نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے؟

جمعرات 31 مارچ 2016

Qasim Ali

قاسم علی

بلوچستان میں بھارتی مداخلت کی خبریں کوئی نئی بات نہیں کئی بار بھارت سرکار سے اس پر احتجاج بھی کیا گیا متعدد بار قومی اخبارات و معاصر جریدے بھارتی جاسوسوں کے پکڑے جانے کی خبروں سے چیختے چنگھاڑتے نظر آئے اور بھارت کو عالمی دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے اعلانات بھی آپ کی نظروں سے گزرے ہوں گے مگر شائد کچھ''نامعلوم وجوہات''کی وجہ سے اس اہم اور سنگین معاملے کو عالمی برادری اور اقوام متحدہ میں اس طرح نہیں اٹھایا گیا جس طرح کہ اٹھانا چاہئے تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے پاکستان میں اپنی تخریبی کاروائیاں مزید تیز کردیں اور خصوصاََ پاک چائنا اکنامک ڈور معاہدے نے تو بھارت کے تن بدن میں آگ لگادی اور اس نے کھلم کھلا اعلان کردیا کہ وہ اس منصوبے کو رکوانے کیلئے کسی بھی حد تک جائے گا اور اس کیلئے باقاعدہ ایک فنڈ بھی مختص کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں اور اس کیساتھ ہی بھارت نے اپنے ایجنٹس کو پاکستان میں اپنے مکروہ مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کرنے کا سلسلہ مزید تیز بھی کردیا کلبھوشن بھی پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرنیوالے بھارتی جاسوسوں میں سے ایک تھا مگر اب کی بار جو نئی بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ کلبھوشن پاکستان میں ایرانی بارڈر(وہی ایران جسے ہم برادر اسلامی ملک کہتے نہیں تھکتے ) سے داخل ہوا ایک اطلاع کے مطابق تو کلبھوشن پاکستان میں گزشتہ دس برسوں سے قیام پزیر تھا اس کا مشن بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسندوں کو مالی سپورٹ اور اسلحہ کی فراہمی ممکن بناتے ہوئے ایک اور مشرقی پاکستان کی صورتحال پیدا کرنا اور پاک چائنہ راہداری منصوبے کو روکنے کیلئے جدوجہد کرناتھا سیکیورٹی ادارے کلبھوشن کی گرفتاری کو ایک بڑی کامیابی قراردے رہے ہیں کیوں کہ بھارت نے اس کو اپنا شہری تسلیم کرلیا ہے جس کے بعدپوری دنیا میں کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کیلئے نفرت اور ناپسندیدگی کے جذبات کو ابھارا ہے مگر حکومت کی جانب سے اس اہم ترین واقعے کے باوجود اس معاملے کو تاحال بھی کسی مناسب پلیٹ فارم پر اٹھانے اور بھارت کی جانب سے چور مچائے شور کے پروپیگنڈے کی حقیقت کو دنیا کے سامنے واضح کرنے کا عندیہ تک نہیں دیا گیا ہے حالاں کہ بھارتی تعصب اور دشمنی کا یہ عالم ہے کہ بھارت میں کسی جگہ پٹاخا بھی پھوٹ جائے تو ایک گھنٹے کے اندر اندر اس کا ذمہ دار بھارت کو قراردے دیاجاتا ہے وجہ شائد یہ بھی تھی کہ اسی دوران ایرانی صدر حسن روحانی پاکستان کے دورے پر آرہے تھے اور پاکستان ایران کیساتھ تعلقات میں دراڑ پیدا نہیں کرنا چاہتا تھامگر آرمی چیف راحیل شریف نے ایرانی صدر سے ملاقات میں اس امر کا اظہار کرنا ضروری سمجھا کہ ایران کی سرحدوں سے بلوچستان میں مداخلت کی جارہی ہے جس کے بعد اگرچہ بظاہر ایرانی صدر کے کا دورہ ''کرکرا''ہوگیا مگر راحیل شریف کی قدر و منزلت میں مزید اضافہ ہوگیا جنہوں نے اپنے دور میں صرف اعلانات نہیں کئے بلکہ عملی طور پر بھی دہشتگردوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے اور اب ہونے والے واقعات دہشتگردوں کے ڈوبتے دئیے کی آخری لو ہیں جیسا کہ کلبھوشن کی گرفتاری کے فوری بعد ہی کہ لاہور کے گلشن پارک کو خون مین نہلانا بھی دہشتگردوں کی بوکھلاہٹ کو ظاہرکررہاہے ظالموں نے دھماکے کیلئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں بچوں اور خواتین کی کثرت تھی اس موقع پر کئی دردناک مناظر بھی دیکھنے کو ملے مثلاََ جائے وقوعہ پر پڑے ایک موبائل کی گھنٹی کو باربار بجتا دیکھ کر کئی لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں جس پر کالر نیم میں امی جان لکھا ہوا تھا یعنی کوئی بیقرار ماں اپنے لخت جگر کو باربار فون کررہی تھی مگر وہ تو اپنی ماں کو جواب دینے کیلئے اس دنیا میں موجود ہی نہیں تھا اسی طرح واقعے میں جان سے ہاتھ دھونے والوں میں حجرہ کے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد بھی شامل تھے اور سانگھڑ کے ایک ہی خاندان کے نو افراد سیر تفریح کیلئے کئے مگر ان کی لاشیں ہی واپس آئی عوام اس موقع پر حکومت سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد پارلیمنٹ نے جس نیشنل ایکشن پلان کی منظور دی تھی اس پر دوسال گزرنے کے باوجود عمل کیوں نہیں کیا جاسکا کیا یہ پلان آف ایکشن اب بھی صرف ''پولیس مقابلوں''
تک ہی محدود رہے گا یا اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام اور پاکستان کے ساتھ دشمنی کرنے والوں کیساتھ واقعی آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا کیوں کہ عوام میں یہ تاثربہت مضبوط ہوچکا ہے کہ پاکستان میں طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون ہے مثلاََ جولائی 2007ء میں لال مسجد آپریشن کے نتیجے میں دہشتگردی کا یہ عفریت پورے ملک میں پھیلا مگر اس آئین شکن اور قاتل پرویز مشرف کو پہلے پیپلز پارٹی نے گارڈ آف آنر سے کر رخصت کیا اور اب نواز حکومت نے بھی اس کو باعزت طریقے سے باہر بھجوا دیا ہے عوام کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد بھی یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا اسے بھی ریمنڈ ڈیوس کی طرح رہا کردیا جائے گا یا اسے اور اس کے کارندوں کو سزا مل پائے گی ؟اگرچہ موجودہ حکومت کے دور میں آرمی کی قیادت میں کراچی میں کامیاب آپریشن ہوا ہے مگر ہم حالت جنگ میں ہیں ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں اور پولیس کواپنا کردار مزید موثر کرنا ہوگا کیوں کہ اسی حکومت میں ہی عوام نے سانحہ پشاور،باچاخاں یونیورسٹی ،بڈھ بیر ہوائی اڈہ اور اب زندہ دلان لاہور کو اس طرح خون میں ڈوبا ہوا بھی دیکھا ہے ۔

(جاری ہے)

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم محض بیان بازیاں کرنے اور لواحقین میں امداد ی چیک تقسیم کرنے کی بجائے اس سے آگے بڑھتے ہوئے بھارتی چہرے کو پوری دنیا کے سامنے ننگا کریں اقوام متحدہ میں اس کو دہشتگرد ملک ثابت کرنے کیلئے لابنگ کریں اسلامی ممالک میں بھی یہ شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ جس بھارت کیساتھ وہ تجارت کرتے نہیں تھکتے وہ اسی کمائی سے مسلمانوں کے خلاف اندرون خانہ جنگ لڑرہاہے مقام شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو جنرل راحیل شریف کی صورت میں وہ بہادر جرنیل نصیب کیا ہے جس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قابلیت سے کامیاب آپریشنز کرکے ں ہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں پاک فوج کے مقام اور عزت میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :