جس کی لاٹھی اس کی بھینس

اتوار 29 جنوری 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

منے کے چہرے پر مایوسی اور پریشانی کے آثار نمایاں تھے ۔۔ وہ حد سے کچھ زیادہ بے سکون اور بے قرار دکھائی دے رہا تھا ۔۔ ویسے منے کی عادت ہے جب بھی وہ مجھ سے ملتے ہیں ۔۔ بڑے خلوص پیار اور محبت کا اظہار کرکے ۔۔کیا نئی تازہ ہے صاحب جی ۔۔کا ایک زوردار نعرہ بھی بلند کرتے ہیں لیکن آج یوں لگ رہا تھا کہ جیسے کسی نے منے کے منہ کو جاپان کا تالا لگایا ہو۔

۔ منیکے ماتھے پر بارہ بجتے ہوئے دیکھ کر میں نے ازراہ مذاق پوچھا ۔۔ منے خیر تو ہے ۔۔؟ پانامہ شانامہ کا کوئی مسئلہ تو نہیں ۔۔؟ منا عمران خان کے بڑے فین اور تحریک انصاف کے جانثاروں میں سے ایک ہیں ۔۔ اس لئے عمران خان کی طرح ان کو بھی ہر وقت پانامہ پانامہ کابخار چڑھا رہتا ہے ۔۔ لیکن آج تو وہ پانامہ سے بھی بیزار دکھائی دئیے۔

(جاری ہے)

۔ میرے منہ سے پانامہ کا لفظ سنتے ہی منا گیس غبارے کے پھٹنے کی طرح ایک خوفناک آواز نکالتے ہوئے پھٹ پڑے ۔

۔ پاناموں اور پاجاموں سے کیا کرنا ہے صاحب۔۔ ؟ اس ملک میں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام ہے ۔۔ کل تک تو ہم لوگوں سے سنتے تھے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔۔ لیکن اس جملے کی حقیقت پہلے کبھی سمجھ نہیں آئی ۔۔ اب ہم بھی سمجھ گئے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔۔؟ اور لوگ یہ کیوں بولتے ہیں ۔۔ ؟ صاحب جی ۔۔ اس ملک میں واقعی جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام اور طریقہ رائج ہے ۔

۔ میں چند سال پہلے ایک سرکاری ادارے میں بطور کلاس فور بھرتی ہوا ۔۔ ادارے میں جس ڈیپارٹمنٹ کے اندر میری ڈیوٹی لگی وہاں میرے ساتھ تین چار کلاس فور اور بھی تھے ۔۔ صاحب جی۔۔ میری بدقسمتی جانئیے یا تقدیر کا کھیل ۔۔ کہ وہ میرے کلاس فور ساتھی سارے لاٹھی والے نکلے ۔۔ لاٹھی کے منہ پر وہ سب بھینس کے اوپر سوار ہو گئے اور میں غریب و شریف ہونے کی وجہ سے منہ دیکھتا رہ گیا ۔

۔ میں نے کہا ۔۔ منے میں سمجھا نہیں ۔۔ منا آواز میں تیزی لاتے ہوئے بولا ۔۔ صاحب جی ۔۔ آپ غریبوں کی باتیں اور زبان کہاں سمجھتے ہیں ۔۔ وہ جو میرے ساتھی کلاس فور تھے ۔۔ ان میں کوئی کسی افسر کا لاڈلا تھا ۔۔۔ کوئی پیارا ۔۔اور کوئی کسی افسر کی آنکھوں کا تارا ۔۔ اس لئے وہ ایک ایک ہو کر افسروں کے افسر بن گئے ۔۔جبکہ غربت اور شرافت کی وجہ سے میں پہلے بھی افسروں کی آنکھوں کا کانٹا تھا اور اب مستقل کانٹا بن کے رہ گیا ہوں ۔

۔ اب ہر افسر کی آنکھ میں ۔۔میں غریب ہی کانٹے کی طرح ہر وقت چبھتا ہوں ۔۔ جب بھی کسی افسر کا کوئی بیگار ہوتا ہے تو وہ فوراً منے منے کا نعرہ بلند کر دیتا ہے ۔۔ صاحب جی ۔۔ آپ کو نہیں پتہ ۔۔ ان سرکاری اداروں میں بڑے بڑے لاٹھیوں والے رہتے ہیں ۔۔ جو صرف لاٹھی کے زور پر کلاس فور سے افسر اور افسر سے حاکم تک بن جاتے ہیں ۔۔ آپ کسی بھی ادارے میں جاکر دیکھیں ۔

۔تو آپ کو پتہ چلے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا کیا مطلب ہے ۔۔؟ ان سرکاری اداروں میں غریب گھرانوں کے چشم و چراغوں سے تو گدھوں اور گھوڑوں کی طرح کام لیا جاتا ہے لیکن سرمایہ داروں ۔۔ جاگیرداروں ۔۔ خانوں ۔۔ نوابوں ۔۔ چوہدریوں ۔۔ رئیسوں کے شہزادوں اور افسروں وسیاستدانوں کے لاڈلوں ۔۔ آنکھوں کے تاروں اور دل کے پیاروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ۔

۔ صاحب جی۔۔ ہمارے ادارے میں میرے بعد ایک بندہ بھرتی ہوا ۔۔ اس کی بات آپ کو بتاؤں ۔۔ جب وہ بھرتی ہوا ۔۔ تو اس کی ڈیوٹی ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں لگی ۔۔ آنے کے ساتھ ہی اس نے مالش اور پالش والا کام شروع کیا ۔۔ دفتر کے کام کم اور افسر کے ذاتی کام وہ زیادہ سرانجام دینے لگا ۔۔وہ صبح جوں ہی ڈیوٹی پر آئے تو افسر کو سیلوٹ کرنے کے ساتھ اس کی گاڑی پر ہاتھ اور کپڑا مارے ۔

۔ پھر دن بھر کبھی ادھر کبھی ادھر گھومے پھرے ۔۔ کوئی پتہ نہیں کہ کہاں ہے۔۔ کہاں نہیں ۔۔ افسر نے بھی آج تک ان کے بارے میں پوچھاتک نہیں ۔۔ اس کے برعکس اگر میں یا کوئی اور غریب پانچ سے دس منٹ کیلئے بھی کہیں کسی کام سے ادھر ادھر ہوں تو افسران آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں ۔۔صاحب جی ۔۔ میں نہ بے ایمان۔۔ اور نہ ہی کام چور۔۔ لیکن افسوس مجھے صرف یہ ہے کہ امیر اور غریب میں یہ تفریق کیوں۔

۔ ؟ کلاس فور کی پوسٹ پر بھرتی ہونے والا جاگیردار ۔۔ سرمایہ دار ۔۔ خان ۔۔ نواب ۔۔ چوہدری ۔۔ اور رئیس کا بیٹا اگر مفت میں افسر بن سکتا ہے تو پھر غریب کا بیٹا کیوں نہیں ۔۔؟ میں نے کہا منے تم واقعی بڑے سادہ اور شریف ہو ۔۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی سمجھ تو آپ کو آگئی۔۔ لیکن تم یہ نہیں جانتے کہ یہ ملک امیروں کا ہے غریبوں کا نہیں ۔۔؟ تم غریب لوگ ویسے گلے پھاڑ پھاڑ کرگو نواز گو ۔

۔ آؤ عمران آؤ ۔۔ گو زرداری گو ۔۔ رو عمران رو ۔۔اور دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا۔۔ کے نعرے لگاتے ہو ۔۔ تم غریب لوگ مفت میں کبھی نوازشریف ۔۔کبھی عمران خان اور کبھی آصف زرداری کے حکمران بننے کی دعائیں مانگتے ہو ۔۔ تم غریب لوگ غربت میں مست ہو کر کبھی ایک اور کبھی دوسرے ظالم کو ووٹ کی طاقت کے ذریعے سپورٹ کرتے ہو ۔۔ حکمران نوازشریف ہو ۔

۔۔ عمران خان ہو ۔۔ یا پھر آصف زرداری یا کوئی اور ۔۔ اس ملک میں نہ اس سے پہلے غریب کا کچھ بنا اور نہ ہی آئندہ کچھ بننے والا ہے ۔۔ جب تک اس ملک کا غریب امیروں کے ظلم سے بنا بت پاش پاش نہیں کرتا ۔۔اس وقت تک منے نہ تو تم افسر بن سکتے ہو اور نہ ہی کسی اور غریب کا کوئی بیٹا ۔۔ غریبوں کی افسری کیلئے امیروں کے بت توڑنے ہوں گے ۔۔ جب تک تم غریب لوگ ۔۔جاگیرداروں ۔۔ سرمایہ داروں ۔۔ خانوں ۔۔ نوابوں اور رئیسوں سے لاٹھی چھین نہیں لیتے اس وقت تک بھینس تمہاری نہیں ہو سکتی کیونکہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس اس ملک کی روایت اور قوم کی عادت ہے جس کوآسانی کے ساتھ بدلناہرگز ممکن نہیں ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :