مذہب کا چورن خاکی تڑکے کے ساتھ

پیر 27 نومبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

جب ریاست کے ادارے اپنی آئینی ذمہ داری چھوڑکراپنی غیرقانونی بالا دستی قائم کرنے میں مصروف ہوجائیں اور جمہوری حکومت عوام کی خدمت کرنے کی بجائے اپنی بقاکی جنگ لڑرہی ہو،وہاں چند ہزاربلوائیوں کا گروہ ریاست کو مفلوج کرسکتا ہے،دہشت گرد جگہ جگہ پھٹ کر بے گناہوں کا قتل عام کرسکتے ہیں،ملا مذہب کے نام پر سیاسی دوکانداری چمکا سکتے ہیں،ملک کا آدھے سے زیادہ بجٹ سیکورٹی کے نام پر خرچ ہونے کے باوجودہ دہشت گردی ختم نہیں ہوتی ، بےگناہوں کی شہادتوں سے سبق لینے اور عبرت حاصل کرنے کی بجائے اسکی ایڈوٹائزمنٹ کرنا جائز ٹھہرتا ہے ، جب خون روکنے کی بجاے اس سے ذاتی بالادستی کی دیوار کا رنگ روغن کرنے کے بعد بھی ہدف حاصل نہ ہوتوپھرسیاست کومذہب کا تڑکہ لگاکربیچنا آسان اور آزمودہ کامیاب نسخہ ہے
المیہ ہے کہ سویلین و فوجی حکمرانوں سمیت ہماری قوم نے بھی تاریخ سے سبق نہیں سیکھا،نوجوان نسل کتاب اور تاریخ سے کوسوں دور ہوچکی ،اس لیے ان نوجوانو کو ورغلانہ آج جدید دور میں بھی سب سے آسان کام ہے۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔
1977 میں قائد جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف الیکشن میں دھاندلی کی بنیاد پر اپوزیشن جماعتوں نےبھر پور تحریک چلائی تو وہ بری طرح ناکام ہوگئی ، امریکہ جنرل ضیا کے ذریعے اس تحریک کی پشت پناہی کر رہا تھا بڑے بڑے جلسے کرنے اور ریلیاں نکالنےکے باوجود دھندلی تحریک کو خاطر خواہ پذیرائی نہ ملی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب مطلوبہ نتائج نہ مل سکے تو پھر طالبان کے روحانی باپ ضیا الحق نے اپنا ترپ کا پتہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔

یہ پتہ پاکستان جیسے نابلد معاشرے میں کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ یہ تھا ' تحریک نظام مصطفی ﷺ ' کا پتہ - پھر یکایک اصغر خان، جماعت اسلامی اور جے یو آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں اس تحریک میں شامل ہوگئیں۔ نظام مصطفی ﷺ کا نام سننے کی دیر تھی، ملا کی تیار کردہ جنونی عوام بھی اس میں شامل ہوتی گئی۔ مذہبی لیڈران نے کہنا شروع کردیا کہ "جومسلم ہےوہ تحریک میں آ ئے "پھرجو کوئی گھر میں بیٹھا رہتا، اس پر کافر ہونے کا لیبل لگ جاتا۔

محلے کی مسجد کا امام اگر اس تحریک کے حق میں خطبہ نہ دیتا تووہ کافر قرار پاتا ،جواس تحریک کی مخالفت کرتا وہ قادیانی احمدی ،یہودی انڈین ایجنٹ کا اعزاز حاصل کرتا۔۔۔
پھر اس مذہبی تحریک کو خاکی تڑکہ لگا کر ضروری سازوسامان جس میں اسحلہ شہادت ،حوریں،اورسیدھی جنت کا لالچ دیکر میدان میں اتارہ گیا لاہور میں میدان سجا انتظامیہ کے زریعے مظاہرین پر گولی چلائی گئی جس سے لاشوں کا عظیم تحفہ مل گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔
حالات خراب ہوگئے تو بھٹو نے فوج کو طلب کرلیا۔ جنرل ضیا نے منافقت سے بھری انکساری اور مکاری کا سہارا لیکر بھٹو صاحب سے کہا کہ وہ ' تحریک نظام مصطفی ﷺ ' کے لوگوں پر گولی نہیں چلا سکتا کیونکہ فوج اپنے عوام کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن جنرل ضیا نے پاکستان کے پہلے منتخب جمہوری وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو حکومت کا تختہ الٹ کرملک میں مارشل لا لگا دیا اور پھرمذہبی چورن کوخاکی تڑکہ لگا کر اگلے 11 سال تک بلا شرکت غیرے اس ملک پر قابض رہا ۔

۔۔۔۔ آج بھی یہ ملک ضیائی مذہبی جنون کا خمیازہ طالبان،دہشت گردی اور فرقہ پرستی کی صورت میں بھگت رہا ہے ،ہرخودکش بمبارمیں ضیا کی زندہ روح بار بار پھٹ رہی ہے ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کی جان لینے کے بعد بھی مرنے کانام نہیں لے رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ ذرا 2013 کے الیکشن سے لیکر اب موجودہ حالات اور آج کے بیانات تک کا جائز لیں تو پرانے رائٹر کا سکرپٹ نئے کریکٹر پرفلمایا جا رہا ہے،صرف چہرے بدلے ہیں لیکن ہم چالیس سال بعد بھی 1977میں کھڑے ہیں،
آج بھی مذہب کو خاکی تڑکہ لگا کر مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اور پرانے ضیائی مذہبی جنون کو نیا تڑکہ لگا کر میدان میں اتار دیا گیا ہے یہ ریاست ضیائی مذہبی جنون کو تو برداشت کرچکی اور کر رہی ہے لیکن موجودہ صورت حال کا انجام کیا ہوگا یہ قوم کو سمجھنا ہوگا!۔

۔۔۔۔۔۔۔
بھٹو پر کئی سو الزام لگائے لیکن آخر میں 109 کے تحت جھوٹے مقد مے کا سہارا لیکرعدالتی قتل کیا گیا اور آج نواز شریف پر کئی سو الزام لگا کر صرف ایک اقامہ کا سہارا لیکر نااہل کیا گیا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے لیاقت علی خان سے لیکر نواز شریف تک سب سویلین ہی قربانی کا بکرا بنے ہیں ۔۔ لیکن قربانی کا نعرہ لگانے والے ہمیشہ پتلی گلی سے نکل گئے
نواز شریف ،عمران خان ، بلاول بھٹو، سمیت تمام سیاسی قائدین حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور فیصلہ کریں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو کس طرح چلانا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"یاد رکھیں"۔۔! خاکی شکاری دنیا کا واحد ایسا شکاری ہے جو شکار کرنے سے پہلے برابر حصہ تقسیم کرنے کا لالچ دیتا ہے اور جب شکار تقسیم کرنے کا وقت آتا ہے تو کچھ یوں کرتا ہے " ایک حصہ میرا ،دوسرا میرےدوستوں کا اور تیسرا ہم سب کا اگر ہمت ہے تو اٹھا لو"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :