پنجاب میں گڈگورننس کی تصویریں

اتوار 22 اکتوبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

آج کا کلم تو مجھے ن لیگ کے اندورنی اختلافات اور پارٹی کے تتربتر ہونے کی خبروں پر لکھنا تھا لیکن زیرنظر تصاویرنے میرے کالم کا موضوع بدل دیا ایک تصویر رائے ونڈ کے اس سرکاری ہسپتال کی ہے جس کے داخلی دروازے پر خادم اعلی کی مسکراتی ہوئی تصویر آنے والے غریب مریضوں کااستقبال کرنے کی بجائے مذاق اڑا رہی ہے عین اس تصویر کے نیچے سے محمد عامر نامی اس بھٹہ مزدور اور اس کی بیوی کی ہے جو زچگی کی حالت میں ہسپتال میں داخل ہوئے لیکن عملے نے اسے دھکے مار کر وہاں سے باہر نکال دیا۔

پھر اس نے وہیں سڑک پر، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے غیور اور غیرتمند عوام کی باحیا آنکھوں کے سامنے اس قوم کی بیٹی نے بچے کو جنم دے کر شہباز شریف کے گڈگورننس کے شیر کا ماکس اتار کر اندر سے نااہل گیدڑ نکال کر اس قوم کے سامنے رکھ دیا جو گیدڑ کو شیر سمجھ کر شیر شیر کے نعرے لگا رہے تھے دوسری تصویر گنگا رام ہسپتال کی ہے جہاں پر یہ دعوٰی کیا جاتا ہے کہ لاہور کو پیرس بنا دیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ماسوائے سڑکوں کے اس شہر میں کچھ بھی قبل تعریف نہیں ۔

(جاری ہے)

زہرہ بی بی ایک دن قبل زچگی کی حالت میں گنگارام ہسپتال پہنچی اسکو دوسرے دن کا وقت دیا گیا دوسرے دن زچگی کا وقت آگیا تو وہ ہسپتال پہنچ گئے لیکن ڈاکٹر نے انکو داخل نہیں کیا مریضہ چار گھنٹے تکلیف کی حالت میں ہسپتال میں دھکے کھاتی رہی اور احاطہ ہسپتال میں کیٹین کے پاس بچے کو جنم دیکر شہباز شریف کے گڈگورننس کے دعوٰی کا جنازہ نکال دیا ۔

۔۔۔۔۔ راونڈ کا ہسپتال نوازشریف اور شہبازشریف کے رائے ونڈ محلات سے ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ، یہ وہی شریف برادران ہیں جو تیسری تصویر میں اپنی بیوی بیگم کلثوم نواز کا علاج لندن کے ہسپتال میں کروا رہے ہیں انکو زکام ہو جائے یا کوئی بھی جسمانی کمزوی محسوس ہو یہ اپنا اور اپنے بچوں کا علاج اپنے اصل ملک لندن سے کرواتے ہیں جبکہ حکمرانی اور ووٹ ان پاکستانیو سے لیتے ہیں جن میں محمد عامر،اسکی بیوی اور زہرہ بی بی بھی شامل ہے کوئی بعید نہیں کہ سڑکوں پر پیدا ہونے والا یہ بچے جب 18 سال کے ہوں گے تو یہ خود بھی قطار میں لگ کر شریف فیملی کی موجودہ نسل کو ووٹ دے کر اپنی پیدائش کا احسان چکا رہے ہوں گے ،شہباز شریف نے دونوں واقعات کے بعد صرف نوٹس لیا کیونکہ خبر میڈیا کی ہیڈلائن بن چکی تھی لیکن پنجاب کے دور دراز کے علاقوں میں ہزاروں ایسے واقعات ہوتے ہیں جنکو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے شریف بردران کا فوکس صرف بڑے پروجیکٹ تک محدود ہے "کیونکہ جتنا بڑا پروجیکٹ اتنی بڑی کیمشن" شریف بردران کے نزدیک صحت اور تعلیم کی کبھی اہمیت نہیں رہی اور نہ ہے ، اس غریب قوم کی بچیاں سڑکوں پر بچے پیدا کر رہی ہیں یہ پھر بھی سڑکیں بناتے جا رہے ہیں ۔

انکی پالیسی پرماتم ہی کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری جانب صدرپاکستان ممنون حسین نے ایک پھر سچ بول دیا ہے پہلی بار انہوں نے کہا تھا کہ یہ جو پاناما ہے یہ اللہ کی جانب سے ان حکمرانو پر عذاب نازل ہوا ہے اور یہ سب بڑے بڑے چور اس میں پھنسیں گے اور وہی ہوا اب انکا ایک بار پھر ضمیر جاگا ہے اور انہوں نے سچ بول دیا ہے کہ پچھلے چار سالوں میں نہ ڈیم بنے نہ ہسپتال، نہ تعلیم ۔

نہ روزگار دیا گیا قوم حکمرانو سے پوچھیں 14 ہزار 8سو ارب کا قرضہ کہاں گیا؟ ملک لوٹنے والوں سے اللہ بدلہ لے گا: عوام کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ پوچھیں کہ ہسپتال ، ڈیم ، روزگار اور تعلیم کے نام پر لیا گیا قرضہ کہاں گیا؟ کیوں کہ نہ تو اب تک ملک میں ڈیم بنائے گئے ہیں نہ ہسپتال ، آخر پیسہ کہاں گیا؟ انکا بیان اس قوم کی آواز ہے اگر کوئی سنے یا عمل کرے ۔۔ کیونکہ اس قوم کی بدقسمتی سمجھیں یا نااہلی انہوں نے گیدڑ کو شیر سمجھ لیا ہے اب بھگتو ،

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :