تحریک انصاف کابلدیاتی نظام۔۔۔۔؟

ہفتہ 2 جنوری 2016

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

برسوں بعد نوجوان سے میری ملاقات ہوئی۔ آخری بار جب اس کو میں نے دیکھا تو اچھا بھلا شریف اور سمجھ بوجھ رکھتا تھا لیکن اب تو اس کی حالت ہی بدل گئی تھی۔ پی ٹی آئی کی تبدیلی میں اس طرح رنگ گیاتھا کہ سر سے پاؤں تک تبدیلی ہی تبدیلی نمایاں نظرآرہی تھی۔ سر پر سونامی ایسا سوار تھا کہ وہ عمران خان اور تبدیلی کے علاوہ کوئی بات بھی نہیں کررہاتھا۔

مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور اے این پی نے خیبرپختونخوا میں کئی حکومتیں کیں۔ کئی باریاں لگانے اور کئی قیمتی بہاریں لٹانے کے بعد بھی ان سیاسی جماعتوں نے صوبے میں کچھ نہیں کیا۔ پی ٹی آئی نے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد لوٹ مار اور کرپشن کے کئی کھلے باب بند کرنے کے ساتھ عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی کیلئے وہ کچھ کیاجس پرآج پوری دنیانازاں ہیں۔

(جاری ہے)

تعصب اور مخالفت کی عینک اتار کر دیکھو تو صوبے میں آج آپ کو واضح تبدیلی نظر آئے گی۔ وہ سکول جس میں لوگ گائے، بیل اور بکریوں سمیت دیگر مویشی باندھتے تھے آج ان سے الف انار، ب بکری کی آوازیں آرہی ہیں۔ وہ ٹیچرز جو کبھی سکول کے پیچھے سے بھی نہیں گزرے تھے آج الٹے پاؤں سکولوں کی طرف دوڑتے نظر آرہے ہیں۔ وہ سرکاری ڈاکٹر جنہوں نے سرکاری ہسپتالوں کو کبھی قریب سے دیکھا بھی نہیں تھا آج وہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈیرے لگائے بیٹھے ہیں۔

وہ سرکاری افسران جو کرپشن اور کمیشن سے ہاتھ رنگتے تھے آج ان کو عوام کی خدمت سے فرصت ہی نہیں اور سب سے بڑھ کر تحریک انصاف نے اختیارات بلدیاتی نظام کے ذریعے نچلی سطح پر منتقل کر دئیے ہیں۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مقابلے میں ہماری حکومت ایسا بلدیاتی نظام لائی ہے کہ جس میں تمام اختیارات اوپر سے نیچے منتقل ہو چکے ہیں۔ ہماری حکومت نے بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنا دیا ہے۔

آج ہمارے وزیروں اور مشیروں کے پاس تو کچھ نہیں جبکہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس بہت کچھ ہے۔ اس سے پہلے کہ نوجوان دوبارہ سٹارٹ لے کر پی ٹی آئی کی حکومت کی مزید نعمتوں کی گردان شروع کرتا۔ میرے قریب بیٹھے بابا جی نے اس کو روکتے ہوئے کہا ۔اے نوجوان مجھے پتہ ہے تحریک انصاف کا سونامی آپ کے سر سے گزر چکاہے۔ اس لئے اب آپ کو اس دنیا میں عمران خان، پی ٹی آئی اور تبدیلی کے سوا کچھ نظر نہیں آرہانہ ہی کچھ اوراب نظرآئے گا ۔

مان لیا تبدیلی کے حوالے سے آپ کی ساری باتیں ٹھیک، صرف ایک بات تو بتاؤ۔ یہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے آپ لوگوں کا کیا مطلب ہے۔۔۔۔؟ عمران خان اور پرویز خٹک بھی اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے یہ کہتے ہیں کہ ہم نے بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر دئیے ہیں۔ اب تم بھی ان دونوں کی زبان بول رہے ہو۔ یہ کہیں کوئی رٹی رٹائی تقریر تو نہیں جو تم سب یاد کرکے اب شمال سے جنوب اورمشرق سے مغرب تک ہرجگہ چلتے پھرتے اس کاوردکررہے ہو۔

۔۔۔؟ نوجوان جو ایک اچھے موڈ میں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی بیان کررہاتھا اچانک ان کا لب و لہجہ تبدیلی میں رنگ گیااوروہ بابا جی کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے کہنے لگا۔ بابا آپ لوگوں کا تو ہر چیز سے کیڑے نکالنے کے سوا کوئی کام ہی نہیں۔ جب بھی کسی کو کوئی اچھا کام کرتے دیکھتے ہو تو اس کی ٹانگیں کھینچنا شروع کر دیتے ہو۔ اب بھی تم نہیں چاہتے کہ اقتدار اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔

اسی وجہ سے پی ٹی آئی نے اختیارات کی منتقلی کا جو یہ تاریخی قدم اٹھایا ہے تمہیں یہ کوئی کام نظر نہیں آرہا۔ بجائے اس کے کہ تم عمران خان اور صوبائی حکومت کو داد دو ۔تم اس سے بھی کیڑے نکال رہے ہو۔ بابا جی نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا کہ نوجوان تم کل کی پیداوار ہو ۔۔آپ کو کیا پتہ ۔۔؟کیا اچھا اور کیا برا۔۔؟ جتنا میرا تجربہ ہے اتنی آپ کی عمر بھی نہیں ۔

اس ملک کے سیاستدانوں کو جتنا میں نے قریب سے دیکھا اتنا کسی اور نے نہیں دیکھا ہوگا۔ اس ملک کے اندر اقتدار میں آنے والا ہر شخص پھر اختیارات منتقل نہیں کرتا بلکہ سمیٹتا ہے۔اوراختیارات سے خوداس طرض چمٹتاہے کہ اس کوپھران اختیارات سے الگ کرناممکن ہی نہیں رہتا۔ پی ٹی آئی کی تبدیلی کے حوالے سے آپ کی ساری باتیں ٹھیک ہوں گی لیکن اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی بات میں ذرہ بھی صداقت نہیں، یہ وہ سفید جھوٹ ہے جو تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں بولاگیا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ بلدیاتی ممبران اورناظمین کے پاس پہلے سے جوکچھ تھوڑے اختیارات تھے وہ بھی آپ کے سیاسی بڑوں نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ایک نہیں کئی ترامیم کرکے ان سے چھین لئے ہیں ۔باباجی کی یہ تلخ بات سن کرنوجوان پہلے بھڑبھڑایااورپھرمنہ بناتے ہوئے اٹھ کرچلاگیا۔مجھے اس وقت باباجی کی اس بات کی سمجھ نہیں آئی لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک کے دورہ ایبٹ آبادکے موقع پرضلع ناظم سردارشیربہادر سمیت منتخب بلدیاتی ممبران کو،،نولفٹ ،،دیکھ کرمجھے فوراًباباجی کی وہ تلخ بات حقیقت کے روپ میں اپنے سامنے دکھائی دی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک کے دورہ ایبٹ آبادکے موقع پربلدیاتی ناظمین کوکسی کھاتے میں شمارنہیں کیاگیا۔

تحریک انصاف نے اگراختیارات واقعی نچلی سطح پرمنتقل کئے توپھرچاہےئے تویہ تھاکہ وزیراعلیٰ کے دورے کے موقع پرضلع ناظم سردارشیربہادرہی سب سے آگے ہوتے لیکن لگتاہے کہ بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات صرف کاعذوں میں ہے ۔حقیقت تویہ ہے کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی ممبران کوکوئی اختیارات نہیں دےئے،ضلع کی سیاسی اورحکومتی سرگرمیوں میں اگرضلعی ناظم کوہی نظراندازکرکے ممبران صوبائی اورقومی اسمبلی کوفوقیت دی جائے تواس کاپھرآسان الفاظ میں یہی مطلب لیاجاسکتاہے کہ تحریک انصاف کابلدیاتی نظام بھی عوام نہیں شخصیات کے گردگھوم رہاہے ۔

اس سے پہلے بھی ضلع ناظم ایبٹ آبادسردارشیربہادرکوضلع میں ہونے والی ایک اہم سرکاری تقریب میں شرکت سے روک دیاگیاتھا۔جوضلعی ناظم کسی اہم سرکاری تقریب میں شرکت بھی نہیں کرسکے ان کے پاس پھرسرکارکے اختیارات کیسے ہوسکتے ہیں ۔۔؟صوبائی حکومت کوبلدیاتی نظام کو،، آدھاتیتراورآدھابٹیر،،والے کھاتے سے نکالناہوگا۔چندناظمین سے مخالفت اورسیاسی عنادکی وجہ سے پورے بلدیاتی نظام کاحشرنشرنہ کیاجائے ورنہ پھر اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمدہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :