سیاست یاخالہ جی کاگھر۔۔؟

جمعہ 10 مارچ 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ڈگریوں سے بھری فائل ٹیبل پررکھتے ہوئے وہ بولے۔۔نوکری میری قسمت میں نہیں۔۔ تومیں کیاکروں۔۔؟ میں نے کتاب سے سراٹھاتے ہوئے ایک نظراس کودیکھا۔۔پھردھیمی آوازمیں پوچھا۔۔حضرت خیرتوہے۔۔؟ملک کے ہرکونے اورہرجگہ پرکاعذات میں نے جمع کئے۔۔ہزاروں کے حساب سے ٹیسٹ اورانٹرویوبھی میں نے دےئے۔۔بیروزگاری کے اس موسم میں ہزاروں افسروں اورلاکھوں چمچوں سے واسطہ بھی میرا پڑا۔

۔کوئی آفس۔۔کوئی ادارہ اورکوئی محکمہ ۔۔میں نے چھوڑانہیں ۔۔مگرپھربھی کہیں کوئی نوکری نہیں ملی۔۔صاحب صرف یہ چھوٹی سی دردناک کہانی ہے۔۔باقی خیر ہے۔۔ہزاروں در۔۔بنداورہرجگہ سے دھتکارنے کے باوجود۔۔نوجوان کے چہرے پرمایوسی اورپریشانی کے آثاردوردورتک بھی دکھائی نہیں دے رہے تھے۔۔

(جاری ہے)

میں کبھی ڈگریوں سے بھری اس کی فائل کودیکھتا۔۔اورکبھی اس کے چہرے کو۔

۔ہرگھراوردرسے خالی ہاتھ واپس لوٹنے کے باوجودوہ انتہائی پرسکون اورہشاش بشاش نظرآرہے تھے۔۔صاحب ۔۔نوکری تومجھے ویسے نہیں ملنی۔۔کیونکہ ۔۔میرے پاس ۔۔رشوت ہے نہ ہی کوئی سفارش۔۔ آپ بتائیں میں کیا کروں۔۔؟کوئی کام بتائیں ۔۔کہ جس کومیں رشوت اورسفارش کے بغیرکرسکوں۔۔میں ہلکاسامسکرایا۔۔پھر کہا۔۔حضرت اس نگری میں رشوت اورسفارش کے بغیرتوکوئی بھی کام مشکل نہیں بہت ہی مشکل ہے۔

۔ اس ملک میں لوگ ۔۔اپنا کاروبارکرناہی سب سے آسان سمجھتے ہیں ۔۔لیکن چورحکمرانوں کے زیرسایہ اس ملک میں کاروباری طبقے کوجن مسائل اورمشکلات سے گزرناپڑتاہے۔۔اس کودیکھ کرلگتاہے کہ اس ملک میں کوئی بھی کام آسان نہیں۔۔میں یہ کہہ کرخاموش ہواکہ میرے قریب بیٹھے موٹوچلاتے ہوئے بولے ۔۔تم عطائی ڈاکٹروں اورنیم حکیموں کی طرح ہرجگہ ویسے ہی مفت میں اپنی دکان چمکاتے ہو۔

۔اس ملک میں کوئی بھی کام مشکل اورناممکن نہیں ۔۔نوجوان تم۔۔ جوزوی صاحب ۔۔کی باتوں میں نہ آؤ۔۔باقی بھی بہت سارے کام آسان ہیں لیکن اگرتم صرف ایک کام کردو۔۔توپھرآپ کے سارے کام خودبخودہوں گے۔۔یہ سنتے ہوئے نوجوان ۔۔موٹوکے زیادہ قریب ہوئے۔۔ماچس کی تھیلی سے اپنے دونوں کانوں کوصاف کرتے ہوئے ۔۔وہ بڑے غوراورسنجیدگی کے ساتھ موٹوکی طرف متوجہ ہوئے۔

۔کسی آفس۔۔محکمے اورادارے میں کوئی کلاس فور۔۔کلرک۔۔چوکیدار۔۔سیلزمین یاآپریٹربھرتی ہونے سے بہترہے کہ تم سیاستدان بن جاؤ۔۔کیونکہ کسی جگہ معمولی پوسٹ پربھی بھرتی ہونے کے لئے این ٹی ایس ،ایٹاٹیسٹ سمیت نہ جانے آپ کوکن کن ٹیسٹوں ۔۔انٹرویواوردیگرامتحانوں سے گزرناپڑے گا۔۔لیکن سیاستدان بننے کے لئے نہ کوئی این ٹی ایس ہے ۔۔نہ ایٹاٹیسٹ اورنہ ہی کوئی اور امتحان۔

۔ آپ بس صرف ایک بارسیاستدان بن جائیں ۔۔پھردیکھیں۔۔سارے لوگ آپ کے قدموں ۔۔اورکام آپ کے ہاتھ میں ہوں گے۔۔پھر آپ کونہ کوئی این ٹی ایس دیناہوگا۔۔نہ ہی کسی ایٹاٹیسٹ سے گزرناپڑے گا۔۔کسی کام کے لئے پھرآپ کوکسی آفس کے چکرلگانے ہوں گے نہ کسی ادارے کے طواف کرنے پڑیں گے۔۔بلکہ افسروں اوران کے چمچوں کادیداربھی پھرآپ کواپنے آفس اورگھرکی دہلیزپرنصیب ہوگا۔

۔اب آپ کام کے لئے لوگوں کے پیچھے مارے مارے پھررہے ہیں ۔۔پھرلوگ کام کے لئے آپ کی طرف دوڑتے آئیں گے۔۔موٹوکی باتیں سن کرمیں پھرکافی دیرتک سوچتارہا۔۔واقعی اس ملک میں سیاستدان بنناہی ایک آسان کام اورتمام مسائل سے نجات کی واحد کنجی ہے۔۔اس ملک میں ڈاکٹر۔۔ٹیچر۔۔انجینئر۔۔ٹیکنیشن۔۔نرس ۔۔پولیس اورسرکاری آفیسربننے کے لئے این ٹی ایس ۔

۔ایٹاٹیسٹ سمیت نہ جانے کون کون سے ٹیسٹ۔۔انٹرویودینے پڑتے ہیں اورکن مراحل ۔۔مصائب ومشکلات سے گزرناپڑتاہے ۔۔لیکن سیاستدان بننے کے لئے کوئی این ٹی ایس ہے ۔۔نہ ایٹاٹیسٹ۔۔نہ کوئی آزمائش اورنہ ہی کوئی امتحان۔۔اس ملک کے اندرجوشخص کسی کام کانہیں رہتا۔۔وہ پھرسیاستدان بن کرملک وقوم کی تقدیرکے فیصلے کرتاہے ۔۔جس شخص کوگھراورمحلے کے لوگ بھی نہیں جانتے ۔

۔وہ بھی ہماری سیاست کے ذریعے حاکم بن کرپھر لوگوں پرحکمرانی کرتاہے۔۔کہتے ہیں ایک طالب علم بہت نکمااورلٹھوقسم کاتھا۔۔باربارسمجھانے کے باوجودبھی جب وہ نہ سمجھا۔۔تواستادجی نے اسے سکول سے نکال دیا۔۔سکول سے نکلتے ہی اس نے سیاست کی راہ پکڑی ۔۔اورکچھ ہی عرصے میں علاقے کے صاحب۔۔چےئرمین یاپھرممبربن کرنمودارہوئے۔۔پھراس نے آتے ہی اس استادجی کوہی سکول سے نکال کرکام برابرکردیا۔

۔جس ملک کی یہ حالت ہو۔۔وہاں ترقی اورتبدیلی کیسے آئے گی۔۔؟کوئی ٹیسٹ۔۔امتحان اورمناسب قانون نہ ہونے کی وجہ سے اس ملک کی سیاست کوہم نے نکموں،،لٹھوؤں اوربدمعاش قسم کے لوگوں کی نرسری میں تبدیل کردیاہے۔۔جوشخص این ٹی ایس اورایٹاٹیسٹ کے ذریعے ٹیچر۔۔انجینئر۔۔پولیس۔۔کلرک۔۔کمپیوٹرآپریٹریاکوئی سرکاری افسرواہلکارنہیں بن سکتا۔۔جب وہی بغیرکسی ٹیسٹ اورامتحان کے سیاستدان بن کرایم این اے اورایم پی اے منتخب ہوگا۔

۔توپھروہ ملک وقوم کی کیاخاک خدمت کرے گا۔۔؟ایسے شخص سے پھرقانون کی پاسداری ۔۔آئین اورمیرٹ کی بالادستی کی کیاامیدکی جاسکتی ہے۔۔؟ایسے لوگ اقتدارپہنچ کر پھرانتقام اورمفادات کاکاروبارہی کرسکتے ہیں۔۔آج اس ملک میں آپ دیکھیں ۔۔آپ کوایسے ہزاروں سیاستدان نظرآئیں گے۔۔جوذاتی مفادات اورانتقام کے لئے ہرحدپاراورہررکاوٹ کراس کرنے کے لئے ہمہ وقت تیاربیٹھے ہوں گے۔

۔سیاستدانوں کے لئے مناسب قانون سازی نہ ہونے کے باعث آج ملک کے اندرسیاست کاروباراورسیاستدان دکانداربن چکے ہیں ۔۔قانون سازیاں اسمبلیوں میں ہوتی ہیں ۔۔جب اسمبلیوں کے اندرہی نکموں۔۔جاہلوں اورانتقام پرستوں کی منڈی لگی رہے گی ۔۔ایسے میں پھران کے لئے قانون سازی کون کرے گا۔۔؟خیبرپختونخواسمبلی سے لے کرپنجاب۔۔سندھ اوربلوچستان تک کی اسمبلیوں میں ڈاکٹروں۔

۔پولیس۔۔مدارس۔۔ہسپتال۔۔تعلیمی اداروں سمیت کئی طرح کے ایکٹ اوربل پاس ہوئے لیکن آج تک کسی ایک اسمبلی میں بھی سیاستدانوں ۔۔ایم این ایزاورایم پی ایزکے بارے میں نہ کوئی ایکٹ پاس ہوا۔۔نہ کوئی بل پیش۔۔ملک سے وفاداری اورعوام کی خدمت کی قسموں پرقسمیں اٹھانے والے کسی ایک ممبرکوبھی اتنی ہمت اورتوفیق نصیب نہ ہوسکی کہ وہ اپنوں کوسیدھاکرنے کے لئے کوئی ایک قدم بھی اٹھاتا۔

۔اپنی تنخواہوں اورمراعات کی تونہ صرف خیبرپختونخوابلکہ پنجاب۔۔سندھ اوربلوچستان کے ممبران اسمبلی کوبھی بہت فکرہوتی ہے۔۔اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کے لئے تو یہ سارے ایوان کوسرپراٹھالیتے ہیں لیکن مقدس ایوان کوچوروں۔۔لٹیروں۔۔بدمعاشوں۔۔نکموں اورجاہلوں سے پاک کرنے کی کسی کوکبھی کوئی فکرنہیں ہوئی ۔۔کسی سرکاری محکمے میں ایک چھوٹی سی پوسٹ پربھرتی کیلئے بھی اگراین ٹی ایس۔

۔ایٹاٹیسٹ سمیت دیگرٹیسٹ اورامتحانات لینے کی شرائط عائداور قانون بن سکتاہے۔۔توپھرملک کے سب سے بڑے ادارے اورمقدس ایوان کاحصہ بننے والوں کے لئے کوئی ٹیسٹ اورامتحان لینے کاطریقہ کیوں رائج نہیں ہوسکتا۔۔؟یہ پارلیمنٹ اوراسمبلیاں کوئی مویشیوں کے باڑے تونہیں ۔۔جس کاجی اورمن چاہے۔۔تھوڑاساسرمایہ لگاکران کے اندرگھس جائیں ۔۔ہم جب تک ان اسمبلیوں کو چوروں۔

۔ڈاکوؤں۔۔لٹیروں اوربدمعاشوں سے پاک نہیں کریں گے تب تک اس ملک میں عام آدمی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔۔ہمیں مئوثرقانون سازی کے ذریعے اب یہ روایت ہمیشہ کے لئے ختم کرنی ہوگی کہ جوشخص کسی کام کانہ رہے وہ سیاست کے ذریعے ایم این ایزاورایم پی ایزبن کراسمبلی میں جائیں۔۔الیکشن کے بعددھاندلی دھاندلی کی صدائیں بھی اسی وجہ سے بلندہوتی ہیں کہ سیاست کوہم نے خالہ جی کاگھربناکرہرچور۔

۔ڈاکواوربدمعاش کااس میں داخلہ فری کردیاہے ۔۔آپ سرکاری محکموں میں بھرتیوں کی طرح ایم این ایزاورایم پی ایزبننے کے لئے بھی این ٹی ایس ۔۔ایٹاٹیسٹ ۔۔اوردیگراصول وقواعدوضع کردیں پھردیکھیں کہ کتنے لوگ سیاست کی کالی چادراوڑھ کرایم این اے اورایم پی اے بنتے ہیں ۔۔ اب تک جوہوا۔۔سوہوا۔۔اب وقت آگیاہے کہ ملک وقوم کے عظیم ترمفادمیں سیاست کوسیاہ دانوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آزادکرایاجائے۔۔جب تک سیاستدانوں کے لئے باقاعدہ قانون نہیں بنتا۔۔تب تک اس ملک کے غریب عوام اپنے حقوق کے لئے یونہی رلتے۔۔تڑپتے۔۔اورترستے رہیں گے۔۔کیونکہ اسمبلی میں پہنچنے والاکوئی چور۔۔ڈاکواوربدمعاش غریب عوام کے حقوق کاتحفظ کبھی نہیں کرسکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :