کیاانصاف پر غریبوں کاحق نہیں۔۔؟

جمعہ 10 فروری 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کچے کان اورپھسلے زبان کی کمبخت بیماری کے باوجود تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اس ملک اورقوم کیلئے جوکچھ کیا وہ کسی بڑے احسان سے کم نہیں۔۔وقت کے سب سے بڑے اورطاقتور شخص کولوٹ ماراورکرپشن کے الزام میں دنیا کے سامنے تماشا بناناواقعی بچوں کاکام نہیں۔۔جہاں شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنا جرم سمجھا جاتا ہے وہاں شیر کی دم پرپاؤں رکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔

۔جس دیس میں حکمرانوں پرانگلی اٹھانے والوں کوپولیس مقابلوں میں ماردیاجاتا ہو۔۔گلوبٹ اورشیروبٹ کے ذریعے ڈرادیاجاتا ہو۔۔سات سمندرپارجلد وطن کیا جاتا ہو۔۔یاپھر زندگی کی سرحد سے ہی ہمیشہ کیلئے پار کردیاجاتا ہو۔۔وہاں چوکوں ۔۔چوراہوں ۔۔گلی اور محلوں میں حکمرانوں پرانگلی اٹھانے کی رسم عام کرنا کوئی اتفاق یاحادثہ نہیں۔

(جاری ہے)

۔ بلکہ ایک ایساکارنامہ ہے جسے تاریخ لکھنے والاکوئی بھی مئورخ کبھی بھول نہیں پائے گا۔

۔عمران خان روایتی سیاستدانوں اورلٹیروں سے ہٹ کرواقعی اس ملک کیلئے کچھ کرناچاہتے ہیں مگرافسوس انہیں ابھی تک وہ لوگ نہیں ملے۔۔ جوان کے اس خواب کوشرمندہ تعبیر کرسکیں۔۔ہمیں عمران خان کی نیت پر کوئی شک ہے اورنہ ہی ہمیں ان کی ذات سے کوئی اختلاف۔۔ لیکن ان سے چمٹے اوران کے چنے ہوئے لوگوں کوہم کل بھی ترقی وتبدیلی کی راہ میں رکاوٹ قراردیتے تھے اورآج بھی ہم اس خیال۔

۔وہم اورگمان پرقائم ہیں۔۔لباس کی طرح پارٹیاں بدلنے اوربے انصافی کوفروغ دینے والے عمران خان کے ہاں توتبدیلی کے لیے مددگار اورمعاون ثابت ہوسکتے ہوں گے ۔۔مگرہمارے ہاں نہیں۔۔عمران خان خیبرپختونخوا میں جن لوگوں کوتبدیلی کاذریعہ سمجھتے ہیں ۔۔وہی لوگ میرٹ اور انصاف کاقتل عام کرکے عمران خان کے مشن اورنظریے کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔۔

جولوگ لفظ انصاف کے معنی ومفہوم سے بھی ناآشنا ہوں وہ تباہی کیلئے توسامان فراہم کرسکتے ہیں مگر تبدیلی کوایک لمحے کیلئے بھی سہارا نہیں دے سکتے۔۔خیبرپختونخوا میں تبدیلی ۔۔میرٹ کی بالادستی اورانصاف عام ہونے کے دعوے اوروعدے توہم کئی سالوں سے سنتے آرہے ہیں لیکن کچھ دن پہلے آل ٹیکنیکل سٹاف ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے صدرعابد خان جدون نے توانصاف والوں کی بے انصافی کاروناروکر ہمارے ہوش ہی اڑادیئے۔

۔عابدخان جدون نے کہاکہ جب پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے میں ڈاکٹروں کوہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دینے کے ساتھ بھاری مراعات دیکرنچلے طبقے کے غریب ملازمین کویکسر نظرانداز کیاتواس سلسلے میں انصاف کاترازو برابر کرنے کیلئے ہم نے غریب ملازمین کے حقوق کیلئے جدوجہد شروع کی۔۔ اسی جدوجہد کے دوران ہماری صوبائی وزیرصحت شہرام خان ترکئی سے ملاقات ہوئی۔

۔جس کے سامنے ہم نے ان کی بے انصافی کارونا روتے ہوئے غریب ملازمین کیلئے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس منظورکرنے کی بات کی۔۔صوبائی وزیرصحت نے اپنی ناانصافیوں پرشرمندگی کااظہار کرنے کی بجائے سابق صدر پرویزمشرف کی طرح آمرانہ لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مریضوں کاعلاج کرتے ہیں آپ کامریضوں کے ساتھ کیا تعلق ۔۔؟انہوں نے کہا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال۔

۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اورایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد سمیت صوبے کے تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں سے زیادہ ڈیوٹی اورقربانی ٹیکنیکل سٹاف اوردیگرغریب ملازمین دے رہے ہیں۔۔ ڈاکٹرتوتھوڑے سے ٹائم کیلئے ان ہسپتالوں کارخ کرتے ہیں ۔روزانہ کے راؤنڈ اوراوپی ڈی میں بھی اکثر لاکھوں کی تنخواہیں لینے والے ڈاکٹر نظر نہیں آتے۔۔

ان کے مقابلے میں ٹیکنیکل سٹاف اورغریب ملازمین مریضوں کی ضرورت کیلئے ہروقت ہسپتالوں میں موجود ہوتے ہیں۔۔ اس کے باوجود کسی عام شخص نہیں ایک صوبائی وزیر کایہ کہنا کہ ڈاکٹروں کے علاوہ اورملازمین کامریضوں کے ساتھ کیاتعلق ۔۔۔؟سمجھ سے بالاتر اوربے انصافی کی انتہا ہے ۔۔عابدجدون نے ٹھنڈی ۔۔اہ ۔۔بھرتے ہوئے کہا۔۔جوزوی صاحب۔۔اگرہسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ ڈاکٹروں۔

۔ اورسکولوں میں طلبہ کے ساتھ ٹیچروں کے علاوہ کسی اورغریب ملازم کاکوئی تعلق نہیں توپھر صوبائی حکومت سے بھی توپرویزخٹک کے علاوہ ان وزیروں اورمشیروں کاکوئی تعلق نہیں ۔۔سرکاری ہسپتالوں اورتعلیمی اداروں میں توہمارے یہ غریب ملازمین پھربھی صبح سے شام تک کام ہی کام میں لگے رہتے ہیں ۔۔مگرشہرام ترکئی جیسے ان وزیروں اورمشیروں کاتوکوئی کام بھی نہیں ۔

۔ان وزیروں مشیروں کے بغیر اگرحکومت نہیں چل سکتی توپھر ہزاروں کنال اراضی پرقائم یہ اتنے بڑے ہسپتال اورسکولز جہاں روزانہ ہزاروں اورلاکھوں لوگوں کاعلاج ہوتا ہے ۔۔جہاں روزانہ لاکھوں بچے علم کی پیاس بجھاتے ہیں۔۔چوکیدار۔۔خاکروب۔۔الیکٹریشن ۔۔پلمبر۔۔مالی ۔۔ڈرائیور۔۔ٹیکنیشن ۔۔ٹیلیفون آپریٹر۔۔ٹیوب ویل آپریٹر ۔۔لفٹ آپریٹر۔۔وارڈ بوائے ۔

۔وارڈآیا۔۔نائب قاصد اوردیگرغریب ملازمین کے بغیریہ ہسپتال اورسرکاری تعلیمی ادارے کیسے چل سکتے ہیں ۔۔عابدجدون ٹھیک کہتے ہیں ۔۔سرکاری اداروں کی ترقی میں لوئرطبقے وملازمین کااہم کردارہوتاہے۔۔یہ غریب ملازمین اگرکام بندکردیں توسرکارکے تمام امورٹھپ ہوکررہ جائیں ۔۔ماناکہ ڈاکٹرمریضوں کے زخموں پرمرہم رکھتے ہیں۔۔مگرسوچنے کی بات یہ ہے کہ آخریہ مرہم لاتے کون ہیں ۔

۔ہسپتالوں میں مریض صرف ڈاکٹروں کے انجکشن اورادویات سے صحت یاب نہیں ہوتے ۔۔انہیں ان ہسپتالوں میں انجکشن اورادویات کے ساتھ بجلی۔۔پانی۔۔لفٹ سمیت دیگرسہولیات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔۔ان ہسپتالوں میں اگرایک دن بھی پانی نہ ہو۔۔بجلی نہ ہو۔۔یاایک گھنٹے کے لئے بھی صفائی نہ ہو۔۔توکیاکوئی مریض یاکوئی شخص ہسپتال میں رہنابرداشت کرلے گا۔

۔ماناکہ چوکیدار۔۔خاکروب۔۔الیکٹریشن ۔۔پلمبر۔۔مالی ۔۔ڈرائیور۔۔ٹیکنیشن ۔۔ٹیلیفون آپریٹر۔۔ٹیوب ویل آپریٹر ۔۔لفٹ آپریٹر۔۔وارڈ بوائے ۔۔وارڈآیا۔۔نائب قاصد اوردیگرغریب ملازمین کامریضوں کے ساتھ براہ راست تعلق نہیں ۔۔لیکن کوئی مریض ان غریب ملازمین کے تعلق کے بغیرعلاج کرابھی نہیں سکتا۔۔جب تک کسی ہسپتال میں پانی۔۔بجلی۔۔انجکشن ۔

۔ادویات اوردیگرسہولیات نہ ہوں گی اس وقت تک کوئی ڈاکٹربھی مریضوں کے قریب نہیں جائے گا۔۔غریب ملازمین ۔۔ڈاکٹراورٹیچرآپس میں لازم وملزوم ہیں ۔۔ڈاکٹراورٹیچرانہی غریب ملازمین کے سہارے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں ۔۔ایسے میں اگراوروں کی طرح تحریک انصاف کاانصاف بھی صرف امیروں ۔۔سرمایہ داروں ۔۔خانوں ۔۔نوابوں اورڈاکٹروں کیلئے ہے تواس میں ان غریب ملازمین کاکوئی قصورنہیں ۔

۔؟غریب ملازمین کے بارے میں یہ کہناکہ ان کامریضوں یاطلبہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔۔یہ حقیقت سے منہ موڑکر ظلم اوربے انصافی ہے۔۔امیرکیلئے الگ اورغریب کیلئے الگ رائے اورقانون یہ انصاف نہیں ۔۔انصاف کاقتل عام ہے۔۔انصاف کے علمبرداروں کویہ دورنگی چھوڑنی ہوگی۔۔جب تک انصاف کاترازوبرابرنہیں ہوتا۔۔اس وقت تک تبدیلی کاخواب پوراہی نہیں ہوسکتا۔

۔عمران خان اگرایک طرف سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی باتیں کریں ۔۔دوسری طرف اسی عمران خان کے کھلاڑی اگرغریبوں پرسرمایہ داروں کوترجیح دینے کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں ۔۔تواس طرح پھر تبدیلی کہاں سے آئے گی۔۔ظلم اوربے انصافی کی کوکھ سے تباہی توجنم لے سکتی ہے مگرتبدیلی اورترقی نہیں ۔۔اس لئے عمران خان کوبنی گالہ میں بیٹھ کرنعرے لگانے کی بجائے خیبرپختونخواحکومت پرچیک اینڈبیلنس بھی رکھنی چاہئے۔

۔عمران خان جب صوبائی وزراء اورمشیروں کے کان نہیں کھینچتے ۔۔تب تک تبدیلی کیلئے اسلام آبادکی شاہراہوں پردھرنوں۔۔لانگ مارچ اورمظاہروں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔تبدیلی کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے انصاف کوعام کیاجائے۔۔جب تک اس ملک کے غریب کوانصاف نہیں ملتا۔۔جب تک وزیراورمشیرسرمایہ داروں ۔۔خانوں اورنوابوں کے گیت گاتے رہیں گے ۔۔اس وقت تک عمران خان بیس نہیں اگرسوسال بھی جدوجہدکریں تب بھی نتیجہ صفرہی آئے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :