ہے دل کے لیے موت مشینوں کو حکومت

جمعرات 20 جولائی 2017

Farhan Khan

فرحان خان

ہے دل کے لیے موت مشینوں کو حکومت
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات
ایک دور ایسا تھا جب اپنوں سے رابطے کیلئے خط و خطابت کی جاتی تھی۔ دیار غیر یا ملک میں رہنے والے اپنوں کو خطوط لکھا کرتے تھے جو کچھ دنوں میں موصول ہوتا تھا پھر اس کے جواب کے منتظر رہتے تھے۔جس میں کثیر وقت لگ جاتا تھا۔وقت کے گزرتے پھر ٹیلی فون آگیا رابطے فوراََ آسان ہوگئے لیکن ٹیلی فون کالز اتنی سستی نہ تھی جو دل کا حال کھل کے بیان کیا جا سکے۔

90 کی دہائی میں موبائل فون پاکستان میں متعارف کرایا گیا جو صرف چند لوگوں تک محدود تھا۔
پھر وقت گزرنے کے ساتھ موبائل کمپنیز کی جانب سے آسان سستے پیکج کے علانات نے موبائل فون خریدنا آسان کردیا۔
جب پاکستان بناتھا تو 14000 لینڈ لائن نمبر ورثہ میں ملے تھے اور اب 94 ملین موبائل کنکشنز موجود ہیں۔

(جاری ہے)

1949 میں کراچی پاکستان کا دالحکومت تھا اُس وقت 5 ٹیلی فون ایکسچینج چل رہی تھیں۔

کینٹEXC، گارڈنEXC، سنٹرلEXC، ٹرنک EXC،ll چونڑی گڑھ روڈ EXC،پارک کیپیٹل EXC، جس میں 1200 کنکشن کی گنجائش موجود تھی۔ اس دور کی گورنمنٹ نے کنکشن کا کوٹہ ہسپتالوں، پولیس اسٹیشن، پارلیمنٹرین کیلئے مختص کیا ہواتھا۔
1970 میں گورنمنٹ نے2 فون ایک سینٹر کو Allot کرتی تھی۔
1980 کی دہائی میں بہت بڑی سرمایہ کاری ٹیلی فون سیکٹر پر کی گئی جس کی بنا پر پاکستان ٹیلی کمیو نیکشن کی تخلیق کی گئی ہے۔

اور 1994 میں ٹیلی کمیونیکشن آرڈنیس کے تحت PTA پاکستان ٹیلی اتھارٹی پاکستان کی پہلی آزاد ٹیلی کمیونیکشن ریگولیریٹی اور پاکستان ٹیلی کام کی پہلی سٹیٹ آنڈ منوپولی بنی۔
Lack Of Competation کی وجہ سے لوکل کالز اور انٹر نیشنل کالز ریٹ بہت زیادہ تھے۔
1990 میں US کالز کے ریٹ5$ پر منٹ 300 روپے پر منٹ ہوا کرتے تھے۔ جو سب کیلئے قابل برداشت اور سستے نہیں تھے۔

اگر ٹیلی فونز لائنز میں کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو اس کو ٹھیک کرنے میں 10 سے 15 دن درکار ہوتے تھے۔عوام کے پاس دوسری کوئی آپشن بھی نہیں تھی۔
پھر 1990 میں سیلولر موبائل متعارف کروایا گیا۔1991 میں پاکستان میں پہلی موبائل سروس متعارف کروائی گئی۔ جو ایک سٹیٹس سمبل کے طور پر ایک بڑے موبائل سیٹ متعارف کریا گیا۔
ابتدائی دور میں موبائل کا استعمال عام آدمی کی پہنچ سے دور تھا۔

کالز چارجز سننے والے اور کرنے والے دونوں کو پڑتے تھے۔ 1998 میں نئی سیلولر کمپنی متعارف کروائی گئی۔جس کے بعد جولائی 2003 میں اس وقت کی گورنمنٹ میں ڈی ریگولیشن پالیسی ٹیلی کام سیکٹر متعارف کروائی جس نے غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت دی۔ جس کے بعد موبائل کا استعمال پاکستان میں بہت تیزی کے ساتھ بڑھا۔
پاکستان میں 133.2 ملین موبائل User تھے جو کہ بائیو میٹرک تصدیق کے بعد 132.65 ملین ہوگے۔

پاکستان میں اس وقت 27.94 ملین 3G,4G صارف ہیں جو کہ Reasonable Growth ہے۔ جیسے جیسے موبائل صارفین میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اُسی تو اتر سے سوشل میڈیا کے صارف بھی بڑھتے جارہے ہیں۔عوام اپنا کثیر وقت سوشل میڈیا کو دے رہی ہے۔
اگر ہم دن میں پانچ گھنٹے روزانہ سوشل میڈیا کو دیتے ہیں تو مہینے میں 150 گھنٹے ہمارے سوشل میڈیا کے لیے صرف ہوجاتے ہیں۔جو کہ لگ بھگ6 دنوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔


اگر ہم ایمان داری سے اپنا مہاصبہ کریں تو ہمیں پتہ چلے گا ہم نے کتنا ایفیکٹیولی سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔کیا ہم نے اپنا قیمتی وقت ایسے کاموں میں ضائع تو نہیں کیا جس کا کوئی حاصل نہیں۔
کیا ہم نے دور والوں کو قریب ،اور قریب والوں کو دور تو نہیں کیا۔کیا ہم نے پل بھر کی خوشی کیلئے کسی کی دل آزاری تو نہیں کی۔ کیا ہم نے اپنے نفس کی تسکین کیلئے کسی کے عزت نفس کی دھجیاں تو نہیں اُڑائیں۔


ہم سب مل کر سوچیں گے کہ ہم کس طرح اپنے وقت کا استعمال کرتے ہیں۔
ہمیں مشینوں کی زندگی سے نکل حقیقت کی زندگی اختیار کرنا ہوگی ہمیں مصنوعی زندگی سے حقیقی زندگی اختیار کرنا ہوگی بلکہ ہمیں اپنے من میں ڈوبنا ہوگا اور اپنے خیالوں کے دربار پر ایسے دربان بٹھانا ہونگے جو ہماری زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب کریں، جوہمیں زندگی گزارنے کے بہترین اصلوب سیکھائیں، جو ہمیں سوشل میڈیا کی مصنوعی دنیا سے نکال کر حقیقی دنیا کے خوبصورت رنگوں میں جینا سکھائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :