طالبان کمانڈر کا سرنڈر!کامیابی کی جانب ایک اہم قدم

جمعہ 28 اپریل 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

مایوسیوں کے گہرے سیاہ بادل چھٹ رہے ہیں اور امیدو یقین کی روشن راہیں کھل رہی ہیں ۔ عشروں سے مملکت عزیز ،جن اندیشوں اور خطرات میں گھری ہوئی تھی اب اس سے نکلنے کا وقت آپہنچا ہے ۔ ضرب عضب سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ رد الفساد سے ہوتاکامیابی کی انتہاؤں کو چھو رہا ہے ۔ پاک فوج، رینجرز ،پولیس اور قانون نافذ کر نے والے اداروں کی مشترکہ کاوشوں کی وجہ سے دشمن اب اپنے انجام کے قریب آپہنچا ہے ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف یہ جنگ مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن دکھائی دے رہی تھی لیکن تما م فورسز کے جوانوں کی انتھک محنت اور ناسوروں کے خلاف لڑتے لڑتے جام شہادت نوش کرنا، اس جنگ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی ایک اہم وجہ ہے ۔ قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں وہ خاندان جن کے پیارے مملکت عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنا نے کی جدوجہد میں شہید ہوگئے لیکن ان کے جذبے پہلے سے کئی زیادہ بلند ہوئے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کے خلاف لڑنے والے ایسے کئی لوگوں کو میں جانتا ہوں جو میلوں دور ،سنگ ریز پہاڑوں اور تاحد نگاہ پھیلے چٹیل میدانوں میں بغیر کسی نمود ونمائش کے مصروف عمل ہیں۔
یہ انہی جذبوں کا ہی ثمر ہے کہ ہر روزطلوع ہونے والا سورج پاکستان کے بہتر مستقبل کی نویدسنا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جہاں پچھلے کچھ روز میں ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کیا گیا ہے وہاں کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان کا سرنڈر کرنا پاک فوج کی بڑی کامیابی ہے اور جو دہشتگردوں کی قیادت کے خلاف کارروائی کیلئے انتہائی اہم ہے۔

مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ احسان کا اصل نام زبیر ہے، احسان اللہ احسان لال مسجد آپریشن کے بعد دہشتگرد تنظیم کا حصہ بنا، مہمند ایجنسی میں دہشتگردوں نے 2007 کو ترنگزئی بابا مزار پر قبضہ کرکے اسے لال مسجد کا نام دیا۔ مزار پر قبضے کے دوران احسان اللہ احسان سجاد مہمند کے نام سے پیش پیش رہا۔ احسان اللہ احسان کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان ملا عمر کی گرفتاری کے بعد ترجمان مقر ر کیا گیا۔


اس عرصے کے دوران زبیر عرف احسان اللہ احسان سوشل میڈیا پر بھی انتہائی متحرک رہا۔ 2013ء میں ٹی ٹی پی میں دھڑے بندی کے بعد احسان اللہ احسان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار میں مرکزی ترجمان کی حیثیت سے شمولیت اختیار کرلی۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران اس شدت پسند تنظیم کے تمام قائدین افغانستان روپوش ہوگئے اور بالآخر ایک سال بعد احسان اللہ احسان نے خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا جسے ایک بڑی کامیابی تصور کیاجا رہا ہے۔

احسان اللہ احسان دہشتگرد تنظیموں کی مرکزی قیادت کے کافی قریب رہا ہے اور اس کی گرفتاری سے نہ صرف دہشتگردوں کے مستقبل کے منصوبوں بلکہ ان کے ٹھکانوں کے بارے میں بھی مفید معلومات حاصل ہوں گی جبکہ اس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے رکھی گئی تھی۔
کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کر دیا گیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا۔ اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں۔

احسان اللہ احسان نے کہا کہ جب پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا تو وہ اور ان کے ساتھی افغانستان چلے گئے تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی اس کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔
ناپاک اور شیطانی لوگوں کی ذہنیت کا اندازہ ان کے اس بیان سے کیا جا سکتا ہے کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا کیونکہ تحریک طالبان پاکستان ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان میں دہشتگردی کروا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان کا امیر ایسا شخص ہے جس نے اپنے استاد کی بیٹی سے زبردستی شادی کی اور اس امیر کو مناسب طریقہ انتخاب کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیا گیا، ہم لوگ دہشتگردی کی جو بھی وارادت کیا کرتے تھے ہمیں اس کا باقاعدہ معاوضہ ملتا تھا۔ انہوں نے نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ کسی صورت ایسے گمراہ کن پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور ان کی باتوں میں نہ آئیں۔


قارئین کرام !طالبان کمانڈر احسان اللہ احسان کے سرنڈراور اس کے اعترافی بیان نے اسرائیلی اور بھارتی جھنڈے تلے ، اسلام کے نام پر مملکت عزیز میں خون کا بازار گرم رکھنے والوں کی قلعی کھول دی ہے ۔ کس طرح یہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل اور اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے کیسی کیسی خباثتو ں میں ملوث ہیں،فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مہربانی سے اب یہ کھل کر سامنے آگیا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ احسان اللہ احسان جیسے لوگوں کی معاونت سے ملک میں انتشار اور افرا تفری کی فضا پیدا کرنے والے ملک دشمن عناصر کے خلاف مزید گھیرا تنگ کرتے ہوئے، انہیں ان کے انجام تک پہنچا کر ، مملکت عزیز کو امن،محبت اور رواداری کا گہوارہ بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :