دینی مدارس۔۔دہشتگردی کے اڈے۔۔؟

جمعرات 4 مئی 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ملک میں جہاں بھی کوئی بم دھماکہ۔۔ خود کش حملہ ۔۔ یا کوئی دنگا فساد ہوتا ہے تو فوراً دینی مدارس ۔۔ داڑھی ۔۔ ٹوپی اور پگڑی والوں پر یلغار شروع کر دی جاتی ہے ۔۔ اس ملک اور معاشرے میں دینی مدارس کے غریب اور معصوم طالب علموں کو عام طور پر بھی ایسے گھور گھور کر دیکھا جاتا ہے کہ جیسے ان سے بڑے مجرم اور گناہ گار اور کوئی نہ ہو ۔۔ یہ واقعی مجرم ۔

۔ بلکہ سب سے بڑے مجرم ہیں۔۔ مگر انتہائی معذرت کیساتھ اس ملک اور قوم کے نہیں ۔۔ اس لعنتی ابلیس شیطان کے جن کا انہوں نے قال اللہ اور قال رسول ﷺ کے ذریعے راستہ روکا ہوا ہے ۔۔ وہ لوگ جن کے سینوں میں اللہ کا قرآن اور دل و دماغ میں اللہ کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیﷺ کا فرمان ہو ۔۔ بھلا وہ کسی کے مجرم اور ملزم کیسے ہوسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔؟ مانا کہ اچھے اور برے ۔

۔شریف و بدمعاش ۔۔ دہشتگرد اور امن پسند ۔۔ ظالم و مظلوم اور بے ایمان و ایماندار ہر جگہ ہوتے ہیں ۔۔ دینی مدارس میں بھی طلباء کا لبادہ اوڑھے ایک نہیں کئی شیطان ہوں گے۔۔میں ہرگزیہ نہیں کہتاکہ دینی مدارس میں جانے یاپڑھنے والاہرشخص فرشتہ ہے۔۔مگریہ ڈنکے کی چوٹ پرکہتاہوں کہ ان مدارس میں اکثریت فرشتہ صفت انسانوں کی ضرورہے۔۔ایسے میں طلبہ کالبادہ اوڑھے چند شیطانوں اور شرپسندوں کی وجہ سے تمام دینی مدارس کو نشانے پر رکھ کر ان مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے سارے طلبہ کو مجرم و ملزم اوردہشتگردبنانا ہر گز مناسب نہیں ۔

۔ اکثریت کا اطلاق تو اقلیت پر ہوتا ہے ۔۔ لیکن اقلیت کوکہیں بھی اکثریت پر ترجیح نہیں دی جا سکتی ۔۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم دوسروں کی طرف انگلیاں تو فوراً اٹھالیتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں ذرہ بھی نہیں جھانکتے ۔۔ اگر چند گناہ گاروں کی سزا پوری قوم ۔۔ ملک اور گروہ کو دینا جائز ہے تو پھر اٹھائیے کھدال ۔۔۔ کھودیں قبر اور اس میں دفن کریں ۔

۔پہلے اپنے یہ امن کے مراکز ۔۔ جن میں مشال خان محفوظ ہیں نہ ہی کسی نورین لغاری کو جان کی آمان حاصل ہے ۔۔ مشال خان کا واقعہ کسی مدرسے میں نہیں ہوا ۔۔ نہ ہی کسی مدرسے کے طلبہ نے مشال خان کو درندگی کا نشانہ بنایا ۔۔ یہ کام اگر کسی مدرسے میں ہوتا یا اس واقعے میں دینی مدارس کا کوئی ایک طالبعلم بھی شریک ہوتا۔۔تو پھر کراچی سے گلگت اور چترال سے کشمیر تک تمام دینی مدارس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتی ۔

۔پھر ان غریب طلبہ جو مدارس میں قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کرتے ہیں کو دہشتگرد ۔۔ انتہاء پسند ۔۔ چور ۔۔ ڈاکو نہ جانے کیا کیا کہہ کر پوری دنیا کے سامنے تماشا بنا دیاجاتا ۔۔ لیکن چونکہ یہ کام کسی دینی مدرسے کے جاہل۔۔ انتہاء پسند ۔۔ دہشتگرد اور کسی نکمے طالب علم نے نہیں بلکہ اعلیٰ اور معروف تعلیمی ادارے کے تعلیم یافتہ امن پسند اور سلجھے ہوئے امیر طلبہ نے کیا۔

۔ اس لئے دینی مدارس پر بھونکنے والوں کے ہاں یہ کوئی گناہ اور جرم نہ ٹھہرسکا ۔۔ حیدر آباد کی نورین لغاری اگر یونیورسٹی کی جگہ کسی دینی مدرسے کی طالبہ ہوتی تو پھر نہ جانے ملک بھر کے علماء کرام اور اہل مدارس کو کن آزمائشوں اور پریشانیوں سے گزرنا پڑتا۔۔لیکن شکرہے ۔۔کہ وہ بھی ایک یونیورسٹی کی طالبہ نکلیں ۔۔ہم نہیں کہتے کہ مشال خان کیس یانورین لغاری واقعے پران یونیورسٹیوں کونشانہ بناکرتیروں کی بارش شروع کردی جائے۔

۔جوایساسوچے بھی ۔۔ان پرایک نہیں ۔۔ہزاربارلعنت۔۔کوئی مدرسہ ہویاکوئی یونیورسٹی ۔۔یہ سارے ہمارے اپنے ہی ہیں ۔۔ہمیں ان میں کوئی تمیزوتفریق نہیں ۔۔کالج ۔۔یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے اگر ہمارے بھائی ہیں تودینی مدارس میں زیورتعلیم سے آراستہ ہونے والے بھی ہمارے ہی بچے اوران کی رگوں میں ہماراہی خون اوراس مٹی کی محبت شامل ہے۔۔ہم صرف یہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ جس طرح مشال خان اورنورین لغاری واقعات میں یونیورسٹی حکام۔

۔منتظمین اوردیگربے گناہ طلبہ کاکوئی قصورنہیں ۔۔اسی طرح اگرکسی ناخوشگوارواقعے۔۔انتہاء پسندی یا دہشتگردی کے کسی واقعے میں دینی مدارس کے طلبہ کالبادہ اوڑھنے والاکوئی شیطان ملوث پایاجائے۔۔تووہاں بھی پھر۔۔خدارا۔۔تمام دینی مدارس اورسارے طلبہ کونشانے پرہرگزنہ رکھاجائے۔۔ہاتھ کی چاروں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں ۔۔سفیدکپڑے پہننے والوں میں بھی گناہ گارضرورہوں گے۔

۔لیکن سارے تونہ گناہ گارہے ۔۔نہ انتہاء پسنداورنہ ہی دہشتگرد۔۔دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے اکثر انتہائی شریف اوربڑے اللہ والے ہوتے ہیں ۔۔ان کے آگے توفرشتے بھی اپناپربچھاتے ہیں ۔۔پھرہم۔۔ان کے آگے کانٹے بچھانے کی کوشش اورتدبیریں کیوں کریں۔۔؟اٹھتے بیٹھتے ۔۔چلتے پھرتے ۔۔دن اوررات دینی مدارس پرسنگ باری کرنے والوں سے زیادہ ملک دشمنوں اوردہشتگردوں سے نفرت ہم کوہے۔

۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ۔۔آج بھی ڈنکے کی چوٹ پرکہتے ہیں ۔۔جو قدم ملک کے خلاف اٹھے۔۔ان کوجڑوں سے کاٹ دیاجائے۔۔جوآنکھ ملک کی سلامتی کی طرف اٹھے۔۔انہیں پانی سے بال کی طرح نکال دیاجائے۔۔جوزبان ملک اورقوم کے خلاف چلے ۔۔اسے جڑسے کاٹ کرکتوں کے آگے ڈال دی جائے۔۔لیکن ۔۔خدارا۔۔داڑھی۔۔پگڑی۔۔ٹوپی اوردینی مدارس سے بے جا نفرت کی آگ میں کسی محرم کومجرم۔

۔کسی محب وطن کودشمن اورکسی امن کے داعی کودہشگردی کاایوارڈ نہ دیں ۔۔یہ ایوارڈاورگولڈمیڈل آپ اپنے اوراپنے ان دوستوں کے لئے رکھیں ۔۔جوحسین حقانی اوعزیزبلوچ کی شکل میں آپ کے اردگردگھومتے رہتے ہیں ۔۔دینی مدارس کے کسی طالب علم اورکسی غریب کوآپ کے ان ایوارڈوں اورگولڈمیڈلزکی کوئی ضرورت نہیں ۔۔ان کاکردارپہلے بھی روزروشن کی طرح عیاں تھا۔

۔وہ آج بھی کسی سے ڈھکاچھپانہیں ۔۔آپ تاریخ اٹھاکردیکھیں ۔۔آپ کوہرصفحے پراسلام کے ساتھ ملک اورقوم کیلئے دینی مدارس کے یہی علماء وطلبہ لڑتے دکھائی دیں گے۔۔
ملک پرجب بھی کوئی مشکل وقت آیا۔۔یہی داڑھی۔۔پگڑی۔۔ٹوپی ۔۔چادراورپھٹے پرانے کپڑوں والے غریب ہی سب سے آگے رہے۔۔ملک وقوم کے لئے آئندہ بھی جب کسی قربانی دینے کی ضرورت پڑے گی۔

۔یہی لوگ سب سے آگے ہوں گے۔۔غیروں کے اشاروں پراپنوں کودشمن ٹھہراناکوئی انصاف اورعقلمندی نہیں ۔۔ڈالروں کی کمائی کے چکرمیں اب تک ہم اپنے اوراپنوں کے ساتھ کئی ڈرامے کرچکے ۔۔یہ سلسلہ اب بندہوناچاہئے۔۔کیونکہ ہم مزیدکسی آزمائش اورامتحان کے متحمل نہیں ۔۔نہ ہی یہ ملک مزیدہماری منافقت کاتھوڑاسابھی بوجھ اٹھانے کی سکت رکھتاہے۔۔اس لئے ہمیں محب وطن اورامن پسندوں میں غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں بھی جھانکناچاہئے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :