دوسری جے آئی ٹی کا اعلان کب ہوگا؟

پیر 24 اپریل 2017

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

پانامہ کیس کا فیصلہ آچکا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کِسی شخص سے تین نسلوں کا حساب مانگا گیا او ریکارڈ کی چھان بین کی گئی۔ کئی ہفتوں کی مسلسل سماعتوں کے بعد فیصلہ دِیا گیا۔ اس فیصلے کے مطابق ایک جے آئی ٹی وزیر اعظم کے خلاف اٹھائے گئے سوالات کے جوابات کی تلاش کے لئے تفتیش کرے گی تاکہ تمام ابہام دور ہو سکیں۔ حکومت نے اس فیصلے کو تسلیم کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کا اظہار کِیا ہے۔


اب ضرورت ایک اور جے آئی ٹی کی بھی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر جے آئی ٹی کے قیام کے لئے سپریم کورٹ کی دی گئی گائیڈ لائن کے مطابق بتائے گئے اداروں کے ارکان پر مشتمل ”دوسری جے آئی ٹی“ کے قیام کا اعلان کرنا چاہئیے۔ پانامہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہو مگر شروع وزیر اعظم سے کِیا جائے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم اور انکا خاندان تو کڑے احتساب سے گذر چُکے بلکہ اب بھی سامنا کر رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ دیگر لوگوں کا بھی احتساب کِیا جائے۔ اگر حکومت پہلے دیگر لوگوں کے احتساب کے لئے کوئی کارروائی کرتی تو سیاسی انتقام کا الزام بھی لگایا جاسکتا تھا، مگر اب تو تمام اپوزیشن جماعتوں کو خود کو احتساب کے لئے پیش کرنا چاہئے۔ اپوزیشن جماعتیں تو بلکہ حکومت کو طعنے دیتی ہیں کہ اگر ’ ہم غلط ہیں تو ہمیں پکڑتے کیوں نہیں‘۔

دوسری جے آئی ٹی کے قیام کا عوام بھی خیر مقدم کریں گے۔ انصاف کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ تمام متعلقہ لوگوں سے تفتیش کی جائے۔ دوسری جے آئی ٹی پانامہ پیپرز میں آنے والے تمام پاکستانیوں کو شاملِ تفتیش کرے اور اس بات کی تحقیقات کرے کہ ان پاکستانیوں نے آف شور کمپنیاں کِس طرح کے پیسے سے قائم کیں اور وہ پیسہ مُلک سے باہر کِس طرح گیا۔ پانامہ پیپرز میں کئی سیاستدانوں کے نام شامل ہیں۔

پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے اُس وقت کے دستِ راست سینیٹر رحمان ملک کا نام بھی پانامہ پیپرز میں شامل ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو اور انکے شوہر آصف زرداری کی بیرون ملک کمپنیوں اور جائیدادوں بشمول، دبئی ، برطانیہ اور فرانس میں موجود محلات کی خریداری کے لئے خطیر رقم استعمال ہوئی، انکے بچوں اور خاندان کی بیرون ملک رہائش، سفریات اور تعلیم کے لئے لاکھوں پاوٴنڈز استعمال ہوتے رہے، منی ٹریل کے بارے میں جاننا ہر پاکستانی کا حق ہے۔

بلاول زرداری تو جانتے ہیں کہ انکی بیرونی ممالک میں تعلیم اور شاہانہ رہائش کے اخراجات کے لئے رقم کا ذریعہ کِیا ہے، مگر ہر دل عزیز لیڈر کے چاہنے والوں کو بھی منی ٹریل جاننے کا حق ہے۔ یہ دوسری جے آئی ٹی تسلی کے ساتھ ایان علی، ڈاکٹر عاصم اور شرجیل میمن پر لگے ہوئے جھوٹے الزامات کا بھی قلعہ قمع کر سکتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر پر واپڈا سے سابقہ تعلق اور انکی بیرونی ممالک جائیدادوں کی جھوٹی کہانیاں بھی جے آئی ٹی کی تفتیش کے سامنے دم توڑ دیں گی۔


عمران خان تو بار بار خود کو احتساب کے لئے پیش کر نے کا عندیہ دیتے رہے ہیں، لِہٰذا کِسی پاکستانی کی بنائی گئی اولین آف شور کمپنی ’نیازی لمیٹڈ‘ کے قیام کی تمام رسیدیں بھی ان کے پاس ہونگی۔ بنی گالہ والی بے نامی ٹرانزیکشن کا معاملہ بھی کُھل کے سامنے آنا چاہئے۔ کرکٹ سے کمائی گئی رقم کی رسیدیں اور کئی سال پہلے کی گئی کمینٹری سے برسنے والے مسلسل ہُن کا راز بھی کُھلنا چاہئے کہ اس دور میں جب کرکٹ میں اتنا پیسہ بھی نہیں تھا ، عمران خان صاحب نے کیسے اتنی دولت کمالی جو گذشتہ پچیس سال سے ہونے والے شاہانہ اخراجات کے باوجود ، کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔

زمان پارک میں کئی کنالوں پر پھیلے دولت خانے کے قیام کی تفصیل بھی عوامی دلچسپی کا باعث ہوگی۔ انصاف اور سچائی سے پیار کر نے والے خان صاحب کو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا کہ یہ دوسری جے آئی ٹی جہانگیر ترین اور علیم خان کی آف شور کمپنیوں کی بھی تحقیات کرے اور یہ جاننے کی کوشش کرے کہ مالیوں اور باورچیوں کے نام پر کروڑوں کے شیئر زخریدنے میں کیا حکمت ہے اور برطانیہ اور کینیڈا میں جائیدادوں کی طلسم ہوشرباء منی ٹریل بھی عوام کے سامنے آنی چاہئیے۔

اعظم سواتی کے خلاف پھیلائی گئی جھوٹی کہانیاں بھی جے آئی ٹی سے دُھل کر خاک ہوجائیں گی۔ اسفند یار ولی اور انکی پارٹی کے دیگر رہنماوٴں پر ایزی لوڈ اور ملائیشیا اور دبئی میں جائیدادیں بنانے کے معاملات بھی رسیدیں پیش کرنے اور منی ٹریل کے بعد جے آئی ٹی کی تفتیش کے نتیجے میں حل ہوجائیں گے۔ الطاف حسین، عشرت العباد، بابر غوری، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار کی بیرون ملک جائیدادیں بھی جے آئی ٹی کو رسیدیں دکھانے اور منی ٹریل کے بعد حلال قرار دے دی جائیں گی۔۔
قبل اس کے کہ سپریم کورٹ کو سو موٹو نوٹس لینا پڑے، حکومت جلد ازجلد دوسری جے آئی ٹی کے قیام کا اعلان کردے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :