میرٹ یاانصاف کاقتل عام۔۔؟

منگل 21 نومبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

زمانہ طالب علمی کے دوران جب کرکٹ کے بخارکی وجہ سے ہم بھی عمران فوبیامیں مبتلاتھے۔۔کپتان کادیدارکرنے کے لئے اوروں کی طرح ہم بھی روز تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ کارخ کرتے ۔۔اس وقت عمران خان کے گردلوٹوں اورفصلی بٹیروں کااتنا ہجوم تھانہ کوئی شوروغوغا۔۔جذبہ ،جنون اوراخلاص کی دولت سے مالامال گنتی کے چندلوگ ٹخنوں کے ساتھ ٹخنے اورکندھوں کے ساتھ کندھے ملاکرعمران خان کے ساتھ چلتے ۔

اس وقت تحریک انصاف کاکوئی مظاہرہ یااحتجاج ہوتاتوآگے عمران خان اورپی ٹی آئی کے اکلوتے ایم پی اے نوابزادہ محسن علی خان ہوتے اورساتھ ہم ۔پھررفتہ رفتہ لوگ آتے گئے اورکارواں بنتاگیا۔۔کرکٹ کابخاراترتے ہی ہم بھی عمران فوبیاسے نکل آئے لیکن پھربھی ہمارے دلوں میں کپتان کی محبت اورقدر کم نہ ہوئی ۔

(جاری ہے)

۔سیاست سے صحافت کی وادی میں داخل ہونے تک ہماری ہمدردیاں اورنیک دعائیں ہمیشہ عمران خان کے ساتھ رہیں ۔

۔صحافت کے شوق میں ہم توعمران خان کے قافلے سے بچھڑگئے لیکن مانسہرہ کے نویدخان جواب پچھلے سال اللہ کوپیارے ہوگئے ہیں وہ اوربٹگرام کے برہ خان جیسے چند لوگ عمران خان کے ساتھ آگے بڑھتے گئے۔۔اس وقت ملک میں تحریک انصاف کاکوئی خاص نام ونشان نہیں تھا۔۔وسائل کم اورمسائل بہت زیادہ تھے۔۔اس وجہ سے عمران خان کے ساتھ سیاسی سفرمیں نویدخان اوربرہ خان جیسے لوگوں پریقینی طورپربہت مشکلات آئی ہوں گی۔

قدم قدم پران کوکانٹوں سے گزرناپڑاہوگا۔۔روزفاقوں اورناکوں سے ان کاواسطہ اورپالا بھی پڑاہوگا۔۔لیکن گنتی کے وہ چندلوگ پھربھی عمران خان کے ساتھ چمٹے رہے ۔۔گرمی کی تپش اورسردیوں کی سختیاں توانہوں نے برداشت کیں لیکن انہوں نے نہ تحریک انصاف کوچھوڑااورنہ ہی عمران خان کے علاوہ کسی سیاستدان کادامن تھاما۔۔ پی ٹی آئی جب تک زمین پرتھی نویدخان اوربرہ خان جیسے باہمت۔

۔مخلص اورایماندارلوگوں کوسیاسی کارکنوں کی شکل میں ہم نے ہرموقع اورہرمحاذپر عمران خان کے لئے لڑتے اورجان نچھاورکرتے ہوئے دیکھا۔۔مشکل وقت گزرنے کے بعدتحریک انصاف میں گھسنے والے کچھ لوگوں یامافیانے جب نویدخان کودیوارسے لگایاتوپھربھی عمران خان کے علاوہ کسی اورکواپناقائدبنانے کی بجائے نویدخان الگ پارٹی بناکرسائیڈپرہوگئے۔۔

برہ خان جیسے کچھ دیرینہ ورکرپھربھی عمران خان کے ساتھ رہے۔۔لیکن مینارپاکستان کے تاریخی جلسے سے جب تحریک انصاف نے اڑان بھری ۔۔پھرترینوں۔۔قریشیوں ۔۔خانوں ۔۔نوابوں ۔۔وڈیروں۔۔رئیسوں اورچوہدریوں کے اچانک آنے والے سونامی میں برہ خان جیسے کارکن بھی بہہ کرفرنٹ سے بیک پرپہنچ گئے ۔۔ اس کے بعدپھرہم کیا۔کسی نے بھی برہ خان جیسے ورکروں کوعمران خان کے قریب نہیں دیکھا۔

۔وہ جگہ جہاں کبھی برہ خان اورنویدخان جیسے کارکن کھڑے ہوکرعمران خان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالتے تھے ۔۔سونامی آنے کے بعدوہ جگہ ترینوں۔۔قریشیوں ۔۔خانوں اورنوابوں کیلئے مختص ہوگئی۔۔عمربھرمحنت اورقربانیاں برہ خان جیسے ورکروں نے دیں لیکن جب فصل کاٹنے کاوقت آیا۔۔ پھرترین۔۔قریشی ۔۔خان۔۔نواب ۔۔وڈیرے۔۔رئیس۔۔ چوہدری۔۔جاگیرداراورسرمایہ داربڑی بڑی بوریاں ہاتھ میں اٹھائے میدان میں آگئے۔

۔پی ٹی آئی کے زمین سے فضاء میں جانے کے بعدچاہئے تویہ تھاکہ برہ خان جیسے دیرینہ کارکنوں کوپارٹی عہدے اورٹکٹ دے کرآگے لایاجاتامگرافسوس سالوں سے قربانیاں دینے اورتحریک انصاف کی آبیاری کے لئے خون پسینہ بہانے والے برہ خان جیسے لوگ یہاں بھی غریبی کی وجہ سے مات کھاگئے۔۔تحریک انصاف کے نام سے بھی ناآشناء جاگیرداراورسرمایہ دارتوپی ٹی آئی کی برکت سے ایم این اے۔

۔ایم پی اے ۔۔سینیٹرزاورپارٹی کے عہدیداربن گئے مگربرسوں سے قربانیاں دے کرپارٹی کوزمین سے آسمان پرپہنچانے والے برہ خان جیسے لوگ گمنامی میں چلے گئے۔۔2013کے انتخابات کے دوران پارٹی کارکنوں کونظراندازکرکے سارے ٹکٹ امیرزادوں ۔۔سرمایہ داروں اورجاگیرداروں میں تقسیم کئے گئے ۔۔عمران خان نے کچھ دن پہلے اعلان کیا کہ آئندہ الیکشن کیلئے ٹکٹ میرٹ پردےئے جائیں گے۔

۔ہم پہلے بھی کئی باراس ظلم سے پردہ اٹھاچکے اوراب ایک بارپھریہ کہتے ہوئے اپنافرض پوراکررہے ہیں کہ 2013کے انتخابات کے دوران تحریک انصاف کے ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران جس طرح انصاف کاگلہ گھونٹاگیاوہ میرٹ اورانصاف کے نعرے لگانے والے عمران خان جیسے لیڈراورپارٹی سربراہ کے لئے آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔۔ 2013کے الیکشن سے قبل بھی اس طرح کااعلان کیاگیاتھاکہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ میرٹ پردےئے جائیں گے ۔

۔لیکن معلوم نہیں وہ کونسامیرٹ تھاجوپھر خانوں۔۔نوابوں ۔۔وڈیروں۔۔رئیسوں۔۔ چوہدریوں۔۔جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کے لمبے لمبے ہاتھوں اورشملوں سے آگے نہ نکل سکا۔۔ایک شخص جوپندرہ بیس سال سے پارٹی کیلئے قربانیاں دیتاہو اس کے مقابلے میں ایک ایساشخص جس کے پارٹی میں آئے ہوئے بھی جمعہ جمعہ اٹھ دن نہیں ہوئے ہوں اگراس کوٹکٹ دیاجائے تویہ پھرمیرٹ نہیں میرٹ کے ساتھ وہ کھلواڑہے جواس ملک میں سترسال سے غریبوں کے ساتھ کھیلی جارہی ہے ۔

۔یہ تواس ملک کی سیاست اورہماری پکی روایت ہے کہ یہاں سیاسی پارٹیوں کوآسمان پرپہنچانے کے لئے قربانیاں غریب دیتے ہیں لیکن اقتدارکے مزے پھرامیراڑاتے ہیں ۔۔ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ آئندہ الیکشن کیلئے بھی کسی غریب کو نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ مسلم لیگ ن۔۔پیپلزپارٹی ۔۔جے یوآئی ۔۔ق لیگ اوراے این پی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت اورپارٹی کا کوئی ٹکٹ نہیں ملے گاکیونکہ نوازشریف ۔

۔آصف علی زرداری۔۔مولانافضل الرحمن اوراسفندیارولی کے میرٹ پراس ملک کاکوئی غریب چاہے اس نے پارٹی کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں ہی کیوں نہ دی ہوں وہ پورانہیں اترتا۔۔ان سیاستدانوں اورلیڈروں کے ہاں میرٹ پیسہ ہے اس لئے جس کے پاس پیسہ ہو۔۔چاہے وہ سیاسی کارکن ہویانہ ۔۔یہ آنکھیں بندکرکے اس کوٹکٹ دے دیتے ہیں لیکن کسی غریب کواس ملک میں کسی سیاسی پارٹی کاٹکٹ نہیں ملتا۔

۔محنت ۔۔لگن اورقربانیوں کی بدولت اگرالیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹ ملتے تواندھیروں میں دئیاجلانے کیلئے پندرہ سال سے جدوجہدکرنے والے بٹگرام کے برہ خان چنددن میں اس طرح ہمت کبھی نہ ہارتے ۔۔انتخابات اورسیاست کے لئے اگرپیسہ شرط ہے توپھرغریب گھرانوں کے ان لاکھوں اورکروڑوں چشم وچراغوں کوسیاست کے نام پردنیاکے سامنے تماشابنانے اورذلیل ورسواکرنے کی کیاضرورت ہے ۔

۔؟ کسی امیر۔۔کبیر۔۔جاگیرداراورسرمایہ دارکے الیکشن لڑنے پرہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔۔ہم توکہتے ہیں کہ یہ روزانہ الیکشن لڑیں ۔۔لیکن خدارا۔۔غریبوں کو خانوں۔۔نوابوں ۔۔وڈیروں۔۔رئیسوں۔۔ چوہدریوں۔۔ترینوں اورقریشیوں کے الیکشن کاایندھن بنانے کایہ سلسلہ اس ملک سے ہمیشہ کے لئے ختم کیاجائے۔۔یہ کہاں کاقانون اورکونساانصاف ہے کہ قربانیاں بٹگرام کابرہ خان دیں ۔

۔ایبٹ آبادکاوسیم شہزادخٹک دیں۔۔مانسہرہ کی عنبرین سواتی دیں ۔۔اورپھرایم این اے وایم پی اے مفت میں خان اورنواب بنیں ۔۔عمران خان کے ہاں بھی اگرالیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹ کامیرٹ پیسہ ہے ۔۔توپھرایسے میرٹ پرایک نہیں ہزاربارلعنت ہو۔۔ہم دن کورات اورظلم کوانصاف کبھی نہیں کہہ سکتے ۔۔اس ملک میں سیاست کے نام پرجوکھیل کھیلاجارہاہے وہ سیاست نہیں منافقت اورٹکٹوں کی جس طرح تقسیم ہوتی ہے وہ میرٹ نہیں انصاف کاقتل عام ہے ۔

۔یہ سلسلہ اب بندہوناچاہئے۔۔جوبھی شخص پارٹی کیلئے قربانیاں دیں اسی کواس کاثمرملناچاہئے ۔۔کسی کے پاس پیسہ ہویانہ ۔۔اسے ٹکٹ ملنی چاہئے ۔۔آگے وہ جیتے یاہارے یہ اس کی اپنی قسمت ۔۔کم ازکم انصاف کے تقاضے توپورے ہوں گے ۔۔ویسے غریبوں کے خون اورپیسنے سے اقتدارتوحاصل کیاجاسکتاہے لیکن معذرت کے ساتھ ۔۔ تبدیلی ہرگزنہیں لائی جاسکتی کیونکہ بے انصافی سے ہمیشہ تباہی آتی ہے تبدیلی نہیں ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :