یہ ہے اصلی بھارت

بدھ 14 اکتوبر 2015

Hussain Jan

حُسین جان

انڈیا کی بالی ووڈ انڈسٹری کی چکا چوند پوری دُنیا میں اپنی آب و تاب کے ساتھ برس رہی ہے جس میں انڈیا کو ایک ایسا ملک دیکھایا جاتا ہے جس میں تمام مذہب کے لوگ پر امن طریقے سے رہتے ہیں، ہمارے بہت سے قلم کار انڈیا کو ہمیشہ ایک بہتر ملک کے طور پر پیش کرتے ہیں، حال ہی میں ہونے والے واقعات نے انڈیا کی کلی کھول دی ہے، اخلاق نامی مسلمان پر ہندو بلوائیوں کے حملے نے اُس کی جان لے لی اور اُس کے جواں سالا بیٹے کوشدید زخمی کر دیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے ایک رکن کو بھی شدید تنقید کا نشانابنایا گیا کہ انہوں نے اپنی دعوت میں گائے کے گوشت کی ڈش بنوائی۔

یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقع نہیں ہے، ایسے ہزاروں واقعات انڈیا میں رونما ہوتے رہتے ہیں جہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پر مسلمانوں کے گھر جلا دیے جاتے ہیں ، بالی ووڈ پر چند خان نظرآتے ہیں جس سے لوگوں کے دل میں یہ تاثر جنم لیتا ہے کہ وہاں اقلیت پرسکون ہیں۔

(جاری ہے)

سیندھدراکلکرنی جو کے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ جناب خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کے آرگنائزر تھے کے منہ پر بھارتی انتہا پسند جماعت شیوسیناکے کارکنوں نے سیاہی پھینک کر اُن کے ساتھ ساتھ انڈیا کا بھی منہ کالا کر دیا۔

خیر کتاب کی رونمائی تو ہو گی لیکن کلکرنی کا چہرہ ہی مرکز نگاہ رہا۔ اب یہ کتاب انڈیا میں کتنی بکنی ہے یہ تو ایک الگ بحث ہے مگر لگتا یوں ہے کہ اس کتاب کو بکنے نہیں دیا جائے گا۔
بہت سے پاکستانی دانشور وں کا یہ اعتراض ہے کہ سکولوں میں بچوں کو جو مواد پڑھایا جاتا ہے اُس میں انڈیا مخالف جذبات کو ہوا دی جاتی ہے، جس سے نئی نسل میں نفرت کی آگ پھیلنے کا اندیشا ہے۔

کچھ لوگوں کا یہ خیال بھی ہے پاکستان میں انڈیا مخالف جذبات کو بیچا اور خریدا جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے یہ واقعات ہی کافی ہیں۔ پاکستان میں اکثر انڈیا کے مندوبین آتے رہتے ہیں، لیکن یہاں انہیں کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں دی جاتی، اور تو اور حافظ سعید صاحب نے بھی کبھی اعتراض نہیں کیا، کبھی کسی مذہبی جماعت نے کسی انڈین کے لیے دی گئی کسی تقریب میں دنگا فساد نہیں کیا، انڈیا مخالف ہونے کے باوجود وقار کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا گیا۔

اگر کوئی غریب کسی قسم کا اعتراض کر بھی دے تو ہمارے لبرل اُس کا جینا ہرام کر دیتے ہیں اُسے انتہا پسند سے لے کر دہشت گرد تک کہا جاتا ہے۔ ابھی حال ہی میں انڈیا میں ایک سروئے ہوا ہے جس میں 70فیصد انڈینز نے کہا ہے کہ وہ پاکستان سے دوستی نہیں رکھنا چاہتے اس سے ہندو بنیے کی نیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ہمارے فنکار جو اکثر انڈیا میں پائے جاتے ہیں اُن کے ساتھ کتوں والی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ انڈیا میں کام کرنا پسند کرتے ہیں وہ خود اس کی وجہ بتاتے ہیں کہ فنکار کے لیے کوئی سرحد نہیں ہوتی اور ہم وہاں صرف اپنے فن کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں، جو سراسر جھوٹ ہے پیسو کی کشش اُنہیں وہاں کھینچ لیجاتی ان کے نزدیک ملکی وقار کی کوئی اوقات نہیں۔

پیسوں کے لیے یہ لوگ تو اپنے باپ دادا کا سودا کرنے سے نہیں کتراتے ،کچھ دن پہلے کی بات ہے انڈیا کے ایک گلوکار نے اپنے ٹویٹ میں کہا کے پاکستانی فنکار بھوکے ننگے ہیں اور یہاں دلالی کرنے آجاتے ہیں۔ ابھی یہ گلوکار بھی تو فنکار ہے اس نے تو سرحد کی لکیر کھینچ دی ہمارے فنکاروں میں شائد غیرت کی کمی ہے جو بھاگ بھاگ کر زلیل ہونے جاتے ہیں، غلام علی صاحب جو انڈین شہر پونے میں جانے پر بیقرار تھے،کا شو بھی کینسل ہو گیا ،پھر اُن کو ممبئی میں دعوت دی گئی تو جناب نے فورا قبول کر لی، کیا پاکستان میں ان کو عزت نہیں ملتی، پیسہ شہرت عزت سب کچھ تو دیا ہے ان کو پاکستانیوں نے لیکن یہ لوگ پھر بھی ملک کا نام بدنام کروانے وہاں دوڑ پڑھتے ہیں۔


عالمی سطح پر انڈیا ہمیشہ پاکستان کے خلاف پروپگنڈا کرتا رہتا ہے اُس کی پوری کوشش ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کر دیا جائے، اُس کے وزیر مشیر ہمیشہ پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتے رہتے ہیں، بلکہ انڈیا میں ہونے والے ہر واقعے کی زمہ داری وہ آئی ایس آئی پر ڈال دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا تو کہنا ہے کہ پاکستانی فنکار شراب و شباب کی محفلیں جمانے جاتے ہیں، اب اس بات میں کتنی حقیقت ہے یہ تو ہم نہیں جانتے مگر اتنا ضرور جانتے ہیں کہ انڈیا میں کبھی بھی پاکستانیوں کو عزت نہیں ملتی، کشمیر پر انڈیا کے غاصبانہ قبضے پر جب بات کی جائے تو وہ بری طرح بھڑک اُٹھتے ہیں ۔

ہمارئے نام نہاد لبرلز کو کشمیر پر ڈھائے گئے انڈیا کے مظالم نظر نہیں آتے۔ یہاں تو ایسے ایسے غدار موجود ہیں جو ہونے والی تمام جنگوں کی زمہ داری بھی پاک فوج پر ڈال دیتے ہیں۔
آپ کبھی آن لائین انڈین اخبارات کا مطالع کریں آپ کو پاکستان مخالف مواد منو ں کے حساب سے ملے گا۔وہ لوگ جب تک پاکستان مخالف بیانات نہ دیں لیں اُن کو باتھ روم نہیں آتا۔

اس کے باوجود ہمارئے بہت سے لوگ انڈیا کو ایک مہذب ملک گردانتے ہیں۔ کرکٹ کی حالت دیکھ لیں انڈیا کی کوشش ہے کہ پاکستان میں کرکٹ بہال نہ ہو،پاکستانی کھلاڑیوں میں الزامات لگا کر اُن کو کرکٹ سے دور کیا جارہا ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ انڈیا ہمارا ازلی دشمن ہے اور ہمیشہ دشمن ہی رہے گا۔ اُس کی طرف سے کبھی خیر کی خبر نہیں آئے گی، ہمارے دفاع کے مشیر نے کہا تو ہے کہ وہ عالمی برادری کو انڈیا کے خلاف شواہد دیں گے کے کیسے کراچی ،بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں انڈیا کی دہشت گرد تنظیم را دہشت گردی میں ملوث ہے۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انڈیا میں پاکستانی مخالف بہت کم ہیں اگر یہ بات سچ ہے تو سروئے میں 70فیصد بھارتیوں نے یہ کیوں کہا کہ وہ پاکستان سے دوستی نہیں چاہتے۔ ہمارے ہاں تو الیکشن میں وعدئے کیے جاتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکر بھارت سے دوستی کریں گے جبکہ وہاں یہ صورتحال ہے کہ جو بندہ زیادہ پاکستان کے خلاف ہو گا اُسے زیادہ ووٹ ملیں گے۔


ہمارے کالم نویس حضرات کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اگر بھارت سے دوستی کرنی ہے تو برابری سطح پر ہو،ہر وقت اپنے ملک کے خلاف لکھتے رہنا بھی کہاں کی عقلمندی ہے، ایسے لوگوں کو اگر کچھ کہ دیا جائے تو آگے سے جذباتی ہوجاتے ہیں دقیانوسی کے طعنے بھی مارنے شروع کر دیتے ہیں،بہت سے انڈین لکھاری بھی پاکستانی اخبارات میں لکھ رہے ہیں کبھی اُن کا تنقیدی جائزہ لے کر دیکھں آپ کو محسوس ہو گا کہ کس طرح وہ اپنا نقطہ نظر پاکستانی عوام کے سامنے رکھتے ہیں ۔

کشمیر میں گائے زبح کرنے پر 10 سال تک سزا ہو سکتی ہے، اور بہت سے لوگ اس جرم میں قتل بھی کیے جاچکے ہیں، اب ایسے ملک سے کوئی خیر کی اُمید لگانا دیوانے کا خواب لگتا ہے۔ لیکن ہماری بدقسمتی کے ہماری اپنی آستین میں ہی سانپ موجود ہیں جو کھاتے پیتے تو پاکستان کا مگر قصدے بھارت کے حق میں لکھتے ہیں، دل تو کر رہا ہے کچھ ایسے لوگوں کے نام بھی لکھ دو ں مگر کیا کروں قومیت نے روک رکھا ہے۔ ہمیں ایک بات کو سمجھ لینا چاہیے بھارت کبھی پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا ،اُسے جب جب موقع ملا ہے اُس نے ہماری پیٹھ بیچھے چھرا گھونپا ہے۔ ہمارئے حکمرانوں کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ملکی عزت و آبرو پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :