پاکستانی کبوتر بمقابلہ کل بھوشن یا دیو

بدھ 6 اپریل 2016

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

بھارتی نیوی کا حاضرسروس کمانڈر اور را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی آئی ایس آئی نے ایران سے سرحد عبورکرتے ہوئے ،تین مارچ کو عین موقع پر گرفتار کر لیا۔ وزیر اطلاعات اور آئی ایس پی آر کے چیف نے ایک مشترکاپریس کانفرنس میں اس کا اعترافی وڈیو بیان پاکستانی اور بین الالقوامی میڈیا کے سامنے پیش کیا۔اس سے قبل کہ ہم بھارتی جاسوسی نیٹ ورک پر بات کریں پہلے بھارت کی پاکستا ن کے خلاف کامیاب سفارت کاری پر بات کر لیتے ہیں۔

صاحبو!بھارت مسلمانوں کی آبادی کے اندر ایک جزیرے کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ کچھ اس طرح کہ مغرب کی طرف پاکستان، افغانستان اور ایران ہیں اور اس سے آگے پورے بر اعظم افریقہ کے اندر بحر اوقیانوس تک مسلمانوں کی آبادی ہے۔شمال مغرب کی طرف چین کے سنکیاک صوبے کی آبادی مسلمان ہے۔

(جاری ہے)

مشرق کی طرف بنگلہ دیش، انڈونیشیا،ملیشیا اور برونائی تک مسلمان ممالک ہیں۔

خود بھارت کے اندر الحمد اللہ تقریباً پچیس کروڑ مسلمان ہیں۔ اس ساری کیفیت کو تحریک پاکستان کے دوران، بھارت کے قومی لیڈر گاندھی نے اس طرح احاطہ کیا تھا کہ ”پاکستان بننے سے مجھے کوئی فکر نہیں۔ مجھے تو یہ فکر کھا رہی ہے کہ پاکستان بننے کے بعد وہ مسلمانوں کے سمندر کے اندر ضم نہ ہو جائے یعنی مسلمانوں کا اتحاد نہ ہو جائے“ گاندھی کے اس ڈاکٹرائن پر عمل کرتے ہوئے بھارت نے تقسیم کے بعد ایسی پالیسیاں ترتیب دیں تھیں کہ پاکستان مسلمانوں کے سمندر کے اندر ضم نہ ہونے پائے۔

تقسیم کے بعد بھارت کے جواہر نہرو نے انڈونیشیا کے سوکارنو، مصر کے جمال ناصر اور یوگو سلاویا کے ٹیٹو کے ساتھ مل کر نن الائنس تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔جس کا مقصد تھا کہ امریکا اور روس کے بلاکوں سے باہر رہ کر دنیا میں سیاست کی جائے۔ جبکہ پاکستان امریکی کیمپ میں چلا گیا جبکہ امریکا نے کبھی بھی پاکستان سے وفا نہیں کی۔ اس کے ساتھ بھارت نے سوشلسٹ افغانستان جو اس وقت روس کی ایک کالونی بنا ہوا تھا کے ساتھ روس کی مدد سے تعلوقات مضبوط کیے ۔

افغانستان کی بے تہاشہ مدد کی ۔ بہت سے تعمیراتی کم کیے۔ اس کے جواب میں افغانستان نے پاکستان کی مخالف میں پختونستان کا مسئلہ کھڑا کیے رکھا۔ اور اب وہاں سے پاکستان میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ بھارت نے ایران سے بھی تعلوقات مضبوط کیے۔ افغانستان سے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ تک سڑک بھی تعمیر کی۔ تجارتی تعلوقات قائم کیے۔ اس کے بدلے ایران نے اپنے سرحدیں بھارت کے لیے نرم رکھیں ۔

اسی کا نتیجہ ہے کہ بھارت نے ایران کے اندر پاکستان کیخلاف ایک عرصے سے اپنا جاسوسی کا نیٹ ورک قائم ہوا ہے۔ کلبھوشن یادیو آزادانہ ایران سے پاکستان میں داخل ہو کر پاکستان کو مذید توڑنے کی سازشیں کرتا رہا۔ بھارت نے بنگلہ دیش بنانے کے بعد اس پر اپنی گرفت مضبوط رکھی اور آج بنگلہ دیش معاہدے کے باوجود پاکستان کو بچانے والوں کو پھانسیوں پر لٹکا رہا ہے ۔

پاکستانی فوج پر بھی جعلی ٹریبیونل کے تحت مقدمے قائم کرنے کا پروگرام رکھتا ہے۔ بھارت نے خلیج کی مسلمان ریاستوں اور سعودی عرب سے بھی مضبوط تعلوقات قائم کر لیے ہیں ۔بھارت یہ کامیابیاں اپنے قائد گاندھی کے وژن پر عمل کر کے حاصل کر چکا ہے۔کیا پاکستان نے اپنے قائد اعظم کے وژن پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ پر عمل کیا؟ نہیں ہر گز نہیں کیا۔

بھارت نے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے شملہ معاہدے کے باجود سیا ہ چن کی چوٹیوں پر قبضہ بھی کر لیا تھا۔ کشمیر کی سرحد پر لوہے کی تاروں کی باڑ کے بعد کنکریٹ کی دیوار بنانے کا منصوبیرکھتا ہے۔پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر بھی لوہے کی باڑ لگا رکھی ہے۔یہ ساری داستان بیان کرنے کی وجہ عوام کو باخبر رکھنے اور پاکستان کے حکمرانوں کی خواب غفلت سے جگانے کی کوشش ہے۔

بھارت پاکستان کے معاملے میں اتنا حساس ہے کہ اگر پاکستان سے ایک کبوتر بھی اُڑ کے اس کی سرحدمیں داخل ہو جائے تو اس کا واویلا کرتا ہے اور کبوتر کا سیٹی اسکین کر کے مطمئن ہو کر اسے چھوڑتا ہے۔ اور ہمارے حکمران بھارت کے پکڑے جانے والے کلبھشن یادیو جاسوس، جو خود اعتراف کر رہا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کے را کے پروگرام پر عمل کر رہا تھا، کی اپنے قومی خطاب میں ذکر تک کرنا مناسب نہیں سمجھتے ہیں۔

صاحبو!قائد اعظم اور قائد ملت کی وفات کے بعد ہمارے حکمران مشرقی پاکستان کو ساتھ ملا کر نہ رکھ سکے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جس ویژن، پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے تحت قائد  نے پاکستان بنایا تھا اس کو پس پشت رکھ دیا گیا اور مشرقی پاکستان کے مفادات کا خیال نہ رکھا تو بھارت نے مکتی باہنی بنا کر مشرقی پاکستان کو ہم سے چوبیس سال کے اندر اندرجدا کردیا۔

اس غلطی کو دور کرنے کے بجائے ہم اب پھر بھارت کو کہہ رہے ہیں کہ ہم ایک ہیں ہمارے تمھارے درمیان بس ایک لکیر ہے اور کچھ نہیں۔ نہیں نہیں یہ دو قومی نظریہ کی نفی ہے۔ حکمران اعلان کر رہے ہیں کہ پاکستان کو سیکولر ریاست بنائیں گے۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین سے انحراف ہے۔اس کے نتائج پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔

حکمرانوں کو اس فکر کو تبدیل کرنا ہو گا ورنہ اس ملک میں خون خرابہ ہو گا ۔قائد اعظم کے نظریہ کی وارث ،دو قومی نظریہ پر ایمان رکھنے والی اسلام پسند قوتیں ایسا کبھی بھی نہیں ہونے دیں گیں۔حکمرانوں کے اندرونی اختلافات اور بزدلی کی وجہ سے کارگل کی کامیابی کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اگر بھارت شملہ معاہدے کے بعد سیاہ چن کی چوٹیوں پر ناجائز قبضہ کر سکتا ہے تو ہم کشمیر جس کواپنی شہ رگ مانتے ہیں جو اقوام متحدہ میں متنازہ علاقہ ہے جس پر ہمارا دعویٰ بھی ہے اس کے کسی علاقے پر اپنا قبضہ کیوں نہ برقرار رکھ سکے۔

کارگل کی وجہ سے سیاہ چن پر قابض بھارت کی بتیس ہزار فوج کی سپلائی بند ہو گئی تھی۔مگر بھارت کی طرف سے بین الاقوامی سرحد پر جنگ چھیڑنے کے خوف میں مبتلا ہو کر ہمارے حکمران امریکا چھٹی والے درخواست لے کر گئے تھے ۔ ہاتھ جوڑ کر اپنی فوج کو واپس بلا نے کا معاہدہ کیا۔ بھارت نے واپس ہونے والی پاک فوج اور مجاہدین کو پرندوں کی طرح شکار کیا تھا۔

کیا یہ اندورنی اختلافات اور بھارت کے جارحانہ رویہ کے مقابلہ میں معذرتانہ اور کمزور ڈپلومیسی کا شاخسانہ نہیں ہے۔ بھارت کی پالیسیوں پر نظر رکھنے والے دانشور حکمرانوں کو بار بار یاد کرواتے رہتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں وہ پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے کے منصوبے پر پہلے دن سے عمل پیرا ہے۔حکمرانوں کو بار بار کہا جا رہاہے کہ آلو پیاز کی تجارت کی باتیں چھوڑ کر پاکستان کو بچانے کے لیے جارحانہ پالیسی ترتیب دیں ورنہ جیسے مشرقی پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنا دیا گیا ہے ۔

بھارت باقی ماندہ پاکستان کو توڑنے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے۔ کلبھشن یادیو کی گرفتاری سے ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں اب کھل جانی چاہییں۔ بھارت تو ہماری طرف سے اُڑ کر جانے والے ایک معصوم پرندے، کبوتر کی پوری طرح جانچ پڑتال کر کے اپنے عوام پر اپنے ملک کو محفوظ بنانے کی کارکردی کو پیش کرتا ہے۔ اس عمل سے وہ ثابت کرنے کی کو شش کرتا ہے کہ جن لوگوں کو بھارتی عوام نے منتخب کیا ہے وہ ملک کے اندر کسی جاسوس کبوتر تک کو بھی نہیں آنے دیتے اور دوسری طرف ہماے حکمران ہیں کہ کلبھشن یادیو بھارتی جاسوس کی گرفتاری پر اپنے قومی خطاب میں ذکر تک کرنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔

اللہ ہمارے حکمرانوں کوپاکستان کو بچانے کی تدبیریں کرنے اور بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔ صرف آلو پیاز کی تجارتی پالیسی اور امریکی ڈکٹیشن کے برخلاف پاکستانی عوام کی خواہشات کے مطابق معذرتانہ رویہ کے بجا ئے جارحانہ رویہ اختیار کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔اللہ پاکستان کواندرونی بیرونی دشمنوں سے بچائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :