اخلاقی فتح یاتاریخی شکست۔۔۔۔۔؟

بدھ 14 اکتوبر 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ قیامت خیز زلزلے سے پہلے بلکہ اس سے بھی بہت پہلے کی بات ہے، اس وقت ہم بٹگرام سے شمال کی طرف دور چیل اور گنجاکی دو بلند پہاڑیوں کے دامن میں واقع اپنے آبائی علاقے ڈھیری کم جوز میں رہتے تھے۔ ہمارے گاؤں میں ایک لڑکاتھا جو نام کے ساتھ شکل و صورت سے بھی بڑا شریف لگتا تھا لیکن چھوٹی چھوٹی باتوں پر دوسروں سے مار کھانا گویا اس کی ایک عادت سی بن گئی تھی، جب اس کے جسم کو کسی مخالف شخص سے چاپی اور خوب مالش کرنے کی طلب ہوتی تو وہ معمولی توں تکرار پر ۔

۔اوئے تو مجھے نہیں جانتا۔۔ اوئے میدان میں آ۔۔ اوئے تیرے اندر ہمت ہے تو مجھ پر ہاتھ اٹھا کر دیکھ سمیت ایسے کئی جملے استعمال اور ڈائیلاگ بولتا کہ ایسا لگتا کہ کوئی شیر دھاڑ رہا ہے یا سلطان راہی میدان میں آگیا ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے گرجنے۔۔ برسنے اور چیخ و پکار کے بعد پھرسر سے پاؤں تک اس کے جسم کی جو مالش ہوتی وہ خود اس کو کبھی بھول نہیں پاتا تھا۔

این اے 122 لاہور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق کے ہاتھوں عمران خان کی دھلائی اور مالش دیکھ کر مجھے وہ لڑکاآج شدت سے یاد آنے لگتا ہے۔ عمران خان نے دھاندلی کی آڑ میں سردار ایاز صادق کو چلتا کرکے اس لڑکے کی طرح اوئے نواز شریف۔۔اوئے گنجے۔۔ اوئے چوروں کے سردار تو میدان میں آ۔۔اوئے تو مجھے جانتا نہیں۔۔اوئے آپ نے سونامی کو دیکھا نہیں ۔

۔اوئے ہمت ہے تو مقابلہ کرکے دیکھ۔۔ چھپنا نہیں اور نہ میں تم کو چھپنے دوں گا۔۔ اوئے گنجے اب تیری دھاندلی نہیں چلے گی سمیت ایسے کئی نعرے لگا کر اور ڈائیلاگ استعمال کرکے نواز شریف کو لاہور کی سرزمین پر چیلنج کیا۔ لیکن پھر جب نواز شریف نہیں اس کا ایک ادنیٰ سپاہی سردار ایاز صادق کی صورت میں میدان میں آیا تو پھر اس نے اس لڑکے کی طرح سر سے پاؤں تک عمران خان کا ایسا حال کیا کہ پھر عمران خان بولنے کے قابل بھی نہ رہے۔

لاہور کے ضمنی انتخاب میں ایاز صادق کے ہاتھوں تحریک انصاف کے علیم خان کی بدترین اور تاریخی شکست نے عمران خان کی اوئے اوئے کی سیاست کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ عمران خان نے ہزارہ کی سرزمین پر بھی ہری پور کے مقام پر کھڑے ہوکراوئے گنجے۔۔اوئے نوازشریف کے نعرے لگاکرمسلم لیگ ن کوچیلنج کیاتھالیکن خیبرپختونخوامیں حکومت ہونے کے باوجود این اے 19 ہریپور کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ منظر پھر پوری دنیا نے دیکھا۔

ہریپور میں ن لیگ کے ہاتھوں سرعام دھلائی کے بعد چاہیے تو یہ تھا کہ عمران خان اوئے، اوئے کی سیاست سے نکل کر مثبت سیاست سیکھنے کی تعلیم حاصل کرکے جمہوریت کے فروغ اور استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتے۔ لیکن لگتا ہے کہ عمران خان کو بھی ہمارے گاؤں کے اس شریف لڑکے کی طرح دوسروں سے دھلائی اور مالش کی عادت پڑ گئی ہے۔ اسی وجہ سے سر سے پاؤں تک مالش ہونے کے باوجود وہ بار بار اوئے… اوئے… کے نعرے لگا کر دوسروں کو اپنی دھلائی اور مالش کی دعوت دے رہے ہیں۔

دھاندلی الزامات اورناکردہ گناہوں کے باعث پارلیمنٹ سے الٹے پاؤں نکلنے کے باوجود سردار ایاز صادق نے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کا جو حشر کیا عمران خان کو اس سے سبق سیکھ کر اب ہر حال میں بچوں والی حرکتیں چھوڑ دینی چاہیے۔ وہ لاہور جو عمران خان کا آبائی شہر اور جہاں سے عمران خان نے اپنی سیاست کا آغاز کیا۔ وہاں سے تحریک انصاف کی تاریخی شکست کوئی معمولی بات نہیں۔

عمران خان کا یہ کہنا کہ لاہور کے ضمنی انتخاب میں ہم نے اخلاقی فتح حاصل کرلی ہے۔ اپنے گناہوں اور اوئے اوئے کی سیاست پر پردہ ڈالنے کی ایک ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں۔۔دوسروں پر الزامات لگا کر پھراس میں ہار جانا اخلاقی فتح نہیں ہوتی۔ این اے 122 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کسی اور نے نہیں بلکہ اسی عمران خان نے لگائے تھے۔ عمران خان کو اخلاقی فتح تو تب ہوتی جب اس کامیدوارجیت کر یہ الزامات میں سچے ثابت ہوتے۔

این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں ن لیگ کی دوبارہ کامیابی نے تو دھاندلی کے الزامات کے پرخچے تک ہوا میں اڑا دئیے ہیں۔ ن لیگ سے شکست پر شکست کھانا کونسی اور کہاں کی اخلاقی فتح ہے۔۔؟ عمران خان جس کی اوئے اوئے کی سیاست اور سلطان رہی کے سٹائل سے لے کر ہر انداز ہی نرالہ ہے۔ شائد اس کی ڈائری میں مخالفین سے شکست پر شکست کھانا بھی اخلاقی فتح ہو لیکن باشعور عوام اور بااخلاق لوگوں کے ہاں نہ پہلی شکست کو اخلاقی فتح کا نام دیا جاتا ہے اور نہ ہی دوسری شکست کو اخلاقی فتح کے کھاتے میں ڈالا جاتا ہے۔

شکست شکست ہوتی ہے جس کا اخلاق سے پھر کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اب اخلاقی فتح، اخلاقی فتح کے گن گاکر اور نعرے لگا کر عمران خان لاہور ضمنی انتخاب میں اپنے ماتھے پر لگنے والا داغ کبھی نہیں دھو سکتا۔ اس داغ کو دھونے کیلئے عمران خان کو اوئے اوئے کی سیاست کے خول سے نکل کر بچوں نہیں کامیاب سیاستدانوں کی طرح سیاست کرنی ہوگی ورنہ پھرلاہورکی طرح ایک اور اخلاقی فتح کیلئے عمران خان کو تیار رہنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :