یوم محبت نہیں یوم ندامت

جمعرات 16 فروری 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

گلاب کا ایک تازہ پھول اور پچاس روپے والا ایک دل اس نے ان کو تھماتے ہوئے کہا ۔۔ یہ لیں ۔۔ ویلنٹائن ڈے ہے ۔۔ آپ تو اتنے خوبصورت ہیں نہیں نہ ہی آپ کی اتنی قسمت ہے کہ کوئی آپ سے محبت کرے ۔۔ لیکن ہاں آپ کی آنکھیں بتاتی ہیں ۔۔ کہ آپ ضرورکسی سے محبت کرتے ہیں ۔۔ اس لئے یہ پھول اور دل اسی کو دے دیں ۔۔ پھول اور دل ہاتھ میں تھامتے ہوئے وہ پہلے زیر لب مسکرائے ۔

۔ پھر ایک زوردار قہقہ لگاتے ہوئے وہ بولے ۔۔ محبت کرنا کوئی ہم سے سیکھے ۔۔ مانا کہ ہماری اتنی قسمت نہیں کہ کوئی ہم سے محبت کرے ۔۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ جن سے ہم محبت کرتے ہیں ۔۔ انہیں ایسے پھول اور دلوں کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔ ایسے پھول اور دلوں کی ضرورت ان لوگوں کو ہوتی ہے جو محبت کیلئے ترستے اور تڑپتے ہوں ۔

(جاری ہے)

۔ ویلنٹائن ڈے ان لوگوں کیلئے ہے جو سال کے 364 دن جھوٹ ۔

۔ فریب ۔۔ دھوکہ اور نفرت کے بیج بو کر پھر صرف ایک دن گلاب کے پھول اور دل والے کھلونے ہاتھ میں پکڑ کر یوم محبت مناتے ہیں۔۔مسلمانوں کا تو ہر دن یوم محبت ہوتا ہے ۔۔ مسلمان سال کے 365 دن اپنی ماں ۔۔ بہن ۔۔ بیوی اور بچوں سے محبت کرتے ہیں ۔۔ ایسے میں پھر انہیں کسی ویلنٹائن ڈے منانے کی کوئی ضرورت پیش نہیں آتی ۔۔ صاحب ۔۔ گلاب کے پھول اور دل والے کھلونوں پر کسی کی ماں ۔

۔۔ بہن اور بیٹی کو دنیا کے سامنے تماشا بنانا یہ محبت نہیں ظلم اور بہت بڑی نفرت ہے ۔۔ نفرت کے یہ بیج بونے والے پھر ہمیشہ محبت کھو دیتے ہیں ۔۔ ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ محبت کیا ہے ۔۔؟ اس نے جواب دیا کہ جب کوئی انتہائی گہری نیند سو رہا ہو ۔۔ سخت سردی کا عالم ہو ۔۔ رضائی سے نکلنا اور بستر سے اٹھنا آسان نہ ہو ۔۔۔ اذان کی آواز آئے اور وہ نینداور سردی کی پرواہ کئے بغیر اٹھ کر کھڑا ہوجائے ۔

۔۔ یہ محبت ہے ۔۔۔ محبت کسی کی عزت ۔۔ خوشی اور زندگی چھیننے کا نام نہیں ۔۔ بلکہ محبت کسی کو زندگی۔۔ خوشی اور عزت دینے کا نام ہے ۔۔ مانا کہ ویلنٹائن ڈے کے نام پر گلاب کے پھول اور دل والے کھلونوں کی بارش کرکے تم ہر طرف محبت کے گیت گاتے ہو لیکن کیا گلاب کے ایک پھول اور پچاس روپے والے ایک بے جان دل سے محبت کا حق ادا ہوتا ہے ۔۔ کھلونوں والے دل تو وہ لوگ دیتے ہیں جو اپنے دل نہیں دیتے ۔

۔ جو شخص کسی کو اپنا دل دے وہ پھر کھلونا نما دلوں کا تماشا نہیں لگاتا ۔۔ ویلنٹائن ڈے کے نام پر سرخ اور سبز پھولوں اور کاغذ کے دلوں کی برسات کرکے محبت کے باپ بننے والوں کو محبت کا کیا پتہ ۔۔؟ کسی کو گلاب کا ایک پھول یا کاغذ کا ایک دل دینے سے محبت نہیں ہوتی ۔۔ نہ ہی کسی کو آئی لو یو کہنے کا نام محبت ہے ۔۔ محبت کی قدرو قیمت اور حقیقت تو کوئی راتوں کو اٹھ کر اپنے رب کو یاد کرنے والوں سے پوچھے ۔

۔۔ محبت کی حقیقت کوئی اللہ اور اس کے رسول کے نام پر جان ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں سے پوچھے ۔۔۔ محبت کسی نے دیکھنی ہو تو وہ رب کی یادمیں دن اوررات گڑگڑانے والوں کی آہ وزاری دیکھیں۔۔ اسلام کا تو ایک ایک صفحہ محبت سے بھرا پڑا ہے ۔۔ ہمارے ہاں تومحبت میں کوئی ناغہ اور کوئی چھٹی نہیں ۔۔ نہ ہی محبت کسی ویلنٹائن ڈے کیلئے خاص اور نہ ہی گلاب کے ایک پھول اور پچاس روپے کے ایک دل کی ذرہ بھی محتاج ہے ۔

۔ اسلام نے ہمیشہ امن اور محبت کا درس دیا ۔۔ مگر افسوس ہم نے غیروں کی تقلید میں اسلامی تعلیمات کو بھی فراموش کر دیا ۔۔ ویلنٹائن ڈے غیروں کی ایجاد کردہ ایک بے ہودہ رسم ہے۔۔ جس نے آج ہمیں اور ہماری نئی نسل کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا ہے ۔۔ آج ہمارے درمیان گلاب کے سرخ پھول اور دل والے کھلونے تو دھڑا دھڑ تقسیم ہو رہے ہیں مگر محبت کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں ۔

۔ محبت کے نام پر کسی کی زندگی داؤ پر لگانے کاکام تو ہم خوشی سے کرتے ہیں مگر محبت کے نام پر کسی کو نئی زندگی دینے کاکام ہمیں نہیں آتا ۔۔ محبت کے نام پر کسی کی ماں ۔۔ بہن۔۔ اور بیٹی کی عزت تار تار کرنے کا ہنر تو ہم اچھی طرح جانتے ہیں مگر محبت کے نام پر کسی کی ماں۔۔ بہن اور بیٹی کی عزت بچانے سے ہم آج بھی ناآشنا ہیں ۔۔ محبت کے نام پر خواہشات کی غلامی کیلئے تو ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں۔

۔ مگر کسی کے پیار میں محبت کی غلامی ہمیں قبول نہیں ۔۔ موبائل انٹرنیٹ اور جدید سائنسی سہولیات سے آراستہ آج کے اس دور میں محبت محبت کے چرچے زبان زد عام ہے۔۔ ہم میں سے اکثر چھوٹے ہے یا بڑے ۔۔ کالے ہیں یا سفید ۔۔ امیر ہے یا غریب ۔۔ لڑکیاں ہیں یا لڑکے ۔۔ہر کوئی کسی نہ کسی سے محبت کے دعویدارنظر آرہے ہیں۔۔ لیکن خدارا صرف ایک منٹ کیلئے آپ اپنے دل پر ذرہ ہاتھ رکھ کر سوچیں تو سہی۔

۔ کہ کیا محبت کے نام پر کسی کی جان لینا ۔۔کسی کی زندگی داؤ پر لگانا ۔۔ کسی کی عزت تار تار کرنا ۔۔کسی کو دنیا کے سامنے تماشا بنانا یا کسی سے خوشیاں چھیننا کیا ۔۔ ؟ کیا یہ محبت ہے۔۔ ؟ موبائل اور انٹرنیٹ نے ہمیں اخلاقی طور پر تباہ کرکے رکھ دیا ہے ۔۔ رہی سہی کسر فیس بک نے پوری کر دی ہے ۔۔ آج وہ لوگ بھی جن کے سینے میں دل ہی نہیں ۔۔ وہ بھی محبت محبت کے نعرے لگارہے ہیں۔

۔ویلنٹائن ڈے اورکاعذی دلوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہم محبت کو بہت پیچھے چھوڑ کر آگئے ہیں ۔۔ آج ہمارے ہاتھوں میں سرخ پھول اور پچاس سو روپے والے درجنوں دل تو ہیں۔۔ مگر محبت ۔۔ محبت کہیں نہیں ۔۔ کاغذی دل اور پھول تو ہم نے بہت حاصل کئے لیکن محبت ہم نے کھو دی ہے ۔۔ ایسے میں ویلنٹائن ڈے کو یوم محبت کے طور پر منانے کی بجائے ہمیں یوم ندامت کے طور پر دھوم دھام سے منانا چاہیے۔

۔ جو لوگ دوسروں کے نقش قدم پر چلتے ہیں وہ پھر کبھی کامیاب نہیں ہوتے ۔۔ کل تک ہم ہنسی خوشی اور محبت بھری زندگی گزارتے تھے لیکن جب سے ہم نے ویلنٹائن ڈے جیسے بے ہودہ رسموں کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے تب سے گوروں کی طرح ہماری زندگیوں سے بھی ہنسی ۔۔ خوشی اور محبت کے سائے اٹھنے لگے ہیں ۔۔ گورے برسوں سے ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں لیکن آپ گوروں کے کسی بھی دیس میں جاکر دیکھیں ۔۔ وہاں کے لوگ آپ کو محبت کو ترستے اور تڑپتے ملیں گے ۔۔ اس سے پہلے کہ یہ محبت ہمارے درمیان سے بھی اٹھ کر گوہر نایاب بن جائے ۔۔ ہمیں اس محبت کو پھر سے پھولوں اور کاغذی کھلونوں سے اپنے دلوں میں منتقل کرنا ہوگا۔ورنہ پھرہم بھی محبت کویونہی ترستے اورتڑپتے رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :