وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ

بدھ 28 اکتوبر 2015

Badshah Khan

بادشاہ خان

وزیراعظم پاکستان دورہ امریکہ مکمل کرکے لندن پہنچ چکے ہیں ،ہر محفل اور چینل پر ان کے دورے کے کامیابی اور ناکامی پر تبصرے جاری ہیں ،اور اس موقع پر ایک بار پھر ڈاکٹر عافیہ کی امریکی قید سے رہائی کے مطالبے نے زور پکڑ لیا ہے ،جبکہ کچھ حضرات اس بات پر زور دیے رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان ڈاکٹر عافیہ کے انسانی مسئلے پر خاموش ہے ،یہی مسلم لیگ اور اس کے رہنماء جب اپوزیشن میں ھے تو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرتے نظر آتے اور دعوے کرتے کہ اگر ان کی حکومت آئی تو وہ اس مسئلے کوضرور حل کروائی گی لیکن حکومت سنھبالنے کے بعد دوسرے مسائل کی طرح اس پر بھی خاموش ہے، اور اس بار بھی وزیر اعظم نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے حوالے سے امریکی حکام سے کوئی بات بھی نہیں کی،جبکہ اس دورے میں ان کے ساتھ بیٹی اور نواسیاں بھی تھی،ڈاکٹر عافیہ بھی کسی کی ماں اور بیٹی ہے،اسلامی تاریخ میں دو نام بہت مشہور ہیں ایک خلیفہ معتصم بااللہ کا اور دوسرا محمد بن قاسم کا دونوں میں ایک بات مشترک ہیں ، دونوں نے الگ الگ وقت میں مسلم خاتون کی آواز پر لبیک کہا اور دنیا کے طاقت ور ملکوں سے جا ٹکرائے۔

(جاری ہے)


گذ شتہ اتوار پی ایف یو سی سندھ کے زیر اہتمام کراچی میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں خواتین سمیت صحافیوں نے شرکت کی ،اس تقریب ایک ماں ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں امریکہ اور یورپ کے حوالے سے کئی نقطہ نظر سامنے آئے ،امریکہ کے دورے سے آئے صحافی دوست نعمت خان نے بتایا کہ وہ وہاں جس اخبار کے ساتھ تربیتی پروگرام کے تحت کام کررہا تھا جب اس نے اس کے ایڈیٹر سے ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں بات کی تو اس ایڈیٹر نے حیرت سے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟پھر میں نے اسے گوگل کے ذریعے اسے چیک کروایا کہ یہ پاکستانی پی ایچ ڈی ہے اور اسے امریکہ نے چھیاسی برس کی سزا سنائی ہے ۔

اب آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ ہماری خارجہ پالسی اور امریکہ میں تعینات سفیر کی کارکردگی کس سطح کی ہے کہ اب تک وہاں اس سنگین انسانی مسئلے کے لئے وہ امریکی اخبارات کو بھی آگاہ نہ کر سکے،ہاں پاکستانی حکمرانوں کے دوروں کے دوران فوٹو سیشن میںآ گے کوشش کرتے نظر آتے ہیں،دوسری طرف ہمارے ایک اور کالم نگار ساتھی زاہد رضا نے بتایا کہ یورپی صحافیوں اور پاریمنٹیرین کو ڈاکٹر عافیہ کے مسئلے سے مکلمل آگاہی ہے اور ایک ؤرپی پارلیمنٹرین نے کہا کہ ہم نے اپنے حدود میں کئی بار ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے آواز بلند کی مگر حکومت پاکستان اس مسئلے پر چپ سادھ لیتی ہے جس سے کیس کمزور ہوجاتا ہے اور اگر حکومت پاکستان چاہیے تو یہ مسئلہ باآسانی حل کرواسکتی ہے۔

اس سے اندازہ لگائیں کہ یورپ ہو یا امریکہ دونوں ریجن میں ہماری سفارت کاری کاکیا حل ہے۔ایک ریجن میں تو ایڈیٹر بھی آگاہ نہیں اور دوسرے ریجن میں فضا سازگار ہونے کے باوجود سردمہری ہے۔
گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کا دن منایا گیا وہ بھی خاموش ہے، اسی طرح ہر سال آٹھ مارچ کا دن پوری دنیا خواتین کے حقوق کے نام پر منایا جاتا ہے پاکستان میں بھی منایا جاتاہے ورکشاپس و سیمنار سے بڑے ہوٹلوں کے ہال بھر جاتے ہیں،یہ دن ہمیں مغرب کے ڈبل اسٹنڈرڈ سے بھی آگاہ کرتا ہے جہاں جانوروں کے حقوق کی سنکڑوں تنظیمں ہیں مگر ایک قوم کی بیٹی کے لئے آواز اٹھانے سے قاصر ہے۔


اسی طرح بانی ٴپاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے معاشرے میں خواتین کے بارے میں کہا” میں نے ہمیشہ اس امر کاذکر کیا ہے کہ کوئی قوم اس وقت تک اپنا وجود قائم رکھنے کی اہل نہیں ہو سکتی جب تک وہ اپنی خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ لے کر نہیں چلتی۔ کوئی جدوجہد تب تک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی جب خواتین مردوں کے ہمراہ اس میں شریک نہ ہوں دنیا میں دو قومیں ہیں: ایک تلوار کی اور دوسری قلم کی ۔

ان دونوں کے مابین سخت مقابلہ اور مخاصمت ہے۔ ایک تیسری قوت ایسی بھی ہے جو ان دونوں سے زیادہ مضبوط ہے اور وہ ہے خواتین کی طاقت“۔ خود دین اسلام نے ماں، بہن،بیٹی بہو،اور ہر رشتے کو نہ صرف تفصیل سے بیان کیا ہے بلکہ ان کے حقوق کو بھی انتہای اہم قرار دیا ہے۔لیکن ان احکامات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے پورا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے۔
آج وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا دورہ امریکہ ہمیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی یاد دلا گیا ۔

جس کے ساتھ زیادتی کرنے والادنیا میں خواتین کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردارمریکہ ہے مگر دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لے کام کرنے والی تنظیمیں اس ظلم پر خاموش ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے آواز اٹھائی یہ دوہرا معیار نہیں تو کیا ہے اب وقت آگیا ہے اس موقع پر مغرب کی اس خاموشی پر سوال اٹھایا جائے، ڈاکٹر عافیہ کا مقدمہ ایک انسانی اہمیت کا مقدمہ ہے وہ ایک ایسی خاتون ہے جس کی نفسیاتی ، جذباتی اور جسمانی صحت ٹھیک نہیں ہے وہ بہت زیادہ ڈپریشن میں مبتلا ہے جیل میں اس کے ساتھ جو سلوک ماضی اور حال میں رکھا جا رہا ہے وہ بہت خراب ہے جس کی وجہ سے وہ عدالت میں بپھر گئی، گرفتاری کے وقت اس کے دو چھوٹے بچے اغواء کر لئے گئے ہیں … میں آپ پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے اپنے دباؤ کو جاری رکھیں تاکہ ہم ڈاکٹر عافیہ کو انصاف دلا سکیں، یہ بات سچ ہے کہ امریکہ نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے میں جس اخلاقی پستی،گراوٹ، ذہنی پس ماندگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے مگر سوال یہ ہے کہ حکومت پاکستان اپنے ایک شہری کے حقوق سے کیوں چشم پوشی کررہی ہے،اور اس کے لئے امریکہ میں لابنگ کیوں نہیں کی جارہی سفارت کار یو این او اور امریکہ می کیا کررہے ہیں کیا نئے مشیر صاحب اس مسئلے پر بھی غور کرینگے یا یہ ان کے مفادات کے دائرہ کار سے باہر ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :