ہزارہ سے فاٹاتک

بدھ 15 مارچ 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

راتوں رات اگرکوہستان کاتیسراضلع بن سکتا ہے اوربرسوں سے آزادحیثیت کی حامل فاٹاکواگرخیبرپختونخوا میں ضم کیاجاسکتا ہے توپھر ہزارہ کوالگ صوبہ کیوں نہیں بنایاجاسکتا۔۔؟فاٹا کوخیبرپختونخوا کاحصہ بناناجتنا مشکل ہے اس سے زیادہ ہزارہ کوالگ صوبے کادرجہ دینا آسان۔۔ مگراس کے باوجود اس آسان کام کوکرنے کیلئے کوئی تیار نہیں۔۔اورکوئی تیار ہوگا بھی کیسے۔

۔؟کہ ہزارہ سے اپنوں وبیگانوں سمیت ہرکسی کے مفادات جو جڑے ہوئے ہیں ۔۔ہزارہ صوبہ بناتوپھر شیر کوہزارہ کے پہاڑوں میں کوئی جائے پناہ ملے گی۔۔ نہ پھر کہیں تیرچلے گا۔۔بلے کوبھی پھر گھروں کے گوداموں میں پڑے پڑے دیمک چاٹ جائے گا۔۔رہی بات کتاب،چراغ،ترازواورگھوڑوں شوڑوں کی ۔۔ان کاکام تو ہزارہ کے عوام نے پہلے ہی تمام کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

۔کہتے ہیں۔

۔ لگی روزی کوکوئی لات نہیں مارتا۔۔پھر ہمارے سیاستدانوں کی توہوشیاری ۔۔نوسربازی اورچالاکی میں کوئی مثال ہی نہیں ۔۔ایسے میں صوبہ ہزارہ بناکروہ لگی روزی پرکیسے لات ماریں گے ۔۔؟میں انہی سطور میں پہلے بھی کئی مرتبہ عرض کرچکا ہوں کہ جب تک سیاستدانوں کابس چلتا رہا۔اس وقت تک ہزارہ کبھی صوبہ نہیں بن سکے گا۔۔میرے خیالات ۔۔خدشات اورتحفظات سے شائد نہیں بلکہ یقیناایک دونہیں بہت سے لوگوں کواختلاف بھی ہوگا مگر یہ حقیقت ہے جس سے ہم کبھی نظر یں نہیں چراسکتے۔

۔۔صوبہ ہزارہ کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہمارے یہ سیاستدان ہیں ۔۔سیاستدانوں کی پھر اس میں کوئی تخصیص نہیں۔۔چاہے وہ ہمارے اپنے ہیں ۔۔بیگانے ہیں ۔۔کالے ہیں ۔۔گورے ہیں یاپھر سانولے ۔۔صوبہ ہزارہ کے معاملے پروہ سارے ایک صف میں کھڑے ہیں ۔۔صوبہ ہزارہ کاقیام نہ کبھی مسلم لیگ ن کی ترجیح رہی اورنہ ہی یہ کبھی پیپلزپارٹی ۔۔تحریک انصاف۔۔

جے یوآئی۔ ۔جماعت اسلامی اوردیگر سیاسی جماعتوں کی خواہش ۔۔زبان کی حد تک تو نوازشریف۔۔عمران خان ۔۔مولانافضل الرحمان سے لیکرپرویزخٹک ۔۔آفتاب شیرپاؤ اورسرداریوسف تک ۔۔سب صوبہ ہزارہ بناناچاہتے ہیں مگردل سے کوئی نہیں چاہتا کہ ہزارہ کبھی صوبہ بنے۔اسی لئے یہ سارے صوبہ ہزارہ کے ایشوکوفٹبال بناکرکبھی ایک طرف اورکبھی دوسری طرف پھینکتے ہیں۔

۔الیکشن کے دوران توصوبہ ہزارہ بنانے کے نعرے سب لگاتے ہیں۔۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد پھر سب کی زبانیں بند ہوجاتی ہیں ۔۔اقتدارپہنچنے کے بعدان سے اگرپھر صوبہ ہزارہ یاسرائیکی صوبے کے حوالے سے بات کی جائے تویہ آئین وقانون کی اتنی پٹیاں پڑھانا شروع کردیتے ہیں کہ انسان سوچنے لگتا ہے کہ یہ کام کہیں ممکن ہی نہیں۔۔مانا کہ کام کوئی بھی آسا ن نہیں ۔

۔آئینی وقانونی تقاضوں کوپوراکرنے میں ٹائم بھی لگتا ہے ۔۔لیکن ناممکن توپھر میں کوئی چیز نہیں ۔۔کیاشناختی کارڈ اورپاسپورٹ بنانے میں ٹائم نہیں لگتا۔۔؟کیاایک شناختی کارڈ اورپاسپورٹ بنانے کیلئے لوگ صبح سے شام تک لائن میں کھڑے نہیں ہوتے ۔۔؟کیاآج تک کسی نے شناختی کارڈ بنانے سے اس لئے انکارکیاہے کہ اس کابنانامشکل ہے۔۔پھرہزارہ کوصوبہ بنانافاٹاکوخیبرپختونخوامیں ضم کرنے سے مشکل نہیں ۔

۔ایسے میں پھرہزارہ کوصوبہ بنانے سے انکارکیوں کیاجارہاہے۔۔؟کیاہزارہ کے عوام اس بدقسمت ملک کے باسی نہیں ۔۔؟کیااس ملک میں باعزت طورپررہناہزارہ اورسرائیکی بیلٹ کے عوام کاحق نہیں ۔۔؟کیاہزارہ اورسرائیکی کے عوام اس قابل بھی نہیں کہ وہ اپنے لئے الگ الگ صوبہ بنائیں۔۔؟قوم کوتقسیم اوران میں تفریق ڈالنے کے جتنے ہم مخالف ہیں۔۔ اتنے کوئی اورنہیں ہونگے ۔

۔؟لیکن ملک کے اندرنئے انتظامی یونٹس قوم کوتقسیم نہیں بلکہ متحد کرنے کیلئے ضروری ہیں ۔۔جب تک اس ملک کے ہرشہری کواس کاحق نہیں ملتا ۔۔اس وقت تک یہ قوم کبھی متحد نہیں ہوگی۔۔وفاق اورحکمرانوں پر چھوٹے علاقوں اورپسماندہ صوبوں کے حقوق غصب کرنے کاالزام بھی اسی لئے لگایاجا رہاہے کہ ہرشہری کواس کاحق نہیں مل رہا۔۔صوبہ ہزارہ اورسرائیکی صوبہ کسی ایک فرد وشخص کانہیں بلکہ کروڑوں عوام کاحق ہے ۔

۔جس کے لئے کروڑوں کے عوام برسوں سے آواز اٹھاکرجدوجہد کررہے ہیں ۔۔حکمرانوں کوذاتی اورسیاسی مفادات سے نکل کر ہزارہ اورسرائیکی کے کروڑوں عوام کے مطالبے کوپوراکرنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے ۔۔بلوچستان کے عوام کوان کے حقوق نہ دینے کانتیجہ آج ہمارے سامنے ہے ۔۔ہزارہ اورسرائیکی کے عوام کوبھی دیوار سے لگانے کاسلسلہ اگربند نہ کیاگیاتوپھر ان علاقوں کے مجبوراورمظلوم عوام کوبھی سنبھالنا مشکل ہوگا۔

۔تحریک انصاف کی صوبائی حکومت صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کوخالی کرنے کیلئے اگر راتوں رات ایک نیاضلع بناسکتی ہے تووہ صوبہ ہزارہ کے معاملے پرکلیدی کردارپھر کیوں ادانہیں کرسکتی ۔۔۔؟صوبہ ہزارہ کے عدم قیام کی ذمہ دارمسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت ضرورہوگی لیکن پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت بھی اس معاملے پر ہرگز بری الزمہ نہیں۔۔ہزارہ کے منتخب ممبران اورصوبائی حکومت اگرچاہتی تو ہزارہ کب کاصوبہ بن جاتا۔

۔مگرصوبہ ہزارہ کے قیام کے معاملے پراوپر سے نیچے اورادنیٰ سے اعلیٰ تک سب خود کاروٹ بنے ہوئے ہیں ۔۔صوبہ ہزارہ کے قیام کے ایشو کوردی کی ٹھوکری میں ڈال کرہزارہ کے منتخب ممبران تویہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے بلااپنے سروں سے ٹال دی ہے لیکن حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے ۔۔ہزارہ کے عوام ان مفادپرست سیاستدانوں اورمنتخب ممبران کوکل بھی صوبہ ہزارہ کے عدم قیام کے ذمہ دارسمجھتے تھے ۔

۔آج بھی سمجھتے ہیں اورآنے والے کل بھی سمجھیں گے ۔۔حکمرانوں کاٹائم پورا اورالیکشن قریب آرہے ہیں ۔۔اب ایک بارپھر مفادپرست سیاستدان صوبہ ہزارہ کی چادراوڑھ کرسیاسی دکان چمکانے کی کوشش کریں گے ۔۔لیکن اس بارعوام ان کے نعروں ۔۔دعوؤں اورسیاسی چالوں میں ہرگز نہیں آئیں گے ۔۔ایک ایم پی اے کی قربانی کے بدلے کوہستان میں تیسرے ضلع کے قیام سے عوام حکمرانوں کی اصلیت وحقیقت جان چکے ۔

۔مسلم لیگ ن ۔۔پیپلزپارٹی۔۔جے یوآئی ۔۔اے این پی اوردیگرسیاسی جماعتوں کی طرح تحریک انصاف نے بھی سیاست کوکاروبار کادرجہ دے کرسوداگری کاسلسلہ شروع کردیا ہے ۔۔مولاناعصمت اللہ کے ساتھ تاریخی ڈیلنگ سے انصاف پرستوں کاچہرہ بھی بے نقاب ہوچکا۔۔اس تاریخ ساز لین دین سے یہ حقیقت بھی اشکار ہ ہوگئی ہے کہ صوبہ ہزارہ کے قیام میں ن لیگ کی وفاتی حکومت صرف رکاوٹ نہیں بلکہ اس جرم میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بھی برابر کی شریک ہے ۔

۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ صوبائی حکومت سیاسی ڈیلنگ میں اتنی ماہر ہے توپھر صوبائی حکمرانوں نے صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے وفاق اوردیگر سے ڈیلنگ کیوں نہیں کی ۔۔؟اورمعاملات کیوں طے نہیں کئے۔۔؟مسلم لیگ ن کوصوبہ ہزارہ کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ قراردینے والے پہلے توذرایہ بتائیں کہ ان کے ممبران قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ میں اس مسئلے کیلئے کب آوازاٹھائی ۔

۔؟کتنے اجلاسوں کاواک آؤٹ اورکتنے کابائیکاٹ کیا ۔۔؟اپنے مفادات کیلئے اگرآئین میں ترامیم کی جاسکتی ہیں توپھرصوبہ ہزارہ اورسرائیکی صوبے کے قیام کیلئے آئین میں ترمیم کیوں نہیں کی جاسکتی ۔۔؟سب سے بڑی بات اگرحدود وقیور سے آزادفاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کیاجاسکتا ہے توپھر ہزارہ کوالگ صوبہ کیوں نہیں بنایاجاسکتا۔۔؟پی ٹی آئی کے دھرنوں اورن لیگ کے بھرنوں سے عوام میں شعورآچکا۔

۔سیاست کے نام پر عوام سے شطرنج والا کھیل اب نہیں چلے گا۔۔حکمرانوں کواب ہرحال میں غریب اورمظلوم عوام کی آواز پرلبیک کہہ کران کے حقوق دینے ہوں گے ورنہ اس دن پھرحکمرانوں کی خیرنہیں ہوگی جس دن ہزارہ سے فاٹا اورجنوبی پنجاب تک عوام سروں پرکفن باندھ کراپنے حقوق کیلئے کٹنے اورمرنے کیلئے تیار ہونگے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :