لہو لہو بلو چستان: لمحہ فکریہ

منگل 21 نومبر 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہ بات لکھنی پڑ ری ہے کہ پورے ملک اور بالخصوص بلوچتان میں قیام امن کے لئے کی گئی جنرل راحیل شریف، ان کی ٹیم اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کی کاوشیں سیاستدانوں، حکمرانوں کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے بے کا ر و بے سود ہوتی جا رہی ہیں ۔ پانامہ کیس کے فیصلے کے نتیجے میں نواز حکومت کی بر طرفی کے بعد کٹھ پتلی حکومت سوائے اپنے قائدین کی حمایت ، انہیں پروٹوکول دینے اور عدالتوں کے خلاف بیان بیازی میں سہولت کار کے طور پر اور کچھ کرتی نظر نہیں آتی ۔

یہی وجہ ہے کہ جہاں ملک کے اقتصادی معاملا ت تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں وہاں امن و امان سمیت کئی ایسے معاملات بھی روز بروز بد سے بد تر ہوتے جا رہے ہیں ۔
بلوچستان کے مقامی سیاستدان جس میں کئی ایم۔

(جاری ہے)

پی۔اے، وزرا ء اور بیوروکریٹس بھی شامل ہیں، خود ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں اور جس کی اہم وجہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات میں تاخیر اور بیڈ گورننس کے ذریعے اپنے بنک اکاؤنٹس کو بھر نا ہے جس کا ثبوت سابق سیکریٹری خزانہ کی کرپشن ہے جس کے پاس سے بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ ہونے والے کروڑوں روپے کا خزانہ برآمدہوا تھا ۔

مبصرین کی بھی یہ رائے ہے کہ یہاں جاری کرپشن بھی حالات میں خرابی کی اہم وجہ ہے ان کے مطابق صوبے میں 30ہزار اسامیاں خالی ہیں ۔ صرف مالی اور سیکورٹی گارڈز جیسی معمولی ملازمتوں کے خواہشمندوں سے ایم۔پی۔اے 5لاکھ روپے کا تقاضا کرتے ہیں۔2008-9کے نیشنل فنانس کمیشن کے وسائل کی تقسیم کے فارمولے کے نتیجہ میں بلوچستان کو وفاق سے اب تک 700ارب سے زائد کی رقم موصول ہوئی جبکہ 50ارب کا سالانہ ترقیاتی فنڈز اس کے علاوہ ہیں لیکن سیاستدانوں اور بیورو کریسی کی حرام خوری کی وجہ سے اپنوں کے ستم سہتے بلوچ نوجوان دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں اور اپنے ہی ہم وطنوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں۔


قارئین !تربت میں یکے بعد دیگرے کئی ایسے دلخراش واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشت گرد پھر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو رہے ہیں ۔پہلے ایس۔پی محمد الیاس اور گزشتہ ہفتے ڈی۔آئی۔جی شکیل کا بیہمانہ قتل، روزگار کی تلاش میں نکلنے والے اپنے گھروں کے واحد کفیل نوجوانوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کرنا ، بلاشبہ ایک نئی جنگ کاآغاز ہے ۔

اس دفعہ لسانیت کا رنگ دینے کے لئے پنجاب کے لوگوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے تاکہ خوف کی فضا ء کے ساتھ نفرتوں کے بیج بھی بوئے جائیں۔بھارتی ایجنٹ کلبھوشن جس نے اپنے ا قبالی بیان میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ یہ سب کچھ بھارت کی پاکستان میں پراکسی جنگ کا حصہ ہے ،کی سزاکے فیصلے کو طول دینے کے بعد ہمارے دشمن کے حوصلے پہلے سے کئی زیادہ بڑھے ہیں اور اس نے بلوچستان میں آگ وخون کا کھیل کھیلنے کے لئے 50ارب روپے کی سر مایہ کاری کی ہے ۔

جس کا مقصد معصوم لوگوں کو قتل کر کے اسے لسانیت اور صوبائیت کا رنگ دے کر پورے ملک میں بد امنی کی فضا کو فروغ دینا ہے تاکہ اس کے منفی اثرات سی۔پیک منصوبے پر پڑیں اور پاکستان کی معیشت سمیت بین لاقوامی برادری میں بہتر ہوتے امیج کونقصان پہنچایا جائے۔
قارئین محترم! روزگار کی تلاش کے لئے جانے والے بیس نوجوانوں کی ہلاکت اور حاصل بزنجو کے مطابق تربت میں ہی ایسے 40افراد دہشت گرددوں کے ہاتھوں یر غمال بنے ہیں ، اس بات کا ثبوت ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص ایف۔

آئی۔اے کے اہلکار ،انسانی سمگلنگ کے غیر قانونی دھندے میں ملوث مافیاز کے یا تو ساتھ ملے ہوئے ہیں یا پھر انہیں کھلی چھوٹ دئیے ہوئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مافیاز کھلم کھلا طریقے سے اپنا مکروہ دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور جس کی وجہ سے کئی ماؤں کے لعل موت کی وادی کے مسافر بن چکے ہیں۔کیا ہی بہتر ہوتا کہ ایف۔آئی۔اے کے افسران لاشے اٹھانے سے پہلے ہی ان مافیاز کا قلع قمع کرتے تو کم از کم کئی بچے یتیم اور کئی عورتیں بیوہ ہو نے سے بچ جاتیں۔


قارئین کرام !دشمن تیزی کے ساتھ اپنے ان ناپاک مقاصد میں کامیاب ہو رہا ہے جس کے لئے وہ کھل کر بلوچستان میں اپنی سر گر میاں کر ہا ہے اور ہم صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے صرف مذمتی بیانات سے آگے نکلنے کی زحمت گوارہ نہیں کر پارہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی قربانی دیتے ہوئے ملک پاکستان کے استحکام جیسے بڑے مفاد کے لئے جمع ہوں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ حکمرانوں، سیاستدانوں اور فوجی حکام بھی اس بارے سر جوڑ کر بیٹھیں اور بلوچستان کو لہو میں ڈبونے والوں کا قلع قمع کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کو ایک پرُامن پاکستان دینے کی سعی میں مصروف ہو جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :