فوج کے خلا ف ہرزہ سرائی: آخر کیوں؟

منگل 31 جنوری 2017

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

میں ایک پاکستانی ہوں اور میرا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کے آباؤ اجداد نے مملکت خداد پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے بڑی بڑی جاگیروں ، مال و دولت اور عزت و شہرت کو اپنے پیروں تلے روندھ ڈالا ۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی کو ئی اپنے ذاتی مفادات کے لئے اس ملک اور اس کے مخلص اداروں کے خلاف کوئی جھوٹی بات کرتا ہے تو دل بہت دکھی ہوتا ہے ۔

ہمیشہ کی طرح ،معلوم نہیں کیوں ؟کچھ دنوں بعد ان لوگوں کے پیٹ میں فوج کے حوالے سے مروڑ اٹھنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اپنے آقاؤں کا حکم بجا لانے میں وہ اتنی تیزی اور ہوشیاری کے ساتھ اپنے مشن میں دیوانہ وار مصروف ہو جاتے ہیں کہ حقیقت سے کوسوں دور اور بے معنی معاملات و واقعات کو اتنا مرچ مصالحہ لگا کر خبروں کی زینت بناتے ہیں کہ جس میں ان کی نفرت اور احساس کمتری کا ثبوت ملتا ہے ۔

(جاری ہے)


پاک فوج کے حوالے سے ابھی ڈان لیک کے کرداروں سے نقابنہیں اٹھا تھاکہ حالیہ دنوں میں ایک دفعہ پھر ایک ادارے نے ایک بہت ہی معمولی خبر کو جھوٹ اور فریب کا تڑکہ لگا کر، اسے اہمیت دینے کی جھوٹی کوشش کرتے ہوئے، پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کی ریٹائر منٹ کے نتیجے میں ملنے والی اراضی کی خبر کو ، معلوم نہیں کن لوگوں کے اشاروں پر شا ئع کر کے اداروں کو بد اعتمادی کی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے ۔

حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاک آرمی، اپنے ریٹائرڈ ہونے والے لوگوں میں میرٹ کی پاسداری یقینی بناتے اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے فوجی قوانین کے تحت اراضی الاٹ کرتی ہے ۔فو جی ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف راحیل شریف کو بھی جو زمین الاٹ کی گئی ہے وہ اسی طرح آئینی حدود میں رہتے ہوئے الاٹ کی گئی ہے ۔
قارئین !اس بات میں بھی کسی قسم کی کو ئی دوسری رائے نہیں ہے کہ جنرل(ر) راحیل شریف نے تباہ ہوتے ، قتل و غارت گری میں پھنسے اور دہشت گردی کے ناسور سے زخم زخم پاکستان کو ایک دفعہ پھر قائد کا پاکستان بنا نے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی۔

مجھے یاد ہے جب جگہ جگہ میرے معصوم اور بے گناہ ہم وطن کھلم کھلا دندناتے خود کش بمباروں کا نشانہ بنتے ، خوں میں نہلائے جاتے تھے ، افرا تفری، لاقانونیت، ملک دشمن مافیاز کا گٹھ جوڑ ، تباہ ہوتی ملکی معیشت اور جس کے نتیجے میں تباہی کی جانب جاتے لوگوں کے کاروبار ، بیروزگار ہوتے مزدور، بھوک سے مرتے معصوم بچے ، کسی مسیحا کی تلاش میں تھے ۔

ان حالات میں جہاں منتخب حکومت کے نمائندوں نے اپنے تئیں کوشش کی وہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی بہادرانہ اور جراتمندانہ کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ ضرب عضب سے ملک دشمن عنا صر پر غضب ڈھا یا گیا ۔وہ علاقے جو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بن چکے تھے وہاں ان کی قبریں بنا دی گئیں اور سب سے بڑھ کے جو کام سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے وہ پاک چائنہ کوریڈور کا آغاز ہے جس کی بدولت ملک کو معاشی سطح پر انقلاب بر پا ہو گا اور جس کا آغاز ہو بھی چکا ہے ۔

ایک لمبی فہرست ہے ان کے کارناموں کی جس پر اگر لکھا جائے تو کئی کتابیں تحریر ہو سکتی ہیں ۔
میں اکثر اپنے معاشرے کی بد بختی کے بارے سوچتا ہوں تو پریشانی کے سوا ء اور کچھ حاصل نہیں ہوتا کہ ہم بطور معاشرہ چوروں، ڈاکووں اور لٹیروں کو تو عزت بخشتے ہیں ، ان کی حرام زدگیوں اور بد عنوانیوں کی طویل فہرست کو نظر انداز کر کے ، مسیحا اور امیر المومنین قرار دینے کی کوششوں میں مصروف عمل رہتے ہیں ۔

جبکہ مملکت عزیز کے لئے قربانیان دینے والے ، ڈٹ جانے والے اور سچ اور حق کے راہی کو بد نام کر نے کا کوئی بھی موقع خالی ہاتھ نہیں جانے دیتے ۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے حالیہ دنوں میں میڈیا پر آنے والے خبریں اسی بد بختی کا ثبوت ہیں۔ایسی سازشوں میں مصروف عمل لوگوں سے جب یہ سوال کیا جائے کہ آپ کی اوقات تو دس ہزار کی نہیں تو پھر بیسیوں پلاٹ، فام ہاوسز، بڑی اور مہنگی کاریں، درجنوں کے حساب سے بیرون ملک دورے ،یہ کہاں سے آئے ؟ اس پر یہ سیخ پا ہو کر پھر سے دوسروں کو تندید کا نشانہ بنا نے کے علاوہ ان کے پاس اور کوئی جوب نہیں ہوتا۔

جبکہ دوسری طرف حقیقت یہ ہے کہ راحیل شریف نہیں بلکہ فوج کے تما م جر نیلوں بلکہ کارکنو ں کو بھی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اراضی الاٹ کی جاتی ہے ۔ راحیل شریف کو ملنے والی یہ اراضی جس پر شور مچایا جا رہا ہے آن ریکارڈ ہے ۔انہوں نے پہلے بھی دوران ملازمت ملک کی مہنگے ترین ہاؤسنگ سوسائٹی میں موجود اپنے دو پلاٹ شہدا فاؤنڈیشن کو عطیہ کر دئیے تھے اور مجھے اب بھی قوی یقین ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی اس زمین کو بھی انسانوں کے لئے نفع بخش بننے والے ادارے کو عطیہ کر دی جائے گی۔


قارئین کرام !اگر ہم دنیا میں سچی اور اچھی قوم کے طور پر اپنا مقام بنا نا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ ہم کم از کم اپنے اندر بُرے کو بُرا اور اچھے کو اچھا کہنے کی ہمت پیدا کریں اور پلاٹ، فام ہاوسز، مہنگی اور بڑی گاڑیوں اور بیروں ملک دورے کی عیاشیوں کو قطع نظر کرتے ہوئے چوروں ، ڈاکووں اور لٹیروں کو بُرا اور زخم زخم پاکستان کی مرہم پٹی کرنے والے اور تیزی سے کامیابیوں کی منازل طے کرانے والے ہیروز کو عزت دینا شروع کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :