عائشہ بمقابلہ عائشہ

اتوار 6 اگست 2017

Rauf Uppal

رؤ ف اُپل

پانامہ کے فیصلہ کے بعد نواز شریف صاحب کی سیاست تو دفن ہوچکی۔۔مگرکیا یہ گاڈفادر چین سے بیٹھے گا ؟۔۔ جواب ہر گز نہیں، یہ باز نہیں آئے گا ، ادھر میاں صاحب کی سیاست ختم ادھر سازشیں شروع ۔۔چھانگا مانگا سے لے کر مری تک ۔۔ حکومت بنانے سے لے کر مخالف کی حکومت گرانے تک میاں صاحب سازشی ماہر سیاستدان مانے جاتے تھے یا شائد ہیں ۔۔۔۔خاص کرجب یہ محسوس ہونے لگا کہ عمران خان نااہلی کیس سے بھی کچھ حاصل ہونے والا نہیں تو ۔

۔ ۔ ۔تو پہلے سے تیا ر امیر مقام کو ۔۔ 1..2..3کہہ دیا گیا جو کچھ عرصہ پہلے سے ہی عائشہ گلے لئی اور اس کے والد سے رابطے میں تھے۔ ۔ ۔ بس پھر کیا ہو ا وہی گھٹیا الزامات جو میاں صاحب کا وطیرہ ہیں ۔ ۔ جس طرح محترمہ بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو ، جمائمہ خان اور دیگر پر ان لوگوں نے لگائے وہ سلسلہ شروع کردیا گیا مگر اب کی بار ان کے الزامات کا نشانہ ظاہر ہے عمران خان کو ہونا تھا کیوں کہ اس نے وہ کام کیا تھاجس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔

(جاری ہے)


میاں صاحب اور جیو کی چھتری کے نیچے عائشہ نے لرزتی آوازاور کانپتے ہونٹ کے ساتھ پریس کانفرنس تو کر دی ۔ ۔ عمران خان کی ذات وزیر اعلی KPK اور PTI کی میرٹ پالیسی پرسنگین الزامات بھی لگادئے، جس میں مین الزام پارٹی لیڈر پر گھٹیا smsکرنا شامل تھا۔ ۔اب عائشہ کے لئے مشکل مرحلے کا آغاز تھا ، ظاہر ہے میڈیا والے سوالات تو کریں گے ، سچ اگلوانے کی کوشش تو کریں گے۔

۔۔۔ بہر حال عائشہ کی پریس کانفرنس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جو فوری ردعمل سامنے آیا وہ یہ تھا کہ یہ کپتان کے اور پی ٹی آئی کے خلاف سازش ہے اور اس سازش کا سکرپٹ کسی اور نے لکھا ہے، خاص کر حلقہ NA1 سے ٹکٹ کا معاملہ بھی سامنے آیا جس پر عمران خان صاحب نے یہ کہا کہ ابھی الیکشن دور ہے اور وقت آنے پر فیصلہ میرٹ پہ ہی کیا جائے گا ، مگر عائشہ گلے لئی کو بہانہ ہی چاہیے تھا۔


پریس کانفرنس کے بعد عائشہ گلے لئی کو ٹی وی چینل والوں نے سوالوں کے جوابات کے لئے اپنے اپنے پروگرامز میں بلانا شروع کیا تو محترمہ کے ہاتھ پاؤں پھولنے شروع ہوگئے ، ظاہر ہے ہر جگہ حامد میر ہی نے تو پروگرام نہیں کرنا ہوتا ۔ ۔ایک ٹی وی پروگرام میں عائشہ گلے لئی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہاں حلقہ NA1 کی بات خان صاحب سے کی تھی ، جبکہ وہ مسلسل اس بات سے انگار کررہی تھی۔

۔ اسی طرح وہ امیر مقام سے رابطے کے حوالے سے بھی انگار کررہی تھی ، ایک اینکر کے سامنے یہ سچ بھی اگل دیا کہ امیر مقام نے رابطہ ہوا ہے ۔ ۔ حقائق کی روشنی میں دیکھتے تو مسئلہ یہیں ختم تھا ۔ ۔ ۔ ۔ مگر کیوں؟ ، جیو زندہ باد ۔ ۔ حامد میر نے اپنے پراگرام میں بلایا ۔ ۔ پھر وہی مرضی کے سوالات اور مرضی کے جوابات، ساتھ محترمہ نے میر صاحب کو پروف کے طور پر ٹیکسٹ بھی دکھائے ، مگر سوال یہ ہے کہ ایسے کونسے ٹیکسٹ ایجاد ہوئے ہیں جو جیو نیوز یا حامد میر کو ہی دکھائے جاسکتے ہیں ۔

۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے میا ں نواز شریف اور میر شکیل الرحمن مل کر رہے ہیں ۔
اور نئی حکومت کی چالاکیاں نوٹ کرو نئے وزیرآعظم شاہد خاقاں عباسی صاحب نے فورا سے انکوائری کمیٹی بنادی ۔ ۔ ابا جی کا راج ہے جہاں 90% لوگ عمران خان کے خلاف بیٹھے ہیں وہ کیا رپورٹ پیش کریں گے ۔ ۔ ظاہر ہے کمیٹی مین اگر غیر جانب دار ماہرین شامل ناں کئے گئے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

کوئی اس رپوٹ کو تسلیم نہیں کرے گا ، سچ پوچھو تو حکومت کا مقصد بھی یہی ہے ، بدنام کرنا اور سچ کو سامنے ناں آنے دینا۔
ابھی یہ معاملات چل ہی رہے تھے کہ ایک اور عائشہ کہ انٹری ہو گئی ۔ عائشہ احد، یہ وہ مظلوم عورت ہے جو سات سال سے شریف خاندان کے مظالم سہہ رہی ہے کیونکہ بقول اس کے 2010میں میاں شہباز شریف صاحب کے بیٹے حمزہ شہباز نے جھوٹ بول کر اس سے شادی کی ۔

۔ مگر بعد میں شریفوں نے تعلقات سے انحراف کیا ۔ ۔ بے چاری عائشہ احد پر ذ ہنی اورجسمانی تشدد بھی کیا گیا ، ابھی عدالت میں کیس بھی چل رہا ہے ۔ ۔ باوجود اس کے کہ اس بار وہ پاکستان تحریک انصاف کی سپورٹ کے ساتھ منظر عام پر آئی ہیں مگر بنیادی مسئلہ انصاف کا ہے۔ ۔ ہم امید کرتے ہیں کہہ نئے وزیرآعظم نے جس پھرتی کے ساتھ عائشہ گلے لئی کے لئے کمیٹی تشکیل دی وطن کی اس بیٹی کے لئے بھی انصاف فراہم کرنے کے لئے ہمت کریں گے، کیونکہ وہ اس ملک کے منتخب وزیر آعظم ہیں ، دونوں عائشہ اس قوم کی بیٹیاں ہیں ،عائشہ احد کا معاملہ عائشہ گلے لئی کے معاملے سے کہیں زیادہ سنگین اور توجہ طلب ہے،انصاف ہونا چاہیے دونوں کے ساتھ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :