پولیس کی ناکامیوں کاذمہ دارکون۔۔؟

پیر 22 مئی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مشال قتل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے کہاہے کہ مشال کا قتل ایک دم سے کمرہ کھول کر گولی مارکر نہیں کیا گیا بلکہ صبح سے لے کر دوپہر تک یہ معاملہ چلتا رہا، کیا اس دن پولیس سوئی ہوئی تھی ؟قتل سے چند دن پہلے باتیں شروع ہوئیں پولیس کو کیوں معلوم نہیں ہوا، یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی اس مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس کے یہ ریمارکس سرآنکھوں پرلیکن یہ اس ملک کی ماڈرن،ایماندار،امانت داراورباکمال پولیس کی روایت ہے کہ ملک کے جس کونے میں بھی جب اورجہاں چوری،ڈکیتی،قتل،راہزنی کی واردات ہوتی ہے یالڑائی جھگڑے سمیت کوئی ناخوشگوارواقعہ رونماہوتاہے اس وقت وہاں یہ پولیس ہوتی ہے اور نہ ہی ان پولیس کی کوئی ذات۔

(جاری ہے)

ویسے توہرگلی ،محلے،چوک اورچوراہے پرپولیس کے یہ شیرجوان گلوبٹ کی طرح اسلحہ اٹھائے مونچھوں کوتاؤدیتے ہوئے نظرآئیں گے لیکن جہاں ان کی ضرورت ہوگی پھروہاں ان کاسایہ بھی نہیں ملے گا۔

ان کی ایک عادت ہے جوپکی بلکہ اتنی پکی ہے جن کودیکھ کراکثراوقات یہ گمان ہونے لگتاہے کہ شائدیہ ان کووارثت میں ملی ہو۔یہ چوری،ڈکیتی،قتل،راہزنی اورلڑائی جھگڑوں کی دنیامیں جہاں بھی پہنچتے ہیں وہاں چور،ڈاکو،قاتل،راہزن اوردیگرمجرم ان کے پہنچنے سے پہلے نودوگیارہ ہوئے ہوتے ہیں ۔آپ کوتاریخ کے اوراق میں ایسے الفاظ کم بلکہ بہت کم پڑھنے کوملیں گے جن میں یہ ذکرہوکہ پولیس نے کسی چور،ڈاکو،قاتل یاراہزن کوموقع سے گرفتارکیا،یہی پولیس بڑے بڑے مجرم پکڑتی ہے،بڑے بڑے چوراورڈاکوؤں کوہتھکڑیاں لگاتی ہیں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ اس وقت جب واقعات کے بعداس معاملے پربرف کے گولے یااولے پڑچکے ہوں،مجرم کے بچنے کی کوئی سبیل نکل آئی ہو۔

عمران خان نے خیبرپختونخواپولیس میں تبدیلی کے بڑے بڑے دعوے کئے لیکن نادان کپتان کوکیاپتہ۔۔؟کہ پولیس خیبرپختونخواکی ہو۔پنجاب،سندھ یاپھربلوچستان کی ۔یہ بھی کوئی سیدھی یاتبدیل ہونے کی شئے ہے۔اس کوآج تک جنہوں نے بھی سیدھی اورتبدیل کرنے کی کوشش کی وہ پھرخودسیدھے اورتبدیل ضرورہوئے لیکن ان کاآج تک کوئی ایک بال بھی سیدھانہیں کرسکے،آپ سندھ چلیں جائیں،بلوچستان میں گھومیں پھریں ،پنجاب چلیں یاپھرخیبرپختونخواکاوزٹ کریں ،آپ کودن اوررات تبدیل ملیں گے ،چاروں صوبوں کے لوگ بھی آپ کوضرورمختلف نظرآئیں گے لیکن پولیس وہ خیبرپختونخواکی ہو،پنجاب،سندھ یاپھربلوچستان کی۔

وہ آپ کوہرجگہ ایک ہی شکل،ایک ہی موڈ میں نظرآئے گی ،ماتھے پرچوبیس گھنٹے بجانے والے کسی شیرجوان نے اگرآپ کاباب خیبرپرگھورتی آنکھوں اورکھاتی نظروں سے استقبال کیاہوتواسی طرح کاایک تازہ دم شیرپنجاب،بلوچستان اورسندھ کے آخری یاشروع کے کسی کونے ،سرحدیاکسی ناکے پر بھی ظالم نظروں کے ساتھ آپ کے استقبال کے لئے برسوں سے تیارکھڑاہوگا۔

چندسال پہلے کی بات ہوگی۔میرے بھائی کی دکان سے رات کو چوری ہوئی۔اگلے دن چنددوستوں کے ہمراہ چھوٹے بھائی کولئے میں قریبی تھانے پہنچا،تھانے میں موجودایس ایچ اوسمیت دیگرافسران بڑے اچھے طریقے سے ملے،کچھ گپ شپ بھی لگی،باتوں باتوں میں ہمیں وہاں یہ معلوم ہوکہ رات کوصرف ہمارے نہیں بلکہ اسی محلے یاکالونی کے آس پاس دس کے قریب اوردکانوں کے تالے بھی کٹے ہیں۔

معاملہ پولیس پرچھوڑتے ہوئے ہم وہاں سے نکل آئے،چارپانچ مہینے گزرنے کے بعدچوراورچورکی ذات پات کاتوکوئی سراغ نہ ملاالبتہ ایک دن یہ خبرضرورملی کہ اس ایس ایچ اوجس کے تھانے کی حدودمیں ایک ہی رات درجن کے قریب دکان رات کی تاریکی میں چوروں کی غیض وغضب کانشانہ بنے کواعلیٰ کارکردگی پرایوارڈاورتوصیفی سنددے دی گئی ہے ،یہ سنتے ہی میرے توہوش اڑگئے۔

جس پولیس سٹیشن کی حدودمیں چوروں نے اپنی حکمرانی قائم کی ۔جہاں کے رہنے والے پولیس کی موجودگی میں بھی غیرمحفوظ رہے ۔اس کے باوجودوہاں کے سب سے بڑے پولیس افسرکوایوارڈاورتوصیفی سنددیناظلم اوراندھیرنگری نہیں تواورکیاہے۔۔؟جس تھانے کی حدودمیں،ہفتے اور مہینے کے دوران بے حساب کتاب چوری،ڈکیتی،راہزنی اورقتل وغارت کی وارداتیں رونماہوں ،کیااس تھانے کاایس ایچ اویاکوئی افسرکسی انعام کاحقدارہے۔

؟کیاوہ افسرجن کوعوام کی جان ومال کے تحفظ کابھی احساس اورفکرنہ ہو،ان کوگھرکی راہ دکھانے کی بجائے ترقی کابیج لگاناچاہئے۔؟اگرنہیں توپھریہ کام اس ملک میں کیوں ہورہاہے۔۔؟آپ خوداندازہ لگائیں ،جہاں پولیس افسروں کونااہلی،غفلت اورلاپرواہی پرایوارڈاورتوصیفی اسنادملتے ہوں وہاں پھرمشال خان کے قتل اورخوشحال خان کی چوروں کے ہاتھوں جیب کٹنے کے وقت پولیس گہری نیندسوئی نہیں رہے گی تواورکیاکرے گی ۔

اس ملک میں ایمانداروں ،امانت داروں اورفرض شناسوں سے حساب کتاب توسب مانگتے ہیں اورایماندارپولیس افسروں کاتماشابھی سب دیکھتے ہیں لیکن کام چوروں سے کوئی پوچھنے والانہیں ،چوروں اورڈاکوؤں کوتحفظ دینے پربڑے بڑے افسروں کوایوارڈملے ہونگے لیکن کوئی بتائے توسہی ایان علی،ڈاکٹرعاصم جیسے بڑے بڑے مگرمچھوں پرہاتھ ڈالنے والوں کوآج تک گولی،موت کے پروانوں ،تبادلوں اورسیاسی انتقام کے سواکیاملا۔

۔؟درحقیقت اس ملک اورمعاشرے میں ہم نے ایک روایت بنالی ہے کہ جوپولیس افسریاسرکاری ملازم کسی چور،ڈاکو،راہزن،لٹیرے یابڑے مگرمچھ اورکسی بااثرظالم پرہاتھ ڈالے اسے وہاں سے فوراًتبدیل کیاجائے،جس افسرنے ایان علی کاکرپشن بے نقاب کیا،ہم نے ان سے زندگی چھین کرانہیں زمین میں ہی اتاردیا،اس طرح کے کئی ایسے افسرہیں جواپنی ایمانداری اورامانت داری کی وجہ سے ہمارے ہاتھوں نشانہ بنے،ہمارے انہی کارناموں اوراقدامات کی وجہ سے پولیس بھی بے حس ہوتی جارہی ہے، بے جااختیارات اورچیک اینڈبیلنس کے فقدان نے بھی ہمارے ان محافظوں کونکمے اوربے جان کرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی ،اس کے ساتھ عوام کی حفاظت پرماموراسی پولیس کاپورے ملک میں سیاسی مفادات کے لئے استعمال بھی کسی سے مخفی نہیں ،بڑوں کے دروازوں پرپہرہ دیتے دیتے ہمارے یہ شیرجوان اب اپنابنیادی فرض اورکام بھی بھول گئے ہیں ،اگرقوم کے معماروں کیلئے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی جاسکتی ہیں توپھرقوم کے محافظوں کے لئے کیوں نہیں ۔

؟آپ پولیس کے لئے بھی جزاوسزاکاایک مئوثرنظام وضع کردیں ،پھردیکھیں کہ یہ پولیس ملک اورقوم کی حفاظت کرتی ہے کہ نہیں ۔؟محض ڈانٹ ڈپٹ سے توبچے بھی راہ راست پرنہیں آتے ،پھروہ پولیس کیسی سیدھی ہوگی جوخودبرسوں سے دوسروں کوسیدھاکررہی ہے،اس لئے جب تک ملک کے اندرپولیس کوجواب دہ بنانے کے لئے کوئی ٹھوس قانون نہیں بنتااس وقت تک ان کوضرورت کے وقت جگانامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے،کیونکہ وقت پرجاگتے وہی لوگ ہیں جن کوجواب دیناہوتاہے،جن کوبلاکسی تگ وددکے ایوارڈاورتوصیفی اسنادملے،انہیں راتوں کوجاگنے یاپھرجان ہتھیلی پررکھ کرگلی محلوں میں پھرنے کی کیاضرورت۔

؟ایسے میں کسی کاکوئی مشال جلے یابجھے اس سے قوم کے محافظوں کاکیالینادینا۔؟قوم کے مشالوں کواگربچاناہے توپھرپولیس کے جوانوں کوبھی ہرحال میں اب جگاناہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :