شہدا پولیس فاؤنڈیشن کا قیام

منگل 22 دسمبر 2015

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

میدان عرفات میں ہزاروں لاکھوں مسلمان جمع تھے اور سب کی آنکھیں ادب سے جھکی اور ماتھوں پر عقیدت کے قطرے چمک رہے تھے ۔انہوں نے سر اٹھایا ،لوگوں کے اس ہجوم کو دیکھا اور دل ہی دل میں اللہ سے عرض کی:”یا پروردگاران عقیدت مندوں میں وہ کون خوش نصیب ہوگا جسے تو حج مبروکہ کی سعادت بخشے گا؟“پوچھنے والے صاحب حال اور صاحب الہام تھے۔

انہیں جواب ملا”مقبول ترین حج کی سعادت علی ہجویر کے سوا کسی کونصیب نہیں ہو سکتی“بزرگ اُٹھے اور علی ہجویری کی تلاش میں کھڑے ہوئے ،ہجویر کے چند حاجی وہاں موجود تھے ،ان سے پوچھا تو معلوم ہوا علی نام کا کوئی شخص اس سال حج پر نہیں آیا۔
حیرت سوا ہوئی لہذا مناسک کے بعد ہجویر چلے گئے اور شہر میں علی کی تلا ش شروع کر دی۔

(جاری ہے)

بڑے دنوں کی جدو جہد کے بعد پتہ چلا ،مضا فات میں علی نام کا ایک مو چی رہتا ہے جو بڑا ہی متقی ،پر ہیز گار اور نماز ی ہے ۔

بزرگ علی کے پاس گئے اور اس کاہاتھ چوم کے پوچھا ”اے اللہ کے مقرب بندے!تمہیں حج مبروکہ کیسے نصیب ہوا؟“علی کا رنگ فق ہو گیا،اس نے ان کا ہاتھ پکڑا،انہیں اندر لے گیا اور سوال کا پس منظر جاننے کی خواہش کی،بزرگ نے سا ری واردات بیان کر دی ،سن کر علی نے رونا شروع کر دیا اور جب طبیعت سنبھلی تو بولے”میں ذات کا موچی ،پُرانے بد بو دار جوتے گھانٹنا میرا پیشہ ،میں نے پیسہ پیسہ جوڑ کے حج کے لئے زاد راہ جمع کیا ،سفر کا وقت آیا تو ایک روز بیوی نے فر مائش کی،ہمسا ؤں میں گوشت بھونا جا رہا ہے۔

میں بھی گو شت کھانا چاہتی ہوں مجھے لاکر دو،میں نے رقم گنی اس سے گوشت کی گنجائش نہیں نکلتی تھی ۔نا چار میں نے ہمسا ئے کا دروازہ کھٹکایااوراس سے تھوڑے سے گوشت کی درخواست کی ،ہمسایہ بہت بھلا مانس تھا ،وہ شرمندہ سا ہوا اورسر جھکا کے بولا:”میرے بھائی ہمارا گوشت آپ لوگوں پر حلال نہیں“۔میں نے اس سے عرض کی”بھائی تم بھی مسلمان ،میں بھی مسلمان ،پھر حلال حرام کا کیا معاملہ؟۔

“اس کی شرمندگی میں مزید اضافہ ہوا،وہ بھاری آواز میں بولا”حضرت میں پیشے کے لحاظ سے مزدور ہوں ،پچھلے دو ہفتوں سے بے روزگار تھا،گھر میں فاقے تھے ،آج صبح بھوکے بچوں کے چہرے دیکھے نہ گئے توباہر نکل گیا،شہر سے باہر ایک گد ھا مرا پڑا تھا،اسے دیکھا تو یاد آیا کہ اللہ نے بھوکے پر حرام حلال کر دیا تھا،میں نے اس کا گوشت کا ٹا ،گھر آیا،پکایااور بچوں کو کھلا دیا تو میرے بھائی یہ گوشت ہم پر حلال تھا لیکن آپ کے لئے حرام ہے ۔

“علی نے جھر جھری لی اور آنکھیں پونچھ کے بولا:”یہ سن کر میں نے چیخ ماری اور خود سے کہا تف ہو تم پر کہ تمہارا ہمسا یہ مردار کھانے پر مجبور ہے اور تم حج پر جا رہے ہو،میں نے اسی وقت حج کی رقم اس کو پیش کر دی ،جائے نماز بچھا کے اللہ سے اپنی غفلت پر توبہ کی اور عرض کیا:”یا پروردگار علی صرف نیت کر سکتا ہے بس تو اس کی نیت ہی قبول کر لے۔


ڈی۔پی۔او رحیم یار خان، زاہد نواز مروت کی والدہ جنہوں نے عمرہ کے لئے جمع کی گئی اپنی رقم کو شہدا ء پولیس فنڈ میں جمع کرا دیا ہے اور اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ڈی۔پی۔او نے بھی اپنی دو تنخوائیں شہدا فنڈ میں جمع کرانے کا اعلان کیا ہے، کاسُن کر مجھے فوری علی ہجویری  کا یہ واقعہ یاد آگیا ۔ مجھے یقین ہے کہ علی ہجویری  کی طرح اس دفعہ یہ سعادت زاہد نواز مروت کی والدہ کے نصیب میں لکھی گئی ہو گی کیونکہ کسی شہید کے خاندان کی کفالت کا ثواب ایک بھوکے کو روٹی کھلانے سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔

یقینا ان دو نوں ماں بیٹے نے جو سودا کیا ہے اس کا بہترین اجر ضرور اپنے رب سے پائیں گے ۔
قارئین !کچھ روز قبل عزیزم فرحان علی خان کی ایک رپورٹ دیکھنے کو ملی جس میں وہ یو حنا آباد چرچ حملے میں شہید ہو نے والے کانسٹیبل راشد منہاس کے گھر گئے ،انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارتے شہید کی دو چھوٹی بیٹیوں اور ایک کمسن بیٹے کی باتیں سن کر دکھ کی گہری کھا ئیوں کا مسافر بنا بیٹھا ہوں۔

غربت کا یہ عالم ہے کہ شہید کے گھرانے کے پاس اپنی چھت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے تایا کے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔
بلا شبہ شہید کسی بھی قوم کے ہیرو ہوتے ہیں جن کے لہو کی لالی اور خوشبو ،حرام خوری، کرپشن ، نا انصافی اور ظلم کی تما م حدیں توڑ نے والے انسانوں پر اللہ کے غضب کو رو کے رکھتی ہے ۔ لاہور پولیس کے سی۔سی۔پی۔او کیپٹن امین وینس اور ڈی۔

آئی۔جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے شہدا ء پولیس کو یاد رکھنے اور ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کر نے کے لئے ، خوبصورت محفلوں کا انعقاد کیا وہ یقینا قابل تحسین ہیں لیکن ضرورت ہے ان محفلوں سے کچھ آگے بڑھ کر،شہدا کے خاندانوں کی کفالت اور سر کار کی طرف سے اعلان کردہ رقم کو با آسانی شہدا ء کے ورثا ء تک پہنچانے کے لئے ”شہدا پولیس فاؤنڈیشن“ کے نام سے ایک ایسا ادارہ تشکیل کیا جائے جو شہدا کے ورثا کی عذاب ہوتی زندگی میں خوشیوں اور راحتوں کے پھول تقسیم کرتے ہوئے ، روز قیامت اپنے اللہ اور شہیدوں کے سامنے سر خرو ہو ا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :