مانسہرہ ویڈیو سکینڈل ہمارا ایک اور امتحان

جمعرات 22 اکتوبر 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

مانسہرہ ویڈیو سکینڈل نے ہر ذی عقل اور باشعور کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ طب کا وہ شعبہ جسے عبادت کے درجے میں رکھا جاتا ہے اس سے منسلک ایک ڈاکٹر اتنا بھی گر اور ذلیل ہو سکتا ہے ہم نے سوچا بھی نہ تھا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ ڈاکٹر جسے لوگ مسیحا کا نام دیتے ہیں عزتوں کا لٹیرا بن کر زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے زخم کرید کرید کر انسان کو جیتے جی مار بھی سکتا ہے۔

ویسے تو اس ملک میں روزانہ ایسا کوئی نہ کوئی واقعہ ضرور رونما ہوتا ہے جو ہمارے ماتھے پر بدنما داغ بن کر ہمیں ہماری اوقات یاد دلاتا ہے لیکن کفن میں لپٹے مردوں کی بے حرمتی کے بعد مانسہرہ ویڈیو سکینڈل ایک ایسا بڑا واقعہ ہے جس نے ہمارے پورے جسم کو داغدار اور ہمیں دنیا کے سامنے بے آبرو کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

مسیحا کے روپ میں کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ کے ڈاکٹر شعیب کے کالے کرتوت اور ظلم دیکھ کر دل پھٹنے لگتا ہے اور تیز دھڑکنوں کے سائے تلے دل نادان سے یہ آہ نکلتی ہے کہ اے اللہ کسی کنجر خانے اور مے خانے میں نہیں ایک مسیحا خانے میں حوا کی بیٹیوں کی عزتیں سالوں سے یوں ہی نیلام ہوتی رہیں پھر یہ زمین پھٹی کیوں نہیں۔

۔۔۔؟ یہ آسمان گرا کیوں نہیں۔۔۔۔؟ ڈاکٹر شعیب تم نے بہت بڑا ظلم کیا ۔دوسروں کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں نیلام کرتے ہوئے آپ کو اپنی ماں، بہن اور بیٹی کابھی خیال نہیں آیا۔ ۔۔۔؟مائیں، بہنیں اور بیٹیاں تو ہر کسی کی سانجھی ہوتی ہیں۔ پھر کیا آپ کی کوئی ماں، بہن اور بیٹی نہیں کہ تم نے دوسروں کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو اس طرح نیلام کیا۔

۔؟ ڈاکٹر شعیب تم ایک منٹ تو سوچتے ضرور کہ تم قوم کی جن ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو ہوا میں اڑا رہے ہو اسی طرح اگر کوئی اور شخص آپ کی ماں، بہن یا بیٹی کی عزت سے کھیلے توآپ کے دل پر کیا گزر ے گی۔۔؟ ڈاکٹر شعیب تم نے ماں، بہن اور بیٹی کی عزت خاک میں ملا دی ہے۔ دوسروں کے گھر اجاڑنے اور دلوں میں آگ لگانے والے تو کسی رعایت کے مستحق نہیں لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر شعیب اس بے حس معاشرے سے رعایت پاکر بے گناہوں کی صف میں کھڑے ہو جائیں گے۔

اس سے پہلے بھی اسی مانسہرہ کی شاہراہوں پر حوا کی ایک بیٹی کی عزت تار تار ہوئی، اس کا کیا ہوا۔۔۔۔؟ آج تک اس ملک کی گلیوں، محلوں اور شہروں میں سرعام سینکڑوں نہیں ہزاروں ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں نیلام ہوئیں لیکن کوئی ملزم انجام کو نہ پہنچ سکا۔ حوا کی بیٹیوں پر ہاتھ اٹھانے والے کسی ایک درندے کو بھی اگر سزا ہوتی ۔۔کوئی ایک درندہ بھی اگر پھانسی کے تختے پر چڑھتا تو آج ہمیں کبھی یہ دن دیکھنا نہ پڑتا لیکن اس ملک کے بے حس حکمرانوں، رشوت اور سفارش نے ملک کی بقاء و سلامتی کے ساتھ اب ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے۔

مانسہرہ ویڈیو سکینڈل پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے۔ کیا سرکاری ہسپتالوں میں قوم کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کو نیلام کرنا ہی صحت کا انصاف ہے۔۔۔۔؟ ڈاکٹر شعیب نے مانسہرہ میں صحت کا انصاف بے آبرو کر دیا ہے۔ اب کوئی صحت کا انصاف لینے کیلئے سرکاری ہسپتالوں کا رخ نہیں کرے گا۔ صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی نے مانسہرہ واقعہ کا نوٹس لے کر ایک نہیں دو کمیٹیاں قائم کر دی ہیں لیکن ان کمیٹیوں سے کیا ہوگا۔

۔۔۔؟ ہر دلخراش واقعہ کے بعدانکوائری کمیٹی کا قیام تو اس ملک میں ایک رواج بن چکا ہے۔ یہ واقعہ اگر پنجاب، سندھ یا بلوچستان میں رونما ہوتا تو انکوائریاں کمیٹیاں وہاں بھی بنتیں۔ پی ٹی آئی کے حکمرانوں نے بھی لیگی حکمرانوں کی طرح اگرکمیٹیاں اور کمیشن بنا کر انصاف کو سولی پر لٹکانا ہے تو پھر تحریک انصاف اور ن لیگ کی حکومت میں کیا فرق رہ گیا۔

خیبر پختونخوا کے عوام نے تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ انصاف کو لٹکانے کیلئے نہیں بلکہ فوری انصاف کی فراہمی اور ظلم کا راستہ روکنے کیلئے دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو اس طرح کے دلخراش واقعات کو سیاست، رشوت اور سفارش کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ موجودہ دور میں بھی اگر غریب عوام کو انصاف نہیں ملا تو پھر عوام کا تحریک انصاف سے بھی اعتماد اٹھ جائے گا۔

ظلم کرنیوالا چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اس کو نشان عبرت بنانا چاہیے یہی کامیابی کا زینہ ہے۔ غریبوں کو سولی پر چڑھانا اور امیرزادوں کو تخت پر بٹھانا انصاف نہیں بہت بڑا ظلم ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ کام آج تک جس نے بھی کیا وہ دونوں جہانوں میں ناکام و نامراد ہوئے ۔ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا مذہب اسلام ہمیں یہ کہتا ہے کہ ظلم کرنے والا اگر تمہارا باپ، بھائی یا کوئی قریبی رشتہ دار بھی ہو تو مظلوم کے مقابلے میں اس کا ہرگز ساتھ نہ دو اسلامی تعلیمات اور احکامات کو کاغذی الفاظ سمجھ کر ہم روز اپنی تباہی کو دعوت دے رہے ہیں۔

اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ فرعون سے لے کر آج تک کوئی ظالم اپنے انجام سے نہیں بچ سکا۔ ہم ظالم کو سولی پر لٹکائیں یا نہ ۔وہ ایک نہ ایک دن خود اپنے انجام کو ضرور پہنچتاہے۔ ظالم اور مظلوم کے درمیان تفریق اور فیصلہ یہ صرف ہمارے لئے ایک امتحان ہوتا ہے۔ اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ میرا بندہ کیا کرتا ہے…؟ ڈاکٹر شعیب کو یہ معاشرہ سزا دے یا نہ۔

اس نے جو کچھ کیا ہے اس کو اس کی سزا ایک نہ ایک دن ضرور مل کر رہے گی۔ کوئی چاہیے جتنا بھی زور لگائے، بوریاں اور صندوق ہی نہیں دریا اور سمندر ہی پیسوں سے بھر دیں لیکن وہ پھر بھی کسی ظالم کو نہیں بچا سکیں گے کیونکہ ظالم کو حقیقی سزا دینے والا رشوت و سفارش اور مال و دولت سمیت کائنات کی ہر چیز سے بالا اور مبرا ہے، مانسہرہ ویڈیو سکینڈل صرف ہمارا ایک امتحان ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم اس امتحان میں کہاں تک سرخرو ہوتے ہیں۔۔۔۔؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :