”نیا دور نئی تہذیب“

منگل 16 فروری 2016

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

#عتیقہ اوڈھو اور مشرف دونوں نیک انسان ہیں۔
#بہنوئی کے رزق پر اترانے اور عیاشی کرنے والوں کی کمی نہیں۔
#جعلی ڈگری ہو لڈرز کو زیادہ عزت ملتی ہے اور فیک ڈگری ہولڈر کو بھی اسٹیٹس ہوتا ہے۔
#خوشامد ایک بہترین حکمت عملی ہے۔
#خوشامدی میراثیوں کی جدید نسل ہے۔
#گدھا ”ٹو پیس“ میں بھی گدھا ہی ہوتا ہے اس کی زبان اور اخلاق اس کی اہم پہچان ہوتی ہے۔


#سستی یا مہنگی چیز خریدنے سے اسٹیٹس نہیں دِکھتابلکہ جعلی امیر کی گھٹیا گفتگو ہی اس کی پہچان ہوتی ہے۔
#ڈاکٹر عاصم اور عزیر بلوچ جیسے انسان دیرپا کامیابی نہیں دلاتے۔
#حرام کمائی کبھی اپنی نہیں ہوتی،اس کو کمانے کے لئے نجانے کتنی رشوت دینا پڑے۔
#ہر اینکر پرسن او ر ہر کالم نویس ایماندا ر نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)


#مبشر لقمان کو چاہے جس چینل پر بٹھا دو بکواس ہی کرے گا۔


# ایماندار صحافی بھوکے مرتے ہیں اور بے ایمان راج کرتے ہیں۔
#ایوارڈ کسی غریب کی دعا سے بڑا نہیں ہوتا۔
#گدھے کا گوشت بیچنے والے قصاب نہیں گدھ کہلاتے ہیں۔
#کتے پالنے والے انسان نہیں ہوتے۔
# قسطوں پر چیزیں بیچنے والے سود کو آمدن قرار دیتے ہیں۔
#ملک ریاض کے علاوہ بھی کئی لوگ فائلوں کو پہیہ لگانا جانتے ہیں۔
#زمینوں پر قبضے کرنے والے پراپرٹی ڈیلر کہلاتے ہیں۔


#چوری کی چیزیں بیچنے والا ہی بڑا کباڑیا ہوتا ہے۔
#آج کل رشتے فیس بک اور وٹس ایپ پر ہی بنتے اور ٹوٹٹے ہیں۔
#سب سے غریب وہ ہے جس کے پاس فیس بک والا موبائل نہیں ہے۔
#سیلفیش لوگو ں کی کمی ہو گئی ہے کیونکہ سیلفی والے زیادہ ہو گئے ہیں۔
#فیک ڈگری ہولڈر کو لکھاری اور بھکاری میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔
#لفٹ دینے اور لفٹ لینے والے دونوں ہی ایک دوسرے سے مطلب نکالتے ہیں۔


#حرام کمانا فیشن بن چکا ہے۔
#زیادہ کرپشن کرنے والا زیادہ کامیاب ٹھیکیدار کہلاتا ہے۔
#وینڈر اور پھیری والے دونوں گاہک گھیرنا جانتے ہیں۔
#والدین سے زیادہ فیس بک بچوں کی تربیت کرتا ہے،یہ بچے کی سوچ پر منحصر ہے کہ وہ پازیٹو تربیت لیتا ہے یا نیگیٹو۔
#امیر دوست دودھ دینے والی بھینس کی مانند ہوتا ہے۔
#غریب دوست گھریلو ملازم دکھائی دیتا ہے۔


#وائی فائی والا گھر تنہائی کا شکار نہیں ہوتا۔
#والدین بے شک نہ ہوں وائی فائی ضرور ہونا چاہیئے۔
#”ہم شریف کیاہوئے سارا زمانہ بدمعاش ہو گیا “سب سے مشہور ڈائیلاگ ہے۔
#جس کی بہن خوبصورت ہے اس کے دوست زیادہ ہوتے ہیں۔
# سرکاری ڈرائیور پٹرول ہی نہیں سرکاری گاڑیوں کے پارٹس اور گاڑیاں بھی چوری کرتے ہیں۔
#بے ایمان کلرک بینک مینیجر سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔


#بیوی کو سمجھنا پروگرامنگ سے زیادہ مشکل کام ہے۔
#بے ایمان چپڑاسی دفتر کا بادشاہ ہوتا ہے۔
#پڑوسی کا مرنا گلی میں جانور کے مرنے کے برابر ہوتا ہے۔
#امیر آدمی گاڑیاں ایسے بدلتے ہیں جیسے گوالا بھینس۔
#بیٹیاں اپنی ماؤں کو بڑی خوشی سے ہیپی ویلینٹائین ڈے کہنے والوں کے نام شوق سے گنواتی ہیں۔
#گھر میں اذان کی آواز آئے نہ آئے ،گھر میں ساؤنڈ سسٹم ہیوی ہونا چاہیئے۔


#جو ذائقہ ہوٹل کے ”کھوتے“ میں ہے وہ گھر کی مرغی میں کہاں؟
#عائشہ ممتا ز نے بڑے ”مردہ گدھے“ پکڑوائے لیکن قصائی کہاں باز آتے ہیں۔
#میاں صاحب کے پانچ سال پورے ہوتے ہی یو پی ایس کا کاروبار ٹھپ ہوجائے گا۔خواب
#میٹروبس اور نج ٹرین لانے والے کچی گلیاں اور ٹوٹی پھوٹی سٹرکیں ٹھیک نہیں کر سکے۔
#واسا کے پانی میں مینڈک فری میں آتے ہیں۔


#ایک سالہ بچہ صبح اٹھتے دودھ نہیں مانگتا بلکہ کہتا ہے بابا کا سمارٹ فون دے دیں۔
#میرا نے نکاح پر نکاح نہیں بلکہ نکاح پر شادی کی ہے،یہ کونساجرم ہوا؟
#عمران خان تیسری شادی کرکے نیا پاکستان بنانے انڈیا جائیں گے۔
#بجلی آجائے تو بتانا میں نے نیا گانا ڈاؤن لوڈ کرنا ہے۔
#اداکارہ نور نے ہندو سے شادی کی لیکن اس کا نور ابھی بھی باقی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :