ملکی مسائل میں پاک فوج کا کردار

اتوار 9 اگست 2015

Farah Siddiqui Belgan

فرح صدیق بلگن

نائین الیون کے حملوں کے بعد وطن عزیز بہت سی کٹھنائیوں کا شکار رہا ہے ۔اندرونی اور بیرونی سازشوں کے پے در پے وار اس کا چہرہ مسخ کرنے کے در پے تھے۔ آئے روز کسی نہ کسی شہر میں دہشت گردی کا وہ مظاہرہ کیا جاتا کہ سب انگشت بدانداں رہ جاتے۔قتل و غارت ،بم دھماکے،فائرنگ اور اغواہ برائے تاوان کے واقعات سے پوری قوم میں بے چینی پائی جاتی تھی۔

وطن عزیز میں جان و مال کا تحفظ ایک خواب بنتا جا رہا تھا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ ملک کے کسی علاقے میں کوئی ناخوش گوار واقعہ رپورٹ نہ ہوا ہو۔ فرقہ بندی کی جنگ کی آڑ میں ہزاروں اجتماعی قتل کیے گئے۔دہشت گرد سرِعام دندناتے پھرتے تھے ۔ ملک کے بڑے شہر مثلا کوئٹہ،پشاور،لاہور،راولپنڈی اسلام آباد اور خاص طور سے کراچی انتشار پسندوں کی ہٹ لسٹ پہ رہتے تھے۔

(جاری ہے)

کوئی مسجد کوئی مندر،کوئی درگاہ اور کوئی امام بارگاہ ظالم عناصر سے محفوظ نہیں تھا۔یوں کہہ لیجئے کہ پاکستان میں قانون نام کی کوئی چیز نہ تھی۔جس کی لاٹھی تھی بھینس اسی کی تھی ۔انسانی جان کی قیمت مصر کے بازاروں میں یوسف کی لگنے والی قیمت سے کہیں کم تھی ۔دشمن آتے تھے اور کاروائی کرنے کے بعد اپنی محفوظ پناہگاہوں میں لوٹ جاتے تھے۔ کراچی جو کہ ہماری ملکی پیداوار اور درآمدات کی شہہ رگ ہے۔

اس میں قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ہاتھوں حالات اس نہج پہ تھے کہ عوام کا معاشی،سماجی اور تعلیمی قتلِ عام کیا جا رہا تھا۔آئے روز کی ہڑتالوں نے اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔جلا وگھیراؤکے واقعات روزانہ کی بنیاد پہ ہوتے تھے۔ شہر میں ہروقت ہونے والی فائرنگ سے لوگ خوفزدہ رہتے ۔زندگی کی پائیداری کا کوئی بھروسہ نہیں تھا۔ گھر سے باہر جانے والے ٹیلیوژن پہ شہر کے حالات سے اپ ڈیٹ ہو کر اور اہلِ خانہ سے گناہوں کی معافی طلب کر کے گھر سے روانہ ہوتے ۔

یہ وہی دن تھے جب پاکستان کوغیر ملکی سطح پر انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دے دیا گیا تھا۔ایسے تمام حالات کو دیکھتے ہوئے اہلیان وطن کسی مسیحا کے منتظر تھے۔
یہ ایک بین الاقوامی سچ ہے کہ جب عوام سول حکومتوں سے مایوس ہو جاتے ہیں تو پھر ان کی نظریں یقینی طور پر عسکری اداروں کی جانب اٹھتی ہیں کیونکہ ریاست کے شہری جانتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی فوج کی حب الوطنی عام شہریوں سے فزوں تر ہوتی ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبی پاکستانی عوام نے پاک فوج سے امید باندھ لی کہ ان دگرگوں قومی حالات میں پاک فوج ہی اپنا کردار ادا کر سکتی ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں متعدد جرنیل آئے۔حکومتیں تبدیل ہوئیں مگر قومی حالات کا شیرازہ سمٹنے کو نہ آیا۔ یہ کہنے میں حرج نہیں کہ جنرل راحیل شریف کی صورت میں قوم کو ایک ”ڈاکٹر“میسر آ گیا ہے جو ہر درد اور زخم کا علاج کرنے کیلئے پابہ رکاب رہتا ہے۔

آج ہم دیکھتے ہیں کہ جنرل صاحب کے کئے گئے اقدامات نے آہستہ آہستہ ملکی ساکھ کو بہتر بنانا شروع کر دیا ہے۔جی ہاں! قوم انہیں وہ مسیحا اور ڈاکٹر سمجھتی ہے جس نے ضربِ عضب کے نام سے ایک کامیاب منصوبہ بنایااور اسے حتمی نتیجے سے ہمکنار کیا۔ اس نے سیاسی راہنماؤں کو اپنے ساتھ ملا کر ملک کو ناپاک عناصر سے پاک کرنے کا عزم کیا۔ اور خود ہر وقت ہر جگہ،ہردن اور ہر تہوار کو اپنے ساتھیوں کے ہمرا میدانِ عمل میں برسرِ پیکار رہا۔

یہ کریڈٹ پاک فوج کو ہی جاتا ہے کہ پاک فوج نے پیارے وطن کو کمزور کرنے والے بزدلوں کو ان کی کمین گاہوں سے کھینچ باہر نکالا اور نوشتہ دیوار بنا دیا۔ کون نہیں جانتا کہ جنوبی وزیرستان،خیبر ایجنسی ،وادء تیرہ کے علاقے آپریشن ضربِ عضب کے پہلے سال ہی کلیئر کرا لئے گئے تھے جبکہ اب تک پاک فوج کے جوان سوات،میران شاہ،میرالی اور دتا خیل کے علاقوں کو ان ظالموں سے خالی کرا چکی ہیں۔

اِن اقدا مات کی بدولت پورے ملک میں دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ رہی بات کراچی شہر کی تو رینجرز کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والے جرائم کی شرح بتدریج کم ہوئی ہے۔ جیسا کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے2013میں 73واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ 2015میں یہ واقعات کم ہو کر صرف 13رہ گئے ۔ اسی طرح بھتہ خوری کے 2013 میں 1524مقدمات کا اندراج ہوا جو 2014 میں 249 تک رہ گئے ۔

اغوا برائے تاوان کی کاروائیوں کی تعداد 2013میں 174جبکہ 2015میں محض 115 واقعات سامنے آئے اور اغوا کاروں سے کامیاب کاروائی کے بعد 49افراد کو رہا کروایا گیا۔ شہر میں ان راست اقدامات کے بعد شہری جو چین اور سکھ محسوس کر رہے ہیں اس کا سہرا پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے ۔ وہی جنرل راحیل شریف جن کا چھوٹا بھائی میجر شبیر شریف پاک بھارت جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر چکا ہے۔

وطن کی خاطرجان قربان کرنے والا قوم کا یہ عظیم سپوت نشانِ حیدر اور ستارہ جرات جیسے امتیازی اعزازوں کا وارث بھی ہے۔ یہ جنرل صاحب کی وطن سے محبت ہی ہے کہ نیویارک ٹائمز یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوا ہے کہ ”پاکستان ماضی کی نسبت محفوظ ہے “۔ بلاشبہ وزیرِداخلہ چوھدری نثار علی نے بھی سچ کہا ہے کہ “ جنرل راحیل شریف پروفیشنل سپاہی ہیں اور ڈیڑھ سال میں انہوں نے انتھک محنت کے باعث فوج ہی نہیں بلکہ پاکستان کے طول و عرض میں عزت کمائی۔“ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہر محب وطن پاکستانی کی حفاظت فرمائے اور ملک امن کا گہوارا بن جائے ۔آمین!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :