انصاف والوں کی بے انصافیاں

اتوار 30 اپریل 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

چوہے لینے اورگدھے بیچنے کاکاروبارتوآسان لیکن حکومت اور نظام چلانا واقعی بچوں کاکھیل اورہرکسی کے بس کی بات نہیں ۔۔اگرایساہوتاتو آج سندھ۔۔ پنجاب اور بلوچستان میں بھی تحریک انصاف کی حکومتیں اور پرویز خٹک جیسے لوگ وزرات اعلیٰ کے منصب پرضرورفائزہوتے ۔۔ وعدوں ۔۔ دعوؤں اور باتوں کی حد تک تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے بڑا سیانا ۔

۔ عقلمنداور شریف اور کوئی نہیں ۔۔ لیکن زمینی حقائق اس سے یکسر مختلف ہے ۔۔ پرویزخٹک زبان سے تومخالفین پرتیربرسانے کاوسیع تجربہ ضرور رکھتے ہیں ۔۔لیکن سیاست سیاست کھیلتے اپنے بال سفید۔۔جسم ناتواں اورزبان خشک کرنے کے باوجودوہ آج بھی عملی طورپرمخالفین کوزیرکرنے کے فارمولوں اورسیاسی ٹوٹکوں سے مکمل ناآشناء ہیں ۔۔

(جاری ہے)

خٹک سرکارکوکوئی بتائے توسہی کہ ایک ایسے وقت میں جب اقتدارکے سورج غروب ہونے میں بھی ایک سال سے کم عرصہ باقی ہو۔

۔عام انتخابات سرپرہوں ۔۔ان حالات میں غریبوں سے پنگالینا۔۔کوئی عقلمندی اوردانشمندی نہیں ہوتی ۔۔اطلاعات ہے کہ خیبرپختونخوامیں پرویزخٹک حکومت سرکاری ہسپتالوں کے ریگولرملازمین کوترقی دے کران کوریگولرپوسٹ سے فکسڈیاکنٹریکٹ پرلاناچاہتی ہے۔۔برسوں کی ریاضت اورمحنت کوایک لمحے میں سونامی کی تیزلہروں اورموجوں میں بہتے دیکھ کرریگولرسے کنٹریکٹ یافکسڈپرآنے والے خیبرپختونخواکے وہ ہزاروں غریب ملازمین کیاصوبائی حکومت کے اس اقدام ۔

۔نام نہادتبدیلی اورتاریخی ظلم پرخاموش بیٹھیں گے۔۔؟نہیں ہرگزنہیں اورکبھی نہیں ۔۔تحریک انصاف والے اگروزیراعظم نوازشریف کیخلاف اپنی اناء کی وجہ سے چارسالوں سے خاموش نہیں رہ سکتے توپھروہ غریب ملازمین جوروزگارکے لئے ایک دونہیں دس اورپندرہ سال تک دردرکی خاک چھاننتے ہیں ۔۔دوڑدھوپ کرتے ہیں ۔۔اپنوں اورغیروں کی منتیں سماجتیں کرتے ہیں ۔

۔آدھی آدھی راتوں کواٹھ کردعائیں مانگتے ہیں ۔۔وہ اپنے حقوق کی پامالی اورنیلامی پرکیسے خاموش رہیں گے۔۔؟ کیا عمران خان کایہ وہی انصاف ہے جس کے وہ گلی ۔۔محلوں۔۔چوکوں ۔۔چوراہوں اورشہروں میں نعرے لگاتے تھے۔۔؟کیایہ وہی تبدیلی ہے جس کیلئے خیبرپختونخواکے عام عوام کے ساتھ سرکاری ملازمین نے بھی اپنے قیمتی ووٹ دےئے تھے۔۔؟کیاغریب ملازمین پر عرصہ حیات تنگ کرکے ان کے منہ سے نوالہ چھیننے کا نام ہی تبدیلی اور انصاف ہے ۔

۔ ؟ کیا غریب عوام سے بنیادی سہولیات کو چھیننایا کوسوں دور کرنا ہی حکومت کا کام ہوتا ہے۔۔؟کیا سرکاری فنڈز کے کمیشن کی خاطر بے دریغ استعمال کو انسانوں پر وسائل خرچ کرناکہاجاتاہے۔۔؟ اگر نہیں ۔۔ تو پھر ۔۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو ان عوام دشمن اقدامات سے فرصت کیوں نہیں ۔۔؟ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ملک میں موٹرویز بنانے اور سڑکوں وپلوں کی تعمیر پر تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک تنقید کرکے اسے نہ صرف قومی وسائل کا ضیاع قرار دیتے ہیں بلکہ ساتھ یہ دعوے بھی کرتے ہیں کہ ہم خیبرپختونخوا میں قومی وسائل انسانوں پر خرچ کررہے ہیں۔

۔ خیبرپختونخوا میں قومی و سائل انسانوں پر ضرور خرچ ہوتے ہوں گے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ۔۔ گلیوں ۔۔ محلوں اور شہروں میں نہیں ۔۔ سی ایم ہاؤس اور وزیروں ۔۔ مشیروں کے تاج محلوں میں عیاشی کی زندگیاں گزارنے والے وی آئی پی انسانوں پر ۔۔ کیونکہ صوبے میں غریب عوام کی جو حالت پہلے تھی۔۔ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد وہ اب پہلے سے بھی زیادہ خراب ہے ۔

۔نت نئے تجربوں سے خٹک سرکارنے محکمہ تعلیم۔۔صحت سمیت تمام سرکاری اداروں کابیڑہ غرق کردیاہے۔۔گھرکی دہلیزپرجوبچے تعلیم کی پیاس بجھاتے تھے اب وہ قریبی سکولوں کی بندش سے قلم اورکتابیں ہاتھ میں پکڑنے کی بجائے دن بھرگلی ۔۔محلوں میں گلی ڈنڈاکھیلتے ہوئے نظرآرہے ہیں ۔۔جولوگ سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کرکے منٹوں میں گھرواپس لوٹتے تھے وہ اب دن بھرہسپتالوں میں علاج معالجے کے لئے خوارہوتے رہتے ہیں ۔

۔صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں تبدیلی آنے سے پہلے پھر بھی غریب عوام کو تھوڑی بہت دوائیاں مفت مل جاتی تھیں اورکچھ ضروری ٹیسٹ بھی فری ہو جاتے تھے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت میں تواب پشاور سے کوہستان تک کسی ہسپتال میں غریبوں کو ڈسپرین اور پینا ڈول کی ایک گولی بھی مفت نہیں ملتی۔۔۔ یہی حال تھانہ کچہریوں کابھی ہے۔۔انصاف کی تو شکل دیکھنے کیلئے بھی لوگ اب ترس اور تڑپ رہے ہیں۔

۔ بیروزگاری کا اژدھا تو پورے صوبے میں ہر گھر اور ہر در کے باہر ٹیک لگائے بیٹھا ہے۔۔ لوگ پہلے ہی بھوک و افلاس سے مررہے ہیں جبکہ خٹک سرکار کو روزگار پر لگے لوگوں کو بیروزگار کرنے کے اقدامات سے ہی فرصت نہیں ۔۔ اللہ نہ کرے ۔۔ اگر صوبائی حکومت کے چمچے اور کارندے ریگولر ملازمین کو فکسڈ و کنٹریکٹ پر کر کے ان کے کام ہی تمام کر نے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر خیبرپختونخوا کے کتنے خاندان فاقہ کشی کا شکار ہو کر بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔

۔ چاہئے تویہ تھاکہ غریب عوام کے منہ سے روٹی کانوالہ چھیننے کی پلاننگ کرنے والے غریب۔۔مجبور۔۔اوربھوک وافلاس سے بلکتے لوگوں کے منہ میں روٹی کے چندنوالے ڈالنے کی کوشش کرتے ۔۔مگرافسوس ۔۔غریب مکاؤ۔۔اقتداربچاؤکی پالیسیوں پرگامزن ظالموں کوخداکاذرہ بھی خوف نہیں ۔۔ہسپتالوں سمیت دیگر سرکاری اداروں میں نوکریاں کرنے والے بھی آخر کسی کے باپ ۔

۔ بہن ۔۔ بھائی اور رشتہ دار ہوں گے ۔۔ ان کی وجہ سے ایک دو نہیں ہزاروں گھروں کے چولہے جلتے ہوں گے ۔۔ ان ملازمین کی وجہ سے جلنے والے ہزاروں چولہے جب بجھیں گے تو پھرپرویزخٹک کادل ٹھنڈاہوجائے گا۔۔؟اتناظلم توماضی میں بے انصافوں نے بھی نہیں کیا۔۔جتناانصاف والے کرنے کاسوچ رہے ہیں ۔۔کسی کے حق پر ڈاکہ مارنا یا کسی کے منہ سے نوالہ چھیننا یہ انصاف اور تبدیلی ہر گز نہیں ۔

۔خدارا۔۔قبراورحشرکوسامنے رکھتے ہوئے عوام کوفاقہ کشی پرمجبورنہ کیاجائے۔۔ پرویز خٹک کو ایسے عوام اور ملک دشمن اقدامات سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے۔۔ اٹھتے بیٹھتے انصاف کا ورد کرنے والے عمران خان کو بھی اپنے دعوؤں اور وعدوں کی لاج رکھتے ہوئے انصاف کے ساتھ کھلواڑ کھیلنے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرنی چاہیے۔۔ریگولرملازمین کوفکسڈیاکنٹریکٹ پرکرناکوئی کمال۔

۔کارنامہ یاتبدیلی نہیں ۔۔یہ ظلم بہت بڑاظلم ہے۔۔آج تک ایساکرنے کے بارے میں جنہوں نے بھی سوچا۔۔وہ اپنے کھودے ہوئے گڑے میں خودمنہ کے بل گرے۔۔عمران خان نے اگراپنے ظالموں کے ہاتھ نہ روکے توپھرانہیں انصاف کی طرح خیبرپختونخوا سے عنقریب تحریک انصاف کے نکلنے والے جنازے کو کندھا دینے کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :