کھلبلی

جمعہ 18 ستمبر 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

ماشا ء اللہ، خدا نظر بس سے بچائے ، یہ بہت خوشی کی خبر اور بات ہے کہ سندھ کابینہ کے وزراء اپنے محکموں سے متعلق نہ صرف خبر رکھتے ہیں بلکہ خبر لیتے بھی ہیں ، مثلا وزیر صحت جام مہتاب کو یہ معلوم ہو گیا ہے سرکاری ہسپتالوں میں سیاسی جماعتوں (جماعت )کے دفاتر بنے ہوئے ہیں ، وزیر موصوف نے ہسپتالوں کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ ان دفاتر کو ختم کیا جائے ، کسی سیاسی جماعت کا جھنڈ ا، دیواروں پر نعرے درج نہیں ہونے چاہییں ، ہسپتال کو صرف ہسپتال نظر آنا چاہیے ۔

اسی طرح وزیر جنگلات گیان چند اسرانی نے حکم دیا ہے کہ نایاب پرندوں کا شکار کرنے والوں کو متعلقہ محکمے کے لوگ اس سے روکیں،وزیر موصوف نے تین دن کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے کہ کہاں کہاں کس کس جانور کا شکار کیا جا رہا ہے اور اس علاقے میں اندازا کتنے پرندے موجود ہیں۔

(جاری ہے)


####
کے پی کے حلقہ 93میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی پی کے امیدوار صاحب زادہ ثناء اللہ نے کامیابی حصل کر لی ، یہ نشست جماعت اسلامی کی مضبوط نشست کہلاتی ہے، پی پی کے امید وار کو جمعیت علما ء اسلام کی بھرپور حمایت حاصل تھی ،ان کا مقابلہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مشترکہ امید وارملک اعظم سے تھا۔

پی پی کے امید وار کی کامیابی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی مخلوط حکومت کوطرز سیاست پر توجہ اور غور و فکر کی دعوت دے رہی ہے۔ یاد رہے گزشتہ دنوں ہری پور سے قومی اسمبلی کے حلقے میں بھی صوبائی حکومتی اتحاد کو شکست ہوئی تھی اور ن لیگ کے امید وار نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی،جمعیت علما ء اسلام نے اس نشست پر بھی ن لیگ کے امید وار کی کھل کر حمایت کی ،اس حمایت نے ن لیگ کے امید وار بابر نواز کے حاصل ووٹوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا تھا۔


####
تحریک انصاف کے مرکزی رہ نما اور عمران خان کے ٹیوٹر سمجھے جانے والے شاہ محمود قریشی آج کل غیر فعال ہیں، اتنے فعال اور مضبوط و مقبول سیاسی رہ نما کی یہ ادا کس پس منظر میں ہے اور اس سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں کیا تبدیلی ہوتی ہے یہ تو آنے والے دنوں میں ہی معلوم ہو گا ، تا ہم شاہ محمود قریشی کے کچھ بیانات اور ان کی کچھ حرکات مرکزی حکومت کے پلڑے میں بیٹھتی نظر آ رہی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ ہدایات ان ہدایت کاروں کی جانب سے ہیں جو پی ٹی آئی کے پس منظر میں سمجھے جاتے ہیں یا شاہ محمود قریشی خود کوئی سیاسی پینتر ابدلنے جا رہے ہیں۔

یا پھر ان کی یہ ادامحض دھرنے کی تھکن اتارنے اور تازہ دم ہونے کے لیے یا پھر صرف منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے ہے ۔
####
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے گزشتہ دو دنوں میں دو مضبوط شارٹ کھیلے ہیں ایک شارٹ ” زرعی ملک“ پاکستان کے کسانوں کے لیے 341روپے کے کسان پیکج کا اعلان ہے ،کسانوں پر تحریک انصاف کے بعد پی پی کے صاحب زادہ بلاول زرداری بھی اپنی ٹیم کے ہم راہ سیاست کر رہے تھے ،صاحب زادہ بلاول بھٹو زرداری کی یہ پھرتیاں اپنے سوکھے سہمے غبارے میں ہوا بھرنے کے لیے تھی ، اور تحریک انصاف کی پھونکیں مارتی یہ کسان ادا دھرنے میں ناکامی کا اثر زائل کرنے اور پارٹی میں نئی روح پھونکنے کے لیے تھی۔

اگر میاں حکومت کی کسان پالیسی صرف اعلان تک محدود نہ رہی تو میاں صاحب کا یہ شارٹ جنوبی پنجاب میں ن لیگ کے لیے ماحول ساز گار رکھے گا۔
میاں جی کا دوسرا شارٹ نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے خلاف کارروائی کا حکم ہے ، ابھی کارروائی شروع نہیں کی گئی کہ اطلاعات آنا شروع ہو گئیں کہ نجی اسکولوں نے اضافہ واپس لے لیاہے، فیسوں میں اضافہ چوں کہ خالصتا عوامی معاملہ تھا اور تمام ہی طبقات کا مشترکہ مسئلہ تھا ، گھسی پٹی جماعتیں بھی اس پراپنا سیاسی جال لانا چاہتی تھیں اورہر خاص و عام کو اس میں پھنسانے کا پروگرام رکھتی تھیں۔

اس لیے میاں جی نے جھٹ پٹ اس کا زبر دست اور زوردار قسم کا نوٹس لے لیا۔
####
ان خبروں نے سیاست دانوں میں کھلبلی مچا دی ہے کہ بوٹو ں والی سرکار سیاسی میدان میں ہل چل مچانا چاتی ہے ، سیاست دان دور ہونے والے سر جوڑ کر ایک ہونے کے لیے مشورے کر رہے ہیں، شاید بوٹوں والی سرکار یہ چیک کرنا چاہتی ہو کہ دھرنے کے زمانے میں جو لوگ سب ایک ہو گئے تھے ، ان کے ایکے کا اب کیا حال اور کیا چال ہے ، خورشید شاہ خالص سیاسی آدمی ہیں ، انہوں نے ایک بار پھر سیاست اور جمہوریت کے لیے میاں صاحب کا دست و بازو بننے کا فیصلہ ظاہر کر دیا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :