آزادی

جمعرات 10 اگست 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

زندہ قومیں اپنی آزادی کو یاد رکھتی ہیں اورآزادی کے نظریہ اور آزادی کے مقاصد کو اپنی آنے والی نسلوں کو فخر سے بتاتی اور اپنے تعلیمی اداروں کے ذریعے نواجون نسل کی رہنمائی کرتی ہےتاکہ ہماری عوام کو آزادی کی اہمیت اور قربانیوں کا ادراک ہو،، قائداعظم محمدعلی جناح اورلیاقت علی خان کے بعد ہماری قوم اصل انگریزوں سے آزادی کے بعد جعلی انگریزحکمرانو کے غلام بن گئی یا بنا لی گئی ، ہمارے سول اور عسکری حکمرانوں نے اس آزادی کو کس طرح ،،انجوائے ،،کیا ، صحافت کا طالب علم ہونے کے ناطے جو پڑھا دیکھا یا جو میں سمجھا آپ سےچند سطریں کالم کی شکل میں شیئر کرتا ہوں ،
یہاں ہمیشہ ملکی سالمیت اور کرپشن کو ختم کرنے کی آڑ میں آئین توڑنے اور منتخب حکومتیں گرانے کی آزادی،،سرحدوں کی حفاظت کا حلف اٹھا کراقتدار پر قبضہ کرنے کی آزادی ،،وردی کے نشے میں دھت جنرل کو پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے کی آزادی،،دشمن ملک کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی آزادی ،پاکستان اوراسلام کی حفاظت کے نام پر طالبان تیار کرنے کی آزادی ، پھرانہیں طالبان کے ہاتھوں پاکستانیوں کے قتل عام کی آزادی ،،بھٹو جیسے عوامی لیڈر کا تختہ الٹنے اور پھانسی پر لٹکانے کی آزادی،،روشنیوں کے شہر کراچی میں پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لیے،ایم کیوایم جیسی سیاسی دہشتگرد تنظم بنانے کی آزادی ، پھر اسی تنظم کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ،بوری بند لاشیں، بھتہ خوری ، سیاسی مخالفین کے سر کاٹ کر فٹ بال کھیلنےاور وکیلوں کو زندہ جلا کر مکا لہرانے کی آزادی،،منتخب وزیر اعظم کا تختہ الٹ کر پہلے قید پھر جلاوطن کرنے اور 10سال تک حکومت پرغیر قانونی طور قبضہ جمائے رکھنے کی آزادی،،ایک کال پرامریکہ کے سامنے لیٹ جانے اور ایک ہمسایہ مسلمان ملک کے خلاف فوجی اڈے دینے کی آزادی ،، ملک کی خود مختاری کا سودا کرکے ڈرون حملوں کی اجازات دینے کی آزادی ،،ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت کئی پاکستانیوں کو ڈالر لیکر بیچنے کی آزادی ،،ججزکو نظر بنداور قانون کی دھجیاں اڑنےاور دبئی میں ڈانس کرکے پوری قوم کے منہ پر تھپڑ رسید کرنے کی آزادی ،،پھر جمہوریت سے آمریت بہتر ہے کا درس دیکر آئین پاکستان کا تمسخرپوری دنیا میں لانچ کرنے کی آزادی ،،جمہوری وزیر اعظم کے پانچ سال مکمل ہوتے دیکھ کر ججزکے ذریعے نااہلی کی روایت ڈالنے کی آزادی ،،انٹرنشنل دہشتگرد اسامہ بن لادن کا امریکہ کے ہاتھوں پاکستان میں گھس کر ابیٹ آباد میں قتل کرنے کی آزادی،امریکہ کے ہیلی کاپٹر سرحدیں پھیلانگ کرپاکستان کے اندر داخل ہوجاتے ہیں،اور کاروائی کرنے کے بعد واپس چلے جانے تک سوتے رہنےکی آزادی پھرامریکہ کو مبارک کا پغام بھیج کراپنی ناکامی،نااہلی،ملک کے ساتھ بددیانتی اور حلف کے ساتھ غداری کو تسلیم کرنے کی بجائے ڈھٹائی اور فخر سے قوم کو بیوقوف بنانے کی آزادی ،،پشاوراے پی ایس سکول میں قوم کے مصوم بچوں کے قتل عام کا بدلہ لینے کی بجائے محلے کی پھاپھے کوٹنی عورت کی طرح طعنے مارنے کی آزادی،،، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے ،،،دہشت گردی کے خاتمے،،کرپشن دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کا مسلسل نعرہ لگانے اور پھر مسلم دنیا کی متنازع ترین عربوں کی فوج کا چیف بننے کی آزادی ،،دو پاکستانیوں کے قاتل اور ملک دشمن جاسوس ریمنڈ ڈیوس کو سزا دلوانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی بجائے ایک کال پر چھوڑ دینے کی آزادی ،،ملک کے چیف ایگزیکٹو وزیر اعظم کوجوابدہ ہونے کی بجائے برابر بیٹھنے کی آزادی ،،دہشت گردی سمیت سرحدوں کی حفاطت کرنے کی بجائے جمہوری حکومت کی مسلسل ٹانگیں کھینچنےکی آزادی ،،،ملک دشمن اوردہشت گردوں کی مانیٹرنگ کی بجائے ،سول حکمرانوں ، ججوں ، صحافیوں کے فون ریکارڈ کرنے کی آزادی،،،پاکسان کی 70سالہ عمرمیں 40سال تک آئین توڑ کرحکومت کرنے کے باوجود اپنی تمام تر ناکامیوں کو سویلین کی گود میں ڈالنے کی آزادی ،،
فوج کے کندھوں پر سوار ہو کر سیاست میں آنے ، پھراسی فوج کے ہاتھوں رسوا ہو کر گھر جانے پرجمہوریت جمہوریت کا رونا رونے آزادی ،،1993میں عدالت کی جانب سے اپنی حکومت بحال ہونے ، پھر یوسف گیلانی کو گھر کا راستہ دکھانے پرمٹھائیاں تقسم کرنے کی آزادی ،، جبکہ دوسری جانب اسی عدالت کےہاتھوں خود کرپشن کے الزام میں گھر بھیجنے کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنے کی آزادی،، بھٹو کے قتل پر خوشیاں اور ایک فوجی آمر قانون شکن ضیا الحق کا سیاسی وارث ہونے پر فخر کرنے کی آزادی ،ملک میں جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم کرنے کی آزادی ،، اب اپنی سیاسی موت دیکھ کر بھٹو ثانی بننے اور جمہوریت پسند کا دعوی کرنے کی آزادی ،،مخالف کے عدالتوں کے ذریعے گھر جانے پر بھنگڑے ڈالنے جبکہ خود جانا پڑا ہےتو عدالتوں کو متنازع بنانے اور حملہ کرنےکی آزادی،، دھندلی کرکے ووٹرز کا حق مارنے پھر دوسروں سے ووٹ کی طاقت کی بھیک مانگنے کی آزادی ،،پانچ ججز کے متفقہ فیصلے کے خلاف سرکاری وسائل پر ناکام ریلی نکالنے کی آزادی ،،دن دیہاڑے میڈیا کے سامنے 14لوگوں کے قتل عام کرنے کی آزادی، قومی لیڈر کا سب سے بڑا دعوی کرنے اور پھر اپنی ناجائز اولاد قوم سے چھپانے کی آزادی ،،اپنے پارٹی کی خاتون ایم این اے کو گندے گندے مسیج کرنے کی آزادی ،،اگر بولے تو اسکی عزت کو سر بازار نیلام کرنے کی آزادی ،،ججز کی جانب سے سویلین پر قانون کی تلوار سے گردنیں کاٹنے جبکہ قانون شکن ڈکیٹٹرکو کہٹرے میں لاکر سزا دینے کی بجائے باہر بھاگنے کا راستہ دکھانے کی آزادی ،، ہرمارشل لا لگانے والے آمرکا راستہ روکنے کی بجائے عدالت کی جانب سے قانون شکن کو ویلکم کرنے کی آزادی ،، عدالت کی جانب سے ہمیشہ سویلین کے کردہ یا ناکردہ جرم کی ضرور سزا ملی ،لیکن کسی بڑے آمرکو سزا سناتے ہوئے زبان بندی کی آزادی ،،سویلین کو قانون کی طاقت جتلانے اور سسیلین مافیا اور گارڈ فادر کالقب دینے کی آزادی
منبررسولﷺ پر بیٹھ کر مسلمانوں کو فرقوں میں تقسیم کرنے کی آزادی ،،،جبکہ اللہ کی سچی کتاب کے واضع احکامات کی اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھواور تفرقوں میں نہ بٹو،،،قبضہ کی زمینوں پر مساجداورمدارس بنانے کی آزادی،،اسلامی تعلیمی کے نام پر مدرسوں میں جہاد کی غلط تشریح کرکے خود کش بمباربنانے کی آزادی،،جنت کا ٹکٹ دیکرخود کش بمبارکو سکول اڑانے ، بے گناہ اور مصوم لوگوں سمیت فورسزکے پرخچے اڑانے کی آزادی ،،مسجد کے ممبر پر بیٹھ کر مسلمانوں کوقتل عام کرنے کے احکامات جاری کرنے کی آزادی ،، ملاازم کو سرعام ایک فقہ کے پیروکاروں کے سامنے دوسرے فقہ کے پیروکار کو کافرکافر کا فتوی دینے کی آزادی ،، ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر گلے کاٹنے کی آزادی ،اپنا چورن بیچنے اور پیٹ پوجا کے لیے اسلام کے نام پر مسلمانوں کو تقسیم در تقسیم کرنے کی آزادی ،،،صحافت کی آڑ میں قلم اور تحریر فروخت کرنے کی آزادی ،، پیامبری پیشہ کو مفادات کے ہاتھوں بیچ کر آزادی صحافت کا نعرہ لگانے کی آزادی ،، چند سطریں کالم کی شکل میں آزاد قوم کی آزادی پر لکھ دی ہیں فیصلہ کرنے کی قارئین کوآزادی ،،،،،،، تمام پاکستانیوں کوجشن آزادی مبارک۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :