کسی اور کو نہیں ستایا گیا۔ اور ایک دفعہ تیس رات دن مجھ پر اس حال میں گزرے کہ میرے اور بلال کے لیے کھانے کی کوئی چیز ایسی نہ تھی جس کو کوئی کوئی جاندار کھاسکے سوائے اس کے جو بلال نے اپنی بخل کے اندر چھپا رکھا تھا۔

(معارف الحدیث۔ شمائل ترمذی)
واقعہ ظائف
رحمتہ للعالمین ﷺ توحید کی تبلیغ کے لیے حضرت زید بن حارث کو ساتھ لیے ہوئے پا پیادہ ظائف پہنچے اور وہاں کے باشندوں کو اسلام کی دعوت فرمائی۔ جس سے وہ سب برافورختہ ہو کر درپے آزارہوگئے۔ وہاں کے سرداروں نے اپنے علاقوں اور شہر کے لڑکوں کو سکھادیا۔ وہ لوگ وعظ کے وقت نبی کریم ﷺ پر اتنے پتھر پھینکتے کہ حضور اکرم ﷺ لہو میں تر بہ ت ہو جاتے۔

خون بہہ بہہ کر نعلین مبارک میں جم جاتا اور وضو کے لیے پاؤں جوتے سے نکالنا مشکل ہو جاتا۔
اسی مقام پر ایک دفعہ وعظ فرماتے ہوئے اللہ کے محبوب رسول اللہ کے اتنی چوٹیں آئیں کہ آپ بے ہوش ہو کر گر پڑئے۔ حضرت زیدﷺ نے اپنی پیٹھ پر اٹھایا۔ آبادی سے باہر لے گئے پانی کے چھینٹے دینے سے ہوش آیا۔ اس سفر میں شخص تک کے مسلمان نہ ہونے کے رنج و صدمہ کے وقت بھی نبی کریم ﷺ کا دل اللہ تعالیٰ کی عظمت اور محبت سے لبریز تھا۔

آقا ﷺ نے طائف سے واپس ہوتے ہوئے یہ بھی فرمایا۔
"میں ان لوگوں کی تباہی کے لیے کیوں بددعا کروں۔ اگر یہ لوگ اللہ پر ایمان نہیں لاتے تو کیا ہوا۔ اُمید ہے ان کی آئندہ نسلیں ضرور اللہ واحد پر ایمان لانے والی ہوں گی۔ (صیحح مسلم)
رحم و ترحم
ایک دفعہ ایک صحابی حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اِن کے ہاتھ میں کسی پرندے کے بچے تھے اور وہ چیں چیں کر رہے تھے۔

حضور ﷺ نے پوچھا یہ بچے کیسے ہیں؟ صحابی  نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ میں ایک جھاڑی کے قریب سے گزرا تو ان بچوں کی آواز آرہی تھی۔ میں ان کو نکال لایا۔ ان کی ماں نے دیکھا تو بیتاب ہو کر سر پر چکر کاٹنے لگی۔ حضور پاکﷺ نے فرمایا : فوراجاؤ اور ان بچو کو وہیں رکھ آؤ جہاں سے لائے ہو۔
ایک دفعہ حضور ﷺ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اونٹ بھوک سے بلبلا رہا تھا۔

آپ نے شفقت سے اس کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا اور اس کے مالک کو فرمایا : اس جانور کے بارے میں تم اللہ سے نہیں ڈرتے۔ ( ابوداؤد: باب الرحمتہ ۔معارف الحدیث)
ایک دفعہ حضرت ابو مسعود انصار  اپنے خلام کو پیٹ رہے تھے۔ اتفاق سے رسول اکرم ﷺ اس موقع پر تشریف لائے آپ نے رنجیدہ ہو کر فرمایا:ابو مسعود ! اس خلام پر تمہیں جس قدر اختیار ہے۔ اللہ تعالیٰ کو تم پر اس سے زیادہ اختیار ہے۔

اسی وقت مسعود  نے غلام کو اللہ کی راہ میں آزاد کر دیا۔ حضور نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرتے تو دوزخ کی آگ تم کو چھو لیتی۔
پیار نبی خاتم النبین کی زندگی مبارک کا احاطہ کرنا میرے جیسے ناقص العم انسان کے بس کی بات نہیں۔ وہ تو نور ہیں جنہوں نے اندھیروں کو ختم کیا۔ دلوں کو منور فرمایا۔ آپس میں مل کر رہنے کا درس دیا۔ ایک دوسرئے کو بھائی بھائی بن کر رہنے کی تعلیم دی۔

محبت کا پیغام دیا۔ بچوں بوڑھوں کی تعظیم کا حکم فرمایا۔ ہم ایسے نبی ﷺ کی امت میں سے ہیں جنہوں نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی۔ اس مبارک مہنے میں ہمیں چاہیے کہ نبی اکرم ﷺ کی تعلمیات کو پڑھیں اور اُن پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی کوشش کریں۔ حضور پرنور ﷺ نے ہر کام کاعملی مظاہرہ کر دیکھایا۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی ،جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :