کسان دشمن حکومت

جمعرات 23 نومبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان دنیا کا واحد زرعی ملک ہو گا جسکی زراعت پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔۔ زمینداروں کونہ تو سہولیات دی جاتی ہیں اور نہ ہی زراعت کی ترقی پر کوئی واضع پالیسی موجود ہے،کسان آج بھی پرانا سو سالہ طریقہ کار پر کاشتکاری کرنے پر مبجور ہے حکومت کی ناقص پالیسی اور ہٹ دھرمی اور خادم اعلی کی عدم توجہ کی وجہ سے ہماری زراعی صنعت دیگر ممالک سے مقابلہ نہیں کر پارہی جس وجہ سے کسان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے،مجھے فخر ہے کہ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور زراعی معملات کو بہت نزدیکی سے سمجھتا ہوں،میرے والد صاحب کچھ دنوں کے لیے میرے پا س لاہور آئے ہوئے تھے آج انکوواپس گھر جانا تھا تو انکو لیکر میں نیازی اڈے جا رہا تھا تو راستے میں انہوں نے میٹرو کو بھی دیکھا اور بنائے گئے بڑے بڑےانڈر پاس اور پل بھی دیکھے جب میں نے اپنی گاڑی کو ملتان روڈ سے یتیم خانہ کی جانب موڑا تو والد صاحب نے کہا بیٹا اب یہ کیا بن رہا ہے میں نے کہا ابو جان یہ اوریج ٹرین بن رہی ہے،کہنے لگے کاش میری زمینوں میں بھی سریہ اورسیمنٹ اگتا تو کم از کم میں بھی خوشحال ہوتا میری فصل کھیتوں میں خراب نہ ہو رہی ہوتی ۔

(جاری ہے)

یہ سوچ لاہور آنے والے ہر کسان کی عکاس ہے ۔اب صورت حال یہ ہے کہ اس وقت چاول اورکماد کی فصل تیار ہوچکی ہے جبکہ گندم کی بوائی شروع ہے کسان اپنی زمینوں سے چاول اور کماد کی فصل کو کاٹ کر فروخت کرتا ہے اور اسی زمین پر گندم کاشت کرتا ہے،المیہ دیکھیں اور ماتم کریں اس حکومت کی بے حسی پر کہ ابھی تک نہ چاول کی خریداری شروع کی گئی ہے اور نہ ہی کماد کی ۔

۔۔ چاول لاکھوں ٹن حکومتی گوداموں میں موجود ہے ایکسپورٹ بند ہے کیونکہ ہمارا چاول کی قیمت انٹرنشنل مارکیٹ سے زیادہ ہے کیونکہ ہمارے کسان کا خرچ دیگر ممالک کے کسان سے زیادہ ہے اس لیے ہم انٹرنشنل مارکیٹ کا مقابلا کرنے سے قاصر ہیں ۔۔۔۔
اس وقت گنا کی تیار فصل کھیتوں میں تیار خراب ہو رہی ہے،شوگر ملز مافیا نے گنا کی خریداری شروع نہیں کی اسکی دو اہم وجوہات ہیں ۔

۔۔ پہلی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آل شریف کی دو شوگر ملز جو کہ غیر قانونی طور پرجنوبی پنجاب میں لگائی گئی تھیں لاہور ہائی کورٹ نے جہانگرترین کی درخواست پر ایک بڑے فیصلہ میں دونوں شوگرملز کو بند کردیا اورشریف فیملی یہ کیس بری طرح ہار گئی ۔۔ اس فیصلے کا بدلہ اب کسانوں سے لیا جا رہا ہے،دوسری وجہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس پہلے ہی لاکھوں ٹن چینی موجود ہے ایکسپورٹ کی نہیں جا سکی،کیونکہ قیمت انٹرنشنل مارکیٹ سے زیادہ ہے ۔

۔ حکومت نواز شریف کی نااہلی کے صدمے سے ابھی تک نکل نہیں سکی اور لگتا ہے بقایا چند ماہ بھی اسی سوگ میں گذار دیگی ،نااہلی کےغم نے حکومت کو وینٹی لیٹرپرڈال دیا ہے ۔عباسی حکومت اس سگین مسلہ کو حل کرنے سے قاصر ہے ۔کیونکہ خادم اعلی پنجاب ذاتی مفاد کی وجہ سے خوموش تماشائی بنے ہوئے ہے مقصد یہ ہے کہ عدالت کو نیچا دکھانا ہے .. شوگر ملیں بند ہیں کسان کا گنا خراب ہورہا ہے اور یہ ن لیگ کی پوری حکومت ایک راگ الاپ رہی ہے نواز شریف کو کیوں نکالا۔

۔۔ او بھائی پوری قوم پوچھ رہی اور ڈیڑھ سال عدالت پوچھتی رہی کہ یہ اربوں روپے کہاں سے آئے رسیداں دکھاو ۔۔ سوال کیا جاتا ہے پراپرٹی کے ثبوت دو جواب دیا جاتا ہے مجھے کیوں نکالا ۔۔ کیا مذاق ہے اس قوم کے ساتھ سوال گندم جواب چنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ گواہ ہے جب بھی ملک میں آل شریف کی حکومت آئی کسان کا خون نیچوڑا گیا ہے اس وقت بھی آل شریف کی حکومت ہے کسان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔

اگر چاول اور کماد (گنا)کی خریداری کا عمل فوری شروع نہ کیا گیا تو گندم کی بوائی تاخیر کا شکار ہوجائے گی اور اگلے سال گندم کا بحران ہمارا منتظر ہے نااہل حکمرانوکسان دشمن نہ بنو کسان دوست بنو اور فوری کماد اور چاول کی خریداری شروع کرو ۔۔ کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا ۔۔۔ لیکن اس اندھی، بہری ،لولی ،لنگڑی،حکومت کو کون سمجھائے ۔

۔۔ میڈیا سیاست کے چٹکلوں کا چوران بیچ رہا ہے کسانوں کی حالت زار پر کوئی ٹاک شو اور بریکنگ کا وقت نہیں چنلیز کے پاس ۔۔ یہ المیہ ہے کہ کسانوں کی اربوں ڈالرز کی فصل تباہ ہورہی ہے اور کسان دشمن حکومت مجھے کیوں نکالا مجھے کیوں نکالا پر مصروف ہے ۔۔ کسانوں کو اپنے حق کے لیے نکلنا ہوگا اور اپنا حق ان بزنسمین حکمرانوں سے چھیننا ہوگا ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :