اجتماعی شعور کی ضرورت

جمعہ 13 نومبر 2015

Yasir Haider

یاسر حیدر

موجودہ ملکی حالات کے مطابق زیادہ تر عوام ایسی صورت حال سے دوچار ہے۔جو قابل غور ہے اور قابل رحم ہے۔عوام اس حد تک بے حس ہوچکی ہے،کہ دوسروں کے حق کے لیے تو درکنار اپنے حق کے لیے بھی آواز نہیں اٹھاتے۔بس جہا ں جو کچھ ہو رہا ہے ،ٹھیک ہو رہا ہے یا غلط ہورہا ہے۔سب چپ کا روزہ رکھ کے خاموش تماشایٴ کی طرح بیٹھے ہوئی ہیں۔اور کچھ توایسا طبقہ ہے ، جہا ں ان کو ہانک کے لے جاؤ وہاں چلے جائیں گے بے مہار اونٹ کی طرح۔

ایسے بے حس اور مردہ ضمیر ہو گئے ہیں لوگوں کے۔جیسے قرآن کی آیت کے مفہوم کے مطابق،نہ وہ سنتے نہ ،وہ بولتے ہیں،نہ وہ دیکھتے ہیں،اور وہ کچھ نہیں جانتے۔ایسی مثال ہے لوگوں کی۔اور یہ بہت بڑا لمیہ ہے۔
ایک تھوڑا سا طبقہ ان کوبھیڑ بکریوں کی طرح چلا رہا ہے۔

(جاری ہے)

حالانکہ انسان کوا لله تعالیٰ نے اشرف المخلوقات اسی لیے بنایاہے،کہ انسان کے اندر شعور ہے۔

اسی بل بوتے پے انسان دوسری مخلوقات سے امتیازی شان رکھتا ہے۔لیکن یہاں شعور جس کی وجہ سے انسان ،انسان رہتا ہے با لکل ناپید ہو چکا ہے۔بے شک کوئی ظلم کر رہا ہو،زیادتی کر رہا ہوکوئی آواز بلند نہیں کرتا۔سب ہاتھ پہ ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں۔انسان کی اسی خاموشی نے ظالم و جابر پیدا کیے ہیں۔ایسے معاشرے میں قاتل دندنا تے پھرتے ہیں۔لوگوں کے حقوق پامال کرنے پر کسی سے پوچھ گچھ نہیں ہوتی ۔

لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جاتا ہے۔حالانکہ جو شخص اور جو لوگ ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے وہ بھی ظالموں میں شمار ہوتے ہیں۔اس لیے ایسے اجتماعی شعورکی ضرورت ہے،جوعوام کی ضمیر کو جگائے۔تاکہ عوام اپنے حق کے لیے آواز اٹھا سکے۔ایک تو اپنے طور پر شعور کو بیدار کرنا ،اور دوسروں کو اس کے لیے اکسانا۔ایک تھوڑا سا طبقہ ایسا بھی ہے،جو شعور رکھتے ہیں،لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ دوسروں لوگوں کو بھی قائل کریں۔

ذی شعور اور ذی خردلوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نا سمجھ لوگو ں کو سمجھائے۔تاکہ لوگوں کے اندرایک اجتماعی شعور پیدا ہو جائے۔اس سے معا شرے کے اندر نا انصا فیاں،زیادتیاں،حقوق کا پامال ہونا،غرض ہر برائی جڑ سے ختم ہو سکتی ہے۔اور آخر میں سب سے بڑی بات یہ کہ ہم الله کی نا فرمانیوں سے بچے۔اور اللہ کو ہر حال میں خوش رکھنے کی کوشش کریں۔تو اللہ ہمارے حال پے رحم فرمائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :