پاکستانیوں نے مسجدنبوی پر قبضہ کرلیا!

اتوار 25 جون 2017

Ghulam Nabi Madni

غلام نبی مدنی۔ مکتوبِ مدینہ منورہ

رمضان المبارك کا اختتام ہو گیا ہے۔دیکھاجائے تو رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں پر اللہ کا خاص انعام ہے کہ جس میں مغفرت رحمت اورعنایت ِالٰہی کی بارش مسلسل ہوتی رہتی ہےاورخدا کے بندے خداکی خوشنودی کے لیے پورامہینہ عبادات میں گزارتے ہیں ۔خصوصاآخری عشرے میں اللہ کے نیک بندے اللہ کو راضی کرنے کے لیےمعمول سے ہٹ کر زیادوقت عبادات میں صرف کرتے ہیں۔

بہت سے لوگ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور رب کی خوشنودی کی خاطر رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کی نیت سے مساجد میں بھی بیٹھتے ہیں۔دوسری طرف یہ بھی اللہ کا خاص انعام ہے کہ اللہ نے ہرمسلمان کے دل میں حرمین شریفین کی محبت کوٹ کوٹ کربھردی ہے۔چنانچہ ہرمسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ رمضان اور اعتکاف حرمین شریفین میں گزارے۔

(جاری ہے)

لیکن بہت سے لوگ کئی مسائل کی وجہ سے حرمین شریفین نہیں جاپاتے۔مگر بہرحال حج کی طرح دنیا بھر سے مسلمان پھر بھی ہرسال کثیر تعداد میں رمضان اور اعتکاف کے لیے حرمین شریفین جاتے ہیں۔
امسال بھی حسب معمول رمضان اور اعتکاف کے لیے مسلمان کثیر تعداد میں حرمین شریفین آئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان دنوں ہر وقت حرمین شریفین کھچا کھچ بھرے رہتے ہیں۔

خصوصا اعتکاف کی وجہ سے اب تو حرمین شریفین میں نماز کے لیے جگہ بھی بہ مشکل مل پاتی ہے۔چنانچہ مسجد الحرام میں نماز سے ایک گھنٹہ پہلے لوگوں کو رش کی وجہ سے اندر جانے سے روک دیا جاتا ہے۔جب کہ مسجدنبوی میں اگرچہ یہ کیفیت نہیں ہوتی لیکن نماز کے لیے بہت جلدی آنا پڑتا ہے ورنہ عین وقت پر مسجد نبوی میں جگہ ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔اس رش کی اصل وجہ اعتکاف کرنے والے ہیں۔

جو یقینا سنت رسول کی پیروی میں 10 دن کے لیے حرمین شریفین میں بیٹھے ہیں۔ویسے تو حرمین شریفین میں اعتکاف والوں کی باقاعدہ رجسٹریشن کی گئی ہے اور انہیں خصوصی کارڈ اور ان کے لیے خصوصی مقامات مقررکیے گئے ہیں۔لیکن پھر بھی کثیر تعداد بغیر رجسٹریشن کے اعتکاف میں بیٹھی ہی۔ مسجد نبوی میں اعتکاف بیٹھنے والوں کی رجسٹرڈ تعداد تقریبا تیرہ چودہ ہزارکے لگ بھگ ہے، جب کہ غیر رجسٹرڈ اس سے بھی زیادہ ہیں۔

حیرت اور اعزاز کی بات یہ ہے کہ اعتکاف بیٹھنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔جن میں سے زیادہ تر لوگ خصوصی طور پر اعتکاف کے لیے پاکستان سے آئے ہیں اور جب کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھی کافی تعداد میں اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگوں نے یہاں تک کہہ دیاکہ ایسا لگتا ہے کہ "پاکستانیوں نے تو مسجد نبوی پر قبضہ کررکھا ہے"۔


دیکھاجائے توصرف اعتکاف ہی نہیں حرمین شریفین میں دیگر نیک کاموں میں بھی پاکستانی پیش پیش ہیں۔چنانچہ افطاری اور سحری کے وقت پاکستانیوں کی کثیر تعداد افطاری اور سحری تقسیم کرتی ہے۔باقاعدہ اچھے اچھے کھانے تقسیم کیے جاتے ہیں۔سحری اور افطاری کے وقت حرمین شریفین خصوصا مسجد نبوی کا منظر دیدنی ہوتاہے۔کوئی چائے تقسیم کررہا ہوتاہے تو کوئی دسترخوان لگا کر لوگوں کو سحری کے لیے بلارہاہوتاہے۔

بہت سے لوگ تو سالہا سال سےحرمین شریفین میں سحری اورافطاری کے لیے دسترخواں لگاتے ہیں۔جب کہ کچھ اصحاب خیر پاکستانی ایسے بھی ہیں جو خود تو یہاں نہیں آپاتے البتہ کسی کے واسطے سے یہاں افطاری اور سحری اور عام روٹین میں حجاج کرام اور معتمرین پر خرچ کرتے رہتے ہیں۔حرمین شریفین کے خداموں کی بات کی جائے تو یہاں بھی عام طور پر سب سے زیادہ پاکستانی ہی نظرآئیں گے۔

راقم نے کئی بار ان خداموں سے پوچھا کہ آپ یہاں کس مقصد کے لیے آئے ہیں کیا صرف پیسے کمانے کے لیے حرمین شریفین میں خدمت کی ڈیوٹی لگوائی ہے؟جس کسی سے بھی یہ سوال پوچھا تو انہوں نے ایمان افروز جواب دیا کہ یہ کام تو وہ صرف اللہ اور اور اس کے رسول کے گھر کی خدمت کے طورپر کرتے ہیں۔جب کہ پاکستان سے بہت سے لوگ راقم سے ای میل اور سوشل میڈیا کے ذریعے عموما حرمین شریفین میں خدمت کرنے کے حوالے سے رابطہ کرتے رہتے ہیں۔

پوچھنے پر یہ رابطہ کرنے والے صرف یہی بتاتے ہیں کہ وہ بس حرمین شریفین سے محبت کی خاطر خداموں میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔مقدس مقامات بالخصوص غار حرا ورغارثور وغیرہ کی زیارات پر بھی عموما پاکستانیوں کو زیادہ دیکھاجاتاہے کہ جو آقائے نامدار محبوب عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عقیدت میں تپتی دھوپ میں بھی غارحرا اورغارثو رایسے بلندپہاڑ پر چڑھنے سے نہیں کتراتے۔

پاکستان کے لیے بھلا یہ اعزاز کیا کم ہے کہ دوپاکستانی نژاد سعودی مسجد نبوی میں امام ہیں ۔جن میں شیخ احمد حمیدطالب بن المظفر مستقل طورپر مسجد نبوی کے امام ہیں،جب کہ شیخ محمدخلیل القاری دو سال سے مسجد نبوی میں تراویح پڑھانے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔حرمین شریفین سے پاکستانیوں کی اس قدر والہانہ عقیدت اور محبت پر نہ صرف سعودی بلکہ دنیا بھر سےآئے مسلمان رشک کرتے ہیں اور ہرکسی کی زبان پر یہی جاری ہوتا ہے کہ حرمین شریفین میں تو صرف پاکستانی ہی پاکستانی ہیں۔


بہرحال حرمین شریفین مسلمانوں کی اجتماعی عبادات گاہیں ہیں۔یہ تو نصیب کی بات ہے کہ یہاں عبادت کے لیے توفیق کس کو زیادہ ملتی ہے۔پاکستانی ہوں یا سعودی یا ترکی یاکوئی اور اللہ کے ہاں کسی نسل ،قوم اور قبیلے کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ اللہ کے ہاں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے،جو جتنا متقی ہوگا وہ رب کے ہاں اتنا ہی معزز ہوگا۔اللہ تعالی سب مسلمانوں کو متحد ہونے کی ،حرمین شریفین کے تقدس کا پاس رکھنے،باربارحرمین شریفین میں حاضر ہونے اور رمضان المبارک سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطاکرے ۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :