پیش خیمہ

جمعہ 13 نومبر 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

میاؤں حکومت کو ہر طرف سے مالی خسارے کا سامنا ہے ، بچا کچھ نہیں پا رہی ، لگانا بہت پڑ رہاہے ، رہی سہی کسر حادثات پوری کر دیتے ہیں، جن میں جاں بحق اورزخمی ہونے والوں کو کئی کئی لاکھ دینا پڑتے ہیں ، ظاہر ہے یہ بھی قومی خزانے پر بوجھ سمجھا جاتا ہے ، اور دی جانے والی رقم ناکافی بھی ہوتی ہے ، لیکن اگر حکومت کچھ نہ دے تو گویا حزب اختلاف کو آبیل مجھے مار کی دعوت دینا ہوتی ہے ۔

یہی کچھ سوچ کر میاؤں حکومت نے یوم اقبال کو قربانی کا دنبہ بنانے کا فیصلہ کیا، حضرت اقبال سے فرمائش کی گئی ” اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو ہم آپ کے یوم پیدائش پر چھٹی ختم کردیں ، ہمیں 82ارب روپے کی بچت ہو گی ۔“ حضرت اقبال ٹھہرے سدا کے سخی ، انہوں چپ سادھ لی ، چھٹی منسوخ ہو گئی ۔
اب اقبال کے پیروکار اور متوالے و جیالے شرمندہ ہوں ، آزردہ ہوں ، لیکن میاؤں حکومت فرخندہ و تابندہ ہے کہ اس نے 82ارب بچا لیے !حکومت تو اس کو فقط پیسے بچانے کا بہانہ بتا رہی ہے ، لیکن یہ بات جلدی جلدی ہضم نہیں ہوگی ،باز گشت یہ بھی ہے کہ کچھ اور چھٹیاں بھی زد میں آئیں گی اور یہ بھی کہ چھٹی تو کوئی جائے یا نہ لیکن نظریات کی چھٹی میں پیش رفت ضرور ہو گی۔

(جاری ہے)


####
ذرائع ابلاغ کے مطابق بری فوج کے سالا ر اعلی نے فرمائش کی ہے کہ” آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اچھی حکومت کا ہونا ضروری ہے ۔“ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ جملہ حکومت پر تنقید ہے ۔ بات کا بتنگڑ بنانے والے اس جملے کو لے کر گلی گلی ناچ رہے ہیں ، بغلیں بجا رہے ہیں، میاں حکومت کو طنزیہ نظروں اور تنقیدی تیروں کا سامنا ہے ،اتنے نیوز چینل اور اتنے اخبارات ، گویا درجنوں اینکر اور بیسیوں کالم نگار مل کر اس جملے کو سینکڑوں بلکہ ہزاروں بار چبائیں گے ، پھر دانش ور ، مبصر اور مفکر حضرات ، ماہرین اپنی اپنی ڈفلی کا ساز بجائیں گے ، تو میاں جی کی سبکی کو مہمیز تو لگے گی ،لیکن حکومتی ذرائع کا کہنا ہے ، میاں جی اشتعال میں نہیں آئیں گے ، ٹھنڈے رہ مقابلہ کریں گے۔

(موقع ملا تو بدلہ ضرور چکائیں گے۔ )جب کہ مخالفین کے خیال میں بات اس جملے تک نہیں رہے گی ،جملہ بازیاں ہوں گی ، سر عام بھی ہوں گی، پس دیوار بھی ہوں ۔اور نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔
####
پچھلی سردیوں کا آغازاسلام آباد میں دو گرما گرم دھرنوں، حکومت اور فوج میں سرد جنگ کے ساتھ ہواتھا ، اس بار بہ ظاہر حکومت کے لیے راوی کو عیش عیش ہی لکھنا چاہیے ، کیوں کہ حکومت کو کسی بڑے سیاسی مقابلے کا سامنا نہیں ،لیکن نظر نہ آنے والی لڑائی اگر نظر آنا شروع ہو گئی تو مشکل بھی ہو سکتی ہے ، سینٹ کے چیر مین ، رضا ربانی ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور مولانا فضل الرحمن میں سیاسی اضطراب بے وجہ نہیں ۔

خیال رہے بڑے جنرل امریکا جا رہے ہیں ، شنید ہے میاں جی نے اپنے دورے میں کوئی گوشہ خالی چھوڑا ہے جو اب بڑے جنرل کو پر کرنا پڑے گا۔یہ بھی کہا جا سکتا ہے پچھلے ماہ عمران خان نے میاں جی کے مزاج کے بارے میں ایک تبصرہ کیا تھا ، وہ یوں ہی نہیں تھا، وہ جملہ کسی کی ہدایت پر یا کسی مشیر کی فرمائش پر تھا۔
####
ریحام خان کا خیال ہے ،ان کے اور عمران خان کے بیچ جدائی کا سبب جادو ہے ، وہ بھی کالا کالا۔

ایسی کی تیسی کالے جادو کی جو بنی گالا بھی جا پہنچا اور عمران و ریحام کو جداجدا کر دیا، اس میں شک نہیں کہ جدائی پر مرد خان بھی بہت دل گرفتہ ہے اور عورت خان بھی بہت ہی رنجیدہ ہے۔اور لوگ ہیں کہ بے پر کی بھی اڑا رہے ہیں اور پر دار بھی ، دوسری جانب ابھی تک جدا ہونے والوں نے اس جدائی کا کوئی معقول سبب بیان نہیں کیا، اوٹ پٹانگ باتوں سے کبھی عقدے کھلا کرتے ہیں۔

ہاں یہ کالا جادو وہ چیز ہے جو دونوں کے چاہنے والوں کو مطمئن کر دے گا، اور دل کھول کر وہ جادو کرنے اور کروانے والے کو کوسیں گے۔ لیکن جو ہونا تھا ،وہ تو ہو چکا ۔
####
جمائما پہلے خان کا لاحقہ لگاتی تھیں ، ریحام کے آنے کے بعد خان ہٹا دیا تھا، ریحام کے نام کے ساتھ خان پہلے سے لگا ہوا ہے ، اس لیے انہیں لگانے کی ضرورت تھی نہ ہٹانے کی ۔ البتہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے جمائما اپنے نام کے ساتھ پھر سے خان لگائیں ، شاید یہی وجہ ہے اب ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جمائما نے دوسری شای کا فیصلہ کر لیا ہے۔ شاید یہ شادی نام کے ساتھ دوبارہ خان لگنے کا پیش خیمہ بن سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :