بابا ہزارہ کاسب سے بڑاغدار۔۔؟

بدھ 5 اپریل 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

12 اپریل قریب آتے ہی مفاد پرست سیاستدان اپنے اپنے بلوں سے نکل آتے ہیں ۔۔ سال کے 365 دن جن لوگوں کا صوبہ ہزارہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا وہ بھی اس طرح صوبہ ہزارہ ۔۔۔ صوبہ ہزارہ کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں کہ جس طرح صوبہ ہزارہ کے مدعی و فریق ان کے علاوہ اور کوئی ہوہی نہ ۔۔ یہ اپریلی پرندے تو یہ سمجھتے ہیں کہ شائد یہ اپنے بلندوبانگ دعوؤں ۔

۔ وعدوں اور بیان بازیوں سے عوام کو بیوقوف بنا لیں گے۔۔ مگر ان کو یہ نہیں پتہ کہ ہزارہ کے غیور عوام ایبٹ آباد کی شاہراہوں پر گرنے والا شہدائے ہزارہ کا مقدس خون ایک لمحے کیلئے بھی نہیں بھولے ۔۔ جھاری کس سے کوہستان تک کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہزارہ کا وفادار کون ہے ۔۔ ؟ اور غدار کون ۔۔؟ چھاننی اٹھ کر کوزے کو کہے کہ آپ میں دو سوراخ ہیں اور اپنا پتہ نہیں ۔

(جاری ہے)

۔ اپریلی پرندے اور مفاد پرست آج بابا حیدر زمان کی طرف انگلیاں تو اٹھارہے ہیں مگر اپنے گریبان میں کوئی نہ دیکھتا ہے نہ جھانکتا ۔۔ بابا حیدر زمان کی طرف انگلیاں اس لئے اٹھائی جارہی ہیں کہ بابا نے مسلم لیگ ن ۔۔ پیپلز پارٹی ۔۔ تحریک انصاف ۔۔ جے یو آئی ۔۔ اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سیاستدانوں اور حکمرانوں کی گود میں بیٹھنے کی بجائے صوبہ ہزاہ کو اپنا اوڑھنا ، بچھونا بنایا ۔

۔ بابا حیدر زمان پر سب سے بڑا اعتراض یہ کیا جارہا ہے کہ انہوں نے تحریک صوبہ ہزارہ کو رجسٹرڈ کرکے بہت بڑی غلطی اور ہزارہ سے غداری کی ۔۔ بابا اگر تحریک صوبہ ہزارہ کو رجسٹرڈ نہ کرتے تو پھر کیا ہوتا ۔۔۔؟ ویسے معترضین کا یہ سوال ایسا ہے کہ کوئی کسی سے کہے کہ شادی کرو مگر نکاح نہ ۔۔ بابا ہزارہ کے ان اپریلی پرندوں اور مفاد پرستوں کی رگ رگ سے خوب واقف تھے۔

۔ اس لئے انہوں نے تحریک کو رجسٹرڈ کیا تاکہ غداروں اور وفاداروں میں تفریق ہو سکے۔۔ جس طرح نکاح کے ذریعے جوڑے کو شادی کے بندھن میں بندھا جاتا ہے ۔۔ اسی طرح باباحیدرزمان بھی تحریک صوبہ ہزارہ میں شامل ہر شخص و فرد کو صرف اور صرف تحریک صوبہ ہزارہ کے ساتھ خاص کرناچاہتا تھا ۔۔ بابا کوپتہ تھا کہ اگر تحریک کو رجسٹرڈ کئے بغیر چھوڑا گیا۔۔تو کل کو یہ مفاد پرست نام ہزارہ کا استعمال کریں گے اور ڈھول باجے ن ۔

۔ ق لیگ ۔۔ پیپلز پارٹی ۔۔ جے یو آئی ۔۔ پی ٹی آئی و دیگر سیاسی جماعتوں کے بجائیں گے ۔۔ یہی وجہ تھی کہ جب مفاد پرستوں نے اپنے مفادات کو غرق ہوتے دیکھا تو انہوں نے تحریک صوبہ ہزارہ کے ساتھ خاص ہونے کی بجائے اپنے راستے ہی جدا کر لئے ۔۔ 12 اپریل قریب آتے ہی جو لوگ موسمی پرندوں اور ڈینگی مچھروں کی طرح بلوں سے نکل آتے ہیں یہ اگر صوبہ ہزارہ کے قیام میں اتنے ہی سچے اور مخلص ہیں تو پھر انہوں نے تحریک صوبہ ہزارہ سے راستے جدا کیوں کئے ۔

۔؟ یہ بات بھی اگر مان لی جائے کہ بابا نے تحریک کو رجسٹرڈ کرکے غلطی و غداری کی ۔۔ تب بھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غلطی و غداری بابا نے کی تھی ۔۔۔ وفاداروں اور محسنوں پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے والے ان مفاد پرستوں نے نہیں ۔۔پھر انہوں نے صوبہ ہزارہ کیوں نہیں بنایا ۔۔ ؟ یا انہوں نے صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے اب تک کیا کیا ۔۔؟ ہزارے والوں کے ووٹ بابا نے نہیں لئے ۔

۔ نہ صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں بابا کا کوئی بندہ گیا ۔۔۔ ان کی تو پوری پوری حکومتیں بنیں ۔۔۔ مرکز میں بھی حکومت ۔۔ صوبے میں بھی اپنی حکومت ۔۔ پھر انہوں نے مرکز اور صوبے میں صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے راہ ہموار کیوں نہیں کی ۔۔ ؟ غدارتوباباتھے یہ نہیں۔۔ نہ ہی انہوں نے بابا جیسی کوئی غلطی کی تھی۔۔ پھر یہ صوبائی اور قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کے مسئلے پر خاموش کیوں رہے ۔

۔ ؟ آج قومی اسمبلی میں بیٹھنے والے صوبائی اور صوبائی اسمبلی میں بیٹھنے والے قومی اسمبلی والوں کو ہزارہ کے غدار قرار دے رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مفاد پرستوں کے یہ سارے ٹولے ہزارہ کے غدار اور قوم کے مجرم ہیں ۔۔ صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے آئینی و قانونی جدوجہد کی خاطر تحریک صوبہ ہزارہ کو رجسٹرڈ کرنا ضروری تھا ۔۔ یہ اقرارتومفادپرست ٹولہ خودبھی کرتاہے کہ صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے آئینی اورقانونی راستہ ناگزیرہے۔

۔ایسے میں اگرتحریک یاپارٹی ہی قانونی نہ ہوتوپھر۔۔آئینی وقانونی جدوجہدکیسے ہوگی ۔۔اس کے ساتھ بابا اگر تحریک کو رجسٹرڈ نہ کرتے تو تحریک سے راہیں جدا کرنے والے دیگر سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتے اور ایسا انہوں نے تحریک صوبہ ہزارہ کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد بھی کیا۔۔اور وہ الیکشن میں کامیاب بھی ہوئے ۔۔ لیکن کامیابی اور اسمبلی میں پہنچنے کے باوجود وہ پھر بھی صوبہ ہزارہ کیلئے کچھ نہ کر سکے ۔

۔اتنے ہی لوگ اگرتحریک صوبہ ہزارہ کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہوتے توپھردیکھاجاتاکہ ہزارہ صوبہ بنتاکہ نہیں ۔۔ اقتدار پہنچنے والے تو صر ف 12 اپریل کی تاک میں بیٹھے رہتے ہیں کہ کسی طرح صوبہ ہزارہ کے نعرے لگا کر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی جائے ۔۔جبکہ ہزارہ کے سب سے بڑے غدار قرار دئیے جانے والے وہی بابا نامساہد حالات۔۔ ناتواں اور کمزور جسم اور بڑھتی عمر و بزرگی کے باوجود سال کے 365 ۔

۔ مہینے کے 30 اور ہفتے کے 7 دن روزانہ صبح سے شام تک صوبہ ہزارہ کے قیام کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں ۔۔ وہ بارش دیکھتے ہیں۔۔ نہ دھوپ ۔۔ بس اپنے خواب کی تکمیل میں مصروف ہیں ۔۔ بابا اگر غدار ہوتے تو وہ بھی ہزارہ دشمنوں سے گٹھ جوڑ کرکے مفادات اور اقتدار حاصل کر لیتے ۔۔ مگر جو شخص آج سے کئی سال پہلے وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے جھکا ۔۔نہ بکا۔

۔ وہ عمر کے آخری حصے میں اب کیسے کسی کے سامنے جھک یا بک سکتا ہے ۔۔؟ بابا حیدر زمان میرا کوئی رشتہ دار ہے نہ میں تحریک صوبہ ہزارہ کا کوئی کارکن ۔۔ ہزارہ کا ہر سیاستدان ۔۔ ہر سیاسی کارکن اور اس مٹی کا ہر باسی میرے لئے قابل عزت و قابل احترام ہے ۔۔ ہر شخص کا میں دل سے قدر کرتا ہوں لیکن میرا ضمیر بابا کو غدار ماننے کیلئے نہ پہلے تیار تھا۔

۔ نہ اب اور نہ ہی آنے والے کل تیار ہوگا ۔۔کیونکہ کسی ایماندارکوبے ایمان ۔۔سچے کوجھوٹااوروفادارکوغدارکہنے کامیں ہرگزقائل نہیں ۔۔نہ ہی یہ میرے اصول ہیں۔۔میں نے آخرایک دن قبرمیں جاکراپنے کئے کاجواب دیناہے۔۔میں بابا کو کل بھی ہزارہ کا سب سے بڑا وفادار سمجھتا تھا ۔۔ آج بھی سمجھتا ہوں اور آنے والے کل بھی میرے سامنے بابا سے بڑا ہزارہ کا وفادار اور کوئی نہیں ہوگا۔

۔ جو شخص اپنامن ۔۔ تن اور دھن کسی کے نام پر کریں ۔۔ وہ پھرغدار نہیں وفادار کہلاتا ہے ۔۔ بابا سردار حیدر زمان نے نہ صرف تحریک صوبہ ہزارہ بلکہ اپنے دل و جان کو بھی ہزارہ کے نام پر رجسٹرڈ کر دیا ہے ۔۔ ایسے میں بابا ہمارے ہیرو اور محسن ہیں ۔۔ ہمیں بابا کی دل و جان سے قدر کرکے صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے ان کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں کیونکہ اس مٹی پر بابا سے بڑھ کر اور کوئی وفادار نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :