آئیں! ہم بھی اپنے حصے کا دیا روشن کریں

ہفتہ 1 اپریل 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

بے روزگاری، بھوک و افلاس، بیماری سے مرتے لوگ، نا خواندگی کے عذاب میں گھری نوجوان نسل، ظلم ، نا انصافی ، یہ ایسی لعنتیں ہیں جنہوں نے کئی عشروں سے ا ہلیان وطن کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ کئی ایسے حکمرانوں نے اپنے طور پر سنجیدہ اور مخلصانہ کاوشیں بھی کی کہ کسی طرح قوم کو ان لعنتوں سے پوری طرح نہ سہی کچھ تو بچایا جائے ۔ لیکن بیوروکریسی کی شکل میں بیٹھے خونی درندوں نے جو کسی طور پر اپنی عیاشیوں میں کمی اور عام عوام کو فائدہ پہنچانا نہیں چاہتے ، نے مختلف حیلے بہانے بنا کر ، مثبت ثمرات عوام تک آنے ہی نہیں دیئے اور یوں جہاں حالات بہتری کی جانب گامزن ہو تے مزید تباہی کی جانب گامزن ہوئے ۔


جس کے نتیجے میں یہ لعنتیں ایسی تیزی سے معاشرے پر اثر انداز ہوئیں ہیں جنہیں لفظوں میں بیان کر نا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے ۔

(جاری ہے)

میں سمجھتا ہوں معاشرے کو تباہی کی جانب لے جانے والے عناصر کے پیچھے بھی ان لعنتوں کے شکار لوگوں کی مجبو ریاں ہیں جو کسی کو ڈاکو بنا دیتی ہے ،کسی کو چوری پر اکساتی اور کسی بہن بیٹی کو غلط راہ کا مسافر بنادیتی ہے ۔

ایسے میں بھلا ہو مخیر افراد و اداروں کا جنہیں قدرت نے نہ صرف مال و دولت سے نوازا ہوا ہے بلکہ نفس کے بخل سے بھی آزاد کیا ہوا ہے ۔ یہ لوگ بغیر کسی ذاتی لالچ و دکھاوے کے ،درد کے مارے ایسے لوگوں کے دکھوں کا مداوا بنتے ہیں ، ان کے سروں پر دست شفقت رکھتے ہیں، ان کی پریشانیوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ لوگ اور ادارے ہمارے معاشرے کے اصل ہیرو ہیں اور بطور قلم کار میری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کے خدمت خلق کے کاموں کو اجاگر کروں۔


قارئین ! مجھے عبدالعلیم خان فاوٴنڈیشن کے زیر اہتما م چلنے والے ادارے "اپنا گھر"جانے کا اتفاق ہوا ۔ انہوں نے” اپنا گھر“ کے نام سے تین کیمپس بنائے ہوئے ہیں جن میں اس وقت 100کے لگ بھگ طالبات رہائش پذیر ہیں جنہیں فلی ائیر کنڈیشنڈ کیمپس میں انگلش میڈیم ،کمپیوٹرایزڈ ایجوکیشن کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ جہاں نرسری سے میٹرک تک طالبات کو آکسفورڈ کا سلیبس پڑھانے کیلئے ٹرینڈ اور ماہر ٹیچرز خدمات سر انجام دے رہی ہیں جبکہ ان بچیوں کو ائیر کنڈیشنڈ رہائش بھی مہیا کی گئی ہے جہاں کھانے پینے سے لے کر پہننے اوڑھنے تک ہر سہولت فاوٴنڈیشن کی طرف سے یقینی بنائی جا رہی ہے ۔

”اپنا گھر“ کے تمام پراجیکٹس کی چئیر پرسن مسز کرن علیم خان کی زیر نگرانی چلائے جا رہے ہیں ۔تعلیمی اداروں کے 2کامیاب سیشن مکمل ہو چکے ہیں جبکہ یہاں زیر تعلیم اور رہائش رکھنے والی یتیم اور بے سہارا بچیوں کی تعلیم مکمل ہونے پر شادی کابھی بندوبست کیا جاتا ہے۔ اب تک یہاں کی 5طالبات اپنے پیا گھر سدھا ر چکی ہیں جس کا تمام انتظام و انصر ام عبدالعلیم خان فاوٴنڈیشن کی طرف سے کیا گیا اور اس ادارے کی خاص بات یہ ہے کہ ادارہ کسی اور سے عطیہ یا گرانٹ نہیں لیتا۔


مجھے یہ جان کر بھی از حیرت ہوئی کہ عبدالعلیم خان فاوٴنڈیشن خصو صی بچوں کیلئے ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ ماضی میں رائزنگ سن ویلفیرفاوٴنڈیشن کو مالی و تکنیکی امداد کی فراہمی اور چارکنال زمین خرید کر اس پر سٹیٹ آف دی آر ٹ بلڈنگ کی تعمیرکا بیڑہ اٹھایا ۔جہاں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے عالمی معیار کے کلاس رومز کے علاوہ بہترین سوئمنگ پول بھی بنا یاگیا ہے۔

فاوٴنڈیشن یہ بلڈنگ عبدالرحیم خان کمپلیکس کے نام سے تعمیر کر کے رائزنگ سن انسٹی ٹیوٹ کو تحفہ دینے جا رہی ہے جبکہ اس ادارے کو چلانے کیلئے مالی امداد بھی مہیا کی جائے گی ۔
اس کے علاوہ بیماری سے مرتے لوگوں کو بچانے کیلئے 2005سے مستحق مریضوں کو گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال میں سہولتیں مہیا کی جارہی ہیں جس کے تمام اخراجات فاوٴنڈیشن برداشت کرتی ہے اس میں سر آغا خان ہسپتال کراچی اور انمول ہسپتال لاہور میں نادار اور غریب مریضوں کا علاج فاوٴنڈیشن کے خرچے پر کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان انٹر نیشنل ہسپتال رجانہ اور صغریٰ شفیع ہسپتال نارووال میں غریب مریضوں کے علاج معالجے کیلئے خطیر رقم فراہم کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ صحت کے میدان میں بڑے پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے جس میں شوکت خانم ہسپتال میں عبدالرحیم خان فلور کی تعمیر ، جنرل ہسپتال لاہور میں ائیر کنڈیشنز کا عطیہ ، شالیمار ہسپتال لاہور میں مرسڈیز بینز ایمبولنس کی فراہمی، شوکت خانم کینسر ہسپتال میں ڈیجیٹل ویمن امیچنگ اینڈ موبائل میموگرافی یونٹ کی تنصیب ،رائزنگ سن انسٹی ٹیوٹ لاہور میں فزیوتھراپی بلاک کی تعمیر اور مختلف ہسپتالوں کو مالی گرانٹ فراہم کرنا شامل ہے ۔


قارئین کرام !کیا ہی اچھا ہو کہ ہم حکومتوں کی طرف دیکھنے کی بجائے خود اپنی تقدیر بدلنے کا عزم کر لیں اورمعاشرے کے مخیر حضرات عبد العلیم خان فاونڈیشن کے نقش قدم پر چلتے ، اپنے حصے کا دیا روشن کر کے ، بے روزگاری، بھوک و افلاس، بیماری سے مرتے لوگ، نا خواندگی کے عذاب میں گھری نوجوان نسل، ظلم ، نا انصافی کے عذاب سہتے اپنے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کر نا شروع کردیں ۔ مجھے امید ہیجس دن ہم نے یہ کام شروع کردیا، یہ تمام لعنتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :