بابے کی باڈی

جمعرات 30 جولائی 2015

Nadeem Tabani

ندیم تابانی

پی ٹی آئی خود کو ری سیٹ کروانا چاہتی ہے اور اس کے مخالفین اس کو ڈی سیٹ کروانے کے چکر میں ہیں ، پی ٹی آئی کی اصل مخالفت میاں نواز شریف اور ان کے ساتھیوں سے تھی ، لیکن خان صاحب کے اصل مخالفین مولانا فضل الرحمن اور الطاف بھائی ہیں ، پی پی والے جمہوری لوگ ہیں ،اس لیے :”چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی“ کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں ،میاں صاحب سیاسی پتے بڑی مہارت اور خاموشی سے کھیل رہے ہیں، سیاست نہ آنے کی تہمت کا چوغہ جلا چکے ہیں،پی ٹی آئی ڈی سیٹ ہو یا ری سیٹ میاں جی کی بلا سے ، بس ان کے کندھے پر نہیں آنی چاہیے ، اپنے ڈپٹی اسحاق ڈار کو کام پر لگا رکھا ہے ، اگر پی ٹی آئی اسمبلی میں میٹھی بن کر رہے تو ن لیگ ہپ ہپ کر نے کو تیار ہے ، ورنہ جب باقی سب تھوک رہے ہوں تو میاں جی اپنی بے بسی ظاہر کر سکتے ہیں ، اسی لیے انہوں پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس بلا لیا ہے ،سب کو ملا کر اور سب کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)


####
بابر اعوان کہتے ہیں :”ن لیگ کی حکومت پانچ سال پورے کرے گی اور پی ٹی آئی کو لٹکائے رکھے گی“ اور میں لٹکنے میں پی ٹی آئی کی معاونت کروں گا، افتخار چودھری سے پھڈ ا مول لیا ، چوں کہ عمران خان افتخار چودھری کے حریف ہیں اور حریف کا حریف حلیف ہوا کرتا ہے ، اس لیے میں عمران خان کا دوست بن گیا ہوں ، میری دوستی خان کو راس آئے یا نہ مجھے ضرور راس آئے گی، مجھے بولنے کے مواقع بھی چاہییں، دل کی بھڑاس نکالنے کا بہترین موقع عمران خان کے ساتھ رہ کر ملتا ہے ، کسی کو شک ہو تو شیخ رشید کی بھڑاس کا گراف چیک کر سکتا ہے۔


####
شیخ رشید میاں حکومت کو چیلنج کر رہے ہیں کہ اگر ان کے دوستوں کو ڈی سیٹ کیا گیا تو سلطنت شریفیہ کے درو دیوار ہل جائیں گے۔ سیاست دان ہوتا ہی وہ ہے جو کسی بات پر قائم نہ رہے اور اس کو یہ بھی یاد نہ رہے اس نے کب کیا کہا تھا، جس طرح سمجھ دار اور پیشہ ور کھلاڑی ہر میچ نیا میچ اور نیا چیلنج سمجھ کر کھیلتے ہیں ، پچھلی کارکردگی پر نہیں جاتے ، اسی طرح کامیاب سیاست دان ہر دن نیا دن سمجھ کر چلتا ہے، شیخ رشید کے پچھلے چند سالوں کے دعوے ان کے سامنے رکھے جائیں تو شیخ رشید پوچھیں گے :” یہ کون بے وقوف ہے جو اتنی الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے ۔

“پچھلے سال اس موسم میں شیخ جی کا کہنا تھا، 14اگست کے بعد یا ہماری سیاست ختم ہو جائے گی یا میاں جی کی ، میاں جی تو کامیابی سے چل رہیں اور شیخ جی گھسٹ گھسٹ کر، لیکن گھسٹنے میں بھی ایک ترنگ ہے ، آگے بڑھنے کی امنگ ہے ،گویا بندہ پورا ملنگ ہے۔
# ###
ایچی سن کالج کے پرنسپل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، کہا جا رہا ہے ، ایاز صادق اور میاں منشا ء کے پوتوں کو میرٹ کے بغیر داخلہ نہ دینے پر فارغ کیا گیا ہے ۔

خدا جانے وجہ میں کتنی صداقت ہے لیکن اگر خبر صحیح ہے تو فراغت کی اس سے بہتر وجہ بھلا کیا ہو سکتی ہے ، میاں منشاء کی منشا ء کے بغیر کوئی چلے تو کیوں چلے اور ایاز صادق کے پوتے کے لیے اس سے بڑا میرٹ کیا ہو گا کہ اس کے دادا حضور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ہیں، پاکستان کے سب سے بڑے میاں صاحب کا اعتماد جیت چکے ہیں ، بچپن کے لنگوٹیے یار عمران خان کو کئی بار آئینہ دکھا چکے ہیں۔

ڈاکٹر غضنفر کو اگر اس میرٹ کا احساس نہیں تو پھر میرٹ پر کیے گئے فیصلے کا سامنا کریں۔
####
بناسپتی شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں :” کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ، انقلاب کے لیے بالکل فٹ ہوں “ ڈاکٹر طاہر قادری کے مخالفین کے خیال میں ڈاکٹر صاحب کا دعوی فٹنس خوش فہمی پر مبنی ہے کچھ مبصرین کی رائے ہے کہ ڈاکٹر صاحب مغرب سے فٹنس سمیت وارد ہوتے ہیں ، پاکستان کی خراب آب و ہوا بیمار اور کمزور کر دیتی ہے، درستی کے لیے پھر مغرب جانا پڑتا ہے ، ابھی تو شیخ کے آئے ایک ماہ ہوا ہے ، دو تین ماہ تو مزید گزارے جا سکتے ہیں ، رہا انقلاب ،تو یہ آنا جانا انقلاب ہی تو ہے ۔

مغرب کی چیز مشرق میں پائی جائے، مغربی دل میں مشرق والوں کی بے پناہ محبت ، گزشتہ دنوں ڈاکٹر موصوف نے عوامی تحریک کی باڈی تحلیل کر دی ، اس وقت رانا ثنا ء اللہ جیسے ناقدین یہ دعا کرتے پائے گئے ” اللہ میاں! اس بابے کی باڈی بھی تحلیل کر دیجیے ، بے شک آپ دعاؤں کو سننے اور قبول کرنے والے ہیں۔“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :