کانٹا

ہفتہ 7 نومبر 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

دو چار لوگ جب کہیں مل بیٹھتے ہیں تو کسی نہ کسی موضوع پر ان کے بیچ بات چیت ضرور ہوتی ہے یہ بات چیت کبھی بحث مباحثے میں بدل جاتی اور کبھی مزید آگے بڑھ کر نوک جھونک اور کبھی ہاتھا پائی تک بھی پہنچ جاتی ہے ، حکومتیں عوام کو ایسے موضوع فراہم کرتی رہتی ہیں، چناں چہ میاؤں حکومت نے بھی عوام کو ایک نئی بحث میں الجھا دیا ہے کہ 9نومبر کو یوم اقبال پر سرکار تعطیل کر رہی ہے یا نہیں ۔

اگر چہ بعض ذرائع نے وزارت داخلہ کے ترجمان سے منسوب بیان جاری کیا ہے کہ یوم اقبال پر عام تعطیل نہیں ہو گی۔ لیکن ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر عام تعطیلات کی فہرست میں 9نومبر ابھی تک شامل ہے ۔
چھٹی کے رسیا اور کام چوروں کو تو چھٹی چاہیے ، کسی بھی عنوان سے ہو ، وجہ کوئی بھی ہو ، چناں چہ کراچی میں متحدہ کی ہڑتالیں ان لوگوں کے لیے خوشی کا پیغام ہوا کرتی تھیں، کیوں کہ انہیں اس ہڑتال کی بہ دولت آرام کا موقع میسر آجاتا تھا، ہڑتالیں ختم ہونا ایسے لوگوں پر بہت بھاری ہواہے۔

(جاری ہے)

یوم اقبال کی عام تعطیل منسوخ ہونے کی خبر ان کے ارمانوں پر اوس ڈال دی ہے۔ البتہ یوم اقبال کی چھٹی منسوخ ہونے کی خبر نے بہت سے سنجیدہ لوگوں کو بھی رنجیدہ کردیا ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو علامہ اقبال سے محبت کرتے ، ان کو اپنا محسن مانتے اور گردانتے ہیں۔ان کا کہنا ہے:
” کام کرنے کا حکومتی جذبہ سر آنکھوں پر ، لیکن اس کے لیے حکومت کو یوم اقبال ہی کیوں نظر آیا ہے ، محرم میں یوم عاشور کے ساتھ 9محرم کی عام تعطیل کیوں دی جا تی ہے ، کیا کشمیر کشمیر کا ڈھنڈورا پیٹنے والی حکومت آگے چل کر 5فروری ، کی چھٹی بھی منسوخ کر دے گی ؟حکومت یا تو عید ، بقر عید کے سوا تمام چھٹیاں منسوخ کردے ، یا پھر چھٹیوں کے لیے ایسا فارمولا بنایا جائے جو تمام طبقات کے لیے قابل قبول ہو، ان حضرات کا کہنا ہے ، چھٹی ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس کے لیے رویا پیٹا جائے لیکن کہیں ایسا تو نہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو لبرل جمہوریہ اور سیکولر جمہوریہ پاکستان بنانے کی خواہش مند طاقتیں نئی نسل کے دل سے علامہ اقبال کی اہمیت پہلے کم اور پھر ختم کرنے کے لیے یہ کھیل ، کھیل رہی ہوں“۔


####
”بیگانے کی شادی میں عبد اللہ دیوانہ “ ہو یا نہ عمران اور ریحام خانا ن کی شادی میں میڈیا ضرور پاگل ہو رہا تھا، ایک چینل نے تواس شادی کی اتنی لمحہ بہ لمحہ کوریج کی جیسے یہ شادی اس چینل کے مالکان میں سے کسی کی ہو ، شادی میں دیوانہ ہونے والا میڈیا طلاق میں بھی مستانہ ہوا، اتنا مستانہ کہ اب تک مستی کا دور چل رہا ہے ۔

نت نئی بات سامنے آتی ہے ، ریحام خان کا تعلق میڈیا سے کسی نہ کسی طور تو رہا ، شاید اس لیے میڈیا نے اس شادی اور طلاق کو اتنی اہمیت دی ۔
ریحام خان کے ایک دعوے نے ان کے لیے عوام خصوصا خواتین میں ہم دردی کا جذبہ پیدا کردیا ہے، ریحام خان کا کہنا ہے ” ان کے اور عمران کے بیچ اختلافات اور جدائی کے ذمے دا جہاں گیر ترین ہیں“ ۔کہا جا رہا ہے ، جہاں گیر ترین نے اپنی چمک دمک سے عمران خان کے دل پر قبضہ جمایا ہوا تھااور ریحام خان اس قبضے کے خلاف سنجیدہ جنگ میں مصروف تھیں ، جہاں گیر ترین کو لگا ، کہ اگر یہ سلسلہ بحال رہا تو تحریک انصاف اور عمران خان دونوں پر ریحام خان چھا جائیں گی ، اس لیے ا نہوں نے ریحام کا کانٹا نکلوا دایا ،لیکن اگر ریحام خان نے بات کا سلسلہ آگے بڑھایا تو یہ کانٹا خان صاحب کے مفادپرست دوستوں کے لیے خطرے کا نشان بن سکتا ہے ۔


####
”آؤ بدلیں اپنا کراچی “ کے عنوان اور پیغام کے ساتھ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں تبدیلی کے لیے یک جان دو قالب ہو گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بلدیاتی انتخابات کی 80فی صد نشستوں پر سراج الحق اور عمران خان ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہوں گے ، یہ بھی طے کیا گیا جس کے زیادہ نمائندے جیتیں گے ، میر شپ اس کے پاس جائے گی ، جب کہ ڈپٹی میر دوسرے نمبر پر آنے والی پارٹی سے لیا جائے گا۔

متحدہ قومی مومنٹ کا اثر و رسوخ توڑنے اور کراچی کے عوام کو اس کے ” سحر “ سے آزاد کرنے کے جذبے سے موج زن جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی کوششیں کتنی کامیاب ہوتی ہیں ، اس کا اندازہ اب سے تقریبا ایک ماہ بعد ہی ہو سکے گا، اس وقت تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ انتخابی مہم کے لیے جماعت اسلامی کا ریکارڈ ہمیشہ سے اے ون اور انتخابی نتائج میں اس کا نتیجہ ہمیشہ ڈی ون رہا ۔

تحریک انصاف کا بھی سارا زور شور میں ہوتا ہے ۔” خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو“ ۔ مہم تو یقینا خوب زوروں پر رہے گی ، لیکن نتیجہ اگر ماضی کی تصویر سے مختلف نہ رہا تو........کیا جماعت اسلامی طرز سیاست میں تبدیلی لانے کا سوچے گی ؟ اور کیاملک میں تبدیلی لانے کے دعوے دار خان صاحب 63سال کی عمر میں اپنے آمرانہ اور جابرانہ مزاج میں تبدیلی لا سکیں گے ؟ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر انتخاب لڑنے والے ایک دوسرے کے گریبان میں ڈال کر ناکامی کا حساب تو نہیں لے رہے ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :