دس روپے کاسوال

جمعہ 24 مارچ 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کسی بھی چیز کااحساس انسان کوتب ہوتا ہے جب اس کوکوئی ٹھوکرلگتی ہے ۔۔کوئی زخم لگے بغیر توانسان درد کی کیفیت کوسمجھ نہیں سکتا۔۔لیکن جب اپنے سر پر گزرے توپھر انسان دوسروں کے دکھ۔۔درد اورغم کوبھی اپنے دل وسینے میں اچھی طرح محسوس کرتا ہے ۔۔اگرآپ کسی آزمائش امتحان اوردرد وتکلیف سے گزرے ہوں اورآپ کے بعد اسی آزمائش ۔۔امتحان۔۔درد اورتکلیف سے کوئی اورگزررہاہوتوآپ پھر فوری طورپر اس شخص کادکھ۔

۔ درد اپنے دل میں محسوس کرنے لگتے ہیں ۔۔اسی کواحساس کہتے ہیں ۔۔ہمیں ہرچیز کااحساس تونہیں ہوتا لیکن جوہم پرگزرتی ہے وہ اگرکسی اورپرگزرے توہمیں پھر اس کااحساس ضرورہوتا ہے ۔۔ہم لوگوں سے سنتے تھے کہ والدین اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔۔ان میں سے کوئی ایک بھی اگرروٹھ جائے توپھر گھر ۔

(جاری ہے)

۔گھر نہیں رہتا بلکہ ایک قبرستان بن جاتا ہے ۔۔

جب تک والدین حیات تھے ۔۔ہمیں کبھی ان باتوں کی حقیت سمجھ نہیں آئی ۔۔نہ ہی ایسا کچھ محسوس ہوا ۔۔اورنہ ہی کبھی اس کااحساس۔۔لیکن آج والدین کے بناء خالی گھر دیکھ کرواقعی یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ گھر۔۔ گھر نہیں کوئی ویران کھنڈر ہے ۔۔والدہ اوروالد کی جدائی سے دل پرجوزخم لگے ہیں اسی کانتیجہ ہے کہ آج اگرکسی اورکی ماں باپ میں سے بھی کوئی ایک روٹھ جائے توہمارے وہ زخم پھر سے تازہ اوران کے لخت جگروں کے دل پرگزرنے والی حالت وکیفیت کی شدت فوراً محسوس ہونے لگتی ہے ۔

۔کینسر کے موذی مرض سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی والدہ جب شکست کھاگئیں توعمران خان کوکینسر جیسی خطرناک بیماری کااحساس ہوا اوراسی وجہ سے انہوں نے پھر پوری دنیا میں چندہ جمع کرکے کینسر کاہسپتال بنایا تاکہ کسی اوربیٹے کوکینسر کے ہاتھوں ماں کی جدائی کاصدمہ نہ پہنچے ۔۔کینسرکے ناسورکی وجہ سے اگرعمران خان کے دل پروالدہ کی جدائی کے زخم نہ لگتے ۔

۔توعمران خان کوکبھی یہ احساس نہ ہوتاکہ کینسربھی کوئی موذی اورانتہائی خطرناک بیماری ہے۔۔زخم لگے تواحساس ہوااوراحساس بھی ایساکہ جس نے پھرعمران خان کو شوکت خانم کینسرہسپتال کی مکمل تعمیرتک کبھی چین سے سونے نہیں دیا۔۔ہزارہ کے پسماندہ ضلع مانسہرہ میں ڈائیلاسزکاکوئی یونٹ اورکوئی ہسپتال نہیں ۔۔ایک ڈائیلاسزیونٹ نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی وزیرسرداریوسف کے ووٹروں۔

۔سپورٹروں اورحلقے کے عوام پرکیاگزررہی ہے۔۔اس کاتونہ ہمیں کوئی احساس ہے اورنہ ہی سرداریوسف سمیت مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے دیگرممبران قومی وصوبائی اسمبلی۔۔بلدیاتی ممبران اورسیاستدانوں کوکوئی خیال۔۔لیکن جولوگ خودیااپنے کسی رشتہ دارکی بیماری کی وجہ سے ڈائیلاسزکے امتحان وآزمائش سے گزررہے ہیں ۔۔یہ وہی جانتے ہیں اوران ہی کواس بات کااحساس ہوگاکہ مانسہرہ میں ڈائیلاسزیونٹ نہ ہونے کے باعث وہ کس کرب۔

۔اذیت ۔۔تکلیف اورپریشانی سے گزررہے ہیں ۔۔مانسہرہ سے ڈائیلاسزکے لئے مسلسل ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد آناکوئی آسان کام نہیں ۔۔پھرکسی غریب کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ۔۔ڈائیلاسزکرنے پرمجبورلوگوں اورغریبوں کی اسی پریشانی ۔۔دکھ ۔۔درداورتکلیف کواپنے دل میں محسوس کرتے ہوئے مانسہرہ سے تحریک انصاف کی خاتون ممبرضلع کونسل عنبرین سواتی نے بھی اپنے قائدکے نقش قدم پرچلنے کاعزم کرتے ہوئے مانسہرہ میں غریب عوام کے لئے فری ڈائیلاسزسنٹریایونٹ بنانے کاتہیہ کرلیاہے ۔

۔اس مقصدکے لئے انہوں نے اہل میں برلب شاہراہ ریشم پر واقع اپنی قیمتی اراضی بھی پیش کردی ہے۔۔ عنبرین سواتی کایہ فیصلہ اورقدم تاریخی اہمیت کاحامل ہے۔۔دنیامیں تو ایسے لوگ سرخروہوتے ہی ہیں آخرت میں بھی ایسے ہی لوگ کامیاب ہوں گے ۔۔جنہوں نے سچے دل سے اللہ کی رضااورخوشنودی کے لئے دکھی انسانیت کی کوئی خدمت کی ہو۔۔عنبرین سواتی اگرمانسہرہ میں فری ڈائیلاسزسنٹرقائم کرکے اپنے نیک مقصدمیں کامیاب ہوجاتی ہے توان کے لئے پھراس سے بڑی کامیابی کوئی نہیں ۔

۔مانسہرہ میں عوام کی اکثریت غربت کے سائے تلے زندگی بسرکررہی ہے ۔۔ایسے میں ڈائیلاسزکے لئے ان کوباربارایبٹ آبادیاکسی اورشہرکے چکرلگاناکوئی آسان نہیں ۔۔ڈائیلاسزکے عارضے میں مبتلامانسہرہ اورگردونواح کے غریبوں لوگ ڈائیلاسزکرانے کے لئے نہ جانے کن کن مصائب ومشکلات سے گزررہے ہوں گے۔۔ ؟ڈائیلاسزکے لئے مسلسل ایبٹ آبادیاکسی اورشہرجانے کیلئے نہ جانے کتنے غریب اپنے پیٹ پرپتھرباندھ رہے ہوں گے۔

۔ ؟کتنوں کوفاقوں سے دوستی اورکتنوں کوبھوک وافلاس کاسامناکرناپڑرہاہوگا۔۔؟اس صورتحال میں اگران غریبوں کے لئے مانسہرہ کے اندرکوئی فری ڈائیلاسزسنٹریاکوئی ہسپتال تعمیرہوتواس سے بڑی خوشی ان کے لئے اورکیاہوگی۔۔؟اللہ کرے کہ صرف مانسہرہ نہیں اس ملک کے ہرغریب کوگھرکی دہلیزپرصحت۔۔تعلیم سمیت دیگربنیادی سہولیات میسرہوں۔۔دراصل عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی حکمرانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے مگرہمارے حکمرانوں کوتوپاناموں شناموں سے ہی فرصت نہیں ۔

۔ایسے میں غریب عوام کی فلاح وبہبوداوران کے دکھ ۔۔درد۔۔تکلیف وپریشانیوں کوکم کرنے کے لئے عنبرین سواتی جیسے لوگوں کاآگے آناملک وقوم پرکسی احسان عظیم سے کم نہیں ۔۔ہمیں ایسے لوگوں کے ہاتھ مضبوط کرکے غریبوں کی حالت بدلنے کے لئے اپناکرداراداکرناہوگا۔۔جولوگ دوسروں کے لئے کچھ کرنے کاجذبہ رکھتے ہیں ۔۔وہ زندگی میں کبھی ناکام نہیں ہوتے۔

۔خدمت خلق سے سرشارلوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ خزانہ غیب سے اسباب پیداکردیتاہے۔۔دنیاکی تاریخ میں آج تک ایساکوئی شخص کبھی ناکام نہیں ہوا۔۔جس نے ذاتی مفادات کومنوں مٹی تلے دفن کرکے عوام کی خدمت کاتہیہ کرلیاہو۔۔ماناکہ مانسہرہ جیسے پسماندہ ضلع میں کسی ہسپتال اورڈائیلاسزسنٹرکاقیام کوئی معمولی بات نہیں نہ ہی کسی خاتون کیلئے ایساکرناکوئی آسان ہے۔

۔لیکن اگرنیت صاف۔۔ارادے پختہ اورجذبے بلندہوں توپھرایک ہسپتال یاڈائیلاسزسنٹرکاقیام کیا۔۔دنیاکاکوئی بھی کام ذرہ بھی مشکل اورناممکن نہیں ۔۔عنبرین سواتی کوانہی خوبیوں ۔۔پختہ ارادے اوربلندجذبے کے ساتھ آگے بڑھناچاہئے ۔۔ان کایہ خواب آج نہ ہواکل ضرورشرمندہ تعبیرہوگا۔۔اس مشن اورنیک کام میں مانسہرہ وہزارہ سمیت ملک بھرکے عوام کوبھی ان کاساتھ دیناچاہئے۔

۔اس مقصدکے لئے اگرہم دس دس روپے بھی دیں تواس سے پھرنہ صرف ہزاروں بلکہ لاکھوں جانیں درد۔۔تکلیف۔۔پریشانی اوراذیت سے بچ سکتی ہیں۔۔یہ دس روپے کاسوال ضرورہے۔۔مگرمعاملہ ۔۔انسانیت کی بقاء اورقیمتی زندگیاں بچانے کاہے۔۔عنبرین کی طرح اگرہم سب دوسروں کادکھ۔۔درداپنے دل میں محسوس کرکے فری ہسپتال۔۔فری سکول سمیت غریب عوام کے لئے دیگرادارے قائم کردیں ۔

۔تواس ملک کے غریبوں کی ظالم حکمرانوں سے ہمیشہ کے لئے جان چھوٹ جائے گی۔۔کیونکہ حکمران انہی بنیادی سہولیات کی فراہمی کی آڑلے کرعوام سے نہ صرف ووٹ بٹورتے ہیں بلکہ انہیں مستقل غلام بھی بنادیتے ہیں ۔۔وقت آگیاہے کہ آگے بڑھ کرفری ہسپتال۔۔سکول ودیگرعوامی فلاحی ادارے قائم کر کے مصائب ۔۔مشکلات۔۔تکالیف۔۔پریشانیوں۔۔آزمائش اورامتحانوں کے ساتھ کرپٹ ونااہل حکمرانوں سے بھی غریبوں کی جان چھڑادی جائے۔۔ہم نے اگرغریب عوام کے لئے کچھ نہ کیاتوتاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی ۔۔ویسے ہمیں ایک بات یادرکھنی چاہئے۔۔کہ غریب ہونے میں کوئی ٹائم نہیں لگتا۔۔فری ہسپتال وفری سکول آج اگرکسی اورکی ضرورت ہے توکل کویہی فری ہسپتال وسکول ہماری بھی مجبوری بن سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :