آبیل…!!

بدھ 5 اگست 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

معاملہ بہت گھمبیر ہو گیا ہے، الطاف بھائی ایک بارپھر ترنگ میں آکر بہت کچھ کہہ گئے ہیں،اگر چہ بھائی ترنگ میں پہلی بار آئے، نہ انہوں نے پہلی بار کچھ کہا ، لیکن ایک تو ماحول پہلے ہی بھائی کے خلاف چل رہا ہے ، لندن میں حالات ان کے خلاف نہیں لیکن بہت زیادہ حق میں بھی نہیں، پاکستانی اسٹیبلیشمنٹ ان سے پہلے بھی خوش نہیں تھی ،لیکن ایسی ناراض بھی نہیں تھی،لیکن اب کی بارکافی کچھ بدل گیاہے، اوپر سے بھائی نے زیادہ ہی کافی کچھ کہہ بھی دیا ہے۔

بھائی کی رابطہ کمیٹی کی تو خیر ہے ،ارکان اسمبلی کا بھی زیادہ مسئلہ نہیں وہ بھی بھائی کی ہاں میں ہاں ملا سکتے ہیں ،خوشی سے ہوں یا مجبوری سے ،رضا سے ہوں یا ناراضی سے لیکن ان کو ہاں میں ہاں ملانا پڑے گی،سپوٹر بھی کسی نہ کسی طرح کام چلا لیں گے لیکن ووٹر بری طرح پھنس گیا ہے ، کرے تو کیا کرے سال ہا سال سے جن کے دل بھائی کے لیے دھڑکتے رہے اب بھائی کی حرکت پر دھک دھک کر رہے ہیں، بھارت سے مدد مانگنا دلوں کو چیر سا گیا ہے ،نیٹو اور اقوام متحدہ کو دہائی دینے کی بات ان کو زخمی کر گئی ہے ،الطاف بھائی کے جملوں اور باتوں کی تاویل فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی والے تو کر لیں گے ، لیکن عوام کیا کریں جو پتنگ سے وابستہ ہیں ، وہ کیا کریں ،کہاں جائیں ؟
####
ضرب عضب شروع ہوا تو الطاف بھائی کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا، بہت کم وقت میں ایک بہت بڑی ریلی کراچی کی سڑکوں پر مارچ کر رہی تھی ،یہ ریلی پاک فوج زندہ باد جنرل راحیل شریف زندہ باد کے نعرے لگا رہی تھی، بھائی ٹیلی فونک خطاب میں فوج اور اسے اقدام پر مر مٹ رہے تھے، کراچی آپریشن پہلے سے چل رہا تھا، لیکن بس چل ہی رہا تھا، یکا یک اس نے ضرب غضب کا روپ دھار لیا، الطاف بھائی کے کے کان کھڑے ہو گئے ، آرام کرنے والی حسیات ایک ایک کر کے بیدار ہو نے لگیں ، ہلکی پھلکی تنقید رینجرز پر ، ڈی جی رینجرز پر ہوئی پھر کور کمانڈر سے کچھ فرما ئشیں اور اپیلیں ،اس کے بعد جنرل راحیل شریف سے ، نواز شریف سے ، لیکن :”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“ ۔

(جاری ہے)

بھائی کا پارا روز بروز چڑھتا چلا گیا ، یہاں تک تک غدار کی آوازیں اٹھنے لگیں ، بھائی گرم ہوئے ، پھر گرم تر ہو ئے پھر گرما گرم ہوئے اور درجہ حرارت ٹھہر نہیں پا رہا ،پارا اور اونچا ہوتا رہا، دو روزپہلے بھائی نے جب کچھ کہنے لگے تو ترنگ نے اتنی ترقی کر لی تھی کہ بھائی کے لوگ کانپنے لگے ۔
####
گزشتہ روز دھنک نگار نے کراچی شہر میں کئی جگہ جنرل راحیل کے ساتھ وہ الفا ظ لکھے دیکھے جو کراچی والے جذبات میں عمران خان کے خلاف لکھا کرتے ہیں ،وہ الفاظ جو ماضی میں فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے خلاف استعمال ہونا شروع ہو ئے تو ایوب خان چپکے سے چل دیے ،جنرل راحیل کے باری میں کہا جاتا ہے وہ صرف کام کے دھنی ہیں کان کے دھنی بالکل نہیں ہیں ، میاں صاحب وزیر اعظم ہیں تو ان کی کہی ضرور سنتے ہیں ،مگر ہر ایک کچھ کہنا سننا شروع کر دے ،ایسا ممکن نہیں اس لیے لکھنے والے لکھتے رہیں ، دیواریں نیلی ،کالی ، پیلی کریں یا ہری اور لال کریں ، جنرل راحیل کام بیچ میں ادھورا چھوڑنے کے روادار نہیں لگتے۔


####
اطلاعات کے مطابق بجلی کی قیمت میں دو روپے اڑسٹھ پیسے فی یونٹ کمی کاحکم جاری کر دیا گیا ۔ خوب بہت خوب لیکن ........ایک بات عجیب ، بہت عجیب ، بہت ہی عجیب ، بجلی کی قیمت میں کمی کی خبریں آتی رہتی ہیں لیکن بل کم نہیں ہوتے بل ہر ماہ بڑھ کرہی آتے ہیں،بجلی بنانے کے کئی پلانٹ سنگ بنیاد سے گزر کر افتتاح تک پہنچ گئے ،لوڈ شیڈنگ کی سوئی جہاں تھی وہیں اٹکی ہوئی ہے ۔

پتا نہیں اس میں کیا راز ہے ، اس کے پیچھے کتنے راز ہیں ؟
####
پی ٹی آئی پہلے بھٹکی ہوئی تھی اب لٹکی ہوئی ہے ، ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک اس کالٹکن پن ختم ہو جائے ، یا لٹکنا مزید لٹک جائے یا تھوڑا سا اٹک جائے، کچھ نہ کچھ تو ہو گا، میاں صاحب خان کو میٹھی چھری سے ذبح کر رہے ہیں ،اس کام میں ان کے ساتھی خوش نہیں،وہ میاں جی کو تو کچھ نہیں کہہ رہے ، خان صاحب کو بھی زیادہ نہیں چھیڑ رہے لیکن میاں صاحب کے یہ ساتھی آج کل” آبیل مجھے مار “ گنگنا رہے ہیں ، میاں جی کو چاہیے اپنے جیالوں کو سمجھائیں یہ گنگناہٹ خطر ناک ہو گی، ہاں اگر بیل کی طرف سے جنرل راحیل اپنے دور چیفی میں حفاظت کا سرٹیفیکٹ لکھ دیں تو بھلے سے گنگناتے رہیں،لیکن یاد رہے تنگ آمد بجنگ آمد ۔

یہ بہادری گلے پڑ سکتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :