جمہوریت اور اسٹبلیشمنٹ

ہفتہ 12 اگست 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

کوئی مانے یا نہ مانے میں اپنے موقف کو پھر دوہرانے پر مجبور ہوں کہ پاکستان میں ایک ہی جمہوری نظریہ اور جمہوری سوچ کی حامل پارٹی ہے جس کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی ،، پیپلزپارٹی،، بھٹو نے پاکستان کو اس وقت سنمبھالا جب ملک ایک ڈکٹیٹر یٰحیی خان کی نااہلی کی وجہ سے ٹوٹ چکا تھا 90ہزارپاکستانی فوجی انڈین آرمی کے سامنے ہتھیار ڈال چکے تھے ، ملک میں کوئی متفقہ آئین موجود نہیں تھا ، بھٹو نے دو بڑے نعرے معتارف کروائے جو غریب عوام کی ترجمانی اور سویلین بالادستی کی نمائندگی تھے، ،،(1) روٹی کپڑا اور مکان ،،(2) طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، مسٹر بھٹو کے کارناموں کی لسٹ بہت لمبی ہے لیکن چند اقدامات قارئین کی نظر کرتا ہوں ،،بھٹو نے اس ملک کو متفقہ آئین دیا ، ایٹمی پاکستان کی بنیاد رکھی،انڈیا سے مذاکرات کے ذریعے فوجیوں کی واپسں لائے اورجمہوریت کومضبوط کیا،، ذوالفقارعلی بھٹو کے منشور کی نواز شریف کو40سال بعد اب سمجھ آئی ہے لیکن اس وقت جب چڑیاں چگ گئی کھیت آج نوازشریف بھٹو کی پھانسی کوعدالتی قتل اورعوام کے ووٹوں کی توہین قرار دے رہے ہیں ،جبکہ یوسف رضااگیلانی اور اپنی نااہلی کو غیرقانونی قراردے رہے ہیں
جی ٹی روڈ ریلی سے نوازشریف کوئی سیاسی فائدہ نہیں اٹھاسکتے مگر اسٹبلشمنٹ اور غیر جمہوری قوتوں کے قلعے میں ڈنٹ ضرورڈال جائیں گے،یہ ریلی مسلم لیگ نون کی ریلی برائے نام ہے ، کیونکہ پرویزرشید، سعدرفیق کے علاوہ سینئرلیگی قیادت میں سے کوئی بھی میاں صاحب کے ہمراہ نہیں، یہ ایک اسٹیٹس مین اور بادشاہت کا ذہن رکھنے والے نواز شریف کی ریلی ہے جو اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کررہا ہے، یہ میاں صاحب کی زندگی کی آخری سیاسی مہم جوئی لگ رہی ہے ،نوازشریف نے جی روڈ ریلی سے دوباتیں طے کردی ہیں، پہلی یہ کہ ان کی نااہلی کسی کی سیاسی کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ اسٹبلشمنٹ کا وار ہے اور دوسری یہ کہ اب اسٹبلشمنٹ آسانی سے کسی وزیراعظم کو فارغ کرتے ہوئے سو بار ضرورسوچے گی، انہوں نے سیاست دانوں کو ایک نئی راہ دکھائی ہے،سمجھنے والو کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اسٹبلشمنٹ کے کندھوں پرسوارہوکرتین بار وزیراعظم ہاوس پہنچنے والا کسطرح جمہور کے نمائندے کی بے بسی ،لاچاری ، کمزوری، اور ووٹ کی رسوائی کا رونا رو رہا ہے ،جمہوری سوچ رکھنے والے سیاست دانوں کے لیے بہت بڑا سبق ہے، اگر مخالفت در مخالفت کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیاست دان غلطیاں کرتا ہے، گرتا اٹھتا بڑی مشکل سے ایک خاص ،،مقام،، جمہوری سوچ اور جمہوری نظریہ تک پہنچتا ہے اور یہ وہ خاص مقام ہے جسکو چالیس سال قبل ذولفقار علی بھٹو نے بھانپ لیا تھا انکو پھانسی کے تختے پر لٹکا دیا گیا ، بے نظیر بھٹواس مقام پر پہنچی تو ماردی گئیں، نوازشریف پہنچے تو تاحیات نااہل کردئیے گئے،نوازشریف اس ریلی کے ذریعے اسٹبلشمنٹ سے ڈیل کی پوزیشن میں پہلے روز سے نہیں تھے، بازی ہاتھ سے نکل جانے کے بعد یہ ریلی نکالی گئی ہے اور ایسا پاگل پن صرف ضدی نوازشریف ہی کرسکتا ہے ،موجودہ سیاسی منظر میں سویلین بالا دستی اور جمہوریت بچانے کے لیے ایک بار پھربھٹو کی پارٹی کو آگے آنا ہو گا ورنہ نواز شریف نے جمہوریت پر خودکش حملہ کردیا ہے اور اپنی نااہلی کو وہ اپنی سیاسی موت سمجھ رہے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن آفرین ہے پیپلزپارٹی کی قیادت پر جنہوں نے جمہوریت کی خاطرحکومتیں اور اپنی جانوں تک کا نذرانہ دیا اور اف تک نہ کی ۔۔۔۔۔ اور قانون کی بالادستی کے سامنے سرخم تسلیم کیا ،اور نہ ہی پاکستان کی محبت میں انکے جذبے میں لرزش آئی ،نواز شریف کو اپنی جمہوری سوچ اور سویلین کی بالادستی پرمزید عمل کرنے کی ضرورت ہے سب سے پہلے انکواپنی ماضی کی غیرجمہوری سنگین غلطیوں کی پوری قوم سے معافی مانگنی ہوگی،اپنا تجربہ نوجوان سیاست دانوں کو بتانا ہو گاجس سے انکے اندرایک نئی جمہوری سوچ جنم لے گی اورانکا قدمزید بڑھ جائے گا یہ قوم بھی انکو معاف کردے گی،میاں صاحب کا یہ اقدام اسٹبلیشمنٹ نامی طاقتور ہاتھی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا جمہوریت اور سویلین کی بالادستی قائم ہوجائے گی اورمیاں صاحب بھٹو کے نظریے کی طرح ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گے،جمہوریت کی بقا کی خاطرمیاں صاحب کو تصادم کی صورت حال سے پرہیز کرنا ہوگا،اور چھپے رازکھول کر عوام کی عدالت میں رکھنے ہوں گے ،اپنی نااہلی کے جنازے پر بین کرنے سے کچھ نہیں حاصل ہونے والا،ابھی تک آپ نے قوم کومعصوم شکل بنا کرصرف سازش سازش کا ذکر ضرورکیا ہے لیکن اس سازش کوثبوتوں کے ساتھ بے نقاب نہیں کیا،اگر اس سازش میں حقیقت ہے تواس راز سے پردہ اٹھانا آپ پرواجب ہوچکا ہے ،آپ ایسا نہیں کرتے تو واضع لگ رہا ہے آپ سویلین بالادستی کی نہیں بلکہ اپنی ذاتی لڑائی لڑ رہے ہیں نیب کے کیسز سے بیچنے کے لیے ، کسی بھی ریاست کے لیے کوئی فرد واحداہم نہیں ہوتا،اہم ہوتا ہے نظریہ اور نظام ،آج بھی ملک میں آپ کی جماعت کی جمہوری حکومت ہے لہذا کھل کرسامنے آہیں اور اس سازش کا کچاچٹا کھول کے رکھ دیں ۔

۔۔۔۔۔ عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ سیاست دانوں کے انجام سے سبق سیکھیں سیاسی لڑائی ضرور لڑیں ، کرپشن، نااہلی ،عوام کے حقوق،صحت ،تعلیم ، بے روزگاری،احتساب پر ضرور آواز اٹھاہیں اسی میں ملک کی بقا ہے لیکن جمہوریت اور سویلین کی بالادستی کی اہمیت کو سمجھنا وقت کی اہم ضرورت ہے ،،عمران خان صاحب یاد رکھیے گا اگر آپ نے اقتدار کی خاطرآج سویلین بالاستی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تو سب سے پہلے توآپ کی سیاست کا خاتمہ ہوگا اور اگر اقتدار ملا توآپ بھی ، ذوالفقارعلی بھٹو، بینظیر بھٹو ، نواز شریف سمیت ماضی کے تمام منتخب جمہوری وزراء اعظم کے انجام کی لسٹ میں صرف آپ کے نام کا اضافہ ہو گا۔ "جمہوریت کی بقا پاکستان کی بقا ہے۔"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :