میری ماں

منگل 14 جولائی 2015

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

پہلے دل پرکوئی بوجھ ہوتاتومیں اس کے قدموں میں بیٹھ کراس کی پیارومحبت، شفقت اوردعاؤں سے چند سیکنڈ کے اندراپنے دل کوروئی کی طرح ہلکا کردیتا۔لیکن اب۔۔؟غم والم کے پہاڑ تلے دبابے قراردل،اس کی یاد یں اورآنکھوں سے بہتے آنسو میرامقدربن کرمجھ سے چمٹ چکے ہیں ۔رمضان المبارک سے قبل جب اس کی یاد میں دل کی بے قراری حد سے زیادہ بڑھی توگاؤں میں ایک دوست سے ملنے کابہانہ کرکے میں اچانک اس کی قبرپرپہنچا ۔

اس کی قبرکے سرہانے بیٹھ کرمیں نے ماں ماں کہہ کراسے بہت پکارا،ماں کالفظ منہ سے نکلتے ہوئے زخموں سے چورچورمیرادل کسی لاوے کی طرح پھٹنے لگا ،آنکھوں سے گویاکہ آنسوؤں کاسمندر جاری ہو،میں اس کی قبر سے لپٹ کرمعصوم بچے کی طرح ہچکیاں لے لے کربہت رویا۔میں نے اس کو بہت آوازیں دیں۔

(جاری ہے)

لیکن میری کسی آواز کااس نے کوئی جواب نہیں دیا،میں اٹھ کرجب واپسی کیلئے کھڑاہواتومیں نے پھر صدالگاتے ہوئے آواز دی ۔

ماں ۔آپ کے بغیر گھر سنسان اوردل میرا ویران ہوگیاہے ۔اب تک کسی لمحے نے آپ کی یاد میں مجھے بغیر رونے کے نہیں چھوڑا،آپ کی جدائی کے بھاری غم سے دل درد سے نیلااورآنکھیں رونے سے سرخ ہوگئیں ہیں ۔ماں آپ کی معصوم نواسی جب مجھ سے پوچھتی ہے کہ ابو اماں کہاں گئی ہے۔۔؟ تواس وقت میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل کر میرادل پھٹنے لگتا ہے ،ماں میں روزجیتااورروزمرتاہوں ۔

مجھ میں تواتنی بھی ہمت اب باقی نہیں کہ میں اپنابے قراردل سنبھالوں،ماں میری پیاری ماں ۔میں پھرآپ کی پھول جیسی نواسی کو کیاجواب دوں کہ ماں ہمیں چھوڑکرکہاں گئی ،ماں پلیز اٹھونہ،ماں میں اب کبھی بھی آپ کوتنگ نہیں کرونگا۔نہ کبھی آپ کواف کہوں گا۔ماں خداکے لئے بہت ہوگیااب آؤ واپس ایبٹ آباد چلتے ہیں ۔میں بہت رویا،چیخااورچلایامگرمیری ماں واپس نہ آئی،ماں کی قبر سے لپٹ لپٹ کررونے سے دل کابوجھ ہلکارضرورہوالیکن جب یہ سوچ کرکہ میں ماں کوگاؤں میں چھور کرشہر واپس چلاجاؤں گامیرے دل کی دھرکنیں تیزاورجسم پرکپکپی طاری ہوگئی کہ میں ماں کے بغیرکیسے جاؤں گا۔

دنیا وی مجبوریاں نہ ہوتیں تومیں گاؤں میں رہ کرروزماں کی قبر پرجاکردل کابوجھ ہلکار کرتالیکن میں کیاکروں۔۔؟ایک دن گاؤں میں گزارنے کے بعد میں توواپس آیامگر ماں کی قبر کی مٹی ابھی تک میرے ہاتھوں اوراس کی جدائی کے غم میرے دل میں پیوست ہیں ۔رمضان کے دوعشرے مکمل ہوچکے ہیں اورتیسراوآخری عشرہ بھی اختتام کے قریب ہے ۔لیکن ماہ مقدس کے پورے مہینے میں والدہ کی یاد میں میں اپنی آنکھوں سے آنسوؤں کوروک نہیں سکا ہوں۔

روزرات کوجب میں آفس سے گھر پہنچتاہوں تومیں کسی معصوم بچے کی طرح ماں ماں کہتے ہوئے کبھی ایک اورکبھی دوسرے کمرے میں اپنی پیاری ماں کوتلاش کرتاہوں لیکن آخر ہمت ہارکرمیں گھر کے کسی کونے میں تنہابیٹھ کرمعصوم بچوں کی طرح بلک بلک کرروناشروع کردیتاہوں ۔میں اس منظرکوکیسے بھولوں جب رمضان المبارک کے مہینے میں رات کومیں آفس سے گھر پہنچتاتوسب سے پہلے میری نظر میری ماں پرلگتی جوجائے نماز پربیٹھی تروایح پڑھتی یاذکرواذکار میں مشغول ہوتیں۔

میری ماں تو اس وقت تک نہ سوتی جب تک میں گھرواپس نہ پہنچتا۔اب جب میں گھرواپس پہنچتاہوں توغم والم سے رنگین درودیواراورگھرکاسوگوارلان مجھ سے منہ چھپارہاہوتاہے۔ آج وہی گھر وہی شہروہ سب کچھ ہے لیکن صرف ایک ماں نہیں۔اورایک ماں کی نہ ہونے کی وجہ سے یوں لگ رہا ہے کہ کچھ بھی نہیں ،مرناتوہم سب نے ہے ، لیکن ایک ماں اگر چلی جائے توپھر پیچھے کچھ باقی نہیں رہتا،2014نے جاتے جاتے مجھ سے میراسب کچھ چھین لیا ہے ۔

ایک ماں ہی تومیری سب کچھ تھی۔آج وہ نہیں توکچھ نہیں ۔ماں کے ہوتے ہوئے کھائی میں گرنے کیا کبھی کوئی ٹھوکر لگنے کا گمان بھی نہیں ہوا ۔اور ہوتا بھی کیسا ۔۔؟زندگی کے کسی بھی موڑ پرجب کوئی مشکل پیش آنے لگتی یا کسی پریشانی کا احساس ہونے لگتاتو ماں کی دعا ہر مشکل اور پریشانی کے سامنے ایسی ڈھال بن جاتی کہ پھر مشکل اور پریشانی کا نام و نشان کا بھی پتہ نہ چلتا۔

ماں جب تک زندہ تھیں اس وقت تک غلطی کی گنجائش بھی تھی اس وقت کسی پر خطر راستے پر چلتے ہوئے بھی قدم ایسے سیدھے پڑتے کہ دیکھنے والوں کو بھی یہ شک ہوتاکہ شائد یہ کسی موٹروے پر جارہاہے لیکن اب کوئی چانس نہیں، اب تو سیدھے راستے پر چلتے ہوئے بھی ہر وقت یہ خوف دامن گیر رہتا ہے کہ کہیں کسی کھائی میں گرنہ جاؤں۔ جس کی دعاؤں نے مجھے زبان کی طرح دنیا کے ہر شروفساد سے چھپائے رکھا آج نہ وہ خود ہے اور نہ ہی اس کی دعائیں۔

مائیں واقعی عظیم سے عظیم تر ہوتی ہیں مگر افسوس کہ کچھ لوگوں کو ماؤں کی قدر و قیمت کا اندازہ نہیں۔ اللہ کی قسم اگر کسی انسان کی جگہ پر کوئی دوسرا نسان مر سکتا تو میں ایک نہیں سو باراپنی والدہ کی جگہ پر مر کر ماں پر موت کا سایہ تک نہ لگنے دیتاکیونکہ ماں سے بڑھ کراس دنیامیں کچھ نہیں۔یہ دنیافانی ہے اورسب کے ارمان اسی طرح ادھورے ہی رہنے ہیں۔ میری ماں میری کل کائنات تھی۔ اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام نصیب فرمائے۔ آمین! یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :