سیاسی باغیوں کو سلام

منگل 22 ستمبر 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو پھر اس کا راستہ روکنا نہ صرف ضروری بلکہ فرض ہو تا ہے۔ ظالموں کو اگر نکیل نہ ڈالی جائے تووہ ظلم میں پھر اس قدر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ جہاں سے واپسی کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی۔ ظلم سیاسی ہو، سماجی یا پھر مذہبی ۔ظلم ظلم ہوتا ہے یہ اگر مستقل جاری رہے تو عذاب الٰہی کے ساتھ اس کے کئی طرح کے خطرناک اور تباہ کن نتائج سامنے آتے ہیں۔

اللہ اور مظلوم کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ مظلوم کی آہ ڈائریکٹ عرش تک پہنچتی ہے۔ اسی لئے ہمارے مذہب نے نہ صرف ہمیں ظلم سے بچنے بلکہ ظالموں کا راستہ روکنے کی بھی باربار تاکید کی ہے۔ ظالم تو کبھی انجام سے بچتا نہیں لیکن اگر ظالموں کے سامنے پل نہ باندھی جائے تو پھر ظلمت کے اندھیرے روشنی پر غالب آجاتے ہیں اور ہر طرف ظالموں کا راج ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

آج بھی اگر شمال سے جنول اور مغرب سے مشرق تک ظلم کا بازار گرم ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ ظلم کو سہنا اور اس پر خاموشی ہے۔ ایسے ہی حالات اور لوگوں کے بارے میں قتیل شفائی نے کہا تھا کہ ۔۔اس سا منافق کوئی نہیں قتیل… جو ظلم تو سہتا ہے بغاورت نہیں کرتا۔۔ ظلم سیاسی ہو ، سماجی یا مذہبی، مظلوم ہمیشہ غریب بنے۔ اس ملک میں شروع سے لے کر آج تک جاگیرداروں۔

۔سرمایہ داروں۔۔ خانوں۔۔ نوابوں ۔۔وڈیروں اور چوہدریوں نے غریبوں، بے کسوں اور بے سہاروں کو ظلم کا چارہ بنائے رکھا اور یہ کھیل اس بدقسمت ملک میں آج بھی زور و شور سے جاری ہے۔ ظلم کا مئوثر طریقے سے راستہ نہ روکنے کی وجہ سے آج جس کا بھی تھوڑا سا بس چلتا ہے وہ ظلم کرنے سے دریغ نہیں کرتا لیکن اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو اس ملک میں ظلم کا آغاز ہمیشہ حکومتی ایوانوں یا سیاسی پارٹیوں سے ہوا۔

حکمرانوں نے ہر دور میں غریب عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔ سیاسی جماعتوں میں موجود بڑے مگرمچھ بھی ظلم کرنے میں حکمرانوں سے ہر گز پیچھے نہیں رہے۔ ان بڑے مگرمچھوں اور سیاسی سورماؤں نے ہمیشہ ظلم و ستم کے ذریعے غریبوں کا راستہ روکا۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں آج تک کوئی غریب حکمران نہ بن سکا۔ ان بڑے مگرمچھوں کی ظلم و ستم کے خلاف جس نے صدائے احتجاج بلند کی تو انہوں نے اسے صدا بلند کرنے کے ساتھ ہی ایسا کچلا کہ وہ دوبارہ سرا ٹھانے کا قابل بھی نہیں رہا۔

سیاسی سورما اور بڑے مگرمچھ تو اس خوش فہمی میں مبتلاء تھے کہ ظلم و ستم کے ذریعے وہ غریبوں کے سر کچل کر دنیا پر اپنا راج قائم کرلیں گے۔ لیکن ان کو یہ نہیں پتہ کہ اس دنیا میں ہر فرعون کیلئے موسیٰ موجود ہے ۔ میں قربان جاؤں ایبٹ آباد کے ضلعی ناظم سردار شیربہادر اور مانسہرہ کے تحصیل ناظم خرم خان سواتی پرجنہوں نے ظلم کے خلاف بغاوت کرکے ظالموں کے ایوانوں میں طوفان برپا کیا۔

وہ سردار شیربہادر جس کو سیاسی مگرمچھوں نے یونین کونسل کی سیٹ کیلئے ٹکٹ کے بھی قابل نہ سمجھا اس نے نہ صرف یونین کونسل بلکہ پورے ضلع کا ناظم بن کر دکھایا۔ میری دعائیں اور نیک تمنائیں ہمیشہ ظلم کے خلاف بغاوت کرنے والوں کے ساتھ رہیں ۔سیاسی باغیوں کیلئے میرا قلم ہمیشہ صرف اس وجہ سے حاضر رہا کہ انہوں نے بڑے بڑے ظالموں اور مگرمچھوں سے مقابلے کی ٹھانی۔

پاکستان مسلم لیگ حقیقی کے سربراہ نوید خان نے جب عمران خان کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تو تب بھی میرا قلم پیچھے نہیں رہا۔ راولپنڈی کے فیاض الحسن چوہان نے جب متحدہ مجلس عمل کے خلاف علم بغاوت بلند کی تو اس وقت بھی میں خاموش نہیں رہا۔ مانسہرہ کے وجیہہ الزمان نے جب ظالموں کے محلوں میں بغاوت کے ذریعے سوراخ کیا تو تب بھی میری ہمدردیاں اس کے ساتھ رہیں۔

سردار شیربہادر کو اگر سیاسی باغیوں کا سردار کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ انہوں نے ایک صوبائی وزیر، وزیر اعلیٰ اور کئی حکومتی چمچوں کی شکل میں ایک نہیں کئی ظالموں کے خلاف ایسی بغاوت کی کہ اس بغاوت سے صوبائی وزیر اور وزیر اعلیٰ سمیت تمام ظالموں پر آج بھی سکتہ اور لرزہ طاری ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ٹکٹوں کے معاملے میں صوبائی وزیر کی ایماء پر سردار شیربہادر کو نظرانداز کیا گیا اور کنفرم ہوا کہ سردار شیربہادر کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں ملے گا اس وقت جب مجھ سے کسی نے سردار شیربہادر کے مستقبل کے بارے میں پوچھا تومیں نے اسی وقت ہی یہ کہا کہ اگر شیربہادر ظالموں کے سامنے ہتھیارڈالنے کی بجائے بغاوت کر گئے تو یہ بہت جلد عوام کے ہیرو اور سیاسی لیڈر بن جائیں گے کیونکہ اس کے ساتھ ظلم ہوا ہے اوراس ملک میں آج تک کوئی مظلوم کبھی ناکام نہیں ہوا۔

مانسہرہ میں خرم خان سواتی کے ساتھ جب ظلم ہواتو لوگوں نے اس کو کندھوں پر اٹھایا اور بلدیاتی انتخابات میں کامیاب کرکے تحصیل کی کرسی پر بٹھا یا۔ہمارے عوام جیسے بھی ہوں ان کی ایک خوبی ہمیشہ بے مثال رہی ہے کہ جب بھی اس بدقسمت ملک کی گلیوں ۔۔محلوں اورشہروں میں کسی کے ساتھ ظلم ہوایہ پھرظالم کے مقابلے میں ان کے ساتھ کھڑے رہے یہی زندہ،باغیرت اوربہادرقوم کی نشانی ہے۔

سردارشیربہادراورخرم خان سواتی کاساتھ دے کرعوام نے ایک بارپھرثابت کردیاہے کہ ظالم چاہے منسٹرہو،چیف منسٹریاپرائم منسٹرعوام مظلوم کاساتھ دینے کیلئے اس سے بھی ٹکرائیں گے۔میں سردارشیربہادراورخرم خان سواتی سمیت ان تمام سیاسی باغیوں کوسلام پیش کرتاہوں جنہوں نے بڑے بڑے سیاسی مگرمچھوں سے ٹکرلے کرموروثی سیاست کی کشتی میں ایک دونہیں کئی سوراخ کردےئے ہیں ۔ذاتی مفادات کیلئے ضمیربیچنے والے سیاستدانوں میں ذرہ بھی حیاہوئی تووہ سردارشیربہادراورخرم خان سواتی کی تاریخی کامیابی کے بعداب غریب کارکنوں اورعوام کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کاسوچیں گے بھی نہیں ۔امیروں کے مقابلے میں غریبوں کی یہ کامیابیاں مفادپرست سیاستدانوں کے لئے کسی لمحہ فکریہ سے ہرگز کم نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :