ایک ہی حل

اتوار 4 اکتوبر 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ماشا ء اللہ اپنا پاکستان ایک سے بڑھ کر ایک دانش ور سے بھرا پڑا ہے ، کوئی پان کی دکان ، کوئی ہوٹل ، کوئی ایسی جگہ جہاں دو چار لوگ جمع ہوں وہاں کم از کم ایک دانش ور ضرور ہوتا ہے، جسے دنیا کے ہر مسئلے کی نہ صرف خبر ہوتی ہے بلکہ اس کے پاس ہر مشکل کا حل بھی ہوتا ہے ، بلوچستان کے وزیر اعلی سے لے کر امریکا کے صدر تک سب کے بارے میں خبر رکھتا ہے ، اور اس کے پاس ان کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک مشورہ ہوتا ہے ، خاص طور پاکستانی حکم ران خواہ کوئی بھی کسی بھی پارٹی کا ہو ، اسے ایک آنکھ نہیں بھاتا ، دانش ور کو سب سے بڑا گلہ ہی یہ ہوتا ہے کہ یہ وزیر وزرا ء یہ صدر اور گورنر قسم کے لوگ اس سے رابطہ کیوں نہیں کرتے ، اس سے مشورے کیوں نہیں کرتے ، ورنہ وہ تو چٹکی بجا کے سارے مسائل کا حل بتا دے ۔

(جاری ہے)


####
افسوس صد افسوس میاں نواز شریف امریکا جاتے ہوئے ان میں کسی ایک ہی دانش ور کو ساتھ لے جاتے یا جاتے وقت ان میں سے کسی سے ایک گھنٹے کی ملاقات ہی کر لیتے تو وہ پورا دورہ ترتیب دے دیتا کہ وہاں کس سے ملنا ہے ، کس طرح ملنا ہے ، کس سے کیا بات کرنی ہے ، کس سے مسکر اکر ملنا ہے ، کسے گھور کر دیکھنا ہے ، کب کیسا لباس پہننا ہے ، کب کیا کھانا ہے ؟ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کسی بھی دانش ور کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی ، خاص طور پر دانش وران پی ٹی آئی کو تو بالکل ہی سمجھ نہیں آئی کہ میاں صاحب امریکا کیوں گئے تھے ، کیا کرنے گئے تھے ، اگر مسٹر مودی کی جگہ سشما سوراج تقریر کر سکتی ہیں تو میاں صاحب بھی کسی قومی دانش ور کو موقع دے کر دیکھتے وہ کیسے دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجاتا اور کیسے سب کو انگلیوں پر نچاتا ہے ۔


####
میا ں صاحب کی تقریر زیر بحث ہے جو انہوں نے جنرل اسمبلی میں کی ، ایک تو انہوں نے تقریر غالبا انگریزی میں کی ، یہ بہر حال زیادتی ہے ،اردو اب قومی زبان ہی نہیں سرکاری زبان کا درجہ پاچکی ہے ، کچھ شنید بھی تھی کہ میاں صاحب اردو میں تقریر کا ذوق شوق رکھتے ہیں لیکن شاید اقوام متحدہ کے وسیع تر مفاد میں تقریر انگریزی میں کرنا پڑی ہو گی ، اس پر زیادہ منہ نہیں بنانا چاہیے ، تھوڑا بہت بنانے میں حرج نہیں، دوسرا یہ بتایا جاتا ہے کہ میاں جی نے فوج کی منظور شدہ تقریر میں عین وقت پر کچھ ردو بدل کیا تھا، جو ان کے لیے تقریر تیار کی گئی تھی اس کے بہت سے جملے اور الفاظ بدل لیے تھے انہوں نے ۔

یہ بھی یقینا زیادتی ہے ، شاید میاں جی کا خیال ہو اس طرح ان کو بااختیار وزیر اعظم سمجھا جائے گا ، لیکن میاں جی کو معلوم ہونا چاہیے وہ کچھ بھی کر لیں لوگ ہر غلط کام اور بات میں انہیں با اختیار مان لیں گے ، لیکن کسی اچھے کا م میں ان کو با اختیار نہیں مانیں گے ، ایسے تمام کام جنرل صاحب کے کھاتے میں جمع کیے اور سمجھے جاتے ہیں۔
####
جب جنرل راحیل شریف کودو جنرلوں پر ترجیح دے کر میاں جی نے آرمی چیف بنایا تھا ، اس وقت ماہرین اور” با خبر لوگ“ کہتے تھے جنرل راشد پرجنرل راحیل شریف کو ترجیح دینے کا مطلب ہے امریکا کی پرچی پر عمل ہوا ہے ، اب جنرل نے جب ہاتھ دکھائے تو بھی میاں جی کا کمال کوئی نہیں مانتا، ظالمو !کم از کم یہی مان لو کہ جنرل راحیل کو آرمی چیف میاں جی نے بنایا تھا ، ورنہ با خبر لوگوں کی خبر کے مطابق جنرل کیانی نے بھی جنرل راشد کی سفارش کی تھی ، چھوٹے میاں جی بھی جنرل راشد کو پسند کرتے تھے اور تو اورخواجہ آصف جیسا عظیم رہ نما بھی جنرل راشد کو ہی آرمی چیف دیکھنا چاہتا تھا ، لیکن میاں جی نے شبیر شریف کے بھائی کو چنا تھا ، ممکن ہے یہ بھی کہا ہو ہم دونوں شریف مل کر سب کو شریف بنائیں گے ، اور شرافت کے نفاذ کے لیے تھوڑی بہت بد معاشی کرنا پڑی تو کر لیں گے ۔


####
میاں نواز شریف نے ہندوستان کو چار نکاتی امن ایجنڈ ادیا تھا ، دھمکیاں نہ دو ، کشمیر چھوڑ دو ، سیاچن سے نکل جاؤ، جنگ بندی کا احترام کرو۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ چار نہیں، ایک ہی کافی ہے بس ” دہشت گردی ختم کردیں“ اب میاں جی کو چاہیے ، ہمت کریں ، جنرل راحیل سے کہیں ہندوستان کی دہشت گردی ختم کرنی ہے اور ایک زور دار قسم کی تقریر کر کے انڈیا سے کہہ دیں ،ہمیں تمھاری تجویز سے ایک سو ایک فی صد اتفاق ہے ، واقعی ہر مسئلے کا حل دہشت گردی کا خاتمہ ہے ، بس تم یہ بتا دو کہ دہشت گردی خود ختم کروگے یا ہم آئیں ختم کرنے ؟ امید ہے جنرل راحیل آسرا نہیں کریں گے ، اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ ملک میں امن ہو جائے گا، مسلمان جب غیروں سے نہیں لڑتا تو پھر آپس میں لڑتا ہے اور آپس ہی کی لڑائی کو جہاد کہہ دیتا ہے ، ابھی تو غیر بہت ہیں اور ان کی مرمت وقت اہم ترین ضرورت ہے، دماغ میں گھسے خناس کو جسم کے ہر سوراخ سے باہر نکالنا لازم بھی ہے اور دل چسپ بھی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :