خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ایک پیمانہ

منگل 20 اکتوبر 2015

Shahid Sidhu

شاہد سدھو

اسلامی جمہوریہ کے وزیر اعظم اورفوج کے سپہ سالار کے درمیان ” کامیاب“ بیرونی دوروں کا مقابلہ جاری ہے۔ دونوں حضرات دنیا بھر کے ” کامیاب“ دورے فرمارہے ہیں۔ وزیر اعظم امریکہ کے ایک اور ” کامیاب“ دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جبکہ حساس جاسوس ادارے کے سربراہ امریکا کا ”کامیاب“ دورہ مکمل کر چکے ہیں۔ صدر مملکت بھی حسبِ توفیق کئی ” کامیاب“ بیرونی دورے فرما چُکے ہیں۔

سینیٹ کے چئرمین، قومی اسمبلی کے اسپیکر، صوبوں کے وزراء اعلیٰ، وفاقی وزراء اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان تو پچھلے کچھ عرصے میں بیرونی ممالک کے سینکڑوں ” کامیاب “ دورے کر چُکے ہیں۔ کئی سیاسی جماعتوں کے لیڈران کے دورے تو اتنے ” کامیاب“ ہیں کہ وطن واپس آنے کی فرصت ہی نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

لیڈران کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان کے حواری بھی ہزاروں ” کامیاب“ بیرونی دورے فرما چُکے ہیں۔

حواریوں کے ” کامیاب“ بیرونی دوروں کی راہیں ڈاکٹر رحمٰن ملک نامی صاحب نے کھولیں تھیں۔ ڈاکٹر صاحب نے ڈپلومیٹک پاسپورٹوں کی لوٹ سیل لگا دی تھی۔ باخبر ذرائع کے مطابق اُس سنہری دور میں ہمارے کف اُڑاتے مخدوم وزیر خارجہ نے اپنے ایک عینک ساز دوست کو بھی بتیس ”کامیاب“ بیرونی دورے کر وا دئے تھے۔ ایک طرف تو ہمارے حکومتی اور سیاسی زعماء ”کامیاب“ بیرونی دوروں کی تاریخ رقم فرما رہے ہیں اور دوسری طرف بیچارے عوام کے لئے بیرونی سفر کے دروازے بند ہوتے جارہے ہیں۔

تازہ ترین کیل سری لنکا نے ٹھوکی ہے۔ اب سری لنکا کے سفر کے لئے بھی پاکستانیوں کو ایڈوانس ویزہ کا بندو بست کرنا ہوتا ہے۔
ہینلی اینڈ پارٹنرز ویزہ رسٹرکشنز انڈیکس ) (Henley & Partners Visa Restrictions Indexدنیا بھر کے ممالک کی ویزہ پابندیوں کے حوالے سے درجہ بندی کرتا ہے۔ اس فہرست کے تازہ ترین ۲۰۱۵ کے ایڈیشن کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کی اس فہرست میں پاکستان کا نمبر ایک سو تین (۱۰۳) ہے۔

اس انڈیکس میں دی گئی معلومات کے مطابق پاکستانی شہری صرف ۳۱ ممالک میں بغیر ویزہ یا ویزہ آن آرائیول کی سہولت کے ساتھ جاسکتے ہیں۔ ان ۳۱ ممالک میں زیادہ تر افریقہ اور ایشیا کے پسماندہ ملک ہیں۔ جب کہ ان ۳۱ ملکوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو صرف اس صورت میں پاکستانی شہری کو ویزہ آن آرائیول کی سہولت فراہم کرتے ہیں اگر اس پاکستانی شہری کے پاس پہلے ہی امریکہ، برطانیہ یا یورپی یونین کے کِسی ملک کا ویزہ موجود ہو۔

اس فہرست میں پاکستان سے پیچھے صرف تین ممالک صومالیہ، عراق اور افغانستان ہیں۔ افغانستان اس فہرست میں آخری نمبر پر ہے اور افغان شہری صرف ۲۵ ممالک میں بغیر ویزہ یا ویزہ آن آرائیول کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ بھار ت کا نمبر اس فہرست میں چوراسی (۸۴) ہے اور اس کے شہریوں کو ۵۱ ممالک میں بغیر ویزہ یا ویزہ آن آرائیول کی سہولت حاصل ہے۔ بھارتی فہرست میں بھی زیادہ تر افریقہ اور ایشیا کے پسماندہ ملک ہی ہیں، تاہم بھارتی شہریوں کو ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ کے سفر کے لئے ویزہ کی ضرورت نہیں ہے ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو مبینہ طور پر ” برادر“ تو ہمارے ہیں مگر ویزہ آن آرائیول کی سہولت بھارتیوں کو دی ہوئی ہے ، جبکہ پاکستانیوں کو دور سے ہی سلام ہے۔ ہمارے یہ مبینہ ” برادر “ انڈونیشیا اور اردن ہیں۔ قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ کئی ایسے ممالک بھی پاکستانیوں کو آسان ویزہ کی سہولت نہیں دیتے جہاں پاکستانی فوجی اقوامِ متحدہ کی امن فوج کا حصہ بن کر اپنی جانوں پر کھیل کر ان ملکوں کے شہریوں کو بچاتے رہے ہیں۔

بلکہ ایسے ملکوں میں سے ایک مبینہ ” برادر“ ملک کویت نے تو پاکستانیوں کے لئے سرے سے ویزوں کے اجراء پر ہی پابندی لگائی ہوئی ہے۔ چین کا نمبر اس فہرست میں نوے (۹۰) ہے اور چینی شہری ۴۵ ممالک کا سفر بغیر ویزہ یا ویزہ آن آرائیول کے ساتھ کر سکتے ہیں۔اس انڈیکس میں برطانیہ اور جرمنی مشترکہ طور پر سرِ فہرست ہیں جہاں کے شہری دنیا کے ۱۷۳ ملکوں میں اس سہولت سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

فن لینڈ، سویڈن اور امریکا کے شہریوں کو ۱۷۲ ممالک میں بغیر ویزہ سفر کی سہولت حاصل ہے۔
اقوام متحدہ کو سب سے زیادہ فوج فراہم کرنے والے،نان نیٹو اتحادی ، اسلامی دنیا کے ایک اہم اور آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے ملک، دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ، دنیا کی ستائیسویں بڑی معیشت اور جنوبی ایشیاء کے ایک اہم اوردوسری بڑی معیشت کے حامل ملک کی حکومت سے درخواست ہے کہ پاکستانیوں کے لئے ویزوں کے آسان حصول کے لئے بھی کاوشیں کرے کہ خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ ملک کے عام شہری کتنی آزادی سے دنیا کے ممالک میں سفر کر سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :